Saturday 30 December 2017

مسلم کمیونٹی میں حلالہ سنٹر

مسلم کمیونٹی میں حلالہ سنٹر

پاک و ہند وغیرہ میں طلاق اور حلالہ کا مسئلہ انتہائی سنگین صورت حال اختیار کرتا جا رہا ہے
اور شوہروں کی جانب سے تین طلاقیں پانے والی عورتیں اس مسئلہ کو حل کرانے کے لئے جب بعض مولویوں کے پاس جاتی ہیں تو ان کو گمراہ کیا جاتا ہے کہ ان کی ان کے شوہر سے طلاق ہوچکی ہے۔ لہٰذا وہ اب اپنے شوہر کے پاس اس وقت تک واپس نہیں جاسکتیں جب تک ان کا عارضی نکاح کسی دوسرے شخص کے ساتھ نہ ہوجائے اور وہ باقاعدہ طور پر چند راتوں کے لئے کسی اور کی دلہن نہ بن جائیں۔ مرد و عورت دونوں اپنے بچوں کی وجہ سے اپنا گھر برباد نہیں کرنا چاہتے اور مذہبی احکامات کی بھی پابندی کرنا چاہتے ہیں۔ بعض مولوی ان مسلمان اور سادہ لوح خواتین کی اس کمزوری کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں اور ان کو حلالہ کرانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ جب ان کو بتایا جاتا ہے کہ اس سے ان کی بدنامی ہوگی۔ ظاہر ہے کہ جب ایک عورت چند راتوں کیلئے کسی اور کے ساتھ رہے گی تو وہ اس کو بعد میں بلیک میل بھی کرسکتا ہے۔ چنانچہ نام نہاد مولوی ان عورتوں کو مشورہ دیتے ہیں اور اپنی خدمات پیش کرتے ہیں کہ وہ ان کے ساتھ چند راتوں  کیلئے حلالہ کرلیں۔ کئی مرتبہ ان مولویوں اور عورتوں کے شوہروں کے درمیان زبانی طور پر یہ معاہدہ ہوتا ہے کہ وہ حلالہ کے بعد اپنی بیوی کو صبح واپس لے جائیں گے۔ یہ مولوی جب عورت کے ساتھ نکاح کرلیتے ہیں تو ان میں سے بعض ان پر اپنا حق جتانے لگتے ہیں اور طلاق دینے سے انکار کر دیتے ہیں۔ انہیں جب ان کے معاہدے کی یاد دلائی جاتی ہے تو وہ عورتوں کے سابق شوہروں سے بھاری رقوم کا تقاضا کرتے ہیں۔ جبکہ بعض مولوی محض اپنی جنسی تسکین کیلئے عورتوں کو کئی کئی دن اپنے پاس رکھتے ہیں۔ اس پر جب عورت مولوی سے حلالہ کرانے کے بعد واپس اپنے شوہر کے پاس جاتی ہے تو ان دونوں کے تعلقات بھی خراب ہو جاتے ہیں اور وہ ان سے دوسرے مردوں کے ساتھ گزارے جانے والے دنوں کا حساب تک مانگتے ہیں۔ اس پر مجبور عورتیں اپنے بچوں کی وجہ سے مردوں کے ساتھ گزارا کرتی ہیں اور بعض نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہوجاتی ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ خفیہ حلالہ سینٹرز کے یہ نام نہاد مولوی ہمیشہ حلالہ کے شکار کی تلاش میں رہتے ہیں اور ان میں بعض ایک دوسرے کو حلالہ تحفہ کے طور پر بھی پیش کرتے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ یہ خفیہ سینٹرز بعض مدارس اور بعض مولویوں نے اپنے گھروں میں بھی کھول رکھے ہیں۔ان افراد کے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے ہوتے ہیں اور انہوں نے باقاعدہ اپنے ایجنٹ کمیونٹیز کے اندر چھوڑے ہوئے ہوتے ہیں جو مجبور اور بے بس افراد کو ان کے پاس لاتے ہیں۔ اگر عورتیں حلالہ پر تیار ہوجائیں تو ان میں سے بعض کو ان ایجنٹوں کو بھی تحفے میں دے دیا جاتا ہے۔ ریسرچ کے مطابق ان عورتوں کے ساتھ اکثر اوقات دھوکہ بازی کی جاتی ہے۔ ان عورتوں کو کئی مرتبہ ان کے اپنے شوہر خفیہ حلالہ مراکز میں لے جاتے ہیں جبکہ اگر معاملہ خاندان کے اندر ہو تو تین طلاقیں پانے والی عورتوں کا ایک رات کیلئے نکاح ان کے شوہر کے چھوٹے یا بڑے بھائی سے بھی کرا دیا جاتا ہے یا پھر کسی اور قریبی رشتہ دار کو یہ ذمہ داری سونپی جاتی ہے۔ اس طرح عورت اپنے شوہر پر حلال ہوتے ہوتے ذلیل و خوار ہوجاتی ہے اور اس کی خبر سارے معاشرے کو ہوتی ہے مگر کوئی اس حوا کی بیٹی کی مدد نہیں کرتا۔ مرد کے قصور کا سارا عذاب عورت کو اپنے جسم پر سہنا پڑتا ہے۔اور عورتوں کے ساتھ ہونے والے اس ظلم کے مردوں کے ساتھ ساتھ وہ نام نہاد مولوی بھی ذمہ دار ہیں جو ان کو اپنی ہوس کی وجہ سے غلط مشورے دیتے ہیں۔
اب وقت آ گیا ہے کہ اس انڈر کارپٹ مسئلے کو بھی سامنے لایا جائے اور حوا کی بیٹی کی عزت کو تار تار ہونے سے بچایا جائے۔

صدیاں گزر جانے کے بعد علم و آگہی کے اس دور میں حلالہ کے اثبات اور جواز کے علمبردار آج بھی موجود ہیں بلکہ اس پر بھر پور طور پر عمل پیرا بھی ہیں۔ نتیجتاً وہ امتِ مسلمہ کی اخلاقی تباہی اور زہنی انتشار کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ جبکہ اسلام کی عفت مآب بیٹیوں کی حرمت کی پاسداری کیلئےلاکھوں فرزندانِ توحید کی قربانیاں اور اُن کی تڑپتی ہوئی لاشوں کا تصور مسلمانوں کی شاندار تاریخ کا حصہ ہے۔ مگر یہ بہنیں آج حلالہ کے نام پر اپنی لُٹتی ہوئی عزتوں پر فریاد رَسی کر کے ہم سے پوچھ رہی ہیں کہ:
تم نے اب تک فحاشی کے اِس سیلاب کے سامنے
بند باندھنے کے لئے کیا کردار ادا کیا؟
آئیے۔۔۔۔۔آگے بڑھئیے!۔۔۔۔۔۔ عزتوں کے تحفط کے لئے مال،علم اور قلم سے اس جہاد میں شامل ہو کر اپنا حصہ ڈالئیے۔
بشکریہ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان
www.dawatetohid.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...