Sunday 30 July 2017

نظریہ ارتقاء کے حاملین کے لئے ایک بڑا دھچکا

نظریہ ارتقاء کے حاملین کے لئے ایک بڑا دھچکا

سلسلہ:الحاد کا علمی تعاقب،
قسط نمبر70 سے منسلک

(مولف:عمران شہزاد تارڑ،ڈائریکڑ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان)

سابقہ تقریبا 150 سالوں سے عوام کو با ضابطہ طور پر ڈارون کی تھیوری پر یقین کرنے کے لیے مجبور کیا گیا ہے۔دنیا کے لیے بالآخر لازمی ہو گیا ہے کہ اس باطل کو اب ختم کردیا جاۓ جس کا نام "ڈاروینیزم" ہے۔

سائنس نے آخر کار 1400 سال پرانی اس بات کو تسلیم کر ہی لیا ہے کہ انسان کی پیدائش زمین پر نہیں ہوئی بلکہ وہ کہیں اور سے اس سیارے پر آئے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی ہے۔

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ انسانوں کی تخلیق ایسے عناصر سے ہوئی ہے جو زمین پر نہیں پائے جاتے بلکہ اربوں میل دور تیرنے والی کہکشاں (مِلکی وے) سے تعلق رکھتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق ہمارے ارگرد اور ملکی وے میں موجود سب کچھ ماورائے کہکشانی عناصر سے تخلیق پایا۔

اس تحقیق کے لیے کمپیوٹر ماڈلز کا استعمال کرکے جانا گیا کہ ہماری کہکشاں میں پائے جانے والے مادے کا نصف حصہ دور دراز واقع کہکشاﺅں سے تعلق رکھتا ہے۔

آسان الفاظ میں سائنسدانوں نے تسلیم کیا ہے کہ انسان جن عناصر سے بنے ہیں اور جس کے نتیجے میں زندگی کا آغاز ہوا، وہ کائنات میں کہیں دور دراز واقع ہے۔

اب سائنس نے جزوی حد تک اس حقیقت کو تسلیم کرلیا ہے۔

ابھی سائنسدان چھپے اور دھبے دھبے الفاظ میں اقرار کر رہے ہیں  بعید نہیں ہے کہ عنقریب کھلے لفظوں میں تسلیم کر لیا جائے گا کہ انسان کی تخلیق اللہ وحد لا شریک نے کی ہے ۔

محققین کے مطابق ہماری تشکیل جن عناصر سے ہوئی وہ شاید دیگر کہکشاﺅں سے آئی، اس طرح ہم خود کو خلائی مہاجر بھی تصور کر سکتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج کہکشاﺅں کی تشکیل کے حوالے سے ہمارے علم کو بدلنے کا باعث بنی اور نئے ماڈل کے نتائج کے اطلاق سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم اس اپنی کہکشاں سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ دیگر کہکشاﺅں سے یہاں آئے۔

یاد رہے یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی

(اس تحقیق کے نتائج جریدے منتھلی نوٹس آف دی رائل آسٹرونومیکل سوسائٹی اور ڈاون نیوز پاکستان وغیرہ میں شائع ہوئے)

دوسری طرف ترک حکومت نے اسکول کے نئے تعلیمی نصاب میں مشہور سائنسدان چارلس ڈارون کے 'نظریہ ارتقاء' کو حذف کرتے ہوئے نئے تعلیمی نصاب کا اعلان کردیا جو 2017 کے آغاذ سے نافذ العمل ہو گا۔ جبکہ ملک میں بڑھتے ہوئے ’امام خطیب‘ اسکولوں میں بھی اس نصاب کو اپنانے کے پابند ہوں گے۔جس کو صدر رجب اردگان نے منظور کر لیا ہے۔
ترک وزیر تعلیم عصمت یلماز کا کہنا تھا کہ ڈارون کے نظریہ ارتقاء کے کچھ عناصر کو پہلے ہی سائنسی نصاب سے الگ کیا جا چکا ہے لیکن اب یونیورسٹی تک چارلس ڈارون کے نظریے کو نہیں پڑھایا جائے گا۔
ترک وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ ’یہ ہمارا فرض ہے کہ جو کچھ بھی آج تک طالب علموں کو غلط پڑھایا جا چکا ہے اسے ٹھیک کریں، لہٰذا اسلامی قوانین کی کلاسوں اور بنیادی مذہبی لیکچرز میں جہاد کا سبق بھی شامل کیا جائے گا‘۔

