Friday 4 November 2016

تقلید اور مذہب احناف

*تقلید  اور مذہب احناف*

تقلید ایک جمود ہے جو اسلام کے مزاج اور طبیعت کے بالکل خلاف ہے۔اسلام تو ایک متحرک دین ہے اس میں کتاب و سنت کی اساس قرار دے کر ہر دور میں فکر آزادی کی نہ صرف حمایت کی گئی ہے بلکہ حریت ِ فکر کے لئے ممکن طور پر راہیں بھی ہموار کر دی گئی ہیں۔صحابہ،تابعین،تبع تابعین قرآن وسنت ہی کو شریعت اور احکام فقہیہ کا مصدر سمجھنے تھے۔جب انھیں ایسے مسائل سے سابقہ پڑتا جو عہدِ نبویﷺمیں وقوع پذیر نہیں ہوئے تو وہ ان مسائل کے حکم میں اجتہاد کرتے رہے اورحکومت ِاسلامیہ کی وسعت کے نتیجے میں احکامِ فقہیہ کی تشریح کا میدان وسیع ہو گیا تو فقہ کے چار مصادر ہو گئے۔
قرآن،حدیث ،قیاس اورصحابہ و علما ء مجتھدیں کا اجماع۔
پہلی صدی میں آج کی مروجہ تقلید کا پتہ نہ تھا۔اواخر صدی میں امام ابوحنیفہ ؒاور امام مالکؒ پیدا ہوئے۔پھر بتدریج ائمہ کے مسالک کا رواج ہوا،دوسری اور تیسری صدی کے بعد ایسے لوگ ظاہر ہوئے جنہوں نے اجتہاد کا دروازہ بند ہونے کا دعویٰ کیا۔علماء کا ایک گروہ تقلید کی طرف مڑ گیا اور ایک گروہ اتباع کی طرف۔
پہلے گروہ کے علماء کی ساری علمی اور عملی کوشش ائمہ اربعہ کے اقوال اور ان کی کتابوں کی شرح وتلخیص کے لئے وقف ہو گئیں لیکن تعصب اوراندھی تقلید کے مقابلے میں ایک گروہ برابر میدان میں ڈٹا ہوا تھا۔اگرچہ اس کی آواز نقارخانے میں طوطی کی آواز کے برابر تھی۔
حکومت عباسیہ کے سقوط کے بعد تو معاملہ بہت گمبھیر ہو گیا۔فقہ میں زبردست جمود پیدا ہو گیا ۔علماء فقہ کی عبارتوں کو معمے اور پہیلیاں بنانے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے اور احکام شرعیہ سے کھلواڑ کرنے لگے ۔ان کا دعویٰ یہ تھا کہ سب ائمہ اربعہ کے اصولوں سے مستخرج ہیں۔نتیجہ یہ ہوا کہ فقہ کی کتابیں حیلوں ،خیالی مفروضات و مخارج اور تاویلات رکیکہ سے بھر گئیں ۔اسی لئے یہ کتابیں واہی تباہی موضوع ومن گھڑت اور ساکت آثار و احادیث سے پر ہو گئیں ۔نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ انھوں نے لوگوں کے سامنے ان تمام چیزوں کو یہ کہہ کر پیش کیا کہ یہی فقہ اسلامی ہے اور ائمہ اربعہ کی فقہ جو قرآن وسنت اور آثار صحابہ سے ماخوذ ہے ،کی موجودگی میں اب جو بھی اجتہاد کرے گا یا قول کی دلیل میں نظر کرے گا وہ فاسق اور مخیل العقل ہے اور جیسے جیسے زمانہ گزرتا گیا تقلید میں جمود اور تعصب بڑھتا ہی گیا یہاں تک کہ ائمہ و علماء کی تقلید کو واجب وفرض کیا جانے لگا۔
ہندوستان میں اکابر دیوبند اسی جمود وتقلید کے متحرک داعی تھے اور آج بھی دیوبندی علماء اسی کی طرف دعوت دیتے ہیں اور اسے واجب وفرض تک کہنے سے گریز نہیں کرتے ۔ہندوستان میں تحریک اہل حدیث کے ظہور وترویج سے احناف جس قدر آگ بگولہ ہوئے اور اہل حدیثوں پر انھوں نے کیا کیا ستم ڈھائے ،وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔اہل حدیث کو وہابیت کا نام دے کر  بغاوت کے مترادف قرار دلوا کر جس قدر عبرت ناک سزائیں دلوائی گئیں وہ تاریخ ہند کا ایک نرالا باب ہے ۔
