Wednesday 6 December 2017

مضمون میں ابتداءیہ، درمیانی اور آخر کے حصے کی اہمیت

کیا آپ ایک اچھا لکھاری(رائیٹر)بننا چاہتے ہیں

(سبق نمبر:5)

مضمون میں ابتداءیہ، درمیانی اور آخر کے حصے کی اہمیت

مضمون میں ایک موضوع کو بیان کیا جاتا ہے اور عموماً اس کے حق و مخالفت میں دلائل کو اکٹھا کیا جاتا ہے،  ان دلائل کی بنیاد پر قاری کی رہنمائی مضبوط دلائل کی بنیاد پر موضوع کے حق یا مخالفت کی طرف کی جاتی ہے۔ مضمون میں انداز  بیان علمیہوتا ہے۔ علمی اصطلاحات کا بکثرت استعمال نہ صرف جائز بلکہ بعض حالات میں مستحسن خیال کیا جاتا ہے۔ مضمون یا تجزیے کی عمومی شکل میں تین حصے ہوتے ہیں،
اول ابتدائیہ یا تعارف ہوتا ہے جو پورے مضمون کے دس سے بیس فیصد تک ہو سکتا ہے۔ یعنی اگر آپ کا ارادہ آٹھ صفحات کا مضمون لکھنے کا ہے تو ابتدائیہ یا تعارف ایک آدھ صفحے سے زیادہ کا نہیں ہونا چاہیے۔

ابتدائیے میں موضوع کے مختصر تعارف، اور زیر نظر مضمون کی بنت پر بات کی جاتی ہے۔ قاری کا زہن تیار کیا جاتا ہے کہ وہ اگلے صفحات میں کیا پڑھنے جا رہا ہے اور اس سے اس کو کیا حاصل ہونے جا رہا ہے۔ یعنی قاری کو بتایا جاتا ہے کہ زیر نظر مضمون کے آخر میں کیا ممکنہ نتیجہ نکلنے جا رہا ہے۔ یاد رکھیے مضمون ایک سنجیدہ صنف سخن ہے اس لیے اس میں تجسس، ابہام، اور طنز کی گنجائش بہت کم ہوتی ہے۔ اس میں سادہ اور سلیس انداز بیان ہی مناسب لگتا ہے۔

مثلاً اگر آپ پاکستانی سیاست میں فوجی مداخلت پر مضمون لکھ رہے ہیں تو ابتدائیے میں آپ نے صرف یہ بتانا ہے کہ پاکستانی سیاست میں فوجی مداخلت  کی اہمیت یا اثر کیا ہے، اور آپ نے اس سے متعلق کتنی معلومات اکٹھا کی ہیں، اور ان معلومات کو اس مضمون میں زیر بحث لاتے ہوئے آپ کس نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کریں گے۔​

ابتدائیے کے بعد مضمون میں موضوع کے حق و مخالفت کے دلائل و معلومات کا بیان ہوتا ہے جو تحریر کی طوالت کے لحاظ سے سارے مضمون کا تیس(30) سے چالیس فیصد تک ہو سکتا ہے۔ اس میں مضمون نگار موضوع سے متعلق تمام معلومات کو احسن انداز میں قاری تک پہنچاتا ہے۔ کوشش کی جاتی ہے کہ تمام متعلقہ حقائق و دلائل کو مختلف پیراگراف میں بانٹ دیا جائے اور اس طرح سے بیان کیا جائے کہ قاری کے زہن میں ایک کہانی سی بنتی چلی جائے۔

اوپر ہی کی مثال لے لیں تو آپ پاکستانی سیاست میں مختلف ادوار میں فوجی مداخلت سے متعلق حقائق کو سلسلہ وار بیان کریں گے اور کوشش کریں گے کہ قاری آگے بڑھنے سے پہلے پاکستان میں ہونے والی تمام فوجی مداخلتوں کے بارے میں آگاہ ہو جائے۔

