Wednesday 30 November 2016

گھبراہٹ میں پرسکون کیسے رہا جائے

گھبراہٹ میں پرسکون کیسے رہا جائے
(انتخاب:عمران شہزاد تارڑ)
وہ مسائل جو قابلیت کے باوجود آپ کو منزل سے دور کر دیتے ہیں.
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے؟؟* گھبراہٹ،خوف،ایمرجنسی یا بحران کی حالت میں پرسکون کیسے رہا جا سکتاہے؟
* انٹرویو دینے سے پہلے آپ پر گھبراہٹ کیوں طاری ہو جاتی ہے؟
* کیا آپ لوگوں کا سامنا کرنے سے گھبراتے ہیں؟
* کیا اچانک پیش آنیوالی کوئی غیر متوقع صورتحال میں آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں؟اور ایک بہتر کردار ادا کرنے سے قاصر رہتے ہیں؟
* کیا یہ خوف اور گھبراہٹ آپ کے رستے کی رکاوٹ تو نہیں؟
* گھبراہٹ ،ذہنی الجھن،نروس نس یا کنفیوژن کیا ہوتی ہے؟اور کیوں ہوتی ہے؟
* انسانی جسم میں وہ کون سے عوامل و عناصر ہیں جو اس کا سبب بنتے ہیں؟
* کیا ان مسائل پر قابوپا کر آپ ایک طاقتور شخصیت کے مالک بن سکتے ہیں؟
حقائق
اینگزائیٹی اینڈ ڈیپریشن ایسوسی ایشن آف امریکہ کے مطابق 18%ٹین ایجرز جبکہ 40%بالغ افراد زندگی کے مختلف معاملات میں گھبراہٹ خوف یا پریشانی کا شکار رہتے ہیں۔تا ہم پاکستان جیسے ملک میں جہاں لوگوں کا تعلیمی معیار امریکہ کی نسبت بہت کم ہے یہ شرح اور بھی زیادہ ہے۔90%لوگ مطلوبہ قابلیت رکھنے کے باوجود انٹرویو میں فیل ہو جاتے ہیں جسکی بڑی وجہ محض گھبراہٹ ہے۔ایک سروے کے مطابق خواتین مردوں کی نسبت دو گنا زیادہ گھبراہٹ اور خوف کا شکار رہتی ہیں۔گھبراہٹ،خوف یا پریشانی کیا ہے؟نفسیات کے مطابق کسی ناخوشگوار حالت کے نتیجے میں ہمارے ذہن میں پیدا ہونیوالی وہ کشمکش جو ہائی بلڈپریشر،تیز دھڑکن،سانس لینے میں دشواری اوراسی طرح کی دیگر علامات کا سبب بنتی ہے گھبراہٹ کہلاتی ہے۔ہماری روزمرہ زندگی کے واقعات میں پیدا ہوئی وہ ناخوشگوار تبدیلی جو ہماری توقع کے برعکس ہویا معمول سے ہٹ کر بہتر کارکردگی کا مطالبہ کرتی ہوہمیں اکثر گھبراہٹ یا خوف میں مبتلا کر دیتی ہے۔یہ ماحول کے خلاف ہمارا وہ نفسیاتی ردِعمل ہے جو براہِ راست جسم پراثرانداز ہوتا ہے۔اس کیفیت کا ہمارے دماغ اور اعصابی نظام سے گہرا تعلق ہے۔سائنس کے مطابق کسی ہنگامی صورتحال میں ہمارے دماغ میں پیدا ہونیوالے کچھ کیمیکلز اس تبدیلی کے ذمہ دار ہیں۔لہٰذا گھبراہٹ ماحولیاتی عناصر نفسیاتی عوامل اور جسمانی کیفیات کا ایک ناخوشگوار مکسچر ہے۔
اہم سوال
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر گھبراہٹ ،خوف اور اسی طرح کے دیگر جذبات کسی ممکنہ صورتحال کے خلاف ہمارے دماغ کا ردِعمل ہیں اور ان کا تعلق ہمارے دماغ کی اندرونی ایکٹیویٹی سے ہے۔تو کیا ہماے اندر دماغ کی اس ایکٹیویٹی کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت موجود ہے؟وہ کون سے اقدامات ہیں جو ہمیں ایسی کسی بھی صورتحال سے نپٹنے کے لئے تیار کر سکتے ہیں؟اس آرٹیکل کا بنیادی مقصد وہ گھبراہٹ ،کنفیوژن یا خوف ہے جو کسی ایمرجنسی یا کسی غیر متوقع یا نئی صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے ہم پر طاری ہو جاتی ہے۔کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اکثر انٹرویو میں آپ پوری طرح قابلیت رکھنے کے باوجود سیلیکٹ نہیں ہو پاتے کیوں کہ آپ پر گھبراہٹ طاری ہو جاتی ہے اور آپ انٹرویو میں مطلوبہ خود اعتمادی کا مظاہرہ نہیں کر پاتے جبکہ آپ کے کچھ ساتھی معمولی قابلیت رکھنے کے باوجود آپ سے آگے کیوں بڑھ جاتے ہیں؟کیا آپ کو اپنی زندگی کا کوئی ایسا واقعہ یاد ہے جب آپ کو کسی غیر متوقع یا ہنگامی صورتحال سے واسطہ پڑا ہو اور حالات سے نپٹنے کی پوری صلاحیت رکھنے کے باوجود آپ محض بوکھلاہٹ یا گھبراہٹ کی وجہ سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر پائے ہوں؟کیا آپ لوگوں کا سامنا کرنے سے گھبراتے ہیں؟اگر ایسا ہے تو یہ آرٹیکل اس سلسلے میں آپ کی توجہ کا طالب ہے کہ آپ ان مسائل پر قابو پا کر ایک کامیاب زندگی کی طرف قدم بڑھا سکیں۔
