Sunday 27 November 2016

اچھا رائیٹر(لکهاری)بننے کے پچاسی(85) طریقے

اچھا رائیٹر(لکهاری)بننے کے پچاسی(85)طریقے
(انتخاب:عمران شہزاد تارڑ'بشکریہ عقلمند ڈاٹ کم)
کیا آپ جانتے ہیں؟؟
* آپ بھی ایک اچھے رائیٹر بن سکتے ہیں۔
* اپنے قلم کو انسانیت کی بھلائی کا ایک ذریعہ بنا سکتے ہیں۔
* اپنی سوچ کو لفظوں کے سانچے میں ڈھال سکتے ہیں۔
* آپ کے خیالات کئی زندگیاں بدل سکتے ہیں۔
انسانی سوچ جب حرف سے آشنا ہوئی تو قلم وجود میں آیا۔اور اسی قلم نے انسان کو تہذیب وثقافت سے روشناس کرایا ۔ اسی قلم کی بدولت انسانی سوچ لفظوں میں ڈھل کر انسانیت کو بھلائی کی راہوں پر ڈالتی رہی۔ رابطے کا یہ تحریری ذریعہ سوچ کے بہاؤ کو ہمشہ راستے فراہم کرتا آیا ہے۔کبھی مثبت تو کبھی منفی۔ یہی قلم اگر اَن دیکھی دنیائیں تخلیق کرتا ہے تو یہی انسان کو اس کی اصل حقیقت سے بھی بہرہ ور کراتا ہے۔ انسان کے عروج و زوال کی داستان ہمیشہ قلم ہی کی محتاج رہی ہے۔خیال اپنے اظہار کے لئے لفظوں کا متلاشی رہتا ہے۔اور میرے تخیل کا گمان تو یہی کہتا ہے کہ اس دنیا میں کوئی شے خیال سے زیادہ طاقتور نہیں ہے کہ خیالات اور نظریات کی یہی طاقت بار بار دنیا کا نقشہ بدلتی آئی ہے۔اقبالؔ ،غالبؔ ،شیکسپئر، فراسٹ ،سقراط،افلاطون،ارسطویہ فقہاء ومحدثین سب لوگ اپنے خیالات اور لفظوں ہی کی بدولت آج ہمارے ذہنوں میں زندہ ہیں کہ خیال کی بے لگام طاقت ٹائم اینڈ سپیس جیسے کسی اصول کی پابند نہیں۔اگر انسانی زندگی خیال کے تانے بانے پر قائم ہے تو بنا لفظوں کے ان خیالات کی حیثیت ایک جوہڑ سے زیادہ نہیں جس کا پانی اس لئے آلودہ رہتا ہے کہ اسے بہنے کا راستہ نہیں ملتا۔قدرت نے ہر انسان کو یہ صلاحیت بخشی ہے کہ وہ اپنے خیال کو لفظوں کے سانچے میں ڈھال سکتا ہے۔کیونکہ لفظوں کی اس سلطنت پر کچھ مخصوص انسانوں کی حکمرانی نہیں بلکہ تمام انسانیت کی میراث ہیں۔زیرِ نظر آرٹیکل خیالات اور لفظوں کے اسی استعمال اور تیکنیکس کا احاطہ کرنے کی ایک کاوش ہے کہ خیال اگر ہر انسان کی میراث ہے تو اس کا اظہار کیوں نہیں؟؟
زبان کیا ہے؟
آکسفورڈ ڈکشنری کے مطابق
’وہ زبانی یا تحریری رابطہ جو لفظوں کی مخصوص ساخت پر مشتمل ہو ، رابطہ کہلاتا ہے‘ زبان کسی معاشرے میں جنم لینے والی وہ خود ساختہ تحریک ہے جو انسانوں کے باہمی تعلق کے نتیجے میں وجود میں آتی ہے۔کسی زبان کے ظہور کا یہ عمل مختلف مراحل پر مشتمل ہوتا ہے۔ مثلاً
آوازیں لفظوں میں کیسے ڈھلتی ہیں؟
لفظ کیا ہیں؟ لفظوں کا مطلب کیا ہے؟
لفظوں کو مجموعے (جملہ )کی شکل میں کیسے استعمال کیا جائے؟
گرامر کیا ہے؟ تلفظ کیسے بنتا ہے؟
کہا جاتا ہے کہ زبان کے آغاز اور انسانی تہذیب و تمدن کے نقطہ آغاز میں کہیں گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔کچھ بھی ہو زبان انسانوں کا ایک خاص طرۂ امتیاز ہے۔ دنیا میں پائی جانیوالی کوئی اور مخلوق زبان جیسے پیچیدہ نظام کو رابطے کا ذریعہ نہیں بناتی۔
زبان اور تخلیقی سوچ
جدید سائنسی تحقیق کے مطابق ہمارا لیفٹ برین تخلیقی سوچ کا ماخذ (Source)ہے۔زبان سیکھنے کے عمل اورتخلیقی سوچ میں گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔یہاں زبان اور تخلیقی سوچ کے باہمی تعلق کو مختصراً بیان کیا گیا ہے۔
1: زبان اور آوازیں Language and sounds
ہمارے لیفٹ برین میں ٹیمپورل لوب مختلف آوازوں کی شناخت اور ان میں فرق کرنے کی بہترین صلاحیت رکھتا ہے۔یہ آوازوں میں پائے جانیوالے باریک سے فرق کو بھی محسوس کر لیتا ہے۔مثلاً رائٹ ۔ فائیٹ۔
2: فونِکس اینڈ سپیلنگ Fonics and spellings
ہم جو زبان بولتے ہیں اسی میں سوچتے بھی ہیں۔ایک سے زیادہ زبانیں جاننے والے لوگ ایک سے زیادہ زبانوں میں سوچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ایک بچہ چھ سال کی عمر تک ایک اچھے ذخیرہ الفاظ اور گرامر کی سمجھ بوجھ سے آشنا ہو جاتا ہے اور دماغ کا Visual cortexحرفوں کی پہچان اور ان میں فرق کرنا سیکھ چکا ہوتا ہے۔یہ مرحلہ چھ سے نو سال کی عمر تک مکمل ہو جاتا ہے۔اگر پرائمری لیول تک ایک بچے کو زبان دانی کی اچھی ٹریننگ دی جائے تو وہ اس میں ماہر ہو سکتا ہے۔اس عمر تک دماغ کے ذخیرہ الفاظ اور گرامر کے متعلقہ پارٹس کی گروتھ کافی حد تک مکمل ہو چکی ہوتی ہے اور فرنٹل لوب میں موجود Thinking parts کی ڈویلپمنٹ کا آغاز ہوجاتا ہے۔
3: تخلیقی سوچ Creative thinking
ذخیرہ الفاظ ….گرامر…. تصورات…. تخلیقی سوچآئی بروز کے اوپر واقع Left frontal lobe ہمارے دماغ کا تخلیقی ایریا ہے۔یہ الفاظ ،تصورات،علامتوں اور یادداشتوں کو ایک نئی سوچ میں ڈھالتا ہے اور نئے آئیڈیاز تخلیق کرتا ہے۔اس ایریا کی ڈویلپمنٹ جتنی بہتر ہوگی تخلیقی صلاحیت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔مگر یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر تخلیقی صلاحیت انسانی دماغ کی ڈویلپمنٹ پر منحصر ہے تو کیا اس میں انسان کی شعوری کوشش کا کوئی دخل ہو سکتا ہے؟کیا کوئی بھی انسان اپنے اندر تخلیقی سوچ پیدا کر کے ایک اچھا آرٹسٹ یا رائیٹر بن سکتا ہے؟یا کوئی نیا ہنر سیکھ سکتا ہے؟اور کیا عمر کے کسی حصے میں بھی؟؟
4:برین پلاسٹیسیٹی Brain Plasticity
