Sunday 17 December 2017

لکھنے کے  چند اصول 

کیا آپ ایک اچھا لکھاری(رائیٹر)بننا چاہتے ہیں

(سبق نمبر:13)

لکھنے کے  چند اصول 

1۔ موضوع کا انتخاب

موضوع کے انتخاب اور اس کے درست تعین کو ’’نصف کامیابی‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں محقق کو رہنمائی کی شدید ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ ضروری ہے کہ ایسے موضوع کا انتخاب کیا جائے جس کی طرف قلبی میلان ہو یا اس موضوع پر پہلے سے مفید مواد موجود ہو۔

درج ذیل مثال میں ’’وسیع تر‘‘ موضوع کو ’’محدود تر‘‘ موضوع میں تبدیل کرکے بیان کیا گیا ہے۔

مملکتِ سعودیہ میں طلبہ کو درپیش مشکلات (دیگر ممالک سے قطع نظر)

موضوع کا انتخاب ایسے شخص کے مشورہ سے کیا جائے جو تحقیق کی اہمیت، اس کی جدت و عمدگی اور معیاری تحقیق کی ممکنہ مدت سے خوب واقف ہو تاکہ پورے انہماک اور دل جمعی سے موضوع پر کام کیا جا سکے۔

2۔ عنوان سازی

عنوان کم سے کم کلمات پر مشتمل ہو۔ جس سے موضوع کی باریکیاں جھلکتی ہوں، دلکش، انوکھا اور جاذبِ نظر ہو کہ قاری کو اول تا آخر پورا مضمون پڑھتے چلے جانے پر مجبور کردے۔ ذیل میں چند ایسے عنوان دیئے گئے ہیں جو پوری تحریر پڑھنے پر ابھارتے ہیں۔

ا۔ اس ایک سحر کا انتظار۔
ب۔ عسکریت پسند کون؟۔
ج۔مسئلہ فلسطین اور مسلمانوں کی ذمہ داریاں۔

عنوان میں بے جا تکلف اور مبالغہ آرائی کسی طور پر مناسب نہیں خصوصاً علمی تحقیق میں اس سے گریز کرنا بہت ضروری ہے۔

3۔ تحقیق کا خاکہ تیار کرنا

موضوع کے انتخاب کے بعد متعلقہ مواد کا سرسری مطالعہ کیا جائے تاکہ فصول، ابواب اور مرکزی عنوانات قائم کرکے ایک خاکہ تیار کیا جاسکے۔ تحقیق کو تکمیل کی منزل سے ہمکنار کرنا ہے۔ اس کے اندر اتنی کشادگی ہونی چاہیے کہ عمیق مطالعہ اور ٹھوس معلومات کے بعد ظاہر ہونے والے اضافہ جات اور ترامیم کو اپنے اندر سمو سکے۔

4۔ معلومات جمع کرنے اور فائل بندی کا طریقہ

معلومات جمع کرنے کا مرحلہ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ تحقیق خواہ کسی قسم کی بھی ہو۔ اس کی ابتدا کتب خانہ سے کی جائے اور مواد کو محفوظ کرنے کے لئے فائل بندی کاطریقہ اختیار کیا جائے۔ فائل بندی کے لئے مواد کو ابواب، فصول، مرکزی عنوانات اور ذیلی عنوانات کے اعتبار سے مختلف حصوں میں تقسیم کر دیں، اس کے بعد فائل کے کاغذ سے نسبتاً موٹا کاغذ لے کر تیر کے مشابہ ٹکڑے بنائیں اور فائل میں بنائے گئے حصوں کے نام لکھ کر فائل میں رکھ دیں۔ اس کا فائد یہ ہوگا کہ ہر موضوع سے متعلق معلومات کو فائل میں اس کی مقررہ جگہ پر رکھنا آسان ہوگا۔

دورانِ مطالعہ جمع کردہ معلومات سے متعلق ہر اہم چیز کو فائل میں موجود اسکے خاص حصے میں موضوع کے تحت درج کر لینا چاہئے۔ اسکے ساتھ کتاب اور مؤلف کا نام جلد و صفحہ نمبر، اشاعت نمبر اور تاریخ اشاعت کے ساتھ آخر میں یہ بھی نوٹ کرلیا جائے کہ اسے یہ ماخذ کہاں سے دستیاب ہوا اور جن کتب سے استفادہ کر چکے ہیں ان کی ایک فہرست دی جائے۔

معلومات جمع کرتے وقت درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے:

1۔ جو چیز بھی دیکھیں گہری نگاہ سے اسکا مطالعہ کریں۔

2۔ تحقیق کے لئے معلومات جمع کرنے کا آغاز بنیادی مآخذ سے کریں مگر ثانوی ماخذ اور ایسی جدید کتب جو اہم تعلیمات اور موازنے پر مشتمل ہیں انکو بھی مطالعہ میں رکھیں۔

