Tuesday 13 March 2018

یوگا کی ترویج اور مودی سرکار:-

کتاب:یوگا کی حقیقت
(قسط نمبر:3)
(مولف:عمران شہزاد تارڑ،ڈائریکڑ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان)
یوگا کی ترویج اور مودی سرکار:-
21جون عالمی یوگا ڈے(YOGA DAY) بڑے تزک و احتشام کے ساتھ منایا جا رہا ہے اور اس سے پہلے ذرائع ابلاغ کے ذریعہ یہ بات دماغ میں اتارنے کی کوشش کی گئی کہ یوگا صرف ایک ورزش ہے، مختلف طریقہ سے جب اس کی حقیقت سامنے آنے لگی تویہ کہا گیا کہ ’’اوم‘‘ پڑھنا ضروری نہیں ہے پھر اس کے بعد یہ کہا گیا کہ سوریہ آسن (سورج) جو نہ چاہیں نہ کریں پھر یہ کہا گیا کہ مختلف آسنوں میں اشلوک پڑھنا بھی ضروری نہیں ہے اس طرح تدریجاً یہ کوشش کی گئی کہ یوگا کو ان لوگوں کے دلوں میں اتارا جائے جو کسی بھی وجہ سے اس سے الگ رہنا چاہتے ہیں۔
 سادھوی پراچی اور مختلف لیڈروں نے یوگا نہ کرنے والوں پر الفاظ کے تیر چلائے اور یہاں تک کہہ دیا کہ "یوگا" قدیم ہندوستانی کلچر کا حصہ ہے جو لوگ نہیں کرنا چاہتے ہیں، وہ بھارت سے چلے جائیں۔یہ کہنا تو مشکل ہے کہ پراچی اور ان جیسے لوگ ایسے کتنے لوگوں کو ملک سے باہر بھیجیں گے جنہوں نے یوگا نہ کیا۔
1857ء ہندوستانی جمہور کے مقررہ آئین ودستور کے مطابق بھارت ایک جمہوری ریاست اور سیکولر (لامذہب) اسٹیٹ ہے، لامذہب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یہ ریاست اور ملک کسی ایک مذہب کا نہیں ہے، بلکہ ہر مذہب اور ہر مذہب کے ماننے والے اس ریاست اور اسٹیٹ کے مالک ہیں اور ملک میں موجود جملہ مذاہب، ان کی مذہبی روایات وتعلیمات اور حقوق بغیر کسی فرق و امتیاز کے یکساں طور پر نافذ العمل ہیں۔ آئین بھارت کا پیش لفظ و دیباچہ پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ بہت سارے مذاہب جو اگرچہ ایک دوسرے سے مختلف ہیں اس سیکولر اسٹیٹ اور لامذہبی ریاست میں نہ صرف باقی رہ سکتے ہیں؛ بلکہ اپنے طور پر ترقی بھی کر سکتے ہیں، بس شرط یہ ہے کہ صحیح طور پر سیکولرزم کا نفاذ ہو اور وہ اپنی حدوں سے تجاوز نہ کرے، اس ریاست کا نظام سیکولر بنیادوں پر اس لیے استوار کیا گیا ہے اور اسے سیکولر اور لامذہبی اس لیے کہا جاتا ہے تاکہ کوئی مذہب اپنی عددی اکثریت اور غلبہ کی بناء پر راج گرو ہونے کے زعم میں نہ مبتلا ہو جائے۔
لیکن یہ امر انتہائی تشویشناک ہے کہ ملک کے اقتدار پر قابض طبقہ ملک کے آئین وقانون سے بے نیاز ہو کر اپنے مذہب کو راج گرو کے طور پر پیش کرنے کی تگ و دو میں مصروف ہے، اس لیے ملک میں آباد مسلم اور عیسائی وغیرہ کو ہندو بنایا جا رہا ہے، ہندوستان کی ایک سو پچیس کروڑ آبادی پر  زبردستی یوگا مسلط کیا جا رہا ہے۔
مودی حکومت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرنے والے بابا رام دیو "یوگا" کے سب سے بڑے پیروکار ہیں اور انہی کی کوششوں سے اقوام متحدہ میں یوگا کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ جس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس کے پرچارک نے اہم کردار ادا کیا۔ مودی حکومت بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور یوگا کا عالمی دن منانے کے پیچھے بھی حکومت کا ہی مقصد کار فرما رہا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے اقتدار کے پہلے سال میں 27 ستمبر 2014ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 69ویں سیشن میں خطاب کیا جس میں انہوں نے بین الاقوامی برادری سے عالمی یوگا کے انعقاد کی اپیل کی تھی۔ 11 دسمبر کو جنرل اسمبلی نے اس تجویز کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا جبکہ 21 جون کو عالمی یوگا ڈے(YOGA DAY)منانے کی تجویز کو تسلیم کیا گیا۔