انسانی ذہن خود کو کسی بھی فراہم کردہ سانچے میں ڈھالنے کی بہترین صلاحیت رکھتا ہے۔نیورو سائنس Neuroscienceمیں انسانی دماغ کی اس خاصیت کو Brain plasticity کہا جاتا ہے۔اور یہ عمل تمام عمر جاری رہتا ہے۔نیورونز ضرورت کے مطابق ایک دوسرے سے نئے کنکشنز ڈویلپ کرتے رہتے ہیں۔جینیاتی فیکٹر کے علاوہ ماحولیاتی عوامل اور انسان کی اپنی سوچ و عمل Brain plasticity میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔برین پلاسٹیسٹی نئی چیزیں سیکھنے میں مدد کرتی ہے۔سیکھنے کا عمل نیورونز کے باہمی رابطوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ایک طویل عرصے تک یہ خیال کیا جاتا رہا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ یہ رابطے مستقل(Fix) صورت اختیار کر لیتے ہیں اوران میں تبدیلی یا نئے رابطوں کی گنجائش نہیں رہتی۔تاہم جدید سائنسی تحقیق یہ ثابت کرتی ہے کہ کسی بھی عمر میں سیکھنے کے عمل کے دوران نیورونزکے درمیان نئے رابطوں کی ڈویلپمنٹ جاری رہتی ہے اور کسی پلاسٹک کی مانند انسانی دماغ خود کو ضرورت کے مطابق مولڈ کرتا ہے۔ایک ریسرچ کے مطابق کوئی بھی نیا ہنر سیکھنے کے لئے انسانی ذہن کو 20گھنٹے (45min/day)کی پریکٹس درکار ہوتی ہے۔اس دوران ذہن خود کو نئی سچوایشن کے مطابق ایڈجسٹ کرتا ہے۔
5:تحریر کیا ہے؟What is writing
رابطے کا وہ طریقہ کار جو لکھے ہوئے الفاظ پر مشتمل ہو تحریر کہلاتا ہے۔اور رابطے کے اس طریقہ کار کو استعمال کرنے والے کو رائیٹر کہتے ہیں۔تحریر اگر ایک فن ہے تو تخلیق وہ قوت ہے جو نئے تصورات کو جنم دیتی ہے۔فنِ تحریر و تخلیق کی یکجائی کا وہ خوبصورت انداز جو آرٹِسٹک معیار پر پورا اترتا ہو ادب کہلاتا ہے۔ادب انسانی زندگی کی کہانی ہے۔یہ تہذیب و ثقافت اور نفسیات کا ایک ریکارڈ پیش کرتا ہے۔وقت کے دھاروں میں بہتی ،شعور کی منزلیں طے کرتی انسانی عقل و فکر ادب کی کئی اصناف سے متعارف ہوئی۔مثلاً
تخلیقی ادب Creative writing
وہ تحریر جو رائیٹر کے اپنے تجربات ،احساسات، جذبات اور سوچ و فکر کی ترجمان ہو تخلیقی ادب کہلاتی ہے۔کوئی اخباری رپورٹ تخلیقی ادب نہیں کہلا سکتی کیونکہ یہ محض حقائق کو بیان کرتی ہے نہ کہ لکھنے والے کی اپنی سوچ و احساس کو۔تخلیقی ادب صرف تفریح کا ذریعہ ہی نہیں بنتابلکہ پڑھنے والے کی سوچ کو بھی براہِ راست متاثر کرتا ہے۔قوتِ تخیل تخلیقی سوچ میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔تخلیقی ادب فِکشن اور نان فِکشن دونوں اصناف کا احاطہ کرتا ہے۔مثلاًشاعری، ڈرامہ،فِلم اور ٹیلیوژن،فِکشن(ناول اور کہانیاں وغیرہ)،گیت،تقاریر اور مضامین وغیرہ۔
تیکنیکی ادب Techinical writing
دوسری جنگِ عظیم کے دوران ٹیکنیکل رائیٹنگ پہلی مرتبہ ایک پروفیشن کے طور پر سامنے آئی۔تاہم محققین ارسطو کے کام کو ٹیکنیکل رائیٹنگ کی ابتداء میں شمار کرتے ہیں۔اس صنف میں مصنف پیچیدہ ترین معلومات کو آسان اور وضاحتی انداز میں قاری تک پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔
کاروباری ادب Business writing
کاروباری خط و کتابت،رپورٹس،پروپوزلز اور ای۔میلز وغیرہ بزنس رائیٹنگ کے اہم اجزاء ہیں۔یہ ادبی صنف پروفیشنل رابطے کیلئے استعمال ہوتی ہے۔
صحافتی ادب Journalistic writing
یہ زیادہ تر اخباری رپورٹس اور خبروں اور ٹیلیوژن اور ریڈیوکی خبروں اوررپورٹس پر مشتمل ہوتی ہے۔ ایک عمدہ تحریر تجربات ،تصورات،ذخیرہ الفاظ اور شعوری و لاشعوری کوششوں کی یکجائی کا نام ہے۔ ہاں مگر کچھ چیزیں ایک اچھا رائیٹر بننے میں آپ کی مدد ضرور کر سکتی ہیں۔
رائیٹنگ کے اہم اجزاء Contents of writing
* مشاہدہ:
قوتِ مشاہدہ کسی بھی تخلیق کا سب سے اہم جزو ہے۔اس کے ذریعے ایک انسان اپنے ارد گرد پھیلی دنیا کی معلومات حاصل کرتا ہے۔یہ معلومات تخلیقی عمل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
* تحریک
قوتِ مشاہدہ سوچ و احساس کو تحریک دیتی ہے۔اسی تحریک کی بنا پر انسان ماحول کے خلاف ردِعمل ظاہر کرتا ہے۔اور اس ردِعمل کا اظہار اکثر رنگوں یا  غورو فکر کے ذریعے کرتا ہے-
*لفظوں کی صورت میں بھی ہو سکتا ہے
قوتِ مشاہدہ اور سوچ و احساس انسان کو غورو فکر پر مجبور کرتے ہیں۔اور یہی غورو فکر تخلیق کا باعث بنتا ہے۔
* ذخیرہ الفاظ
اپنے خیالات کو تحریر کے سانچے میں ڈھالنے کے لئے ذخیرہ الفاظ کی ضرورت پڑتی ہے۔ایک وسیع ذخیرہ الفاظ ایک خوبصورت اور کامیاب تحریر کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔
* گرامر
گرامر پر عبور تحریر میں روانی اور مختلف تیکنیکس کے استعمال میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اب اچها رائٹر بننے کے لیے مختلف طریقے پیش خدمت ہیں
1: مطالعہ کی عادت Reading habit
مطالعے کی عادت ایک اچھا رائیٹربننے کی طرف سب سے پہلا قدم ہے۔یہ نہ صرف ذخیرہ الفاظ میں اضافہ کرتی ہے بلکہ سوچ میں گہرائی اور وسعت پیدا کرتی ہے۔پرسنیلٹی ڈویلپمنٹ میں بھی مطالعے کی عادت کا اہم کردار ہوتا ہے ۔ایک اچھا رائیٹر ہمیشہ ایک اچھا ریڈر بھی ہوتا ہے۔
2: ڈیلی پریکٹس Daily practice
ہر روز کچھ نہ کچھ لکھنے کی مشق ۔نیورونز کے درمیان نئے فنکشنز ڈویلپ کرتی ہے جو رائیٹنگ کا ہنر سیکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔انسانی ذہن خود کو اس نئے ہنر کے مطابق ایڈجسٹ کرتا ہے۔ڈیلی پریکٹس سے دماغ کے یہ فنکشنز رفتہ رفتہ تحریر میں روانی اور عمدگی پیدا کرتے ہیں۔