1: سیلف کنٹرول
سیلف کنٹرول ہمیں ذہن کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت(Thinking brain)کی طرف سے ملنے والا تیکنیکس کا وہ سیٹ ہے جو کسی بھی غیر متوقع یا ناخوشگوار صورتحال کو برداشت کرنا اور اس پر قابو پانا سکھاتا ہے۔اگر آپ سیلف کنٹرول کے ان قوانین کو سمجھ لیں اور مشکلات میں ان پر عمل کرنا سیکھ لیں تو آپ کسی ناخوشگوار معاملے کی شدت کو پچاس فیصد تک کم کر سکتے ہیں۔یہ سیلف کنٹرول ذہنی سکون کا سبب بنتا ہے اور اگر آپ اپنے ذہن کو پرسکون رکھنا جانتے ہیں تو ہر طرح کے حالات میں پرسکون رہ سکتے ہیں۔
2: ارتکازِتوجہ مسئلے کے حل کی جانب اہم قدم
کسی ایمرجنسی یا مسئلے کی صورت میں اپنی پوری توجہ کو حالات پر مرکوز کر دیناگھبراہٹ پر قابو پانے اور صورتحال سے نپٹنے کی جانب پہلا قدم ہے ۔یاد رکھیں گھبراہٹ اہم مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس پر قابو پانے کی کوشش نہ کرنا یا اس کوشش میں ناکام رہنا اصل مسئلہ ہے۔گھبراہٹ یا پریشانی کی حالت میں یقیناً آپ کا ذہن حالات سے فرار چاہتا ہے مگر مسائل کی جانب سے یہ ذہنی فرار انھیں مزید سنگین کر دیتا ہے کسی معاملے میں گھبراہٹ کی صورت میں بلاجھجک صورتحال کا سامنا کرنے کی طرف قدم بڑھائیں اور اپنے ذہن کو خرافات میں نہ الجھنے دیں۔
3: خود اعتمادی
خود اعتمادی ایک انسان کا اپنی ذات سے وہ رابطہ ہے جو اسے کسی مخصوص صورتحال میں خود کو پرکھنا،صورتحال کا مقابلہ کرنا اور صورتحال کے مطابق ڈھلنا سکھاتا ہے۔کسی غیرمتوقع یا ناخوشگوار صورت میں آپ کا سب سے پہلا رابطہ خود اپنی ذات سے ہونا چاہیے۔یہ خود اعتمادی اپنی صلاحیتوں اور خوبیوں کے ادراک اور ان کے اعتراف سے پیدا ہوتی ہے۔ اپنے آپ کو ،اپنی صلاحیتوں کو سمجھنے کی کوشش کریں تو آپ حالات کو بھی بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔ٖقدرت کا اصول ہے کہ ہمیں اکثر اوقات جن مسائل سے واسطہ پڑتا ہے ان کا حل بھی ہمارے پاس ہی کہیں موجود ہوتا ہے۔نہ صرف یہ بلکہ انسان کے اندر اس صورتحال سے نپٹنے کی پوری صلاحیت بھی موجود ہوتی ہے۔مگر اکثر اوقات خود پر اعتماد کی یہ کمی ہمیں ان حالات میں گھبراہٹ کا شکار بنا دیتی ہے ۔
4: حالات کا تجزیہ
کسی بحران یا ناخوشگوار حالات کا سامنا کرنے کے لئے اپنی ذات اور صلاحیتوں کے تجزیے کے بعد آپ کا اگلا قدم حالات کا تجزیہ ہونا چاہیے۔کسی مسئلے یا صورتحال کو پوری طرح سمجھ لینے کے بعد آپ کا ذہن حالات کے مطابق حکمتِ عملی ترتیب دینے کی صلاحیت بھی پیدا کر لیتا ہے۔گلیلیو نے کہا تھا کہ سچائی کو سمجھنا آسان ہوتا ہے جب وہ دریافت ہو جائے لیکن اسے دریافت کرنا ہی اصل مسئلہ ہوتا ہے۔اسی طرح کسی بھی صورتحال پر قابو پانا اصل مسئلہ نہیں ہوتا بلکہ اہم مسئلہ صورتحال کی نوعیت کو سمجھنا ہوتا ہے۔معاملے پر پوری توجہ مرکوز کرتے ہوئے صورتحال کے تمام پہلوؤں کا بغور جائزہ لیں اور حالات کے مطابق اپنی حکمتِ عملی ترتیب دیں۔
5: اپنی کارکردگی کا تعین