اگلے پیراگراف میں آپ ان فوجی مداخلتوں سے متعلق عوامی، سیاسی اور دانشور طبقات کی آراء اور ملکی سطح پر جاری علمی و سیاسی بحثوں سے مختلف دلائل اپنے مضمون کے حق و مخالفت میں ترتیب وار پیش کریں گے۔اور قاری کو حقائق کے ساتھ ساتھ موضوع کے حسن و قبح کے بارے میں تعلیم دیں گے۔

مضمون کے تیسرے حصے میں حقائق و دلائل کے بعد مضمون نگار کا اپنا تجزیہ شامل ہوتا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں مضمون نگار کو اپنے علمی و تجزیاتی جوہر دکھانے کا موقع حاصل ہوتا ہے۔ مضمون کے پہلے حصوں میں بیان کردہ حقائق و دلائل کی روشنی میں مضمون نگار اپنے نتائج اخذ کرتا ہے اور پڑھنے والے کو اپنی اخذ کردہ رائے کی طرف مائل کرتا ہے۔ مضمون کا یہی حصہ کسی مضمون کی جانبداری، نفاست، علمیت اور مہارت کا فیصلہ کرتا ہے۔ ایک اناڑی مضمون نگار بہت سی غلطیاں کرکے اپنی ساری محنت کو ضائع کر دیتا ہے جبکہ ایک قابل مضمون نگار اپنی محنت، دیانت، اور موضوع  سے انصاف کی بنا پر  قاری پر​ اپنی دھاک بٹھا دیتا ہے۔

مضمون کا آخری حصہ خلاصہ کرنا ہوتا ہے۔ اس کی طوالت بھی ابتدائیے کی طرح دس سے بیس فیصد کے درمیان ہی ہوتی ہے۔ اس میں آپ مضمون کی خلاصہ کرتے ہوئے ساری معلومات جو آپ نے پیش کیں، اور ان معلومات کا تجزیہ کرتے ہوئے آپ جس نتیجے پر پہنچتے ہیں اس کا زکر کرتے ہیں اور قاری کو بتاتے ہیں کہ اس مضمون کے آخر میں اس کو کیا علمی فائدہ ہوا اور موضوع سے متعلق اس کی معلومات کیسے بہتر ہوئی ہیں۔ اچھا خلاصہ لکھنا بھی کافی مہارت کا کام ہے۔ اور ایسا صرف وہی لکھاری کر سکتا ہے جس کو اپنے مضمون پر پوری گرفت ہو اور مضمون لکھتے وقت حاضر ذہن کے ساتھ تمام بیان کردہ حقائق و تجزیے کو اپنی نظر میں رکھے۔ خلاصے کا ہرگز مطلب مضمون میں کی گئی باتوں کو من و عن دہرانا نہیں ہوتا، بلکہ ان باتوں کے تزکرے سے قاری کا ذہن تازہ کرنا ہوتا ہے کہ مضمون کے آخر میں جو تاثر بن رہا ہے اس کے پیچھے مضمون میں بیان کردہ معلومات کس طرح کارآمد ہوئی ہیں۔

اگر زیر نظر مثال ہی کو ذہن میں لائیں تو آپ خلاصے میں لکھیں گے کہ آپ نے پاکستان کے تمام سیاسی ادوار میں ہونے والی فوجی مداخلتوں کا جائزہ لیا، اور معروضی حالات، عوامی احساسات اور دانشورانہ بیانیے کی روشنی میں آپ فلاں نتیجے پر پہنچے۔ یہی اس مضمون کا خلاصہ ہوگا۔
(بشکریہ:ابن صوفی ڈاٹ کم)

گروپ ایڈمن:عمران شہزاد تارڑ ڈائریکڑ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان،
واٹس اپ پر " لکھاری" گروپ میں شامل ہونے کے لئے مندرجہ ذیل نمبر پر رابطہ کریں ۔

واٹس اپ :00923462115913
https://www.facebook.com/fatimaislamiccenter
www.dawatetohid.blogspot.com

بشکریہ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...