3: رائیٹرز کے حالاتِ زندگی کا مطالعہ
مشہور رائیٹرز کے حالاتِ زندگی کا مطالعہ اس ضمن میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے ۔ان کی سوچ و فکر ،ان کا تعلیمی سفر،ماحول کے اثرات ،اوران کے ہنر کی ارتقائی منزلیں ان حالات سے واقفیت ایک اچھا رائیٹر بننے میں آپ کی مدد کر سکتی ہیں
4: تہذیب و ثقافت کا مطالعہ
ایک کامیاب رائیٹر کے لئے اپنی تہذیب و ثقافت کا مطالعہ اس کے ادبی سفر کا نہایت اہم جزو ہے۔یہ معاشرتی سوچ ،جذبات و نفسیات سے متعارف کراتا ہے۔اور نہ صرف رائیٹر کی سوچ و فکر میں گہرائی پیدا کرتا ہے بلکہ ذخیرہ الفاظ میں بھی اضافہ کا سبب بنتا ہے۔
5: ڈکشنری کا استعمال
ذخیرہ الفاظ میں اضافے کا بہترین ذریعہ ہے۔اس سے آپ کو ایک ہی چیز کے کئی نام اور ایک ہی لفظ کے کئی مترادف الفاظ مل سکتے ہیں۔ذخیرہ الفاظ ایک کامیاب رائیٹر کا سب سے بڑا ہنر ہوتا ہے۔آپ جتنا زیادہ مطالعہ کریں گے الفاظ کا اتنا ہی ذخیرہ آپ کے حافظے کا حصہ بنتا جائے گا۔
6: نئے الفاظ سے جملے بنانے کی مشق
ہر نئے لفظ سے نئے جملے بنانے کی مشق ایک کامیاب اور پر اثر تحریر کی طرف اہم قدم ہے۔یہ شعوری کوشش دماغ کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔دماغ کا یہ فلو آہستہ آہستہ لفظوں پر دسترس فراہم کرتا ہے۔
7: لائیبریری ممبرشپ
کسی قریبی لائیبریری کی ممبر شپ حاصل کیجیے اور اپنے فارغ وقت کا زیادہ حصہ لائیبریری میں گزارنے کی کوشش کریں۔یہ عادت مطالعے کا شوق پیدا کرتی ہے۔اور آپ کے قیمتی وقت کا بہترین مصرف بھی ہے۔اب تو انٹرنیٹ پر آن لائن مختلف لائبریری موجود ہیں،آپ ان کو وزٹ کر سکتے ہیں-
8: معروف شعراء کے کلام کا مطالعہ
شاعری کا مطالعہ سوچ و فکر کی تربیت،لفظوں ،جملوں اور محاوروں کے استعمال کے نئے اور خوبصورت طریقوں سے متعارف کراتا ہے۔ادب کی کسی بھی صنف میں شعری خصوصیات کا استعمال اس کی دلکشی اور کامیابی کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔
9: تحریروں کے لئے ٹوپِکس تجویز کریں
تحریر کا موضوع سب سے زیادہ متاثر کن جزو ہے۔پڑھنے والے کی توجہ کا پہلا مرکز کسی تحریر کا موضوعTopicہی ہوتا ہے۔مختلف رائیٹرز کی تحریروں کو پڑھیے اور اپنی سوچ کے مطابق ان کے لئے نئے ٹائٹل تجویز کریں۔ایک اچھا رائیٹر اس عمل اور نہایت خوبی اور مہارت سے انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
10: پڑھے لکھے افراد کی صحبت
پڑھے لکھے افراد یا ادب کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کی صحبت عقل وشعور اور سمجھ بوجھ میں اضافہ کرتی ہے۔لوگوں کو سمجھنے اور مختلف اقسام کی نفسیات کے مطالعے میں مدد کرتی ہے۔کہا جاتا ہے کہ تنہائی سے کہیں بہتر ہے علماء کی صحبت۔
11: سماجی تعلقات
ایک اچھا رائیٹر اپنی تہذب، ماحول اور لوگوں کی نفسیات سے بخوبی آگاہ ہوتا ہے۔یہی آگاہی جب لفظوں میں ڈھلتی ہے تومعاشرتی حقائق اور مسائل اجاگر کرتی ہے۔اپنے ارد گرد پھیلی دنیا سے رابطہ کیجیے،لوگوں کی الجھنوں اور مسائل کا ادراک کیجیے۔ایک رائیٹر اسی ادراک سے احساس کشید کرتا ہے اور اس احساس کو لفظوں میں مجسم کر دیتا ہے۔
12: ہر ماہ کم ازکم تین کتابوں کا مطالعہ کریں
کتب بینی ایک رائیٹر کا مشغلہ ہوتی ہے۔تاہم روز مرہ کی مصروفیات ایک عام آدمی کواپنا زیادہ وقت مطالعے کی نذر کرنے کی اجازت نہیں دیتیں۔لیکن اگر آپ ایک اچھے رائیٹر بننا چاہتے ہیں تومطالعے کی عادت کو اپنا معمول بنائیے۔اپنے لئے ایک ٹارگٹ مقرر کیجیے کہ آپ ایک ماہ میں کم از کم تین کتابوں کا مطالعہ ضرور کریں گے۔یہ ٹارگٹ کم یا زیادہ بھی ہو سکتا ہے۔
13: ناولزاور کہانیاں
ناولز اور کہانیوں کا مطالعہ ایک کامیاب رائیٹر بننے میں آپ کی بہت مدد کر سکتا ہے۔یہ انسانی زندگی کے کئی پہلوؤں اور نفسیاتی و معاشرتی مسائل سے روشناس کراتا ہے۔بلکہ لکھنے کی تحریک بھی زیادہ تر انھی کہانیوں اور ناولوں سے جنم لیتی ہے۔
14: اپنے خیالات کو قلم بند کریں
آپ زندگی کے بارے میں کیا سوچتے ہیں،آپ کے نظریات و خیالات کیا ہیں،لوگوں کے بارے میں آپ کی سوچ کیا ہے اور آپ کی سوچ کی رسائی کہاں تک ممکن ہے۔ان باتوں کے صیح ادراک کے لئے اپنے خیالات کو کاغذ اور قلم کے سپرد کیجیے اور ان کا مطالعہ کیجیے۔اپنی سادہ تحریر کو رفتہ رفتہ پرکشش بنانے کی کوشش کرتے رہیں۔اپنی ذات کے لفظوں میں اظہارکی یہ پریکٹس یقیناً آپ کو ایک کامیاب رائیٹر بنا سکتی ہے۔
15: نان پروڈکٹیو سرگرمیوں سے گریز
تخلیق کے دھارے آپ کی ذات سے بیرونی دنیا کی طرف بہتے ہیں نہ کہ دنیا سے آپ کی ذات تک۔موبائل، انٹرنیٹ،ٹیلیوژن اور ایسی ہی دیگر سرگرمیوں کا ایک حد سے زیادہ استعمال ارد گرد کی دنیا سے تو آپ کا رشتہ مضبوط کر سکتا ہے مگر خود سے نہیں۔ایک اچھے رائیٹر کا سب سے پہلا اور سب سے مضبوط رشتہ خود اپنی ذات سے ہوتا ہے۔اور یہی مضبوط تعلق اسے اپنے خیالات و الفاظ کو سمجھنے میں اور پھر دوسروں کو سمجھانے میں اس کی مدد کرتا ہے۔
16: رائیٹرز کے انٹرویوز کا مطالعہ
رائیٹرز کے انٹرویوز کا مطالعہ کریں ۔انھوں نے اپنا ادبی سفر کیسے طے کیا؟کون سے عوامل ان کی سوچ کو براہِ راست متاثر کرتے رہے۔انٹرویو کسی فرد کی سوچ و فکر کی تربیت کے عمل کو جاننے کا ایک ذریعہ ہے۔جو آپ کو اس فیلڈ کے متعلق بہت سی معلومات فراہم کر سکتا ہے۔
17: دوسروں کی تحریروں کو ادبی معیار پر پرکھنے کی کوشش کریں Evaluation