صورتحال کا جائزہ لینے اور ایک بہتر حکمتِ عملی ترتیب دینے کے بعد آپ کا اگلا قدم اپنی کارکردگی کا تعین ہے کہ آپ کو اس صورتحال کا سامنا کرنے کے لئے کیا کرنا ہے ؟اور کیسے کرنا ہے؟وقت اور جگہ کے لحاظ سے اپنی پوزیشن کا صیح ادراک ایک درست لائحہ عمل ترتیب دینے میں آپ کی مدد کر سکتا ہے۔حالات کی نوعیت کیا ہے؟آپ کی حیثیت کیا ہے؟ اور آپ کے اندر وہ کون سی صلاحتیں اور خوبیاں موجود ہیں جو آپ کی معاون بن سکتی ہیں ؟یہی وہ سوال ہیں جن کا جواب ایک بہتر کارکردگی کے تعین میں آپ کا مددگار ہو سکتا ہے۔
6: ذہن کا الجھاؤ دور کریں
ایک بہتر کارکردگی کے لئے ایک بہتر ذہنی کیفیت کی ضرورت ہوتی ہے ہمارے خدشات ،وہم اور وسوسے جسکی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہوتے ہیں۔ یہ ذہنی الجھاؤ آپ کو عمل سے دور کر دیتا ہے۔ اپنے ذہن کو ایسے کسی بھی خیال کی آماجگاہ نہ بننے دیں اور صرف کامیابی پر یقین رکھیں۔
7: حقائق کو قبول کریں
حقیقت پسندی انسانی شخصیت کی وہ خوبی ہے جو اسے ہر طرح کے حالات کے مطابق خود کو ڈھالنے کے قابل بنا دیتی ہے اور یہی خوبی اس کے اندر قوتِ برداشت بھی پیدا کرتی ہے۔صورتحال کے مطابق ڈھلنے اورقوتِ برداشت ہی وہ عناصر ہیں جو انسان کو معاملات میں الجھ کر انھیں سلجھانا سکھاتے ہیں۔صورتحال کو حقائق کے پس منظر میں قبول کرنے سے آپ بہتر لائحہ عمل ترتیب دے سکیں گے۔
8: ڈیپریشن سے بچاؤ
ناکامی کا خوف اکثر ڈیپریشن میں مبتلا کر دیتا ہے۔ناخوشگوار حالات میں خود کو ڈیپریشن سے بچانا اہم مسئلہ ہے کیونکہ یہ عملی اقدامات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو سلب کر لیتا ہے۔
9: صورتحال کو خود پر حاوی نہ ہونے دیں
کسی بھی غیر متوقع یا ناخوشگوار صورتحال کا سامنا ہمارے اندر دو طرح کے خیالات( ویوز) پیدا کرتا ہے۔پوزیٹو اور نیگیٹو۔نیگیٹو ویوز ہمارے اندر خوف گھبراہٹ اور اسی طرح کے دیگر جذبات کو جنم دیتی ہیں جبکہ پوزیٹو ویوزسوچنے سمجھنے کی صلاحیت(Thinking brain) کی پیداوار ہیں۔ایسی کسی بھی صورت میں اپنے سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کو پوری طرح بیدار رکھنے کی کوشش کریں اور اپنے Thinking brain کو نیگیٹو ویوز کے ہاتھوں ہائی جیک نہ ہونے دیں۔
10: دوسروں کی کامیابیوں سے سبق سیکھیں
ان لوگوں کے حالات کو ذہن میں لائیں جنھوں نے مشکلات میں خود پر اور حالات پر قابو پا کر کامیابی کی مثالیں قائم کیں۔ان کے تجربات آپکی ہمت وحوصلہ بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
11: اپنے اندر موجود آٹومیٹک سسٹم آن کریں
کسی بھی دوا کا بنیادی مقصد ہمارے اندر موجود اس قدرتی نظام کی مدد کرنا ہوتا ہے جو تندرستی میں معاون ہے۔یاد رکھیں کوئی بھی دوا بیماری کو صحت میں نہیں بدل سکتی یہ صرف ہمارے اندر موجود اس مدافعتی نظام کومدد فراہم کرتی ہے جو کسی بیماری کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔بیماری کے حملہ آور ہونیکی صورت میں یہ آٹومیٹک سسٹم خود بخود آن ہو جاتا ہے۔گھبراہٹ ، پریشانی یا ناکامی کا خوف اصل میں نفسیاتی بیماریاں ہیں۔ان نفسیاتی بیماریوں کے حملہ آور ہوتے ہی جسم کا مدافعتی سسٹم بھی آن ہو جاتا ہے۔آپ کی مثبت سوچ اس سسٹم کو قوت فراہم کرتی ہے جبکہ منفی سوچ اس کی کارکردگی تباہ کر کے رکھ دیتی ہے۔کسی بھی ناخوشگوار صورتحال میں مثبت سوچ اپنا کر اس آٹومیٹک سسٹم کو مدد فراہم کریں اور منفی سوچ کو اپنے قریب بھی نہ پھٹکنے دیں۔
12: مشکل میں گھبرانا اصل مشکل ہے
اگر غور کیا جائے تو یہ بات واضح ہے کہ زندگی میں پیش آنیوالی کوئی بھی صورت بظاہر اتنی پریشان کن نہیں ہوتی بلکہ یہ ہماری منفی نفسیات کی دوربین ہوتی ہے جو ناخوشگوار عناصر کو Magnify کر دیتی ہے۔یاد رکھیں زندگی میں ایسا کوئی مسئلہ پیش نہیں آتا ہمارے اندر جس کا سامنا کرنے کی صلاحیت موجود نہ ہو۔ گھبراہٹ یا خوف میں اپنی ان صلاحیتوں کو ماند نہ پڑنے دیں اور حالات کو منفیت کی عینک کے بجائے حقیقت کی آنکھوں سے دیکھیں ۔