3۔ معلومات جمع کرتے وقت کتابیات کی فہرست ضرور پڑھنی چاہئے تاکہ ایسے ماخذ اور مراجع سامنے آسکیں جو اس سے پہلے معلوم نہ تھے۔

4۔ تحقیق نگار کے لئے ضروری ہے کہ ذکاوتِ حس کا مالک ہو تاکہ اپنی تحقیق سے متعلق مضامین کو پورے انہماک سے پڑھے، غیر متعلقہ اجزاء سے صرفِ نظر کرے، اپنے مخصوص افکار کی تلاش کے لئے سطروں پر نگاہ دوڑائے، بین السطور فکر پر نظر مرتکز کرے اور مصنف کے ذکر کردہ افکار و نظریات کا خلاصہ اور نچوڑ نکال لے۔

5۔ اگر کسی خاص باب سے متعلق معلومات جمع کرتے وقت کسی دوسری فائل کی اہم معلومات سامنے آجائیں تو اسے غنیمت جان کر فوراً متعلقہ فائل میں اس کی مقررہ جگہ پر درج کر لینا چاہیے۔ لیکن اگر تسلسل مضمون کے منقطع ہونے کا اندیشہ ہو تو کم از کم ان معلومات کا اجمالی عنوان اور صفحہ نمبر ہی اختصار کے ساتھ محفوظ کر لینا چاہئے۔

6۔ صفحہ کی ایک جانب لکھنا اور دوسری جانب کو خالی چھوڑ دینا چاہئے تاکہ ان الفاظ کو جو بعد میں سامنے آئیں لکھا جاسکے۔

7۔ اگر صفحہ پر درج کئے جانے والے افکار و نظریات گنجائش سے زائد ہوں تو اسکے ساتھ ایک نیا صفحہ لگا کر پن لگا دی جائے۔ دونوں صفحوں پر پہلا صفحہ لکھ دیا جائے، تاکہ جداہونے کی صورت میں تلاش کرنے میں آسانی ہو۔

8۔ کتابوں سے اخذ کردہ اقتباسات اور اپنے غور و فکر کا حاصل جسے تعلیقات کہتے ہیں کے درمیان امتیاز کے لئے اقتباسات کو علامات تحدید (’’ ‘‘) کے درمیان لکھے یا تعلیقات کو یوں ہی چھوڑ دے۔

9۔ تحقیق نگار کے لئے ضروری ہے کہ ایک چھوٹی نوٹ بک ہمیشہ اپنے ساتھ رکھے جب بھی کوئی نئی فکر یا نظریہ ذہن میں آئے تو فوراً محفوظ کر لے۔پھر اس پر تحقیق کر کے مضمون لکھ لیا جائے۔

10۔گاہے بگاہے فائل کی ورق گردانی کرتے رہنا چاہئے تاکہ جو نوشتہ مواد جمع ہو چکا ہے وہ ذہن نشین رہے اور وہ معلومات جوایک بار ضبط تحریر میں لائی جا چکی ہیں کسی دوسری کتاب میں دیکھ کر دوبارہ درج کرنے میں وقت اور محنت ضائع نہ ہو۔

6۔ مسودہ کی ترتیب و تدوین

جب اس امر کا یقین ہو جائے کہ بقدر کفایت معلومات کا ذخیرہ جمع ہو چکا ہے تو مسودہ لکھنا شروع کردینا چاہئے: لکھتے وقت اس ترتیب کا خیال رکھا جائے کہ مرکزی عنوانات کے تحت ذیلی عنوانات قائم کئے جائیں۔

‏7۔ تلخیص کا طریقہ

کسی بھی موضوع کی تلخیص یا اختصار مؤلف کی مراد کو اچھی طرح سمجھ کر کرنا چاہئے۔ بعد ازاں تخلیص کا اصل متن سے تقابل کرکے معانی اور فکر کی باہم مطابقت کو یقینی بنانا اہمیت کا حامل ہے۔

8۔ مقدمہ

تحقیق کا اجمالی خاکہ مقدمہ کہلاتا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ مقدمہ ایسی جامع عبارت اور دلآویز اسلوب میں لکھا جائے کہ جو قاری کو پوری طرح اپنی گرفت میں رکھے اور اسے پیش کردہ تحریری مواد پڑھنے پر آمادہ کر دے۔ ہر باب سے پہلے مقدمہ تحریر کیا جائے، اس میں آنے والی معلومات کو پیش کرنے کی ترتیب کا ذکر ہو اور اس خاکہ کی وضاحت ہو جس کے مطابق تحقیق نگار اپنی تحقیق کو خاص نہج کی طرف موڑنا چاہتا ہے۔ 