یاد رہے کہ دنیا کے دو بڑے مذہب اسلام اور عیسائیت چارلس ڈارون کے نظریہ ارتقاء کو مسترد کر چکے ہیں کیونکہ دونوں مذاہب کا ماننا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پوری کائنات اور جانداروں کو تخلیق کیا۔
(حوالہ: ڈان اخبار،پاک آن لائن نیوز وغیرہ )

ڈراون ازم چاہے کتنے بھی جھوٹی اور فارمولوں سے بھری کتب لکھیں، کتنے بھی جعلی فوسلس پیدا کریں، تخلیق پر سائنسی شواہد کو جس طریقے سے بھی غلط ثابت کرنے کی کوشش کریں اور ارتقاء کی جھوٹی وضاحتیں دینے
کے لئے سوشل میڈیا کا سہارا لیں۔
پر ان میں سے کچھ بھی ان کی شکست کی حقیقت کو نہیں بدل سکتا۔

اب جبکہ سائنس نے ارتقاء کے نظریہ کی دھجیاں بکھیر دی ہیں،جس کے مطابق زندگی اتفاقیہ از خود وجود میں آ گئی ہے، اور دوسری طرف اس نے یہ واضح کر دیا ہے کہ فطرت میں ایک کامل تخلیق موجود ہے۔ خدا تعالیٰ کی تخلیق ہی تمام جانداروں کو وجود میں لانے کا سبب بنی۔
’’اے انسان! تجھے رب کریم کے بارے میں کس شے نے دھوکے میں رکھا ہے۔ اس نے تجھے پید ا کیا ہے پھر برابر کر کے متوازن بنایا ہے، اس نے جس صورت میں چاہا تیرے اجزا کی ترکیب کی ہے۔‘‘(سورۃالانفطار . 6-8 )

اسی طرح سربیا کی حکومت نے بھی چارلس ڈارون کے نظریہ ارتقا کو سکولوں میں پڑھانے پر پابندی لگا دی ہے۔لیکن سائنسدانوں کی جانب سے شدید تنقید کے بعد دوبارہ نظریۂ ارتقاء پڑھانے پر عائد کردہ پابندی اٹھا لی گئی ہے۔

یاد رہے سربیا کی وزیر تعلیم مِس کولچ نے ملک میں سکولوں کو ایک حکم جاری کیا تھا کہ انسانی ارتقاء کے بارے میں چارلس ڈارون کی تھیوری ارتقاء کو پڑھانا روک دیں۔

لیکن اب نائب وزیر تعلیم میلان بردار نے یہ پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ کہ ڈارون کا نظریۂ ارتقاء ابھی زندہ ہے۔ 

سربیا کے وزیر نے مزید کہا کہ اب انسانی ارتقاء کے بارے میں چارلس ڈارون کی تھیوری کو الہامی کتاب تورات میں بیان کیے گئے جنمی نظریہ حیات کے ساتھ پڑھایا جائے گا۔

مزید امریکہ کی کئی ریاستوں میں بھی نظریہ ارتقاء پر پابندی کی کوشش کی گئی ہے لیکن وہاں بھی بعض سائنسدانوں کی مخالفت کی وجہ  کامیاب نہیں ہو سکے ۔ 
(سربیا کے اخبار’ گلاس جونوسی‘ اور بی بی سی وغیرہ Thursday, 09 September, 2004)

مزید معلومات کے لیے سابقہ 70 نمبر قسط کا مطالعہ کریں جو اس لنک پر موجود ہے۔
http://dawatetohid.blogspot.com/2017/07/blog-post_17.html?m=1

اگر آپ یہ سلسلہ ویب سائٹ،بلاگز،پیجز، گروپس یا کسی رسالہ و مجلہ وغیرہ پر نشر کرنے کے خواہش مند ہیں یا الحاد سے متعلقہ آپ کے ذہن میں کسی قسم کا سوال ہو تو ہم سے رابطہ کریں۔

whatsApp:00923462115913

fatimapk92@gmail.com
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیلی کی بنیاد پر اقساط کے مطالعہ کیلئے فیس بک یا بلاگ وزٹ کریں۔
https://www.facebook.com/fatimaislamiccenter

www.dawatetohid.blogspot.com
بشکریہ:فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...