13: حالات پر رحم کریں
برے حالات ،مسائل ،چیلنجز اور مصائب آپ کی توجہ کے متقاضی ہوتے ہیں۔مگر اکثر اوقات گھبراہٹ ،ڈیپریشن یا شدید قسم کا ردِعمل خود آپ کو قابلِ رحم بنا دیتا ہے۔لہٰذا خود کو قابلِ رحم بنانے سے کہیں بہتر اور پسندیدہ عمل ہے کہ آپ حالات پر رحم کریں اور اپنی پوری کوشش اور توجہ سے ان کا سامنا کریں ۔یہ ردِ عمل نہ صرف مسائل کی شدت کو کم کر دیتا ہے بلکہ آپ کی شخصیت کو اعتماد بھی عطا کرتا ہے۔
14: مثبت پہلوؤں پر توجہ دیں
پریشانی اور فکرمندی گھبراہٹ اور خوف کے مثبت پہلو ہیں ۔گھبراہٹ اور ناکامی کا خوف آپ کو عمل سے دور کر دیتا ہے جبکہ فکر مندی عملی سوچوں کے دروازے کھولتی ہے۔گھبراہٹ سے بچنے کے لئے مسائل کی طرف سے آنکھیں بند نہ کریں بلکہ انکے بارے میں فکر کریں۔فکر عمل کی راہ دکھاتی ہے جبکہ گھبراہٹ اور خوف وہم اندیشے اور بے عملی کی طرف لے جاتے ہیں۔
15: احساسِ کمتری سے نجات
خود کو کسی بھی صورت میں کمتر نہ سمجھیں۔احساسِ کمتری ہی دراصل وہ برین ٹیومر ہے جو آہستہ آہستہ ہماری صلاحیتوں کو ناکارہ بناتا چلا جاتا ہے۔اسکا بروقت علاج کیجییے۔اپنے اندر جھانک کر دیکھیں ۔آپ کسی سے کم نہیں ہیں،آپ کے اندر ایسی بہت سی خوبیاں ہیں جو دوسرے لوگوں میں نہیں پائی جاتیں۔یہ اعتماد آپ کو نہ صرف لوگوں کا بلکہ ہر قسم کی صورتحال کا سامنا کرنا سکھا دیگا ۔
16: بہتر کارکردگی کے نتائج کا تصور
فرض کریں آپ انٹرویو دینے جا رہے ہیں یا لوگوں کی ایک بڑی تعداد کا سامنا کرنے جا رہے ہیں۔غور کریں اگر آپ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو اس کے نتائج کیا ہونگے؟یہ نتائج آپ کی کامیابیوں اور آگے بڑھنے کے لئے کس قدر اہم ہو سکتے ہیں؟انٹرویو سے پہلے اس قسم کے سوالات پر توجہ مرکوز رکھیں تو آپ زیادہ بہتر کرکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔
17: ناقص کارکردگی کے نتائج
فرض کریں آپ جس ناخوشگوار صورتحال کا سامنا کرنے جا رہے ہیں ،کسی اہم میٹنگ یا انٹرویو کے لئے جا رہے ہیں تو اگر آپ گھبراہٹ یا کنفیوژن کی وجہ سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر پائے تو اس کے کیا اثرات ہونگے؟ہو سکتا ہے اس کی وجہ سے آپ زندگی کا ایک سنہری موقع ضائع کر دیں اور آپ کی بہت سی توقعات ادھوری رہ جائیں!اگر آپ کا ذہن ناقص کارکردگی کے نتائج سے آگاہ ہے تو یہ یقیناً ایک بہتر کارکردگی کا راستہ ڈھونڈ ہی لے گا۔
18: موٹیویشن
معاملات کے اسباب و وجوہات پر غور کریں۔یہ غور و فکرآپ کو Motivateکر سکتا ہے۔یہی Motivationآپ کی صلاحیتوں کو کارآمد بنا سکتی ہے اور آپ کو ایک بہترین آؤٹ پٹ دینے کے قابل بناتی ہے۔
19: نالج Knowledge
صورتحال کا جائزہ لے کر اس کے بارے میں تمام معلومات اکٹھی کریں۔ مثلاً اگر آپ کسی کمپنی میں انٹرویو دینے جا رہے ہیں تو اس کمپنی کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات اکٹھی کریں۔یہ ابتدائی معلومات جتنی زیادہ ہونگی انٹرویو کے دوران آپ اتنا ہی کم گھبراہٹ کا شکار ہونگے۔
20: صورتحال میں انوالو لوگوں سے مظبوط رابطہ
کسی بھی ایمرجنسی یا پریشان کن صورت میں اس صورتحال سے وابستہ لوگوں سے مظبوط رابطہ صورتحال کو ہینڈل کرنے کے لئے بہترین مدد فراہم کر سکتا ہے۔اپنی ذات میں سمٹنے کے بجائے لوگوں سے کھل کر بات کرنے کی کوشش کریں۔یہ رویہ نہ صرف آپ کی گھبراہٹ دور کریگا بلکہ آپ لوگوں سے ایک مظبوط رابطہ بنا سکیں گے جو بلا جھجک لوگوں کا سامنا کرنے یا دورانِ انٹرویو اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے بہت اہم ہے۔