ہر تحریر کچھ خاص معیارات کی حامل ہوتی ہے۔تنقید نگار ہر تحریر کو انھی معیارات پر پرکھنے کے بعد اس کے بارے میں کوئی رائے قائم کرتے ہیں۔تنقید نگاروں کی تحریروں کا مطالعہ کیجیے اور مختلف رائیٹرز کی تحریروں کو Evaluateکرنے کی کوشش کریں۔اس سے آپ رائیٹنگ کی مختلف تیکنیکس سیکھ سکتے ہیں۔
18: اخبار کا مطالعہ
اخبارات کا مطالعہ کرنے کی عادت ایک اچھا رائیٹر بننے کے لئے بہت اہم ہے۔یہ انسانی نفسیات ،مسائل اور معاشرے کے مختلف فیچرز اور حقائق سے آگاہی فراہم کرتی ہے۔
19: مختلف موضوعات پر لکھنے کی مشق
کسی موضوع کا انتخاب کیجیے اور لکھنا شروع کریں۔آپ کسی موضوع پر کوئی مضمون بھی لکھ سکتے ہیں اور کوئی کہانی یا شعر بھی۔شروع میں آپ یقیناً دشواری محسوس کریں گے۔ہو سکتا ہے ایک موضوع کے انتخاب کے بعد بھی آپ کے ذہن میں اس کے متعلق کوئی واضح خیال نہ ہو یا خیالات کی تحریر کیلئے الفاظ نہ ہوں۔مگر تھوڑی سی کوشش وقت کے ساتھ ساتھ اس مشکل کو آسان بنا سکتی ہے۔
20: آؤٹ لائن
ذہن میں اپنے خیالات کا ایک سکیچ بنائیں۔اور اس سکیچ کو کاغذ پر تحریر کریں۔یہ ابتدائی خاکہ فائنل تحریر نہیں ہے مگر تحریر کی طرف ابتدائی قدم ہے ۔تحریر کو کیسے شروع کرنا ہے اور کیسے ختم کرنا ہے۔یہ سکیچ آپ کی بہت مدد کریگا۔
21: تعارف Introduction
تحریر کا تعارف کسی شخص کے پہلے امپریشن کی حیثیت رکھتا ہے۔جو پوری شخصیت کا خاکہ پیش کر سکتا ہے۔اپنے ٹوپِک پر توجہ مرکوز کریں اور اس پہلے امپریشن کو زیادہ سے زیادہ پرکشش انداز میں پیش کرنے کی کوشش کریں۔کسی ایک جملے یا مرکزی لفظ پر توجہ مرکوز کریں اور لکھنے کا آغاز کریں۔
22: پیراگراف Paragraphing
ایک تحریر مختلف خیالات کا مرقع ہوتی ہے۔اور رائیٹر انھی خیالات کو ایک ترتیب سے پیش کرتا ہے۔خیالات کا یہ ترتیب وار اظہار Paragraphingکہلاتا ہے۔ایک پیراگراف کسی ایک خیال کو ہی پیش کرتا ہے۔اور مختلف خیالات پر مبنی یہ پیراگراف مل کر پوری تحریر بناتے ہیں۔کیا آپ کوئی ایسا مضمون یا کہانی پڑھنا پسند کریں گے جس میں تمام خیالات کو ایک ہی پیراگراف میں پیش کیا گیا ہو؟یقینًایہ ذہنی تھکاوٹ کا باعث ہو گا۔
23: لینتھ آف پیراگراف Length of paragrapg
ایک پیراگراف میں ایک ہی خیال پیش کیا جاتا ہے اور یہ عام طور پر چار سے چھ لائنوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ایک طویل پیراگراف اکتاہٹ کا عنصر پیدا کرتا ہے۔ایک اچھا رائیٹر اپنے ریڈر کو کبھی اکتاہٹ کا شکار نہیں ہونے دیتا۔
24: ٹوپِک سنٹینس Topic sentence
پیراگراف کا سب سے پہلا جملہ جو پورے پیراگراف کے مرکزی خیال کو بیان کرتا ہے۔اکثر ماہر لکھاری پیراگراف کے مرکزی خیال کو ٹوپِک سنٹینس میں بیان نہیں کرتے بلکہ پیراگراف کے درمیان یا آخر میں مرکزی نقطے کو واضح کیا جاتا ہے۔پہلے جملے کی خوبصورتی پورے پیراگراف کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہے۔
25: سپورٹِیو سنٹینسز Supportive sentences
ٹوپِک سنٹینس کے بعد سپورٹِیو سنٹینسزپیراگراف کا اگلاحصہ تشکیل دیتے ہیں۔یہ مثالوں ،دلائل،واقعات اور اثرات ووجوہات پر مشتمل ہو سکتے ہیں جو مرکزی خیال کو تقویت دیتے ہیں۔یہ مرکزی خیال کو تفصیل سے بیان کرتے ہیں۔
26: کنکلوڈِنگ سنٹینس Concluding sentence
پیراگراف کے اختتامی جملے کنکلوڈِنگ سنٹینس کہلاتے ہیں۔ایک پر اثر اختتامی جملہ پورے پیراگراف کا احاطہ کرتا ہے۔پہلے جملے کے بعد یہ آخری جملہ مرکزی خیال کو دوبارہ پر اثر انداز میں بیان کرتا ہے۔
27: لِنکنگ سنٹینس Linking sentence
ایک پیراگراف کا آخری یا اگلے پیراگراف کا پہلا جملہ لِنکنگ سنٹینس کہلاتا ہے یہ دو پیراگرافز کو آپس میں جوڑتا ہے۔اسے ٹرانزیشنل سنٹینس Transitional sentenceبھی کہتے ہیں۔
28: کنٹرولِنگ آئیڈیا Controlling idea
کسی تحریر کے پہلے پیراگراف سے آخری پیراگراف تک یہ پوری تحریر کے مرکزی خیال کو بیان کرتا ہے اور تحریر کو ڈائریکشن فراہم کرتا ہے۔یہ پوری تحریر کے دوران رائیٹرکے فکر و احساس کو بیان کرتا ہے اور اسے موضوع سے ہٹنے نہیں دیتا۔
29: رائیٹنگ سٹریٹیجی Writitng strategy
ایک خوبصورت تحریر محض ایک اتفاقی واقعہ نہیں ہوتی۔ایک کامیاب رائیٹر تحریری عمل کے دوران ہمیشہ تخلیق کے ساتھ ساتھ اپنی شعوری کوششوں اور مختلف تیکنیکس کو استعمال میں لاتا ہے۔ذہن کے استعمال کا یہ پورا طریقہ کار رائیٹنگ سڑیٹیجی کہلاتا ہے۔رائیٹنگ پریکٹس کے دوران مختلف لنگوئیسٹک اور سائیکولوجیکل تیکنیکس کا استعمال آہستہ آہستہ ایک کامیاب اور پر اثر حکمتِ عملی ترتیب دینا سکھاتا ہے۔
30: بنیادی مواد Basic material
تحریر کا بنیادی مواد،اہم نقاط اور اصل پیغام رائیٹر کے آئیڈیاز پر مشتمل ہوتا ہے۔بلکہ رائیٹر کے خیالات ہی پوری عبارت کی روح ہوتے ہیں۔سلیقے اور ترتیب کے ساتھ خیالات کا اظہار ریڈرکی توجہ کا مرکز بنتا ہے اور تحریر کا مطلب سمجھنے میں آسانی پیدا کرتا ہے۔
31: تنظیم و ترتیب Organization
عبارت کی تنظیم و ترتیب کسی عمارت کے فریم ورک کی حیثیت رکھتی ہے۔ایک نئے رائیٹر کے لئے اس بنیادی ڈھانچے کی آرگنائزیشن بے شک قدرے مشکل ہوتی ہے۔ آپ کو کہاں سے شروع کرنا ہے؟ جملوں کو آگے پیچھے کیسے ترتیب دینا ہے؟ایک توجہ طلب عمل ہے ۔ لیکن کیا آپ اپنے کمرے کی اشیاء کوایک ترتیب میں رکھنا نہیں جانتے؟