حضرات مقلدین کی مشنری تقلید کو خالص اسلام بتا کر ہندوستان کے بھولے بھالے مسلمانوں کو تقلید کے جال میں پھنسانے کے لئے پوری قوت صرف کیے ہوئے ہے،بزرگوں اور اماموں کے اقوال ومذاہب کی طرف دعوت دے رہی ہے۔اس طرح بھولے بھالے مسلمانوں کی ایک بھاری اکثریت گمراہ ہو کر تعصب کا شکار ہو چکی ہے۔
حالانکہ دیکھا جائے تو حنفی مذہب تمام گمراہ فرقوں کا معجون مرکب ہے ،مولانا عبدالحئی حنفی لکھنوی اپنی کتاب"الفرع  والتقلید"میں لکھتے ہیں بہت سےحنفی فروعی مسائل میں حنفی، اصولی مسائل میں مربی یا زیدی ہیں ۔عقیدہ کے اعتبار سے حنفیہ کی کئی شاخیں ہیں۔بعض شیعی ہیں تو بعض معتزلی ۔
فی زماننا دیکھئے جماعت اسلامی کے افراد امام ابوحنیفہ ؒکا پیروہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ،تبلیغی جماعت حنفی المذہب ہے ،بریلوی بھی حنفی اور دیوبندی بھی حنفی ہیں۔اور ان سب گروہوں میں اس درجہ عداوت ہے کہ ان میں سے ہر گروہ دوسرے کو باطل پرست اور خارج ازاسلام قرار دیتا ہے ۔انہیں میں ایک  گمراہ فرقہ صوفیاء ومشائخ کا بھی ہے۔یہ فرقہ وحدت الوجود کا قائل ہے،جو انسان تو کیا پوری کائنات جس میں گدھے ،خنزیر ،کتے گندگی ،جمادات حیوانات وغیرہ ہیں اللہ کی ذات کا عین مانتا ہے۔
ایک اور گمراہ فرقہ دیندار صدیقی چند بشویشور بھی اپنے آپ کو حنفی کہتا ہے ،آگے بڑھیے آج محرم میں تعزیہ بنانے والے اورحضرت حسین  رضی اللہ عنہ کی نیاز کرنے والے حنفی ہیں ۔دربد پھرنے سوالی حنفی ہیں ،خانقاہوں اور مزاروں پر بھنگ ،چرس،گانجا، پینے والے اور ناچ گانا ،دھمال اور دیگر غیر شرعی امور سر انجام دینے والے حنفی ہیں۔تمام خانقاہوں اور مزاروں کے سجادہ نشینیاں اور مشائخ حنفی ہیں۔مقام لواری علاقہ سندھ میں مصنوعی کعبہ اور ربیع الاول میں میں روضہ رسول کے ماڈل بنانے والے حنفی ہیں۔خواجہ اجمیری،خواجہ نظا الدین ،خواجہ گیسو دراز وغیرہ کی قبروں کو پختہ بنا کر ان کو پوجنے والے حنفی ہیں،عرس کے موقعوں پر مزاروں پر حاضری دینے والے میراثی،قوال،بھانڈ سب حنفی ہیں۔
پیر ی مریدی کے سلسلے  چلا کر عوام کا مال لوٹنے والے سب حنفی ہیں۔
لیکن بحمداللہ اہل حدیث کی روش ہمیشہ ایک رہی اور وہ روش ہے تمسک بالکتاب والسنۃ۔آج بھی وہ اسی کی دعوت دیتے ہیں۔شخصی آراء افکار اور تقلید جامد سے لوگوں کے اذہان کو ہر قیمت پر آزار رکھنا چاہتے ہیں ۔
دعا ہے کہ اللہ ہمیں کتاب وسنت پر زندہ رکھے اور اسی پر خاتمہ فرماتے ہوئے ابرار کے زمرے میں حشر کر کے فردوس بریں میں رسول ﷺکی رفاقت بخشے۔آمین
(ماخوذ از:رد تقلید،حافظ جلال الدین القاسمی ،حذف و ترمیم کے ساتھ)
www.dawatetohid.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...