21: ذہن کو بیدار رکھیں Mental activeness
ذہنی بیداری اور حاضر دماغی حالات کے مطابق درست فیصلہ کرنے کی قوت فراہم کرتی ہے۔انٹرویو کے دوران یہی حاضر دماغی حاضر جوابی کی صورت میں سامنے آتی ہے اور آپ کی شخصیت کا نہایت اچھا امیج قائم کرتی ہے۔
22: ٍفرسٹ امپریشن از لاسٹ امپریشن
یاد رکھیں کسی بھی معاملے میں آپ کی شخصیت کا سب سے پہلا تاثر ہی پراثر اور دیر پا ہوتاہے۔یہ پہلا تاثر جتنا بہتر اور جاندار ہوگا آپ آگے بھی اتنی ہی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں گے۔گھبراہٹ اور خوف کے اثرات بھی کسی بھی صورتحال میں پہلے چند منٹوں کے اندرہی ظاہر ہوتے ہیں۔اگر آپ معاملات کے ابتدائی مراحل پر گرِپ کر لیں تو تمام معاملات کو بہتر طور پر ہینڈل کر سکیں گے۔
23: اپنے پیغام پر توجہ مرکوز رکھیں
اگر آپ کو لوگوں کی ایک بڑی تعداد کا سامنا کرنے جا رہے ہیں اور گھبراہٹ کا شکار ہیں ۔تو لوگوں کے بارے میں سوچنے کی بجائے صرف اپنے پیغام پر توجہ مرکوز کریں۔آپ کو کیا کہنا ہے اور کیسے کہنا ہے یہ زیادہ اہم ہے نہ کہ آپ کے اندر کا خوف اور گھبراہٹ یا آپ کے بارے میں لوگو ں کے تاثرات۔
24: ذہنی رابطہ
ناخوشگوار یا کسی بھی غیر متوقع صورتحال میں متعلقہ لوگوں کے ساتھ ایک بہتر اور قابلِ اعتماد ذہنی رابط صورتحال کو بہتر طور پر سمجھنے اور اسے ہینڈل کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔لوگوں کی بات کو توجہ سے سنیں اور خود بولنے کی بجائے پہلے دوسروں کو بات کرنے کا موقع دیں اس طرح آپ ایک ذہنی اعتماد کی فضا پیدا کر سکیں گے۔
25: آنیوالی صورتحال کا تصور
ٓٓٓاپنے ذہن میں آنیوالی صورتحال کا خاکہ بنائیں۔اگر آپکو لوگوں کا سامنا کرنا ہے تو کیا حالات درپیش ہو سکتے ہیں،آپ جو کہنے یا سننے جا رہے ہیں آپ پر اور دوسروں پر اس کے کیا اثرات ہونگے۔اگر آپ انٹرویو کے لئے جا رہے ہیں تو کس قسم کے سوالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔متوقع سچوایشن کا یہ تصورآپ کو صورتحال کا سامنا کرنے کے لئے ذہنی طور پر تیار کر نے میں نہایت اہم ہے۔
26: مضبوط قوتِ ارادی کامیابی کی ضمانت
قوتِ ارادی انسانی شخصیت کی وہ اہم خوبی ہے جس نے آج تک انسان کو دنیا میں پیش آنیوالی ہر قسم کی تبدیلی اور ہر قسم کے حالات سے نپٹنا اور ان پر قابو پانا سکھایا ہے۔یہ قوت اپنی صلاحیتوں کے ادراک سے پیدا ہوتی ہے۔قوتِ ارادی کا یہ عنصر گھبراہٹ ،خوف اور ایسے ہی دیگر عوامل کو پہلے ہی لمحے میں بے اثر بنا دیتا ہے۔
27: اپنے ذہن کی طاقت کو جانیں
انسانی ذہن حالات کو سمجھنے ،ان کے مطابق ڈھلنے اور ان پر قابو پانے کی صلاحیت سے بھرپور ہے۔مگر یہ زیادہ تر ہمارے خدشات اور نفسیاتی عوارض ہی ہوتے ہیں جو ان صلاحیتوں کو زنگ آلود بنا دیتے ہیں۔اور آپ پوری صلاحیت رکھنے کے باوجودمحض گھبراہٹ یا خوف کے سبب حالات کا سامنا کرنے اور ان پر قابو پانے میں ناکام رہتے ہیں۔
28: پر سکون رہیں Take it easy
خوف اور گھبراہٹ کے عالم میں یہ وہ بہترین جملہ ہے جو آپ خود سے کہہ سکتے ہیں۔آپ کی گھبراہٹ صورتحال کو مزید ابتر بنا سکتی ہے۔دل و ذہن کو پرسکون رکھیں تو آپ معاملات میں الجھنے کی بجائے ان کے حل پر زیادہ توجہ دے سکیں گے۔
29: سانس اور خیالات میں گہرا تعلق