9۔ خلاصۂ تحقیق

خلاصہ افکار و نظریات کا نچوڑ اور ان نتائج کا بیان ہوتا ہے جن تک نگار نے رسائی حاصل کی ہوتی ہے۔ لہذا ہر باب کے اختتام پر اہم معلومات کا خلاصۃً جائزہ پیش کیا جائے۔

10۔ضمائر متکلم سے گریز

ایسی عبارت سے اجتناب کیا جائے جن سے اپنی ذات کے اظہار کا تاثر ملے ایسے جملے جیسے ’’میرا یہ نظریہ ہے‘‘ ’’میں اس نتیجے پر پہنچا‘‘ سے بچا جائے۔

11۔ فخر و غرور سے اجتناب

ایسے کام سے بچا جائے جس سے اپنے عمل، ذات، محنت اور تحقیق کی راہ میں مشکلات کے بارے میں مبالغہ آرائی کا تاثر ہو بلکہ یوں بیان کیا جائے ’’مجھ پر یہ بات ظاہر ہوئی‘‘ یا ’’پہلے جو کچھ ذکر ہو چکا اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے۔‘‘

12۔ فنی اصطلاحات کا استعمال

فنی اصطلاحات سے تحقیق میں قوت اور جان پیدا ہوتی ہے۔ ان کا برمحل استعمال عبارت کو چار چاند لگا دیتا ہے۔ تحقیق کو فصیح زبان میں املاء و لغت کے قواعد کی رعایت کے ساتھ ضبط تحریر میں لایا جائے۔

12۔ ذاتی رائے میں پختگی

تحریر میں اپنی رائے پر کہیں بھی تذبذب اور بے یقینی کی کیفیت ظاہر نہ ہونے پائے۔

13۔طوالت سے پرہیز

عبارت میں کفایت لفظی فصاحت و بلاغت کی روح ہے۔ اگر کوئی مفہوم پانچ الفاظ میں بیان ہوسکے تو اسے چھ یا اس سے زائد میں بیان کرنے سے پرہیز کیا جائے۔ فعل، فاعل، مبتدا، شرط، جزاء میں طویل فاصلے سے احتراز کیا جائے۔

10۔دلائل کی ترتیب

کسی رائے کی تائید میں استدلال کا آغاز نسبتاً کمزور دلائل سے بتدریج قوی سے قوی تر کی طرف بڑھنا چاہیے۔

11۔نقل کو اصل کی طرف منسوب کرنے سے گریز

ایسے ماخذ سے استدلال جو خود کسی دوسرے ماخذ سے نقل کیا گیا ہو، اسے اصل ماخذ کی طرف منسوب نہیں کرنا چاہیے۔ اگراصل ماخذ تک رسائی ممکن نہ ہو تو اقتباس کردہ عبارت کوعلامات تحدید کے درمیان قوسین میں لکھ دیا جائے، جیسے:
فلاں مؤلف نے اپنی فلاں کتاب کے فلاں صفحہ پر یہ ’’ ‘‘ اقتباس نقل کیا ہے۔

12۔ ربط کا خیال رکھنا

جس چیز کا اقتباس مکمل نقل ہو چکا ہو، اسکے درمیان اور اسکے اگلے پچھلے اجزاء کے درمیان ربط کو ملحوظ رکھا جانا چاہیے۔ لہٰذا بہتر ہوگا کہ ایک تمہید باندھ کر اقتباس کردہ افکار کا موضوع سے ربط اور اس کی اہمیت بیان کردی جائے۔

13۔ نقل میں احتیاط

اقتباس کا متن نقل کرنے میں نہایت احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ ایک ایک لفظ کو بغیر کسی ترمیم کے نقل کیا جائے۔ اگر اقتباس میں کسی قسم کی غلطی ہو تو قاری کو لکھ کر آگاہ کیا جائے کہ یہ غلطی اصل کتاب کی ہے اور اس کے بعد قوسین میں لکھ دے (اصل کتاب میں اس طرح ہے)

14۔ علمی القاب و خطابات سے گریز

تحقیق میں شخصیات کا حوالہ دیتے ہوئے بہتر ہے کہ ان کے علمی القاب اور عہدے و خطابات کا ذکر نہ کیا جائے سوائے اس کے کہ موقع کی مناسبت سے اس کی ضرورت ہو۔
(بشکریہ؛ نازیہ عبدالستار اینڈ اردو ڈاٹ کام ​)

گروپ ایڈمن:عمران شہزاد تارڑ ڈائریکڑ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان،
واٹس اپ پر " لکھاری" گروپ میں شامل ہونے کے لئے مندرجہ ذیل نمبر پر رابطہ کریں ۔

واٹس اپ :00923462115913
https://www.facebook.com/fatimaislamiccenter
www.dawatetohid.blogspot.com

بشکریہ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...