32: ٹیکسٹ وائس Text voice
رائیٹر کی ذات و خیالات کا عکس تحریر کی آواز کی صورت میں پوری تحریر میں جھلکتا نظر آتا ہے۔یہ عکس ہی عبارت کو پہچان عطا کرتا ہے اور ریڈر اور رائیٹر میں ایک ذہنی رابطہ قائم کرتاہے۔تحریر کے مقاصد اور مختلف ریڈرز کے مختلف ذہنی معیارات کے مطابق ایک ماہر رائیٹر اپنی ٹیکسٹ وائس میں مطلوبہ تبدیلیاں لاتا ہے۔
33: الفاظ کا چناؤ Words selection
ایک اچھا ذخیرہ الفاظ اور زبان پر مہارت لفظوں کے چناؤ کو آسان بناتی ہے۔ایک اچھا رائیٹر ذہن میں سب سے پہلے آنیوالے لفظ پر بہت کم اکتفا کرتا ہے۔وہ اپنی بات کو بیان کرنے کے لئے بہتر سے بہتر مترادف الفاظ ذہن میں لاتا ہے۔مثلاً خوبصورتی کو بیان کرنے کے لئے کون کون سے لفظ استعمال ہو سکتے ہیں۔پر کشش، دلفریب،دل آویز،خوبصورت،دلکش، عمدہ ،حسین ،بھلا۔ ان سب الفاظ کا تقریباً ایک ہی مطلب ہے مگر ایک رائیٹر اپنے احساسات اور تحریر کے پس منظر کے مطابق موزوں لفظ کا استعمال کرتا ہے۔
34: جملوں کی روانی Sentence flow
جملوں کا بہاؤ اور روانی تحریر کی وہ خاصیت ہے جو براہِ راست ریڈر کی ذہنی کیفیات کو متاثر کرتی ہے۔یہ تحریر میں کشش اور موسیقی کا عنصر پیدا کر دیتی ہے اور ریڈر کسی بھی مرحلے پر اکتاہٹ کا شکار نہیں ہوتا۔ایک کامیاب رائیٹر توجہ اور مہارت سے جملوں کو ترتیب دے کر عبارت میں روانی پیدا کرتا ہے۔
35: رموز اوقاف Punctuation
عبارت کے مطلب کو واضح کرنے،جملوں اور عبارت کے مختلف حصوں کو علیحدہ علیحدہ کرنے اور ان میں فرق واضح کرنے کے لئے رموز اوقاف کا استعمال کیا جاتاہے۔مثلاً فل سٹاپ، کوماز اور بریکٹس وغیرہ کا استعمال۔ ان کی مدد سے ایک ریڈر کے لئے عبارت کا درست مطلب اخذ کرنا آسان ہو جاتاہے۔ ایک اچھا لکھاری بننے کے لئے زبان کے ان اصول و قوانین سے واقفیت نہایت ضروری امر ہے۔
36: ٹائٹل Title
ایک بامقصد ٹائٹل تحریر کو متاثر کن بناتا ہے۔یہ سب سے پہلے ریڈر کی توجہ کا مرکز بنتا ہے اور تحریر کا سب سے اہم حصہ ہے۔تاہم ایک نیا رائیٹر اکثر اسمیں کچھ مشکل محسوس کرتا ہے۔مگر پریکٹس رفتہ رفتہ اس میں مہارت پیدا کرتی ہے۔ایک متاثر کن موضوع ایک یا دو لفظوں پر مشتمل ہوتا ہے اور اپنے اندر پوری تحریر کا مقصد اور نچوڑ لئے ہوئے ہوتا ہے۔
37: موضوع کا انتخاب Topic selection
کیا لکھا جائے؟ ایک انتہائی اہم سوال ہے جس کا جواب ایک نئے رائیٹر کے لئے شروعات میں پیش آنیوالی رکاوٹوں کا سدِباب کر سکتاہے۔تاہم تھوڑی سی کوشش اور کچھ اقدامات اس مشکل کو آسان بنا سکتے ہیں۔اگر آپ کوئی کہانی لکھنا چاہتے ہیں تو ایسا موضوع منتخب کریں جو نہ صرف آپ کے لئے بلکہ قارئین کے لئے بھی دلچسپی کا باعث ہو اور کسی معاشرتی مسئلے کی عکاسی کرتاہو۔کسی ذاتی تجربے کو بھی موضوع بنایا جا سکتا ہے۔اگر کوئی مضمون لکھنا چاہتے ہیں تو کسی کرنٹ ایونٹ کا انتخاب بہترین ہو سکتا ہے۔
38: سرخی Rubric
کسی لفظ یا جملے پر زور دینے یاہائی لائیٹ کرنے کے لئے اس تیکنیک کا استعمال کیا جاتا ہے۔اس مقصد کے لئے سرخ روشنائی بھی استعمال کی جاتی تھی ۔جدید طریقہ کار میں مختلف رنگ کی روشنائی کے علاوہ بولڈ یا اٹیلِک کا طریقہ کار بھی استعمال کیا جاتا ہے۔یہ مرکزی نقطے کو بیان کرتی ہے اور ایک سمجھدار ریڈر کو تفصیلات میں جانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
39: لینتھ آف سنٹینس Length of sentence
بقول شیکسپئر: ’اختصار عقل کی روح ہے‘۔ اپنی بات کو مختصر مگر جامع انداز میں بیان کرنا بے شک ایک فن ہے ۔ رائٹنگ پر ہونے والی ایک ریسرچ کے مطابق ایک نارمل جملہ اوسطاً 14الفاظ پر مشتمل ہونا چاہیے۔بہت زیادہ الفاظ کا استعمال نہ صرف جملے کی خوبصورتی کو متاثر کرتا ہے بلکہ اس کے مطلب کو بھی غیر واضح بنا دیتا ہے۔ماہرین کی رائے کے مطابق ایک طویل جملہ زیادہ سے زیادہ 25الفاظ پر مشتمل ہونا چاہیے۔مگر ایک مختصر جملہ زیادہ پسندیدہ اور واضح ہوتا ہے۔
40: گرائمر Grammar
گرامرکسی زبان کا وہ بنیادی ڈھانچہ ہے جو زبان کے پورے سسٹم کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے ۔تاہم زبان کا استعمال گرامر کامحتاج نہیں ہوتاکہ ہم میں سے زیادہ تر لوگ جو زبان بولتے ہیں اس کی گرامر سے واقفیت نہیں رکھتے۔لیکن ایک اچھا رائیٹر بننے کے لئے گرامر کی تیکنیکس کو سمجھنا نہایت ضروری ہے۔یہ لفظوں اور جملوں پر کمانڈ فراہم کرتی ہے اور تحریر کو زیادہ پر اثرانداز میں پیش کرنے میں مدد کرتی ہے۔
41: غیرواضح زبان کے استعمال سے گریز Avoid vague language
غیر واضح زبان کا استعمال پڑھنے والے کو الجھن میں مبتلا کرتا ہے اور تحریر کا مقصد واضح نہیں ہونے دیتا۔ایک اچھا رائیٹر آسان لفظوں اور جملوں کو ترجیح دیتا ہے۔اور واضح انداز میں اپنا موقف بیان کرتا ہے۔
42: ریڈر کی ذہنی سطح کو مدِ نظر رکھیں Reader’s mental level
اکثر اوقات ایک تحریر کسی خاص مقصد اور خاص ذہنی سطح کے قارئین کی ضروریات کو مدِ نظر رکھ کر لکھی جاتی ہے۔ایسی تحریر کے دوران ایک اچھا رائیٹر اپنے پڑھنے والوں کی ذہنی سطح اور تعلیمی معیار کو مدِ نظر رکھتے ہوئے الفاظ،جملے اور مختلف تیکنیکس کا استعمال کرتا ہے۔یاد رکھیئے کسی تحریر کا سب سے پہلا مقصد قارئین تک اپنا پیغام پہنچانا ہوتا ہے نہ کہ اپنی مہارتوں کا استعمال۔
43: جملوں میں تکرار سے گریز Avoid repeated sentences