انسانی سانس اور خیالات پر ہونیوالی سائنسی تحقیق اس بات کا واضح ثبوت ہے اور یہ ہمارا روزمرہ کا مشاہدہ بھی ہے کہ انسانی سانس اور خیالات میں گہرا تعلق ہے۔گھبراہٹ یا خوف کے باعث سانس کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔سانس کی ابتر حالت خیالات کی ابتری کو جنم دیتی ہے۔یوگا کے ماہرین ذہنی یکسوئی،ارتکازِ توجہ اور ذہنی سکون کے حصول کے لئے سانس کی مشقیں تجویز کرتے ہیں۔
30: سانس کی مشق
ٖفرض کیجیئے آپ لوگوں کی ایک بڑی تعداد سے مخاطب ہونے جا رہے ہیں یا انٹرویو کی لئے جا رہے ہیں ایسی صورتحال میں گھبراہٹ یا بے چینی کا شکارہونا ایک حالات کے خلاف ایک نارمل اور قدرتی ردِعمل ہے۔مگر آپ اپنی شعوری کوشش سے اس ردِ عمل کو اگر ختم نہیں تو کم ضرور کر سکتے ہیں۔اطمینان سے بیٹھ جائیے،چند لمحات کے لیے اپنے ذہن سے تمات خیالات نکال دیں اور اسے پر سکون ہونے دیں ایک گہرا سانس لیجیے اورچند لمحات رکنے کے بعد اسے دھیمی رفتار سے خارج کیجیئے۔یہ عمل چھ سے سات مرتبہ دہرائیے۔سانس کا یہ جادوئی اثر آپ کو فوری طور پر ذہنی سکون مہیا کر سکتا ہے اور آپ باآسانی اپنی گھبراہٹ یا خوف پر قابو پا سکتے ہیں۔
31: اعصاب کو پرسکون رکھیں
ذہنی سکون آپ کو نفسیاتی اور اعصابی طور پر بھی پرسکون بنا دیتا ہے۔حقیقت میں یہ ہمارے اعصاب ہی ہیں جوذہن وجسم کا تعلق جوڑتے ہیں۔اعصاب ہی کے ذریعے ہماری ذہنی کیفیات کا اثر ہمارے جسم پر پڑتا ہے اور جسم پر مرتب ہونیوالے اثرات ذہن پر اثرانداز ہوتے ہیں۔خود پر اعتماد آپ کے اعصاب کو مضبوط بنادیتا ہے اور آپ کو ہر قسم کی صورتحال کا سامنا کرنے کے لئے تیار کرتا ہے۔
32: نفسیاتی اور جسمانی صحت میں گہرا تعلق
انسان کی نفسیات اور جسمانی صحت میں گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔اگرنفسیاتی الجھنیں ذہنی صحت کو متاثر کرتی ہیں توجسمانی صحت کی خرابی نفسیاتی الجھنوں کو جنم دیتی ہے۔جسمانی و نفسیاتی طور پر صحتمند انسان کبھی گھبراہٹ اور خوف کا شکار نہیں ہوتااور ہر قسم کی صورتحال کو با آسانی ہینڈل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
33: پرامیدی Optimism
پرامیدی انسانوں کو قدرت کی طرف سے عطا کیا گیا وہ تحفہ ہے جو انھیں ہر حال میں جینے اور ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنا سکھاتا ہے۔پرامیدی انسان کو خود پر یقین دلاتی ہے اور اندھیرے میں بھی روشنی کی کرن دکھاتی ہے۔نہ صرف آنیوالے وقت سے بلکہ خود سے بھی بہتر امید رکھیں ۔اسی امید سے یقین جنم لیتا ہے جو کامیابی کی ضمانت ہے۔
34: ناکامی کا خوف
ناکامی کا خوف آپ کو ناامیدی کی طرف دھکیلتا ہے۔یاد رکھیے اگر آپ واقعی کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے اس کامیابی کا آپ کے ذہن میں موجود ہونا ضروری ہے۔اگر آپ کے ذہن میں پہلے ہی سے ناکامی کا خوف موجود ہے تو آپ کبھی انٹرویو میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔یہی ناکامی کا خوف آپ کو ہر معاملے میں دوسروں سے پیچھے دھکیلتا ہے۔اور مایوسی کی کیفیت پیدا کرتا ہے۔
35: گھریلو ماحول کا کردار
انسانی عادات ورویے کی تربیت میں گھر اور ارد گرد کا ماحول نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔اگر گھر کے ماحول میں الجھن یا دیپریشن کا عنصر غالب ہے تو یہ گھر کے افراد کے رویوں پر براہِ راست اثر ڈالتا ہے۔خاص طور پر اس ماحول میں پروان چڑھنے والے بچے کبھی زندگی کے مسائل کو صیح طور پر برتنے کا ڈھنگ نہیں سیکھ پاتے۔ایک ریسرچ کے مطابق 95% گھبراہٹ۔ناکامی کا خوف اور مسائل کا سامنا کرنے سے فرار جیسے نفسیاتی مسائل کا پس منظر ماحولیاتی اثرات ہی ہوتے ہیں۔لہٰذا گھر میں ایک بہتر ماحول فراہم کر کے شروع ہی میں بچوں کی شخصیت کو ان منفی اثرات سے بچایا جا سکتا ہے۔ٖٖٖٖ
