Tuesday 29 November 2016

برے ڈرائیور کی باسٹھ(62)نشانیاں

برے ڈرائیور کی باسٹھ(62)نشانیاں
(انتخاب:عمران شہزاد تارڑ)
کیا آپ جانتے ہیں؟
* دنیا میں ہر روز تقریباً  3،000افراد ٹریفک حادثات کی بھِینٹ چڑھ جاتے ہیں۔
* دنیا میں ہر سال لاکھوں افراد ٹریفک حادثات میں شدید زخمی ہو جاتے ہیں۔
* ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہونیوالے آدھے سے زیادہ افراد کی عمر 15سے44سال کے درمیان ریکارڈ کی گئی ہے۔
* سڑک پر ہونے والے حادثات دنیا میں ہونیوالی اموات کا نواں بڑا سبب ہیں۔
* 90% حادثات غیر ترقی یافتہ یا ترقی پذیر ممالک میں رونما ہوتے ہیں جہاں مختلف اقسام کی گاڑیوں کی تعداد دنیا میں پائی جانیوالی گاڑیوں کی کل تعدادکا نصف سے بھی کم ہے۔
* پاکستان میں ہر روز اوسطاً 15افراد ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہو جاتے ہیں۔* ایک سروے کے مطابق2004-13ء کے دوران سندھ میں سب سے زیادہ(86%)حادثات ریکارڈ کیے گئے۔
کتنا تکلیف دہ ہوتا ہے زندگی کی شاہراہ پر چلتے چلتے اچانک کہیں اپنا وجود کھو دیناوہ جو باقی رہ جاتے ہیں ان کے لئے تو اور بھی شدید۔پچھتاوا مگر گزرے ہوئے وقت کی بدترین سوغات ہوتا ہے کہ عمر بھر کے آنسو بھی جب ایک چھوٹی سی کوتاہی کا مداوا نہ کر سکیں۔حادثے اور نصیب کے درمیان مگرکیا عقل کا کہیں وجود نہیں ہوتا؟
اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کو نصیب کا نام دے کر کیا احساسِ جرم سے چھٹکارا ممکن ہے؟بالکل نہیں ! احساسِ ذمہ داری سے نا آشنا معاشرے کے لئے مگرہاں۔کہ جہاں تعلیمی اداروں کی کثرت اور علم کی قلت ہو،جہاں آسائشوں کی فراوانی اور تہذیب کی ارزانی ہو، جہاں انسان ہر جگہ اور انسانیت کہیں بھی نہیں۔پاکستان جیسے ملک میں جو دنیا میں آبادی کے لحاظ سے چھٹے نمبر پر اور شرح خواندگی کے لحاظ سے ایک سو ساٹھویں نمبر پر ہے ، جہاں ہر دس میں سے چار پاکستانی انتہائی غربت کی زندگی بسر کرتے ہیں2015 کے دوران یہاں 165,000 گاڑیاں فروخت ہوئیں جو ایک ریکارڈ توڑ شرح ہے۔صرف لاہور شہر کی ٹریفک میں ہر روزمزید 100گاڑیوں کا اضافہ ہو جاتا ہے۔دولت اور آسائشوں کا حصول ہی مگرکیا فخر کی علامت ہے؟
اصولوں کی پاسداری اور جینے کا سلیقہ نہیں؟
اس آرٹیکل کا موضوع زندگی کے کچھ سلیقے برتنے کی ایک چھوٹی سی خواہش ہے کہ شاید عالموں کے ہجوم میں کوئی علم کا طالب بھی ہواور صرف بتانے والوں کی بھِیڑمیں کوئی پوچھنے والا بھی ہو۔
1: خود کو پرفیکٹ ڈرائیور سمجھنا
’’میں بالکل صیح ہوں، مجھے مزید تربیت کی ضرورت ہی نہیں‘‘۔ خوش فہمی کی سیڑھیاں پھلانگتے قدموں کی یہ آخری منزل ہے اور ایک برے ڈرائیور کی سب سے پہلی نشانی کہ وہ ہمیشہ خود کو ایک بہت اچھا بلکہ پرفیکٹ ڈرائیور سمجھتا ہے۔ اپنی صلاحیتوں پر ضرورت سے زیادہ اعتماد ہو تو قوانین کی پابندی کی اہمیت پھر باقی نہیں رہتی۔یہ خصوصیت اسے معاشرے کے لئے ایک تکلیف دہ عنصر بناتی ہے۔
2: سیلف ریفلیکشن
ہم جو کچھ ماحول کو دیتے ہیں ماحول ہمیں وہی کچھ واپس لوٹا دیتا ہے۔آپ کے اِرد گِرد کا ماحول اور انسان کہیں آپ ہی کی ذات کا عکس ہوتے ہیں۔ڈرائیونگ کے دوران اگر دوسرے ڈرائیورز آپ کو گھورتے یا برا بھلا کہتے نظر آئیں تو یہ ایک واضح ثبوت ہے کہ آپ حقیقتاً ایک برے ڈرائیور ہیں۔کھلے دل وذہن سے سنی جائے تودوسروں کی تنقید خامیوں سے آگاہی کا بہترین ذریعہ ہے ۔
3: جلدبازی کامظاہرہ کرنا
وقت سے لگی ریس میں اپنی زندگی ہار دینا اِفراط و تفریط کا شکار معاشرے کا انتہائی تکلیف دہ عنصر ہے۔ایک ذمہ دار ڈرائیور مگر اپنے وقت کو ترتیب دینا جانتا ہے۔وہ مقررہ وقت سے کچھ منٹ پہلے اپنے آفس یا کام کے لئے نکلتا ہے۔وہ جانتا ہے کہ دوسرے ڈرائیورز اور پیدل چلنے والوں کا وقت بھی اتنا ہی قیمتی ہے ۔مگر یاد رکھیے آپ کا وقت خواہ کتنا ہی قیمتی کیوں نہ ہو کسی کی زندگی سے زیادہ نہیں ہو سکتا۔
4: میوزک سننا