تحریر میں کسی ایک ہی جملے یا خیال کی بار بار تکرار اس کی خوبصورتی کو شدید متاثر کرتی ہے۔ اس سے ایک رائیٹر کے ذخیرہ خیال و الفاظ کی کمی تاثر پیدا ہوتا ہے۔اپنی تحریر میں جتنا ممکن ہو ایک جیسے جملوں کو دوہرانے سے گریز کریں۔اگر کسی خیال کو دوہرانا ضروری ہو تو مختلف الفاظ اور جملوں کا استعمال کریں ۔
44: غیر ضروری تفصیلات سے گریز Avoid unnecessary details
ایک اچھا رائیٹر غیر ضروری تفصیلات میں جانے سے گریز کرتا ہے۔اورTo the point اپنا موقف بیان کرتا ہے۔یہ خاصیت ایک رائیٹر کی مہارت کو ظاہر کرتی ہے۔
45: مقصد کا تعین Target
اگر آپ جانتے ہی نہ ہوں کہ کہاں جانا ہے تو وہاں تک کیسے پہنچیں گے؟ ایک کامیاب تحریر کی تخلیق اور تشکیل کے لئے تحریر کے مقصد کاتعین نہایت اہم ہوتا ہے۔تو لکھنے سے پہلے مقصد کا تعین ضرور کریں۔آپ ریڈرز کو تفریح فراہم کرنا چاہتے ہیں یا کسی معاشرتی مسئلے کو بیان کرنا چاہتے ہیں یا کوئی ذاتی تجربہ آپ کی تحریر کا مقصد ہے۔
46: گھِسے پِٹے جملوں اور محاوروں سے گریز Avoid Clich233s
بہت زیادہ استعمال شدہ جملوں اور محاوروں کا استعمال تحریر کو کبھی کامیابی کے معیار تک نہیں پہنچنے دیتا۔تاہم ایک ماہر رائیٹر پرانے جملوں اور محاوروں کو بھی ایک نئے انداز سے پیش کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
47: جذباتیت سے گریز Avoid Sentimentality
کسی تحریر میں ضرورت سے زیادہ جذباتیت کا مظاہرہ ہرگز اسے متاثر کن نہیں بنا سکتا بلکہ مبالغہ آرائی کے زمرے میں آتا ہے۔بدلتے وقت اور رجحانات نے تحریر و ادب کے انداز پر بھی گہرا اثر ڈالا ہے۔آج کا ریڈر پہلے سے کہیں زیادہ پریکٹیکل ذہن کا مالک ہے۔لہٰذا تحریر کے دوران اس اہم عنصر کو مدِ نظر رکھیں۔
48: تصورات کا استعمال Use of images
ایک خوبصورت مگر بامقصد تحریر اصل میں ورڈ پینٹنگ ہوتی ہے۔اور رائیٹر الفاظ کے ذریعے کسی منظر کی تصویر کشی کرتا ہے۔خاص طور پر شاعری میں تصورات کے استعمال کی یہ تیکنیک بہت کارگر ہوتی ہے۔یہ تصورات انسان کی مختلف حسیات(بصارت،سماعت،سونگھنا، چھونا اور حرکات و سکنات وغیرہ )پر مشتمل ہو سکتے ہیں۔
49: استعارات و تشبیہات کا استعمال Use of Metaphor and Simile
استعارات و تشبیہات کا استعمال تحریر کی خوبصورتی میں اضافہ کرتا ہے۔اور ریڈر کے لئے اسے پرکشش بناتا ہے۔مگراس کے بہتر استعمال کے لئے پریکٹس اور مہارت درکار ہوتی ہے۔تاہم اس تیکنیک کے ایک حد سے زیادہ استعمال سے گریز کریں اور تحریر میں سادگی کا عنصر برقرار رکھنے کی کوشش کریں۔
50: کنکریٹ ورڈزکا استعمال Use of Concrete Words
حقیقی اشیاء اور چیزوں کے ناموں کا استعمال تحریر کو زیادہ بامقصد اور پریکٹیکل بناتا ہے اور ریڈر خود کو تحریر سے جڑا محسوس کرتا ہے۔حقیقی یا مادی الفاظ سے مراد وہ چیزیں ہیں جو مادی دنیا سے متعلق ہوں اور جن کو دیکھا اور چھوا جا سکے۔تا ہم ضرورت کے مطابق ایبسٹریکٹ ورڈز(غیر مادی ) کا استعمال کریں۔
51: تھیم Theme
کسی تحریر خاص طور پر شاعری میں تھیم نہایت اہم رکھتا ہے۔تھیم سے مراد محض رائیٹر کے آئیڈیاز یا رائے نہیں ہوتی بلکہ ان دونوں کا مِکسچر کسی تحریر کا تھیم بناتا ہے۔اور پوری تحریر اسی تھیم کے گرد گھومتی ہے۔
52: نئی سوچ New ideas
ایک رائیٹر روزمرہ کی چیزوں اور واقعات کو دوسروں سے مختلف انداز میں دیکھتا اور محسوس کرتا ہے۔اپنے ارد گرد کے ماحول،چیزوں اور زندگی کے دیگر معاملات ومسائل پر غور وفکر کی عادت اپنائیے یہی غور و فکر ذہن میں نئی سوچ اور نئے آئیڈیاز کی پیداوار کا سبب بنتا ہے۔
53: ایک ہی نشست میں لکھنے کی کوشش کریں Write in one sitting
اگر آپ کوئی کہانی لکھنا چاہتے ہیں تو کوشش کریں کہ اسے ایک ہی نشست میں مکمل کریں۔افسانہ یا کہانی لکھنے کے لئے ایک خاص سٹیٹ آف مائنڈ درکار ہوتی ہے۔کہانی یا شاعری کے دوران اس ذہنی کیفیت میں تعطل تخلیقی کاوش کو متاثر کرتا ہے۔اور اگر آپ کویہ ناول لکھ رہے ہیں تو ایک ہی سیزن میں مکمل کرنے کی کوشش کریں۔
54: سسپنس اینڈ درامہ Suspense and Drama
کہانی لکھتے ہوئے سسپنس پیدا کرنے کی کوشش کریں۔کہانی کے کرداروں اور پلاٹ کے بارے میں تمام معلومات ایک دم فراہم نہ کریں یہ طریقہ کار ریڈر کا تجسس ختم کر دیتا ہے۔ریڈر کے سامنے دلچسپ اور ڈرامائی سوالات رکھئیے۔کہانی کی شروعات ڈائریکٹ کرداروں کے درمیان مکالمے سے کرنا بھی دلچسپی کا باعث ہوتا ہے۔
55: ریڈرکی شمولیت Reader’s involvement
تحریر میں کچھ اہم واقعات و نتائج کو براہِ راست بیان نہ کریں بلکہ ان کے بارے میں صرف اشارات اور حوالاجات پر اکتفا کریں اور مکمل نتائج کا حصول ریڈر کے ذہن پر چھوڑ دیں۔اس طرح آپ ریڈر کو اپنے تخلیقی عمل میں شامل کر سکیں گے اور وہ زیادہ دلچسپی اور تجسس محسوس کرے گا اور ریڈر اور رائیٹر کے درمیان ایک بہتر ذہنی رابطہ قائم ہو سکے گا۔
56: حقیقی مکالمہ Real dialogue
اگر تحریر میں مکالمہ جات شامل کرنا مقصود ہو تو حقیقی زندگی سے ان ڈائیلاگز کا انتخاب کریں۔افسانوی اور غیر حقیقی باتوں سے گریز کریں۔یہ طریقہ کار قاری کو اپنی قوتِ تصور کو استعمال کرنے میں آسانی فراہم کرے گا اور وہ کرداروں کو اپنے ارد گرد چلتا پھرتا محسوس کرے گا۔
57: خود کو سمجھیں Judge yourself
