Saturday 8 July 2017

پورنوگرافی(فحاشی)(pornography ) کا ناسور

پورنوگرافی(فحاشی)(pornography ) کا ناسور

(از قلم:عمران شہزاد تارڑ، ڈائریکڑ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان)

کہا جاتا ہے کہ کسی قوم کو تباہ کرنا ہو تو اس میں فحاشی کو عام کر دو۔ ذہین ترین لوگوں کی سر زمین پاکستان کی نوجوان نسل کو تباہ کرنے کے لئے بھی اغیار نے یہی کیا۔
پورنوگرافی عصر حاضر کا ایک بہت بڑا ناسور ہے ۔ یہ وہ زہر ہے جس کا کوئی تریاق دریافت نہ ہو سکا۔تو آنے والی نسلوں کو جنسی بے روی کی بھینٹ چڑھنے سے کوئی طاقت نہ روک سکے گی۔

ہمارے ہاں جب سے تھری جی کا زمانہ آیا ہے، ہر نوخیز نوجوان کو پورن موویز تک رسائی حاصل ہو گئی ہے۔ آپ کا بچہ واش روم میں‘ اپنے بیڈ روم میں یا آپ کی نگاہوں کے سامنے بستر پر لیٹا کیا گل کھلا رہا ہے‘ ہرگز معلوم نہیں کیا جا سکتا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اباحیت و بے شرمی کا سیلاب اخلاقی‘ سماجی اور مذہبی قدروں کو خس و خاشاک کی مانند بہا کر لے جا رہا ہے۔اس صورتحال پر پوری دنیا تشویش کا شکار ہے۔
پورن ویب سائٹس سالانہ اربوں ڈالر کما رہی ہیں۔
انٹر نیٹ سے صرف پورن انڈسٹری کی چاندی نہیں ہوئی بلکہ انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپیناں بھی اس پیسے کی اس گنگا میں خوب ہاتھ دھو رہی ہیں۔
سمارٹ فونز کے آنے کے بعد پورن انڈسٹری پاکٹ انڈسٹری بن گئی۔ وہ ویڈیوز جن کی نمائش قانون نافذ کرنے والے اداروں سے چھپ کر کی جاتی تھی اور بازاروں اور چوکوں میں ایجنٹوں کے مدد سے صارف تلاش کیا جاتا تھا اب اس تک مال کی ترسیل صرف ایک بٹن دبانے سے ہو جاتی۔
اِنٹرنیٹ اور دیگر مخرب اخلاق پرنٹ میڈیا کے ذریعے ہماری نوجوان نسل جس انداز میں اس کا اثر قبول کر رہی ہے اس کے پیش نظر یہ کہنا شاید غلط نہ ہو کہ ہم بھی یورپ اور امریکہ کے نقش قدم پر نہایت تیزی کے ساتھ چلے جارہے ہیں۔
2015 کی گوگل رپورٹ کے مطابق روزانہ نوے لاکھ پاکستانی مرد و خواتین پورن ویب سائٹس کا وزٹ کرتے ہیں ۔ جبکہ بھارت سے روزانہ چھ کروڑ لوگ فحش ویب سائٹس کا وزٹ کرتے ہیں۔

تاہم اس کا دوسرا یقینی اور قابل اعتماد حل وہ ہے جو ہمیں قرآن اور اسلامی تعلیمات کے ذریعے دیا گیا تھا، جسے نظر انداز کرنے اور بھلانے سے ہم آج اس دوراہے پر کھڑے ہیں، زیر نظر سلسلہ میں اس موضوع کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی گئی ہے۔