بمشکل ہی آپ کو کوئی ایسی کار نظر آئے گی جس میں میوزک سسٹم موجود نہ ہو۔ میوزک ہماری ذہنی کیفیات کو متاثر کرتا ہے۔ایک تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ فاسٹ میوزک سننے میں مشغول زیادہ تر ڈرائیورز ریڈ سِگنل کو کراس کر جاتے ہیں۔ریڈیو سسٹم پر ٹِیونِنگ میں مشغول اکثر ڈرائیورز وِنڈسکرین سے نظریں ہٹا لیتے ہیں جو اکثر حادثے کا سبب بنتے ہیں۔
5: بیماری کی حالت میں گاڑی چلانا
محض کسی کام کو انجام دینا نہیں بلکہ ایک درست معیار کے مطابق انجام دینا ہی سمجھداری اور وقار کی علامت ہو سکتا ہے۔ایک برا ڈرائیور مگر کبھی اس معیار تک نہیں پہنچ پاتا۔اس کے برعکس ایک سمجھدار ڈرائیور نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی زندگی کی اہمیت سے بخوبی واقف ہوتا ہے۔اکثر ڈرائیور نہ صرف بیماری کی حالت میں گاڑی چلانے میں کوئی عار نہیں سمجھتے حالانکہ وہ اس کے لئے مکمل طور پر فِٹ نہیں ہوتے۔بیماری کی حالت استعمال کی جانیوالی اکثر ادویات غنودگی طاری کرتی ہیں اور ڈاکٹرز ان کے استعمال کے دوران ڈرائیونگ سے منع کرتے ہیں۔
6: سِنگ اِنگ
ڈرائیونگ کے دوران میوزک کے ساتھ ساتھ گنگنانایا اپنی پسند کا کوئی راگ الاپنے کی کوشش کرناایک برے ڈرائیور کی اہم نشانی ہے۔سِنگ اِنگ کے دوران ذہن دھن یا گانے کے بول یاد کرنے کی کوشش میں مصروف ہوتا ہے اور ڈرائیونگ پر توجہ مرکوز نہیں کر پاتا۔اپنے اصل مقصد سے ذہن کا یہ ہٹاؤ حادثے کی اہم وجہ بن سکتا ہے۔
7: ہمیشہ ایک ہی راستے کو فالوکرنا(لکیر کا فقیر ڈرائیور)
ایک ہی طرح کی چیزوں یا راستوں کو اچھی طرح ذہن نشیں کر لینے کے بعد ہمارے دماغ کو ان پر مزید کوشش یا کام کرنے کی عادت نہیں رہتی اور ہم ان کے بارے میں لاپروائی برتنے لگتے ہیں۔لہٰذا ایک ہی راستے پر سفر کرتے رہنے سے اس راستے پر کسی ناگہانی صورتحال سے دوچار ہونے کے آثار بڑھ جاتے ہیں۔
8: سائن بورڈ دیکھتے رہنا
برطانیہ میں ایک چوراہے پر لگا سائن بورڈ اس وجہ سے ہٹا دیا گیا کہ اس کے ارد گرد ٹریفک حادثات کی تعداد بڑھ گئی تھی۔جس کے بعد ان حادثات میں حیران کن کمی واقع ہوئی۔سائن بورڈز کیونکہ لوگوں کو متوجہ کرنے کے لئے ہی ڈیزائن کئے جاتے ہیں اس لئے ٹریفک حادثات کا یہ ایک بڑا سبب مانے جاتے ہیں۔لیکن ایک برا ڈرائیور ان پر خصوصی توجہ دیتا ہے اور نقصان کا باعث بنتا ہے۔
9: مختلف سڑکوں پر ایک جیسا رویہ رکھنا
زیادہ آبادی والے علاقوں اور مصروف سڑکوں پر حدِ رفتار 40 km/h،کم گنجان آباد سڑکوں پر 60 km/h ، اور موٹر وے پر حدِ رفتار 120 km/h تک مقرر کی گئی ہے۔برے ڈرائیور کو چونکہ اس کا شعور نہیں ہوتا یا وہ اپنے شعور کو دانستہ استعمال نہیں کرنا چاہتا اور مختلف شاہراہوں پر ایک ہی رویہ اپنا کر دوسرے لوگوں کے لئے تباہی کا باعث بنتا ہے۔
10: خود سے باتیں کرنا
ایک برا ڈرائیور ہمیشہ منتشر ذہنی کیفیت کا شکار رہتا ہے۔وہ کبھی اپنے کام پر توجہ مرکوزنہیں کر پاتا ۔ڈرائیونگ کے دوران بھی وہ کام سے زیادہ اپنے آپ میں مگن ہوتا ہے۔اس کا ذہن کیونکہ ڈرائیونگ کی طرف متوجہ ہی نہیں ہوتا جو حادثات کا سبب بنتا ہے۔
11: بچوں کے ساتھ ڈرائیونگ کرنا
آسٹریلیا میں ہونیوالی ایک تحقیق کے مطابق بچوں کے ساتھ سفر کرنے والے ڈرائیور ہر 16منٹ کو دوران مجموعی طور پر 3منٹ22سیکنڈز تک ڈرائیونگ سے غافل رہتے ہیں۔اور اس دوران ان کی توجہ بچوں کی طرف مبذول رہتی ہے۔جو اکثر حادثات کا سبب بنتی ہے۔
12: خیالی پلاؤ پکانا
ایک انشورنس گروپ کی طرف سے کئے گئے ایک سروے کے مطابق سڑک پر پیش آنیوالے 10%حادثات کی وجہ Daydreaming ہے۔اپنے اہم فرض سے یہ ایک مجرمانہ غفلت ہے جو کسی طرح بھی قابلِ معافی نہیں ہو سکتی۔اپنے ذاتی خیالات کو کیا انسانی زندگی پر ترجیح دی جا سکتی ہے؟ذمہ دار اور سمجھدار ڈائیور کبھی اس فعل کا مرتکب نہیں ہوتا ۔
13: موبائل فون کا استعمال