ایک رائیٹر کی تحریروں میں اس کی ذات جھلکتی ہے۔اگر آپ اپنی ذات کو ہی بہتر طور نہ سمجھ سکیں تو اسے دوسروں کو کیسے سمجھا سکیں گے؟ذہنی الجھنیں اور نفسیاتی مسائل اکثر انسان کو اپنی سوچ اور احساسات کو ہی سمجھنے نہیں دیتے۔ذہن کا الجھاؤ خیالات میں پیچیدگی کا عنصر پیدا کئے رکھتا ہے ۔ یہ پیچیدگی خیالات کی لفظوں تک رسائی مشکل بنائے رکھتی ہے۔ایک اچھا رائیٹر ان مسائل پر قابو پانا جانتا ہے۔وہ اپنے لفظوں کے ذریعے اس الجھاؤ کو بہاؤ کے راستے فراہم کرکے اپنی سوچ کو صیح رخ پر ڈالنا جانتا ہے۔
58: معاشرتی مسائل پر فوکس کریں Focus on social issues
اپنی تحریروں میں مختلف معاشرتی مسائل کا احاطہ کریں۔ ان کے بارے میں اپنی رائے بیان کریں اور ممکنہ حل تجویز کریں۔یہ تحریر کو بامقصد اور کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔معاشرتی مسائل کے احاطے پر مبنی تحریر ریڈر کو اپنے تھیم سے جوڑے رکھتی ہے اور وہ زیادہ دلچسپی محسوس کرتا ہے۔
59: تلخ حقائق بیان کریں Hard realities
زندگی کسی کے لئے بھی ہمیشہ ایک خوشگوار سفر نہیں ہوتی۔ہر انسان کو کچھ تلخ حقیقتوں سے واسطہ ضرور پڑتا ہے ۔جو کبھی اسے زندگی سے دور کر دیتی ہیں اور کبھی جینے کا سلیقہ سکھاتی ہیں۔یہ حقائق خواہ اپنی زندگی سے تعلق رکھتے ہوں یا کسی دوسرے کی زندگی سے ،ایک رائیٹر کیلئے متاثر کن ہوتے ہیں۔اپنی تحریروں میں ان حقائق کو بیان کیجیے مگر ضرورت سے زیادہ جذباتیت کا مظاہرہ نہ کریں۔
60: موت ایک تلخ حقیقت Death, a bitter reality
کہانی میں اہم کرداروں کی موت یا کسی بھی تحریر میں موت کے حوالے اسے ایک حقیقی روپ دیتے ہیں اور احساس و جذبات کوبراہِ راست ٹچ کرتے ہیں۔مگر اس عنصر کو ضرورت کے مطابق تحریر میں شامل کریں۔
61: رائٹر کی ذات writer’s personality
ایک تحریر رائیٹر کی ذات کا ہی عکس ہوتی ہے۔مگر ایک کامیاب رائیٹر اپنی ذات کو تحریر کے مقصد اور تھیم پر پوری طرح چھانے نہیں دیتا بلکہ اس کی ذات تحریر میں وقتًا فوقتًا جھلکتی نظر آتی ہے۔اپنی ذات کی ناؤ کو تحریر کے سمندر پر تیرنے دیں مگر اس میں غوطہ نہ لگائیں۔
62: متاثر کن عوامل Effective factors
دورانِ تحریر ایک رائٹر ان نفسیاتی اور جذباتی عومل کو ضرور ذہن میں لاتا ہے جنھوں نے اس کی سوچ پر گہرا اثر ڈالا۔ان عوامل کو ذہن میں لائیں مگر براہِ راست ان کے حوالاجات شامل نہ کریں۔یہ تصورات سوچ و احساس کو پرواز دے سکتے ہیں ۔اور بات کہنے کا ایک نیا ڈھنگ۔
62: ٹریجِک اینڈ Tragic end
زندگی کی سچی کہانیوں کا اختتام اکثر خوبصورت نہیں ہوتا۔یہی زندگی کی حقیقت ہے۔ایک اچھا رائیٹر اس عنصر کو ذہن میں رکھتا ہے۔وہ جانتا ہے حقیقتوں کا بیان ہی تحریر کو کامیاب بناتا ہے۔اولڈ مین اینڈ سی،دیوداس اور ٹائیٹینک جیسی مشہور کہانیوں کا اختتام کسی نہ کسی Tragedyپر ہوا۔مگریہ بہت مقبول ہوئیں۔
64: خلوصِ نیت Purity
آپ جو سوچتے ہیں وہی لکھیں۔کسی موضوع پر ریڈر تک وہ تمام معلومات خلوصَ نیت سے پہنچائیں جو اس کے لئے جاننا ضروری ہوں اور کسی بھی مرحلے پر اس کے لئے مفید ثابت ہو سکتی ہوں۔حقائق کو چھپانے یا ان کے ادھورے بیان سے گریز کریں۔
65: مہذبانہ انداز Civilized mannerism
اپنی تحریر کو تہذیب کے معیار سے ہٹنے نہ دیں۔اپنی سوچ کو خوبصورت اور مہذبانہ انداز میں بیان کریں۔موضوع کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کریں مگر بامقصد اور مہذب الفاظ و زبان کے ساتھ۔
66: آئیڈیل رائٹر Ideal writer
اپنے پسندیدہ رائٹرز کی تحریروں کو ادبی معیارات پر جانچنے کی کوشش کریں۔آپ اس رائیٹر کو کیوں پسند کرتے ہیں؟یہ عمل آپ کے ادبی رجحان اور رائیٹنگ سٹائل کی دویلپمنٹ مین بہت مدد کرے گا۔
67: نقل نہ کریں Don’t copy
کسی بھی رائیٹر کی تحریر یا جملوں کو کاپی کرنے کی کوشش ہرگز نہ کریں۔یہ عمل آپ کی سوچ میں ملاوٹ کو ظاہر کرتا ہے۔ایک اچھا رائٹر ہمیشہ ایک سچا اور کھرا انسان ہوتا ہے جس کی سوچ میں ملاوٹ نہیں ہوتی۔
68: پہلی کوشش کو فائنل نہ کریں Don’t stop at first attempt
ایک بار لکھنے کے بعد تحریر کا بغور مطالعہ کریں۔تمام اہم نقاط کا جائزہ لیں۔یقینًا کئی خامیاں نظر آئیں گی اور بہت سے نقاط توجہ طلب ہونگے۔اسے مزید بہتر بنائیں اور دوبارہ مطالعہ کریں۔تیسری کوشش یقینًا زیادہ کامیاب تحریر کی ضمانت ہوگی۔
69: ارتکازِتوجہ Concentration
تخلیق سب سے زیادہ ارتکازِ توجہ کی طالب ہوتی ہے۔دورانِ تحریر پوری توجہ مرکوز رکھیں اور غیر ضروری عوامل کی مداخلت نہ ہونے دیں۔تنہائی میں بیٹھ کر اپنا کام سرانجام دینا زیادہ بہتر ہے۔
70: پرسکون ماحول Calm environment
پر سکون ماحول ایک زیادہ بہتر تخلیق کی ضمانت ہے۔یہ اپنے کام سے توجہ نہیں ہٹنے دیگا۔اپنے گھر میں ،گھر سے باہریا کسی پارک میں بھی ایسا ماحول میسر آسکتا ہے جو شورو غل سے پاک ہو۔
71: رائیٹنگ اینڈ ڈرائیونگ Writing and driving
رائیٹنگ اور ڈرائیونگ میں بہت سی مشترک قدریں پائی جاتی ہیں۔آپ اپنا سفر ایک نقطے سے سٹارٹ کرتے ہیں اور بہت سے نفسیاتی و جذباتی اور ذہنی و فکری راستوں سے گزرنے کے بعد منزل تک پہنچتے ہیں۔لکھنے کی مختلف تیکنیکس ڈرائیونگ ٹولز کا کام کرتی ہیں۔ایک کامیاب رائیٹر اچھی طرح جانتا ہے کہ اسے ان راستوں پر کس طرح ایک کامیاب سفر کرنا ہے اور اپنی تحریر کو پر اثر بنانے کے لئے کون سے ٹولز کا استعمال کرنا ہے۔
