Friday 11 November 2016

مشہور فقہی مذاہب

*مشہور فقہی مذاہب*

ویسے تو امت مسلمہ کی طویل تاریخ میں بلا مبالغہ ہزاروں فقہاء پیدا ہوئے ہیں۔ ان میں سے مشہور ترین فقہاء وہ ہیں جو فقہی مکاتب فکر کے بانی ہوئے۔
ان کی یا ان کے شاگردوں کی کاوشوں نے ان ائمہ کرام کی شہرت کو چار چاند لگائے مگر یہ واضح رہے کہ فقہ واستنباط میں ان ائمہ کرام کے اپنے اپنے مناہج واصول ہیں بعض میں یہ کسی سے متفق ہیں اور کسی سے مختلف۔ اس لئے کہ شریعت کا سارا علم ان میں سے ہر ایک کے پاس نہیں تھا۔ ان ائمہ کرام کے حالات زندگی کا مختصر تذکرہ آگے آ رہا ہے تاہم یہاں بعض کے نام درج کیے جا رہے ہیں۔ان میں امام ابو حنیفہؒ ۔امام مالک۔امام شافعیؒ ۔امام احمد بن حنبلؒ ۔ امام جعفر صادق ؒ۔ امام اوزاعیؒ اورامام داؤد ظاہری ؒوغیرہ شامل ہیں۔
یہ وہ حضرات ہیں جنہوں نے فقہی ذخیرے پر کام کیا اور احکام شرعیہ اخذ کیے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اور ان کے شاگروں نے وہ اصول اور پروسیجر مرتب کیے جن کی مدد سے احکام شرعیہ اخذ کیے جا سکتے ہیں۔ مشہور فقہی مسالک انہی سے منسوب ہوئے۔ ان کے بعد ان کے شاگردوں میں بھی بڑے بڑے فقہاء ہوئے جنہوں نے اپنے اساتذہ کے کام کو آگے بڑھایا۔عالم اسلام میں اس وقت سات فقہی مسالک مشہور ہیں۔ ان میں سے چار فقہی مسالک کا تعلق اہل سنت سے ہے جبکہ تین کا تعلق غیر سنی مسلک یعنی اہل تشیع سے ہے۔جن میں فقہ جعفری ، فقہ زیدی ، فقہ اباضی شامل ہے۔
لیکن یاد رہے ہم موجودہ دور کے فقہی مسالک ہی کا مختصر تعارف پیش کریں گے-
*اہل حدیث کی ارتقاء*
َََچوتھی صدی ہجری تک کسی مخصوص مسلک کی پابندی ضروری نہ سمجھی جاتی تھی۔ اس زمانے میں بعض علماء کو یہ خیال گزرا کہ فقہی امور پر جتنا کام ہونا تھا، اب ہو چکا اور اب مزید کسی کام کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے یہ اعلان کر دیا کہ مشہور چار مسالک حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی کے علاوہ کسی اور مسلک کی پیروی پر پابندی لگا دی جائے۔ اب انہی مسالک میں سے کسی ایک کی تقلید کی جائے۔ بقول مقلدین کہ ائمہ اربعہ کے عہد کے اختتام پر تمام اُمت نے’’تقلید و جمود‘‘ پر اجماع (اتفاق)کر لیا گیا ہے-مگر تاریخ کے اوراق اس دعوے کی تائید نہیں کرتے۔ چوتھی صدی ہجری کے اوائل سے لے کر آج تک ہر زمانے میں مقلدین کے علاوہ اہل علم کی ایک معتدبہ جماعت موجود رہی ہے۔ جس نے اپنے اپنے زمان و مکان کے بدلتے ہوئے حالات میں اجتہاد کا فریضہ سرانجام دیا ہے- مثلاً ابن عبدالبر،ابن حزم، ابن عبدالسلام، ابن تیمیہ، ابن قیم، محمد بن اسماعیل صنعانی،قاضی شوکانی،حافظ ابو عبداللہ شمس الدین محمد..،قاضی ابو بکر محمد بن عمربن اسماعیل الداودی،حافظ ابو محمد علی بن احمد بن سعید..،ابن حجر, شیخ ابن باز و ابن عثیمین, شیخ محمد بن ابراہیم, شیخ صالح الفوزان، خطیب مالقہ علامہ ابو محمد عبدالاعظیم...، حافظ تقی الدین ابو العباس...وغیرہ ایسے سینکڑوں علماء فقہاء روئے زمین پر گزر چکے ہیں جو کسی کی تقلید نہیں کرتے تهے، طوالت کے پیش نظر ہم  برصغیر کے فقہاء کے نام درج نہیں کر رہے، جس کی تفصیل کے لیے کتاب"برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش محمد اسحٰق بهٹی" کا مطالعہ کریں- ان میں وہ حضرات بھی شامل ہیں جن کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کسی مخصوص مسلک سے وابستہ ہیں، جو کہ ایسا قطعی نہیں ہے بلکہ ان کی رائے ائمہ کے اجتہاد کے موافق تھی اسے موافقة الرائے والاجتہاد کہا جاتا ہے نہ کہ تقلید۔ اسی طرح جن حق پرست علماء کرام کا اجتہاد امام شافعی و امام مالک وغیرہ کے اجتہاد کے موافق ہوا انہیں لوگ شوافع و مالکی کہنے لگے حالانکہ وہ ائمہ کے مقلد نہیں تھے-
برصغیر میں یہ تقسیم بریلوی،دیوبندی اور اہل حدیث کی شکل میں نظر آتی ہے۔اور بقیہ عالم اسلام میں یہ سلفی اور غیر سلفی گروہوں کی صورت میں موجود ہے۔ جاری ہے...
www.dawatetohid.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...