جہاں تک مغرب میں پورنوگرافی کے فروغ کا تعلق ہے تو اٹھارہویں صدی میں جب وہاں الحاد کا فروغ ہوا تو ساتھ ہی فحاشی کا سیلاب برپا ہوا اور مذہب بیزاری کی وجہ سے اخلاقیات کا جنازہ اٹھا۔جنسی آزادی و اباحیت میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا گیا۔کچھ  ہی عرصے میں باقاعدہ طور پر پورنو گرافی پر مبنی فلم انڈسٹری قائم کردی گئی جس میں فحاشی کوعروج پر پہنچایا گیا۔ اور پھر مغرب کے معاشی نظام  بھی اس اخلاقی گراوٹ میں برابر کا شریکِ کار رہا ، بلکہ میرے نزدیک فحاشی کو سپورٹ کرنے میں سب سے اہم کردار ہی اس نظام نے ادا کیا کیونکہ اسی نظام کا اصرار تھا کہ منافع کے حصول کے لیے حلال و حرام کی کوئی تفریق نہیں اور نہ ہی کوئی اخلاقی و مذہبی پابندی ہونی چاہیے ۔ ہر انسان کو تجارتی و صنعتی سرگرمیوں کے لیے قطعی آزاد چھوڑ دینا چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے لیے جو طریقہ مناسب سمجھے اختیار کرلے، نتیجتاً زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے لیے زیادہ سے زیادہ برائی پیش کی گئی۔ بیسویں صدی میں انٹرنیٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی بدولت پورنوگرافی کی وباء بہت زیادہ پھیلی ، جس کا مشاہدہ آج ہم مشرقی ممالک میں بھی بخوبی کررہے ہیں۔لیکن اس کارجحان مغرب میں روحانیت کے فقدان کے سبب زیادہ پایا جاتا ہے۔ وہاں پورنوگرافی(Pornography) انڈسٹری کو آزادیٔ رائے اور شخصی آزادی کے اصولوں کے تحت تحفظ حاصل ہے۔ان کے نزدیک فحاشی بھی ایک انڈسٹری ہے اور اس میں کام کرنے والوں کی  حیثیت عصمت فروش یا طوائف کی نہیں بلکہ یہ محض ایک فلمی پیشے کی حیثیت رکھتا ہے۔

جس پر وہ عیسائی مذہبی رہنماؤں کی غلط تعلیمات و نظریات اور الحاد کے نتیجے میں آج سے ایک ڈیڑھ صدی قبل رواں دواں ہوئے تھے، امریکہ اور یورپ اس جنسی بے راہ روی کی وجہ سے بن بیاہی ماؤں ،ریپ، طلاقوں کی بھرمار، خاندانی نظام کی تباہی اور جنسی امراض بد اخلاقی فحاشی و عریانی کی وجہ سے تباہی کے دھانے پر کھڑے ہیں، کیا مسلمان بھی انہیں نتائج سے دو چار ہونا چاہتے ہیں؟ یہ اور اس قسم کے چند دیگر سوالات ہیں جنہوں نے سوچنے سمجھنے والے طبقے کو پریشان کیا ہواہے۔
ریاست کو پورنوگرافی کی ترسیل کو روکنے کے لیے نئے قوانین اور ذرائع کا استعمال کرنا پڑے گا۔ خاص طور پر چائلڈ پورنوگرافی کی طرف سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔
لیکن قوانین سے زیادہ ان حالات و واقعات کا تجزیہ کرنا زیادہ ضروری ہے جو کہ انسان کو پرنوگرافی دیکھنے کی طرف مائل کرتے ہیں۔ہمارے سلسلہ کا اصل مقصد بھی یہ ہی ہے کہ عوام الناس کو ان سے آگاہ کیا جائے نہ کہ یہ بتانا کہ یہ انڈسٹری کتنا یا کیسے منافع کماتی ہے۔

ابلیسیت کا نظام اپنا فضلہ خارج کر رہا ہے  تو وہی اہل مغرب جو فحاشی کوآزادی سمجھتے تھے ، اب اسے ایک ناسور ماننے پر مجبور ہوگئے ہیں اور وہ اخلاقی قدروں کے تحفظ کے لیے فکر مند ہوگئے ہیں،
وہاں کی کئی غیر جانب دار این جی اوز اس حقیقت کا اعتراف برسوں پہلے کرچکی ہیں، آج مغربی مفکرین سر جوڑ کر بیٹھے ہوئے ہیں اور اپنے اس معاشرتی مسئلے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔
ملحدین مذہب کے مقابلے جو اخلاقیات کا تصور پیش کرتے ہیں اس خبر سے اس کی قلعی کھل گئی ہے کہ بے مذہب انسان اخلاقی اقدار کا کس قدر لحاظ رکھتا ہے۔ مذہب کی بیان کردہ اخلاقیات کے بغیر آخر وہ کون سا جذبۂ محرکہ ہوگا جو انھیں بے حیائی کے فروغ سے روک سکے؟
دوسری طرف آج پوری دنیا میں اسلامی شدت پسندی دکھائی جا رہی ہے ۔ سوشل میڈیا پر ملحد اسلام کو نوچ رہے ہیں ۔ سیاست میں بڑے بڑے لبرل داخل کیے جا رہے ہیں ۔ مقبوضہ علاقوں مسلمانوں کا قتل عام کروایا جا رہا ہے ۔ کیونکہ دشمن جان چکا ہے کہ اسکا ہتھیار خود اسکی قوم کو ختم کرچکا ہے لیکن جاتے جاتے مسلمانوں پر آخری وار ضرور کرتے جاؤ ......!

الحاد کی کارستانیوں سے متعلقہ مکمل معلومات کے لیے میرا سلسلہ "الحاد کا علمی تعاقب " کا مطالعہ کریں جس کی اب تک 61 اقساط مختلف پیجز اور گروپس میں پوسٹ ہو چکی ہیں۔مزید سلسلہ جاری ہے۔۔۔جو اس لنک پر بھی پڑا جا سکتا ہے www.dawatetohid.blogspot.com

ہمارے اس نئے سلسلہ"پورنوگرافی(فحاشی)(pornography ) کا ناسور۔" میں جو مضامین زیر بحث ہوں گے چند ایک مندرجہ ذیل ہیں

☆ پورن گرافی کی تاریخ ۔

☆ پورن گرافی اور  عصر حاضر۔

☆عورت اور فحاشی۔

☆ فحش سائٹس اور ہمارے نوجوان

☆جنسی بے راہ روی

☆ اصل دھندہ کیا ہے؟

☆دل دھلا دینے والے انکشافات

☆نیلی فلموں کی تاریخ اور سیاسی معیشت

☆معاشرے میں فحاشی پھیلانے والوں کا انجام۔

☆اسلام نے عورتوں اور مردوں كي آپس ميں بدفعلي حرام كيوں كي ہے۔

☆ویلنٹائن ڈے غیر اسلامی ، اخلاق سوز مغربی تہوار۔

☆سمارٹ فونز کے آنے کے بعد پورن انڈسٹری پاکٹ انڈسٹری کیسے بنی۔

☆ فحاشی اور اس کی اشاعت

☆فحش فلموں کا سب سے بڑا بازار۔

☆پورنوگرافی: مغرب کا ناسور۔

☆عریانی اور فحاشی کا سیلاب لمحہ فکریہ۔

☆ پورنوگرافی یعنی فحاشی کے بارے میں دین ِ اسلام کا موقف۔

☆کیسے رکے گی فحش فلموں کی یلغار؟

☆برطانیہ میں غیرفطری جنسی عمل کے رجحان میں اضافہ، حکومت نے وارننگ جاری کردی

☆پاکستانی لڑکیوں کی فحاشی اور عریانی میں حصہ۔

☆پورن یا فحش فلمیں دماغ کو ضائع اور چھوٹا کیسے کرتی  ہیں؟

☆پاکستان میں تیزی سے قدم جماتی پورن انڈسٹری۔

☆چار لاکھ پورن سائٹس بلاک کرنے کی ناممکن کوشش۔

☆شرم و حیا سے فحاشی و عریانی تک۔

☆بھارتی حکومت کو فحش سائٹوں پر سے پابندی کیوں ہٹانا پڑی۔

 ☆پورن فلموں کا کالا کاروبار،نئی نسل کو بے کار کر رہا ہے۔

 ☆میں نے پہلی ترپل ایکس یا پورن مووی کب اور کیوں دیکھی۔وغیرہ وغیرہ۔

●نوٹ:مجھے قارئین کے تبصرہ و تنقید کا انتظار رہے گا کہ یہ سلسلہ سوشل میڈیا پر شروع کیا جائے یا نہیں؟
اس کا فیصلہ دوستوں کی آراء پر ہی کیا جائے گا۔

آپ اپنی رائے نیچے دیئے گئے نمبر اور لنک پر سینڈ کر سکتے ہیں ۔

whatsApp:0092346211591

whats App:0096176390670

fatimapk92@gmail.com

https://www.facebook.com/fatimaislamiccenter

www.dawatetohid.blogspot.com

بشکریہ:فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...