72: بر یک دی بیرئیرز Break the barriers
ایک کامیاب رائیٹر پہلے سے استعمال شدہ راستوں تک محدود نہیں رہتا۔وہ روایتی حد بندیوں کو کراس کرتا ہے اور اپنی حدود خود طے کرتا ہے۔یہی boldness اسے ایک علیحدہ شناخت اور رائیٹنگ سٹائل دیتی ہے۔
73: اگنور یورسیلف Ignore yourself
ایک سچا رائیٹر معاشرے کیلئے لکھتا ہے نہ کہ اپنی ذات کیلئے۔اپنی تحریر میں ارد گرد کے لوگوں،معاشرتی و نفسیاتی مسائل اور دیگر عوامل کے متعلق بات کریں۔اور لفظ ’’میں‘‘کے زیادہ استعمال سے گریز کریں ۔مگر ضرورت کے مطابق۔
74: پہلا خیال Just think and write
قلم اٹھائیں اور اپنے موضوع کے متعلق سوچیں۔جو پہلا خیال ذہن میں آئے اسے ہی لفظوں میں ڈھالنے کی کوشش کریں۔پہلا خیال عموماً زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔اسے بیان کرنے کیلئے خوبصورت جملوں اور لفظوں کی تلاش مگر اہم ہے۔
75: اعتماد Confidence
خود اعتمادی ایک اچھے رائیٹر کی سب سے اہم خاصیت ہے۔آپ کو جو لکھنا ہے وہی لکھیں،ہر قِسم کے ریڈرز کیلئے لکھیں،نتائج کی پرواہ کیے بغیر لکھیں اور اپنی ذات اور تحریر پر مکمل اعتماد رکھیں۔ہاں مگر مقصدیت اور اخلاقی و تہذیبی تقاضوں کو نظر انداز نہ ہونے دیں۔
76: سٹریَٹ فارورڈ Straightforward
یقینًا بہت خوبصورت ہوتی ہے۔ ایک سچی اور کھری بات اور اسی انداز میں لکھی جائے تو اور بھی زیادہ۔تہذیب کی پاسداری مگر پہلی شرط ہے۔اگر آپ کے خیالات کی رسائی ایک درست معیار تک ہے تو پھر قلم میں ہچکچاہٹ کیوں؟؟
77: اعداد وشمار Facts and figures
اپنی تحریر میں مستند اعداد و شمار ،ریسرچ اور حوالاجات کا استعمال ضرور کریں۔یہ طریقہ کار تحریر کو دلچسپ بناتا ہے اور معلومات میں اضافہ کا سبب ہوتا ہے۔اور لکھاری کو ایک مستند اور ذمہ دار شخص کے طور پر پیش کرتا ہے۔
78: رائٹر ایک استاد Writer is a teacher
ایک اچھا رائیٹر مہربان اور ذمہ دار استاد کی حیثیت رکھتا ہے اور محض معلومات ہی فراہم نہیں کرتا بلکہ اپنے ریڈر کی ذہنی تربیت بھی کرتا ہے۔اس اہم ذمہ داری سے غفلت نہ برتیں۔آپ لوگوں کو کیا سکھانا چاہتے ہیں؟کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟کوئی آپ کی تحریر سے کیا نتائج اخذ کر سکتا ہے؟آپ کی تحریر ذہن کو کس حد تک متاثر کر سکتی ہے اور کس انداز میں متاثر کر سکتی ہے؟یہ عوامل ایک سلجھی ہوئی سوچ اور ذمہ داری کا تقاضا کرتے ہیں۔
79: خیالات پر فوکس کریں Focus on ideas
رائیٹر کا پہلا مقصد اپنے خیالات اور نقطہ نظر کو شیئر کرنا ہوتا ہے نہ کہ محض خوبصورت الفاظ اور جملوں کو۔سوچ و فکر کا ایک صیح ڈائریکشن میں سفر بہتر سے بہتر الفاظ کی تلاش سے کہیں زیادہ اہم ہے۔
80: بی ریڈی Be ready
رائیٹر کا دماغ خیالات اور لفظوں کی آماجگاہ ہوتا ہے۔خیالات کی یہ ٹریفک اکثر بہت تیز رفتار ہوتی ہے۔آپ کے ذہن میں کسی بھی وقت کوئی انوکھا آئیڈیا اور خیال آسکتا ہے۔اسے بروقت نوٹ کریں۔پین اورچھوٹی سی ڈائری اپنے پاس رکھنا ایک بہتر عمل ہے۔
81: ریسرچ Research
نئے خیالات پہلے سے موجود خیالات سے ہی جنم لیتے ہیں۔کسی موضوع پر لکھنے سے پہلے جتنا ممکن ہو سکے اس پر ریسرچ ضرور کریں۔مختلف لوگوں کے خیالات کو پڑھیں۔انٹرنیٹ ، اخبارات و رسائل سے مدد حاصل کیجیے۔سوچ میں جتنی گہرائی ہوگی اور ذخیرہ الفاظ جتنا وسیع ہو گا تحریر اتنی ہی دلچسپ اور کامیاب ہو گی۔
82: فائنل ٹچ Final touch
یہ الوداعی مصافحے کی حیثیت رکھتا ہے۔کسی میزبان یا کسی عزیز سے رخصت ہوتے وقت آپ کیا انداز اختیار کرتے ہیں؟ کچھ نیک خواہشات، کچھ نصیحتیں، کچھ ارادے اور کچھ کام کی باتیں۔ فائنل ٹچ میں پوری تحریر کے نچوڑ کو چند پر اثراورپرکشش جملوں میں بیان کریں۔ ایک ماہر رائیٹر کا آخری امپریشن بھی اتنا ہی جاندار ہوتا ہے جتنا کہ پہلا۔
83: ایکشن ورڈز Action words
تحریر میں ایکشن ورڈز کا استعمال ایک مثبت تاثر پیدا کرتا ہے اور تحریر کو زیادہ بامقصد اور سٹرونگ بناتا ہے۔ایسے الفاظ اور جملوں کو استعمال کریں جو عملیت پسندی کو تحریک دیں۔ٖلوگوں کو عمل کی ترغیب دیں۔
84: ری ریڈ Reread
اپنی تحریر کو آخری مرتبہ پڑھیں ۔جملوں کی تصیح کریں ۔آپ یقینًا کچھ نئے خیالات کا اضافہ کرنا چاہیں گے اور پرانے خیالات کو رد کرنا چاہیں گے ۔پروف ریڈنگ ایک انتہائی لازمی عمل ہے۔اس سے غفلت نہ برتیں۔
85: ریڈر کی رائے Reader’s opinion
ہر تحریر میں ترمیم کی گنجائش موجود رہتی ہے کہ انسانی کوشش کبھی تکمیلیت کا درجہ نہیں پا سکتی۔اپنی تحریر کے اختتام میں پڑھنے والے کی رائے ضرور طلب کریں اور انھیں اپنے خیالات کے اظہار کا موقع دیں۔یہ طریقہ کا ر نہ صرف آپ کی تحریروں کو مزید بہتربنائے گا بلکہ آپ کونئے آئیڈیاز اور رجحانات سے بھی متعارف کرائے گا۔
محترم قارئین!بار بار کی مشق احساس سے لفظوں کا رشتہ مضبوط تر بنا دیتی ہے۔پیدائشی تحریری صلاحتییں بھی تعلیم و تربیت اور شعوری کوششوں کی محتاج رہتی ہیں۔تحریر ایک مقدس اور اہم ذمہ داری ہے۔مگر اتنی مشکل نہیں کہ کچھ خاص دائروں تک محدود ہو کر رہ جائے۔بے شک آپ بھی اپنی صلاحیتوں اور کوششوں کو بروئے کار لا کر ایک کامیاب رائیٹر بن سکتے ہیں۔زیرِ نظر آرٹیکل مزید محنت و توجہ کا متقاضی اور آپ کی قیمتی رائے کا طالب ہے۔شکریہ
www.dawatetohid.blogspot.com
بشکریہ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...