خاص طور پر پاکستانی معاشرے کا یہ عام چلن ہے کہ آسائشوں کی زیادتی اور علم کا فقدان صیح و غلط کی شناخت چھینتا جا رہا ہے ۔ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کے استعمال کا رجحان بے دریغ و بلا روک ٹوک ہے۔فون پر گفتگو کے علاوہ انٹرنیٹ اورٹیکسٹ میسیج غیر ذمہ داری کی انتہا ہیں۔یاد رکھیں محض کسی آسائش یا سہولت کا حصول ہی نہیں بلکہ اس کا درست اور ذمہ دارانہ استعمال ہی آپ کو ایک باوقار شہری ثابت کرتا ہے۔
14: ڈرائیونگ کے دوران کھانا
کیا محض دنیاوی آسائشوں کا حصول ہی آپ کے مہذب ہونے کی علامت بن سکتا ہے؟ کسی دیہاتی شاہرہ پر گدھا گاڑی کو ہانکتا کوئی دیہاتی کھانا کھانے میں بھی مشغول ہو اور دوسری طرف کسی شہر کی مصروف شاہرہ پر ایک تعلیم یافتہ ڈرائیور بھی دورانِ ڈرائیونگ اسی کام میں مشغول ہو توانسانی سائیکالوجی پر ماحول کے اثرات کو سمجھنا مشکل لگنے لگتا ہے۔علم کے ہونے یا نہ ہونے کی اہمیت دم توڑتی محسوس ہوتی ہے۔
15: بمپرز کی خراب حالت،سگریٹ لائیٹر کا اِمپروپر فنگشن
کسی حادثے کی صورت میں بمپرز نقصانات کو کم سے کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔کچھ غیر تعلیم یافتہ ڈرائیورز مگر ایسے عناصر کوقطعًا اہمیت نہیں دیتے۔سگریٹ لائیٹر کا درست حالت میں اپنا کام سر انجام کی اہمیت کو ایک ماہر ڈرائیور بخوبی جانتا ہے۔اسکی ترجیحات کا معیار نہایت معتدل ہوتا ہے جس پر وہ کبھی کمپرومائز نہیں کرتا۔
16: ڈور مِررز کا استعمال نہ کرنا
ڈور مِررز ڈرائیونگ کے دوران ڈرائیور کی آنکھوں کا کام کرتے ہیں جو پیچھے دیکھنے کے لئے استعمال ہوتی ہیں۔مگر کچھ کم تجربہ کار اور غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز ان کے استعمال کو مناسب اہمیت نہیں دیتے شاید وہ سمجھتے ہیں کہ ڈرائیونگ کا مطلب صرف گاڑی چلانا ہے اپنے ارد گرد کے موجود گاڑیوں اور لوگوں کو وہ زیادہ اہمیت نہیں دیتے ۔
17: سفر شروع کرنے سے پہلے بریکس کو چیک نہ کرنا
ایک لا پروا قسم کا ڈرائیور سفر شروع کرنے سے پہلے گاڑی کے مختلف پارٹس کی کنڈیشن چیک نہیں کرتا ۔بریکس ایک انتہائی اہم حصہ ہیں جنکی کارکردگی اگر متاثر ہو تو بہت خطرناک ثابت ہوتی ہے۔اسی طرح ہیڈلائٹس اور بیک لائٹس چیکنگ سفر شروع کرنے سے پہلے بہت اہمیت رکھتی ہے۔ایک اچھا ڈرائیور اسے چیک اَپ کو کبھی نظرانداز نہیں کرتا۔
18: اگر آپ کے دوست خود ڈرائیونگ کرنے کو ترجیح دیں
کسی سفر کے دوران اگر آپ کے دوست آپ کی بجائے خود ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھنے کو ترجیح دیں تو یہ ایک واضح اشارہ ہے کہ ان کو آپ کا ڈرائیونگ سٹائل پسند نہیں اوراس عدم اعتماد کی بنا پر وہ آپ کی ڈرائیوری میں خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ تو آپ کو اشد ضرورت ہے ایک ڈرائیور کے لحاظ سے اپنی ازسرِنو تربیت کی۔
19: اگر آپ خود اپنی ڈرائیونگ کی تعریف کرتے ہیں۔
اگر آپ کے ارد گرد کے لوگ اور جاننے والے ایک اچھے ڈرائیور کے طور پر آپ کی تعریف نہیں کرتے اور یہ کام آپ کو خود ہی سرانجام دینا پڑتا ہے یا اس سلسلے میں آپ کے منہ سے خود اپنی ہی تعریف سن کر وہ خاموش رہتے ہیں تو یقین کریں وہ آپ کو کسی صورت ایک اچھا ڈرائیورنہیں سمجھتے۔ اور ہو سکتا ہے ان کی رائے کافی حد تک درست بھی ہو۔تو ضرور ان خامیوں پر غور کیجیے جو آپ کو ایک برا ڈرائیور ثابت کرتی ہیں۔
20: ’’یہ میری غلطی نہیں‘‘
اگر کسی حادثے یا حادثے سے دوچار ہونے کے خطرے کی صورت میں اکثر غلطی دوسروں کی ہی ہوتی ہے اور آپ بالکل صیح ہوتے ہیں تو یہ ایک واضح علامت ہے کہ آپ حقیقت میں ایک برے ڈرائیور ہیں ۔ اس سے بھی افسوسناک پہلو یہ کہ آپ اپنی اصلاح کی ضرورت ہی محسوس نہیں کر رہے ۔کیونکہ اپنی غلطی کو تسلیم کرنا ہی اصلاح کی جانب پہلا قدم ہے۔
21: ٹریفک سگنل پر مکمل عمل نہ کرنا
ٹریفک سِگنلز کی کھلی خلاف ورضی کے علاوہ ان پر نامکمل عمل بھی خطرے کا باعث ہوتا ہے مثلاً سِگنل ریڈ ہونے سے پہلے ہی رک جانا یا گرین سے پہلے ہی چل پڑنایا گرین سے،سِگنل ملنے پر بھی رکے رہنا۔چھوٹی چھوٹی کوتاہیاں اکثر بڑے حادثے کو جنم دیتی ہیں۔ایک باشعور ڈرائیور اس سلسلے میں احتیاط اور سمجھ داری کا مظاہرہ کرتا ہے۔
22: ٹائیرز کی خراب حالت