نریندر مودی نے نئی دہلی میں ایوان حکومت جسے راج پتھ کہا جاتا ہے ،کے سامنے لڑکیوں کے جھرمٹ میں ”یوگا” کی کچھ علامتی ورزشیں کیں۔
"یوگا" کا عالمی ریکارڈ بنانے کے لیے یہاں پہلی بار تقریبا 34 ہزار بھارتی شہریوں کو خصوصی طور پر جمع کیا گیا اور یہاں مودی صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”مشرق سے مغرب تک سورج کی پہلی کرن جہاں بھی پڑے گی اور 24گھنٹے بعد سورج کی کرن جہاں ختم ہو گی، ایسی کوئی جگہ نہیں ہو گی جہاں "یوگا" نہ ہو رہا ہو گا۔ پہلی بار دنیا کو یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ یہ سورج یوگا مشق لوگوں کے لئے ہے اور یوگا مشق کا یہ سورج ڈھلتا نہیں ہے۔ بھارت سرکار کا فخریہ طور پر کہنا تھا کہ دنیا کے 192 ملکوں میں یوگا منایا جا رہا ہے۔جس میں 177 ممالک نے باقاعدہ بین الاقوامی یوگا دن منایا۔جس میں کئی مسلم ممالک بھی شامل ہیں۔
صرف یہی نہیں بلکہ تمام سرکاری ملازمین کے ساتھ تمام تعلیمی اداروں میں طلبہ اور اساتذہ کو بھی یوگا کی مشق کرنا ہو گی، مرکزی وزیر تعلیم اسمرتی ایرانی نے مرکزی حکومت کے تحت چلنے والے اسکولوں میں چھٹی سے دسویں کلاس تک کے طلبہ کیلئے یوگا کو لازمی قرار دے دینے کا اعلان بھی کیا گیا۔
ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ انڈیا کی وزیر سمیریتی ایرانی نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ ملک کی چھ بڑی یونیورسٹیوں میں یوگا کی تعلیم کی ترویج کے لیے شعبہ جات کھولے جائیں گے۔
سنٹرل یونیورسٹی راجستھان، اندرا گاندھی نیشنل یونیورسٹی امرکرناٹک،وسوا بھارتی یونیورسٹی،ہیمواتی نندن یونیورسٹی، سنٹرل یونیورسٹی آف کیرالہ اور یونیورسٹی آف اُتراکھنڈ میں یوگا ڈیپارٹمنٹ بنائے جائیں گے۔
جبکہ آئین ہند کی رو سے حکومت ہند کا کوئی مذہب نہیں ہے اور نہ حکومت کسی مذہب یا تہذیب کی اشاعت کر سکتی ہے۔ اس لئے آئین ہند کے پیش نظر یوگ کی سرکاری سرپرستی غلط ہے اور اسے سرکاری تعلیم گاہوں میں رائج کرنا نصابی کتابوں میں شامل کرنا اور فنڈ مختص کرنا اس کی حوصلہ افزائی کیلئے حکومتی سطح پر انعامات دینا ہندوستان کے آئین کے خلاف اقدامات ہیں۔
 بھارت میں ایک بہت بڑے طبقہ کا یہ ماننا رہا ہے کہ یوگا برہمنی دھرم اور ویدک کلچر کا اٹوٹ انگ ہے اس لئے سکھوں،مسلمانوں، عیسائیوں اور بہت سے ہندوئوں نے یوگا ڈے سے دلچسپی نہیں لی ورنہ مرکزی حکومت بی جے پی اور آر ایس ایس کی زور آزمائی کے باوجود وزیراعظم مودی صاحب  کے ساتھ صرف تقریبا 34 ہزار افراد یوگا نہیں کرتے۔
اگر یہ یوگا محض ورزش ہی تھی تو مودی سرکار کو اتنی کیا پریشانی تھی کہ اس نے اقتدار سنبھالتے ہی سب سے پہلے اقوام متحدہ پہنچ کر وہاں سے "یوگا" کا عالمی دن منظور کروایا...؟۔
بدھ مت کے بانی مہاتما بدھ کی اکثر وبیشتر مورتیاں اسی یوگ کی حالت میں نظر آتی ہے جسے دنیا بھر میں پھیلانے اور عام کرنے کا ٹھیکہ اب  مودی صاحب نے اپنے ذمہ لے لیا ہے۔ یوگا میں ہندوئوں کے مقدس ترین لفظ "اوم" کی گردان اور منتروں کا جاپ ہوتا ہے۔ جو لوگ اسے ذہنی و جسمانی ورزش یا نشوونما کا ذریعہ قرار دیتے ہیں، انہیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ یوگا درحقیقت ہندو ازم کا ایک فلسفہ ہے جس میں آتما (روح)پرماتما (بھگوان) اور شریر (جسم) کو مراقبے کے ذریعے ایک ساتھ مربوط کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
(جاری ہے۔۔۔۔)
نوