Monday 5 September 2016

ساس کیلئے زہر؟

ساس کے لیے زہر

(انتخاب عمران شہزاد تارڑ) 

آج پھر نجمہ کی ساس نے اُسے بے نقط سنائیں تھیں۔بات کچھ اتنی بڑی نہ تھی بس اُس کی ساس اپنی راجدھانی میں کسی کائمل دخل برداشت نہ کر سکتی تھی۔اب نجمہ کی نظروں کے سامنے آنے والی شام کا منظر گھوم رہا تھا ۔ ادھر اسلم دفتر سے لوٹیں گے اور اپنی پیاری امی جان کو صحن میں چارپائی پر سر باندھے ہوئے لیٹا دیکھیں گے۔ لپک کرچارپائی کی پائینتی کی طرف پہنچیں گے مودبانہ سلام عرض کریں گے پھر اپنی امی جان کی بلائیں لیتے ہوئے پُرسشِ حال کریں گے۔ اور بھلا ہو عزیز بیگم کا صاف صاف تو کچھ نہ کہیں گی بین السطور بیان کریں گی کہ آج بہو بیگم نے جان بوجھ کر تمہاری عزیزازجان امی جان سے دُشمنی مول لی اور اپنی پسند کی باﺅلی ہنڈیا پکا لی اور بہو بیگم کا دل رکھنے کے لئے امی جان نے چار نوالے زہرمار کر لئے بس وہی چار نوالے جان کو آگئے پہلے پیٹ میں ہلکا درد اُٹھا پھر سر بھی دکھنے لگااب اسلم جو سعادت مند ہونے کی سند ہر وقت گلے میں لٹکائے رکھتے ہیں اپنی تھکان اور بھوک پیاس سب بھول کر امی جان کو حکیم صاحب کے مطب پر لے جائیں گے اور واپسی پر تو کیا اگلے تین دن تک سیدھے منہ بات نہ کریں گے اور نجمہ کو سب گواراتھا سوائے میاں کی ناراضگی کے ۔اس پر مستزاد یہ کہ اگلے چار دن تک ساس صاحبہ کی پٹی سے لگ کر اُن کی تیمارداری بھی کرنا ہوگی اور ساتھ ساتھ ڈانٹ پھٹکار کی کڑوی گولیاں بھی نگلنی ہوں گی۔
نجمہ جب بھی سوچنے بیٹھتی اُسے آنے والے پلوں اور پھر اُس کے بعد آنے والے دنوں اور پھر اُس کے بعد آنے والے دن مہینوں بلکہ سالوں میں اپنی قسمت سنورتی نظر نہ آتی بار بار ایک ہی بات ایک ہی وسوسہ دل میں آتا کہ جب تک عزیز بیگم جہنم واصل نہیں ہو جاتیں اُس کے دن نہیں بدلنے والے اورمستقبل قریب میں ایسی کوئی انہونی ہوتی نظر نہ آتی تھی ۔بہت سوچ بچار کے بعد نجمہ اپنے ابا کے دوست حکیم الطاف کے پاس جا پہنچی اور اپنے دکھڑے سنا کر زہر کی پڑیا طلب کی تاکہ روز روز جھگڑا پیدا کرنے والے فتنے کو ایک ہی بار ختم کر دے۔ حکیم صاحب نے نجمہ کو سمجھانے کی بہت کوشش کی مگر بے سود نجمہ نے تو یہ تک کہہ دیا کہ اگر آپ نے زہر کی پُڑیانہ دی تو واپسی میں پرانے کنویں میں کود کر جان دے دوں گی۔ حکیم صاحب بولے نجمہ بٹیا اگر تمہاری ساس اچانک فوت ہوگئی تو اسلم کا سب سے پہلا شک تم پر جائے گااور اسلم ہی کیا گلی محلے والے سب تم ساس بہو کے جھگڑوں سے واقف ہیں میں ایسا کرتا ہوں کہ تمہیں کوئی ایسا زہر دے دیتا ہوں جو سست روی سے اثر کرے گا مگر اس کے لئے تمہیں اپنے آپ پر بہت جبر کرنا ہو گا ایسا کرنا کہ روزانہ اپنی ساس کا پسندیدہ کھانا پکانا اور اُس میں چٹکی بھر ملا دینا اور ساس کی بُری بھلی باتوں کو ہنس کر ٹال دینا آخر تو وہ اب دنیا میں چند ہی روز کی مہمان ہے۔نجمہ کی باچھیں کھل اُٹھیں کہنے لگی چچا آپ بالکل فکر نہ کریں میں آپ کی ہدایات پر پوری خوش اسلوبی سے عمل کروں گی۔
بس اس کے بعد سے نجمہ کی کایا پلٹ ہو گئی روزانہ صبح سویرے اسلم میاں سے پہلے عزیز بیگم کی قدم بوسی کو آتی پورے دن کی ہدایات لیتی پورے چاﺅ سے عزیز بیگم کا پسندیدہ کھانا پکاتی حکیم صاحب کی جادوئی دوا کی چٹکی ملاتی اور پھربڑے ادب سے ٹرے میں لگا کر عزیز بیگم کو پیش کرتی۔آہستہ آہستہ غیر محسوس طور پر گھر کا ماحول بدلنے لگا عزیز بیگم کی صحت تو نہ بگڑی مگر اُن زبان میں شیرینی گُھل گئی ۔اسلم میاں بھی نجمہ کے پیار میں ڈوب گئے وہی گھر جو کبھی نجمہ کو جہنم سے بدتر لگتا جنت سے بھی حسین لگنے لگا ۔ دیکھتے ہی دیکھتے دن ہفتے مہینے اور پورا سال گزر گیا۔ نجمہ جب دوپہر کوذراسستانے لگی تو ایک وہم نے اُس کی جان کو آلیاکچھ ہی دیر میں اس وہم نے پچھتاوے کی شکل اختیار کر لی اور یہ پچھتاوا اس قدر بڑھا کہ حلق میں کانٹے سے چبھنے لگے سہ پہر کو بھاگم بھاگ حکیم صاحب کے پاس پہنچی اور زاروقطار روتے ہوئے اپنا پچھتاوا اُگل دیا اب اُسے اپنی مرتی ہوئی ساس کے لئے تریاق درکار تھا۔حکیم صاحب ہلکا سا مسکرائے اور بولے نجمہ بٹیا کیا تمہاری ساس بسترِمرگ پر ہے بولی نہیں وہ تو پہلے سے بھی زیادہ بھلی چنگی ہے بس میں تو اس لئے حاضر ہوئی تھی کہ آپ نے جو زہر دیا تھا اُس کا توڑ کر دیجئے میں گناہگار نہیں ہونا چاہتی ۔حکیم صاحب بولے بٹیا!تم نے کوئی گناہ نہیں کیا میں نے جو سفوف تمہیں دیا تھا وہ تو فقط ہاضمہ کی دوائی تھی یہ سن کر نجمہ کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا پھر کھلکھلا کر ہنس پڑی اور بولی تبھی میں کہوں کہ اسلم کی عزیز از جان امی جان کو سال بھر سے نہ پیٹ کا درد ہوا نہ سر کو چڑھا میں تو آپ کی مرید ہو گئی۔ 

ہماری پوسٹس پڑھنے کیلئے ہمارا بلاگ یا ہمارا گروپ جوائن کریں
whatsApp:0096176390670
whatsApp: 00923004510041
fatimapk92@gmail.com
http://www.dawatetohid.blogspot.com/
www.facebook.com/fatimaislamiccenter

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...