ٹائروالز کی خراب حالت، ٹائر کا پنکچر ہونا یا ٹائروں میں ہوا کم ہونادورانِ سفر خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ایک غیر ذمہ دار ڈرائیور کے لئے کیونکہ یہ چیزیں اہمیت نہیں رکھتیں اس لئے وہ کبھی ان کے مکمل چیک اَپ اور درست حالت میں رکھنے کی بھی پروا نہیں کرتا اور یہ لاپروائی بعد ازاں کسی حادثے کا سبب بنتی ہے۔
23: ٹرن سِگنل کااستعمال نہ کرنا
ایک برا ڈرائیور لَین بدلتے وقت یا ٹرن لینے کے لئے ٹرن سِگنل کے استعمال کو قطعًا اہمیت نہیں دیتا جو نہ صرف سڑک پر موجود دوسرے ڈرائیورز کے لئے بلکہ خود اس کے لئے بھی خطرے کا باعث بنتا ہے۔
24: پیدل چلنے والوں یا سائیکل سواروں کو اہمیت نہ دینا
کس قدر شدید قلت ہے ہمارے معاشرے میں ایثار و احساس کی۔کیوں ایک دوسرے ایک حیثیت و وجود تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہم؟گاڑی موٹر سائیکل کا موٹر سائیکل ،سائیکل کا اور یہ سب پیدل چلنے والے کا۔کیا اتنا ہی کم ہے ہمارے ظرف کا پیمانہ کہ ذرا آسائش ملنے پر دوسروں کا زندگی پر کوئی حق تسلیم کرنے سے ہی انکار کر دیتے ہیں۔اور کتنے ہی مسائل کی وجہ ہے یہی رویہ ہمارے گھروں میں، گلیوں میں ،بازاروں میں اور سڑکوں پر عام ہے۔
کتنا ہی اچھا ہوتا کہ آپ اگر اپنی گاڑی روک کر کسی کو سڑک پار کرنے میں مدد کرتے-
25: رانگ کمبِنیشن
سڑک پر موجود مختلف اقسام کی گاڑیوں کے ساتھ ایک درست کمبِنیشن بناتے ہوئے اپنی منزل کی طرف بڑھتے رہنا ہی ایک ماہر ڈرائیور کی پہچان ہے۔ایک بیوقوف ڈرائیور مگر اس اہم نقطے سے ناآشنا ہوتا ہے۔سڑ ک پر موجود دوسری گاڑیوں کے ساتھ اس کا کمبینیشن یا تو بہت برا ہوتا ہے یا سِرے سے ہوتا ہی نہیں۔
26: ہینڈز فری کا استعمال
اکثر ڈرائیورز اور خاص طور پر موٹر سائیکل سوار ہینڈز فری کانوں میں لگائے نظر آتے ہیں جو ایک انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ ہے۔ایسے افراد کو دوسری گاڑیوں اور ارد گرد موجود ٹریفک کا شور سنائی نہیں دیتااور وہ اپنی ہی دنیا میں مگن چلے جاتے ہیں۔تعلیم اور شعور کی کمی کا مگر یہاں بھی بہت دخل ہے۔
27: اپنی غلطی تسلیم کرنے کے بجائے جارحانہ رویہ
ہمارے معاشرے میں ڈرائیوروں کا ایک طبقہ شدید جہالت کا شکار بھی ہے۔اس طبقے سے تعلق رکھنے والے کچھ ڈرائیورز کسی حادثاتی صورت میں اپنی غلطی تسلیم کر کے اس کی اصلاح کرنے کے بجائے دوسر ے فریق پر حملہ آور ہو جاتے ہیں۔یہ رویہ شدید اخلاقی پسماندگی کو ظاہر کرتا ہے۔
28: بلائنڈ سپاٹ سے مکمل غفلت برتنا
گاڑی کے اطراف وہ حصہ جو عام طور پر ڈرائیور کی نظروں سے اوجھل رہتا ہے بلائنڈسپاٹ کہلاتا ہے اور اکثر حادثات بلائنڈ سپاٹ سے مکمل غفلت برتنے کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔اس حوالے سے ڈرائیور کا چوکس اور حاضر دماغ رہنا نہایت اہمیت رکھتا ہے۔تجربہ پریکٹس اور حاضر دماغی ایسے کسی بھی خطرے کی صورت میں کسی ممکنہ نقصان سے بچا سکتی ہے۔
29: ارد گرد کی ٹریفک کو نظرانداز کرنا
نہ صرف اپنی ڈرائیونگ پر مکمل فوکَس رکھنا بلکہ ارد گرد موجود دوسری ٹریفک اور پیدل چلنے والوں کو بھی نظر انداز نہ کرنا ڈرائیونگ میں مہارت کا ثبوت ہے۔ایک بے وقوف ڈرائیور کو مگر صرف اپنے آپ سے ہی مطلب ہوتا ہے۔وہ اپنے ارد گرد دیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا کیونکہ اس کے خیال میں دوسرے ڈرائیور بھی ایسا ہی کرتے ہیں اور یہ کہ ہر ایک کو اپنا خیال خود کرنا ہے ۔یہی سوچ اسے ایک برے ڈرائیور کی فہرست میں شامل کرتی ہے۔اور اکثر نقصان کا باعث بھی ۔
30: نہایت سست رفتار ڈرائیونگ
مقررہ حد سے زیادہ رفتار رکھنا ایک برے ڈرائیور کی نشانی ہے اسی طرح مقررہ حد سے بہت کم رفتار بھی ایک ڈرائیور کی بیوقوفی کا ثبوت ہے۔پیچھے آنیوالی ٹریفک کو اس سے مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ایک ماہر ڈرائیور معتدل رفتار میں سفر کرتا ہے جو نہ صرف اس کے لئے بلکہ ارد گرد کی ٹریفک کے لئے بھی سکیورٹی کی ضمانت ہے۔
31: غلط پارکنگ
ہمارے معاشرے میں یہ بہت اہم مسئلہ ہے ۔ایک دو گاڑیاں تو اکثر وہیں کھڑی نظر آتی ہیں جہاں نو پارکِنگ کا بورڈ لگا ہو۔یہ طریقہ کار ہماری نفسیات کا مضحکہ خیز پہلو ہے اور ہمارے رویوں میں چھپے جہالت کے عنصر کو بے نقاب کرتا ہے۔اسی طرح پارکنگ کرتے وقت گاڑی کی سکیورٹی مثلاً وائر لاک اور ڈور لاک وغیرہ کی طرف سے غفلت برتنا بھی بیوقوف ڈرائیور کی اہم نشانی ہے۔
32: بلا وجہ گئیر پر ہاتھ رکھنا
اکثراناڑی قسم کے ڈرائیورز ایک ہاتھ سے ڈرائیو کرتے نظر آتے ہیں جبکہ دوسرا ہاتھ بلاوجہ گیئر پر رکھتے ہیں۔اصل میں ایسے افراد کو ڈرائیونگ کے درست طور طریقوں کا ادراک ہی نہیں ہوتا اور وہ اپنے طریقے وضع کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو انھیں اکثر نقصان سے دوچار کردیتے ہیں۔
33: سٹئیرنگ وِیل پر غلط گرفت
دنیا بھر میں ڈرائیونگ کے ماہرین سٹئیرنگ ویل پر دونوں ہاتھوں کی گرفت کو محفوظ ترین قرار دیتے ہیں اور 2’O clock اور 10’O clockکی پوزیشن سٹئیرنگ ویل پر ہاتھوں کی بہترین پوزیشن مانی جاتی ہے۔ایک برا ڈرائیور مگر ایک ہاتھ کے استعمال کو ہی ترجیح دیتا ہے۔
34: مقررہ حد سے زیادہ رفتار
ہماری سڑکوں پر اکثر گاڑیاں اور خاص طور پر بس ڈرائیور اکثر ایک دوسرے سے ریس لگانے کے موڈ میں نظر آتے ہیں۔مسافروں کی بس میں موجودگی اور سڑکوں کا کشادہ نہ ہونا صورتحال کو مزید گمبھیر بنا دیتا ہے۔اور اکثر اوقات قیمتی زندگیاں اس جہالت کی نذر ہو جاتی ہیں۔تاہم پسماندہ علاقوں ، چھوٹے اور غیر ترقی یافتہ شہروں اور دیہاتوں میں یہ رویہ عام نظر آتا ہے۔
35: قوتِ مشاہدہ کی کمی
قوتِ مشاہدہ ڈرائیونگ جیسے اہم امر کے دوران بہترین مددگار کا کردار ادا کرتی ہے۔بھر پور توجہ،پریکٹس اور تجربہ ڈرائیور کی قوتِ مشاہدہ کو مہمیز دیتے ہیں۔اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ صلاحیت نکھرتی ہے تاہم اسے پروان چڑھانے میں ایک ڈرائیور کی ذاتی کوششوں کا بہت دخل ہوتا ہے۔ایک برے ڈرائیور کو چونکہ شروع ہی سے اپنے ارد گرد کی ٹریفک کو خاطر میں لانے کی عادت ہی نہیں ہوتی اس لئے اس کی قوتِ مشاہدہ بھی بہت بری ہوتی ہے جو نقصان کا سبب بنتی ہے۔
36:ٹیل گَیٹنگ
بہت کم فاصلہ رکھتے ہوئے کسی دوسری گاڑی کے پیچھے پیچھے ڈرائیو کرنا ایک انتہائی خطرناک عمل ہے ۔اگر آگے والی گاڑی کسی وجہ سے بریک لگاتی ہے تو دونوں میں تصادم یقینی ہوتا ہے۔ماہرین کے مطابق صاف ستھری اور کشادہ سڑک پر اچھے موسم کے دوران35km/hاور55km/hکے درمیان رفتار والی گاڑیوں میں کم ازکم تین سیکنڈز گننے تک کا فاصلہ ضروری ہے۔اسی طرح دھند کے موسم میں یا برف سے ڈھکی سڑکوں پر کم سے کم فاصلہ سات سے آٹھ سیکنڈز ضروری ہے۔تاہم موسم ، حالات،سڑک کی کنڈیشن اور ٹریفک کی صورتحال کے مطابق یہ فاصلہ مقررہ وقت سے زیادہ بڑھایا جا سکتا ہے۔فاصلہ جتنا زیادہ ہو اتنی ہی آپ کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے۔
37: اوور لوڈِڈ گاڑیاں
ہماری سڑکوں پر اکثر اوقات اوور لوڈڈ گاڑیاں نظر آتی ہیں۔مثلاً بے تحاشا سامان سے لدے ٹرک جنہیں محفوظ بنانے کے لئے اکثر کمزور سی رسیوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔یہ مقررہ حد سے زیادہ سامان سے لدے ٹرک ارد گرد موجود ٹریفک کے لئے سنگین خطرہ ہوتے ہیں۔اسی طرح رکشہ ڈرائیور یہ کوشش کرتے ہیں کہ بھیڑ بکریوں کی طرح زیادہ سے زیادہ افراد کو سوار کیا جائے۔جو انتہائی خطرناک صورتحال ہوتی ہے۔ایک موٹر سائیکل پر اکثر پانچ سے سات افراد پر مشتمل پوری فیملی سوار نظر آتی ہے اور ساتھ میں کچھ سامان بھی۔یہ اوور لوڈنگ حادثات کی ایک بڑی وجہ ہے۔
38: دورانِ گفتگو سڑک سے نظریں ہٹانا
ڈرائیونگ کے دوران سڑک پر نظریں مرکوز رکھنا اور پوری طرح متوجہ رہنا کسی بھی غیر متوقع صورتحال سے نمٹنے کے لئے نہایت اہم ہوتا ہے۔مگر اکثر ڈرائیور اس سے غفلت برتتے ہیں اور اپنے ساتھ بیٹھے کسی فرد سے گفتگو کے دوران باربار سکرین سے نظر ہٹاتے ہیں ۔یہ عمل اکثر حادثے کو جنم دیتا ہے۔
39: بے حِسی کا مظاہرہ
بے حسی ہمارے معاشرے کا ایک عام رویہ بن چکا ہے بلکہ اکثر طبقوں میں تو فیشن بھی۔کچھ کار ڈرائیورز سمجھتے ہیں کہ موٹر سائیکل والوں کو سڑک پر وہ حقوق حاصل نہیں جو اس کو ہیں۔اسی طرح پیدل چلنے والوں کے حقوق کا ادراک کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی جاتی۔ہر کوئی دوسروں سے آگے نکلنا چاہتا ہے کوئی کسی کو راستہ دینے پر تیار نہیں ،کوئی ہار ماننے کو تیار نہیں۔بے حسی کی یہی کیفیت اکثر حادثات کی جڑ ہے۔
40: اوور ٹیک
ٹریفک حادثات کا یہ ایک بڑا سبب ہے ۔سمجھدار ڈرائیور اس عمل سے اجتناب برتتے ہیں۔تاہم انتہائی ضرورت کے پیشِ نظر اگر اوور ٹیک کرنا پڑے تو ایک تجربہ کار ڈرائیور اس ضمن میں احتیاطی تدابیر کو مدِ نظر رکھتا ہے مثلاً مناسب فاصلہ اور اور دوسری گاڑیوں کی پوزیشن وغیرہ۔مگر ایک اچھا ڈرائیور اس سے گریزکرتا ہے۔
41: مسافروں کے بیٹھنے کا انتظار نہ کرنا
اکثر غیر تعلیم یافتہ قسم کے بس ڈرائیور حضرات مسافروں کے بس میں داخل ہونے کے بعد بیٹھنے کا انتظار نہیں کرتے اور فوراً سٹارٹ کر دیتے ہیں جس سے اکثر خواتین بچوں اور بزرگ افراد کے ڈِس بیلنس ہو کر گرنے کا خطرہ ہوتا ہے۔اسی طرح بس سے اترتے وقت اکثر ڈرائیور مسافر کے پہلا قدم زمین پر رکھتے ہی بس چلا دیتے ہیں جس سے اکثر مسافر کے گرنے کے چانسز ہوتے ہیں۔تاہم پاکستانی مسافر چونکہ اس کے عادی ہوتے ہیں اس لئے وہ دونوں صورتوں میں خود کو سنبھالنا جانتے ہیں۔لیکن ہمارے معاشرے کا یہ ایک انتہائی تلخ پہلوہے اور اخلاقی اقدار پر ایک گہری چوٹ بھی۔ بدقسمتی سے کمپنی کی طرف سے ڈرائیورز کی اخلاقی تربیت کا کوئی انتظام موجود نہیں ہوتا۔ ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو اپنے ڈرائیورز کی مہارت کے ساتھ ساتھ ان کی اخلاقی تربیت کی اشد ضرورت پر بھی توجہ دینی چاہئے۔
42: سیفٹی ہیلمٹ کا استعمال نہ کرنا
موٹر سائیکل سوار افراد کے لئے ہیلمٹ کا استعمال قانونی طور پر ضروری ہے اور ایک اہم حفاظتی تدبیر بھی۔اس کے بہت سے فوائد ہیں جو موٹر سائیکل چلانے والے افراد اچھی طرح جانتے ہیں مثلاًٹریفک حادثات میں ہونیوالی زیادہ تر اموات کی وجہ سر پر چوٹ لگنا ہوتی ہے۔سیفٹی ہیلمٹ کسی ناگہانی صورت میں ہیڈاِنجری سے محفوظ رکھتا ہے،کارز اور دوسری بڑی گاڑیوں کی نسبت موٹر سائیکل سواردوسرے ڈرائیورز کو باآسانی نظر نہیں آتے جبکہ ہیلمٹ پہنے سوار کا باآسانی نوٹس لیا جا سکتا ہے کیونکہ ہیلمٹ میں کچھ رفلیکٹو میٹریل استعمال کیے جاتے ہیں،سرد موسم میں ہیلمٹ سر کو گرم رکھتا ہے اور گرم موسم میں لو لگنے سے بچاتا ہے،یہ آنکھوں کو گرد وغبار اور دیگر ماحولیاتی اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔ مگر اکثر موٹر سائیکل سوار اس کو نظر انداز کرتے ہیں۔
43: جارحانہ انداز
بعض ڈرائیور نہایت جارحانہ رویہ اپناتے ہیں خاص طور پر موٹرسائیکل سوار ۔اوور سپیڈنگ اور بائیک چلاتے وقت مختلف کرتب دکھانیکی کوشش کرنا اور ون ویلنگ قابلِ گرفت اقدامات ہماری سڑکوں پر عام ہیں۔ایسے افراد نہ صرف خود اپنے لئے خطرہ ہوتے ہیں بلکہ راہ چلتے معصوم افراد بھی اکثر ان کی بھِینٹ چڑھ جاتے ہیں۔
44: ٹریفک قوانین کی پاسداری نہ کرنا
ہمارے ملک میں پڑھے لکھے رویوں کی شدید قلت کے باعث ٹریفک کے قوانین کے بارے میں شعور و آگاہی کی بھی شدید کمی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہماری سڑکوں پر قوانین کی خلاف ورضی عام نظر آتی ہے۔ایک برا ڈرائیور کبھی قانون کو خاطر میں نہیں لاتا۔ایسے افراد ہماری سڑکوں پر منڈلاتا ایک کھلا خطرہ ہیں۔
45: ڈرائیونگ لائسنس اور شناختی کارڈ
ملکی حالات کے باعث اور قانونی ضروریات کے پیشِ نظرگاڑی کے کاغذات اور ڈرائیور کا شناختی کارڈ ایک اہم سفری ضرورت کی حیثیت اختیار کر گئے ہیں۔ایک برے ڈرائیور میں چونکہ انتہا درجے کی لاپروائی پائی جاتی ہے اس لئے وہ ان اہم ڈاکیومنٹس کو اپنے ہمراہ رکھنا ضروری خیال نہیں کرتا یا رکھنا بھول جاتا ہے اور اکثر پریشانی کا سامنا کرتا ہے۔
46: غیر تربیت یافتہ ڈرائیور
ایسے ڈرائیورز کی سرے سے کوئی باقائدہ تربیت ہوئی ہی نہیں ہوتی۔نہ تو ان کے پاس کوئی ڈرائیونگ کا لائسنس ہوتا ہے اور نہ ہی انھوں نے ڈرائیونگ کا کوئی ٹیسٹ کلیئر کیا ہوتا ہے۔ان قابلِ گرفت افرد کو ٹریفک کے قواینن،اشاروں اور علامتوں وغیرہ سے بھی مکمل آگاہی نہیں ہوتی۔یہ افراد ہماری سڑکوں پر ایک چلتے پھرتے خطرے کی حیثیت رکھتے ہیں۔
47: دوسروں سے آگے نکلنے کی کوشش
ایک برے ڈرائیور کی بہت اہم نشانی ہے۔وہ ہمیشہ دوسروں سے آگے نکلنا چاہتا ہے ۔اوراسے وہ نادانی کی بنا پر ایک قابلِ فخر بات سمجھتا ہے۔عام طور پر موٹر سائیکل سواروں اور بس ڈرائیوروں میں یہ عادت پائی جاتی ہے ۔تاہم باشعور اور ذمہ دار ڈرائیور کبھی اس حرکت کا ارتکاب نہیں کرتے۔
48: سیٹ بیلٹ کا استعمال نہ کرنا
سیٹ بیلٹ سیفٹی کا ایک اہم حصہ ہے یہ کسی ناگہانی صورت میں مزید اہمیت اختیار کر جاتی ہے۔تعلیم یافتہ ڈرائیور اس کے استعمال کی اہمیت کو بخوبی جانتے ہیں۔مگر ڈرائیوروں کا غیر تربیت اور غیر تعلیم یافتہ طبقہ اس کے استعمال کو ضروری نہیں سمجھتا ۔اور اکثر سخت نقصان اٹھاتا ہے۔
49: ضرورت سے زیادہ مہربانی کا مظاہرہ کرنا
ہمارے یہاں چونکہ اعتدال کی شدید کمی ہے اور اسکا نظارہ اکثر سڑکوں پر بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔ایک طرف ایسے لوگ ہیں جنھیں روڈ پر اپنے سوا کوئی نظر نہیں آتا تو دوسری طرف ایسے سین بھی دیکھنے کو ملتے ہیں کہ گرین سگنل ملنے پر بھی اکثر ڈرائیور محض اس لئے رکے ہوتے ہیں کہ وہ سڑک عبور کرنے والے لوگوں کو راستہ فراہم کر رہے ہوتے ہیں اور ایسے ڈرائیورز کے پیچھے گاڑیوں کی ایک لمبی قطار ہارن بجا بجا کر انھیں یاد دلا رہی ہوتی ہے کہ گرین سِگنل کا مطلب آگے بڑھنا ہے۔یاد رکھیے !پیدل چلنے والوں کے بھی بہت سے فرائض ہوتے ہیں۔انھیں گرین سِگنل پر روڈ کراس کرنے کا اختیار نہیں ہوتا ۔لہذا گرین سِگنل پر پیدل راہگیروں کو کراس کرنے کا اشارہ دینا کسی طرح بھی قابلِ تعریف نہیں جب آپ کے پیچھے بہت سی گاڑیاں چلنے کے انتظار میں کھڑی ہوں۔
50: خود غرضی
وافر مقدار میں دستیاب ہے ہمارے معاشرے میں یہ وہ عینک ہے جسے پہن کر آپ صرف اپنے آپ کو دیکھ سکتے ہیں۔ سڑک پر دوسرے لوگوں کے حقوق کا احساس نہ کرنا اور یہ خیال کرنا کہ صرف آپ کا وقت ہی قیمتی ہے اور صرف آپ کو ہی منزل پر پہنچنا ہے ایک انتہائی خودغرضانہ سوچ ہے اور اکثر حادثے کا سبب بنتی ہے۔
51: بارش میں ضروری اقدام
ایک سمجھدار ڈرائیور اچھی طرح جانتا ہے کہ اسے بارش کے موسم میں کیا حفاظتی اقدامات کرنے ہیں۔مثلاً بارش میں گاڑی کے پھسلنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ایسی صورت میں اگرٹائروں کی ہوا کچھ کم کر دی جائے تو اس خطرے کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ایک نااہل ڈرائیور چونکہ پوری طرح تربیت یافتہ نہیں ہوتا اس لئے اسے ان تیکنیکس کا ادراک بھی نہیں ہوتا۔
52: گھبراہٹ کا شکار ہونا
کہتے ہیں مصیبت میں گھبرانا اصل مصیبت ہوتی ہے۔ اکثر ڈرائیور ایمرجنسی کی صورت میں گھبراہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں جس کی بنیادی وجہ ناتجربہ کاری اور غیر تربیت یافتہ ہونا ہے۔ایک تربیت یافتہ اور حاضر دماغ ڈرائیور ایسی کسی بھی صورتحال میں اپنے اعصاب پر قابو پانا جانتا ہے اور یہی حاضر دماغی اسے اکثر بڑے نقصان سے بچاتی ہے۔
53: نشہ آور ادویات کا استعمال
نشہ آور ادویات کا استعمال ایک ڈرائیور کی سب سی بری نشانی اور قانونی جرم ہے۔ہماری سڑکوں پر نجانے کتنی ہی قیمتی زندگیاں ایسے جرائم کی نظر ہو جاتی۔کیا تلافی ممکن ہے ایسے کسی نقصان کی کہ جب کسی گھر کا واحد کفیل ،کسی کا اکلوتا سہارا معاشرت کی دھجیاں بکھیرتے اس رویے کی نظر ہو جائے؟جس میں نیند کی کمی بهی شامل ہے، نیند کا مناسب نہ لینا بهی حادثات کا ایک بڑا سبب ہے-
54: باقائدہ ٹِیوننگ
ہر قسم کی گاڑی کو مناسب دیکھ بھال اور ایک مقررہ وقفے کے بعد باقائدہ ٹِیوننگ کی ضرورت ہوتی ہے۔ایک اچھا ڈرائیور اس کی اہمیت کو بخوبی جانتا ہے۔ایک بیوقوف ڈرائیور مگر اس امر کو قطعًا اہمیت نہیں دیتا اور کسی ماہر میکینک سے رجوع کرنے کی بجائے وہ ٹِیوننگ وغیرہ کے لئے خود ہی اپنی مہارتوں کا استعمال کرتا رہتا ہے۔
55: ڈرائیونگ سیٹ کے نیچے غیر ضروری سامان رکھنا
اکثر ڈرائیور اپنی سیٹ کے نیچے مختلف قسم کا سامان رکھ لیتے ہیں۔مثلًا پانی کی بوتل وغیرہ جو اکثر جھٹکا وغیرہ لگنے پر بریک کے نیچے آجاتی ہے۔ایسی سچویشن میں ایمرجنسی کے دوران صیح طور پر بریک نہیں لگ پاتی اور حادثے کا سبب بنتی ہے۔ایک اچھا ڈرائیور اس امر سے ہمیشہ گریز کرتا ہے۔
56: رانگ لَین
سڑک پر مختلف لَائنز مختلف اقسام کی گاڑیوں کے لئے بنائی جاتی ہیں۔مثلاً لیفٹ موٹر سائیکل کے لئے،مِڈ چھوٹی گاڑیوں کے لئے اور رائٹ ہیوی ٹریفک کے لئے مخصوص ہوتی ہے۔مگر ہماری سڑکوں پر بے دریغ اس اصول کی بھی خلاف ورضی ہوتی ہے۔بلکہ اکثر ڈرائیورز کو تو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ انھیں کس لَین میں رہنا ہے۔
57: نظر کی کمزوری
کمزور نظر ڈرائیورز کے لئے ڈرائیونگ کے دوران گلاسز کا استعمال بے حد ضروری ہوتا ہے۔اور اکثر کسی بڑے حادثے سے بچاتا ہے۔ایک برا ڈرائیور مگر نظر کی کمزوری کے باوجود عینک کے استعمال کو ضروری نہیں سمجھتا۔اور نقصان کا باعث بنتا ہے۔
58: قوتِ فیصلہ کی کمی
ایک برے ڈرائیور میں قوتِ فیصلہ کی بھی شدید کمی ہوتی ہے۔کسی اچانک پیش آنیوالی صورتحال میں وہ فیصلہ ہی نہیں کر پاتا کہ اسے کیا کرنا ہے۔اصل میں اس کے اندر خود اعتمادی کی بہت زیادہ کمی ہوتی ہے اس لئے اسے اپنے فیصلوں پر بھی اعتماد نہیں ہوتا۔ایک تربیت یافتہ ڈرائیورمگر پر اعتماد ہوتا ہے۔
59: خراب موسم میں ڈرائیونگ
تجربہ کار اور ذمہ دار ڈرائیور خراب موسم میں ڈرائیونگ سے حتی لامکان اجتناب برتتا ہے۔یا اس موسم میں ڈرائیونگ کے دوران ضروری حفاظتی اقدامات کرتا ہے۔لیکن ایک برے ڈرائیور کی نظر میں ایسے حفاظتی اقدامات زیادہ اہمیت نہیں رکھتے۔
60: فرسٹ ایڈ کِٹ
ترقی یافتہ ممالک میں فرسٹ ایڈ کِٹ نہ صرف گھروں میں بلکہ دورانِ سفر بھی ایک ضروری حصہ سمجھی جاتی ہے۔تاہم بدقسمتی سے ہمارے ہاں اس کی ضرورت و اہمیت کا زیادہ شعور نہیں پایا جاتا۔کسی حادثے کی صورت میں فوری طور پر ہسپتال پہنچنا ممکن نہیں ہوتا ایسی صورت میں فرسٹ ایڈ کِٹ زندگی بچانے میں نہایت اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
61: آگ بجھانے والے آلات
گاڑیوں،بسوں اور ٹرکوں میں آگ بجھانے والے آلات کی موجودگی نہایت ضروری ہوتی ہے۔اور آجکل اکثر گاڑیوں میں اسکا انتظام بھی موجود ہوتا ہے۔تاہم ہمارے ملک میں یہ ابھی تک اتنا عام نہیں ہو سکا۔اکثر ڈرائیوروں کو تو اسکا بالکل ہی شعور نہیں ہوتا جو بعض صورتوں میں سنگین نقصان کا سبب بنتا ہے۔
62: شام یا رات میں سن گلاسز کا استعمال
اکثر شوقین ڈرائیور شام کے وقت حتیٰ کہ رات میں بھی سن گلاسز کا استعمال کرلیتے ہیں جو حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔ایک اچھا اور ذمہ دار ڈرائیور مگر اس سے گریز کرتا ہے۔اور دن کی روشنی یا تیز دھوپ میں ہی سن گلاسز کے استعمال کو ترجیح دیتا ہے۔
محترم قارئین!اپنی سڑکوں ،گلیوں اور چوراہوں کو محفوظ بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔بحیثیت ڈرائیور آپ بھی اپنی خامیوں اور کوتاہیوں کو دور کر کے ایک بہترین ڈرائیور بن سکتے ہیں۔تاکہ آپ کی ذات سے کسی کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہ ہواور ایک ذمہ دار اور مہذب شہری کی زندگی ہر قدم پر ہم سے کچھ تقاضے کرتی ہے جنھیں پورا کیے بغیر اسے جینا ممکن نہیں ہاں مگر گزر ضرور جاتی ہے۔آرٹیکل کو مزید بہتر بنانے کے لئے ادارہ آپ کے تعاون کا شکرگزار رہے گا۔شکریہ!
www.dawatetohid.blogspot.com
بشکریہ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...