36: ماحولیاتی تربیت Learned behaviour
انسانی زندگی دو طرح کے رویوں سے عبارت ہے ایک فطری رویہ جوقدرت کی طرف سے سب کو عطا ہوا ہے ۔دوسرا وہ رویہ جوتربیت اور ماحول سے جنم لیتا ہے۔اسے Learned behaviour کہتے ہیں۔ اصل میں علم کا بنیادی مقصد بھی انسانی رویے اور عادات واطوار کی تربیت ہوتا ہے نہ کہ محض معلومات میں اضافہ۔بعض اوقات خوف یا گھبراہٹ کا عنصر موروثی بھی ہوتا ہے۔تاہم پھر بھی کوشش علم اور تربیت حاصل کرنے کی قدرتی صلاحیتوں سے کام لے کر اس سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔
37: فضولیات سے گریز
گھبراہٹ،ذہنی دباؤ یا کنفیوژن کی حالت میں اپنی باڈی لینگوئج اور گفتگو میں کفایت شعاری کا مظاہرہ کریں۔ فضول حرکات و سکنات اور غیر ضروری باتوں سے گریز کریں۔ بار بار بالوں کو درست کرنا،چہرے یا جسم پر خارش کرنااور اسی قسم کی دیگر فضول حرکات گھبراہٹ کی نشاندہی کرتی ہیں۔خاص طورپر انٹرویوکے دوران جہاں آپ کی ہائیرنگ 80% آپ کی پرسنیلیٹی سکِلز پر منحصر ہوتی ہے آپ کے CV پر درج معلومات کا اثر محض 20% فیصد ہی ہوتا ہے۔
38: درست الفاظ اور لہجے کا انتخاب
گفتگو انسانی شخصیت کی دار ہوتی ہے ۔لفظ اور لہجہ گفتگو کے دو اہم اجزاء ہیں۔سیلف کنٹرول اور درست اندازِ گفتگو کسی بھی سچوایشن میں آپ کی شخصیت کا بہترین تاثر اجاگر کر سکتے ہیں۔پرسکون لہجہ اپنانے کی کوشش کریں اور مناسب اور پراثر الفاظ کا انتخاب کریں۔شروع میں آپ کو اس میں کچھ دشواری محسوس ہوگی مگربار بار کی گئی کوشش اور پریکٹس مہارت کی ضمانت ہے۔
39: قوت فیصلہ Power of decision making
صیح وقت پر صیح فیصلہ انسانی شخصیت کی بہترین خوبی اور عقلمندی کی پہلی نشانی ہے۔یہ صلاحیت زندگی میں کسی بھی موقع پر ناکام نہیں ہونے دیتی۔ٖوقت اور حالات کا درست تجزیہ اور عقل و شعور کا درست زاویہ مل کر ایک بہتر قوتِ فیصلہ کو جنم دیتے ہیں۔
40: سپورٹس مین سپرٹ
سپورٹس مین سپرٹ وہ عظیم جذبہ ہے جو انسان کو ہمت ،حوصلہ اور زندگی گزارنے کے درست طور طریقوں سے آگاہ کرتا ہے۔لوگوں سے میل جول اور مل کر کام کرنا انسانی شخصیت کو اس جذبے سے آگاہ کرتا ہے۔یہی وہ جذبہ ہے جو کسی بھی قسم کی صورتحال میں گھبراہٹ یا خوف کا شکار نہیں ہونے دیتا۔
41: اندر کی آواز Inner voice
اپنے اندر کی آواز سننے کی کوشش کریں اور اسے اہمیت دیں یہ آپ کو درست رہنمائی فراہم کر سکتی ہے اور کسی بھی ہنگامی صورت میں آپ کی حکمتِ عملی کو درست راستے پر ڈال سکتی ہے۔نہ صرف یہ بلکہ آپ کواعتماد اور خود پر کنٹرول بھی فراہم کرتی ہے۔
42: سوچ کی تربیت
اپنی سوچ ہمت اور حوصلے کو درست زاویے پر استوار کیجیئے۔ایک بہترین اور مثبت سوچ ہی ایک بہترین اور جاندار شخصیت کی ضامن ہو سکتی ہے۔اور ایک بہتر شخصیت ہی زندگی کے معاملات کو بہتر طریقے سے ہینڈل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔سوچ کی اس تربیت کے لئے ایک دو دن کی مشق نہیں بلکہ ایک لمبا عرصہ اور مستقل مزاجی درکار ہوتی ہے۔اگر آپ اپنی گھبراہٹ ،کنفیوژن یا خوف پر قابو پانا چاہتے ہیں تو اسی لمحے سے اپنی سوچ کی تربیت شروع کریں اور اسے اپنی زندگی کی روٹین میں شامل کر لیجیئے تو یہ ہر قدم پر آپ کی مددگار ثابت ہوگی۔
43: چلنجز کو قبول کرنا Accept challenges
چلنجز کو قبول کرنا زندگی کی دوڑ میں کامیابی کا نہایت اہم نسخہ ہے۔چلنج قبول کرنے کی یہ عادت ہی زندگی گزارنے کا عملی سبق دیتی ہے۔ہر نئی سچوایشن کو ایک چلنج سمجھ کر قبول کریں تو یقیناآپ دوسروں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں گے۔
44: سماجی تعلقات Social relations
Public Speaking وہ ناخوشگوار صورتحال ہے جس کا ہم اکثر سامنا کرتے ہیں اور یہی وہ صورتحال ہے جس سے ہم زیادہ گھبراہٹ محسوس کرتے ہیں۔ اگر آپ واقعی ایسی کسی بھی صورتحال میں گھبراہٹ، خوف یاکنفیوژن پر قابو پانا سیکھنا چاہتے ہیں تو ایک مخصوص ماحول میں سمٹنے کی کوشش نہ کریں۔اپنے حلقہ احباب اور میل جول کا دائرہ وسیع کیجیئے۔ فیملی اور فرینڈز کے علاوہ معاشرے کے دیگر افراد سے رابطہ قائم کرنا اور لوگوں کا سامنا کرنے کی عادت اپنائیں۔اعتماد اور کامیابی کی راہ ہموار کرنے کی یہ نہایت اہم حکمتِ عملی ہے۔
45: اپنے احساسات کو تحریر کریں
فرض کریں آپ کو بورڈ آف ڈائریکٹرز کے کچھ معزز ارکان کے سامنے پریزنٹیشن دینی ہے اور آپ کو اس کی ڈیڈ لائن بھی مل چکی ہے ۔مگر آپ گھبراہٹ کا شکار ہیں ۔ تو ایک پرسکون کمرے میں تنہا بیٹھ کر اپنے خیالات، جذبات اور مینٹل پریشر کو کاغذ اور قلم کے سپرد کر دیجیئے۔سائیکولوجی کے مطابق یہ طریقہ کار ذہنی صفائی اور فضول خیالات سے چھٹکارے کے لئے نہایت معاون ہے۔
46: اخلاص کا مظاھرہ کریں Be fair
نہ صرف اپنے آپ بلکہ اپنے ارد گرد کے حالات اور لوگوں کے ساتھ بھی فیئر رہیں۔کسی بھی صورتحال میں کسی بھی قسم کی غلط بیانی یا دھوکہ دہی کا استعمال نہ کریں ہی رویہ نہ صرف آپ کی شخصیت کو کھوکھلے پن کا شکار بنا دیگا بلکہ آپ کو گھبراہٹ اور الجھن میں بھی مبتلا کر دیگا جبکہ ایک مخلصانہ رویہ آپ کو ایک پر اثر شخصیت فراہم کرتا ہے۔
47: سچے اور کھرے رہیں Be original
اپنی شخصیت کو تضادات سے پاک رکھیں ۔ویسا نظر آنے کی کوشش نہ کریں جیسے آپ نہیں ہیں۔خود پر اعتماد رکھیں کہ آپ سب سے بہتر ہیں اور مزید بہتر ہو سکتے ہیں ۔یقین رکھیں یہ رویہ کسی بھی صورت میں گھبراہٹ ،کنفیوژن یا ناکامی کے خوف کو آپ کے قریب بھی نہ پھٹکنے دے گا۔
48: نرمی سے پیش آئیں Be polite
ڈیپریشن اور گھبراہٹ اکثر اوقات ہمارے رویے میں سختی یا غصے یا چڑچڑے پن کی صورت میں بھی سامنے آتی ہے۔اگر آپ ایسی ہی کسی صورتحال سے دوچار ہیں تو چند لمحات کے لئے خود کو پرسکون کیجیئے اور اپنے اس رویے کا بغور جائزہ لیجیے کہیں اس کی وجہ آپ کے اندر کا خوف یا کوئی گھبراہٹ تو نہیں ہے۔ خود کو پرسکون کرنے اور اپنے رویے میں نرمی اور لچک پیدا کرنے کی کوشش کریں۔آپکی شخصیت کی یہFlexibiliytآپ کو ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنا سکھاتی ہے۔
49: اپنی خامیوں کو تسلیم کریں
ہماری ہر ناکامی کے پیچھے ہماری کچھ کوتاہیاں اور خامیاں ضرور ہوتی ہیں۔ان غلطیوں یا خامیوں کو تسلیم کر لینے کے بعد ان کا وجود باقی نہیں رہتا۔خود آگاہی کا یہ رویہ اگر آپ کی ذات کا حصہ بن جائے تو نہایت مثبت اثرات پیدا کرتا ہے اور خوف و گھبراہٹ سمیت دیگر کئی نفسیاتی بیماریوں کا تدارک بھی کر سکتا ہے۔
50: مثبت ارادہ”I will do better next time”
یہ جملہ وہ مثبت رویہ ہے جو آپ کو آئندہ پیش آنیوالے تمام معاملات ومسائل میں گھبراہٹ اور پریشانی کی بجائے حوصلہ عطا کر سکتا ہے۔ناکامی ہی کامیابی کا پہلا زینہ ہوتی ہے۔ناکامی کا خوف دل و دماغ میں بٹھانے کی بجائے اس کی وجوہات کا تجزیہ کریں اور ان کے تدارک کی کوشش کریں۔تو آپ مستقبل میں پیش آنیوالی ایسی کسی بھی صورتحال کا بہتر طور پر مقابلہ کر سکیں گے۔محترم قارئین!امید ہے ہمارا یہ آرٹیکل زندگی کے ایک اہم مسئلے کی جانب اہم پیش رفت ہے۔آرٹیکل کو مزید بہتر بنانے کے لئے ہمارا ادارہ آپ کی قیمتی رائے کا منتظر رہے گا۔شکریہ
بشکریہ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...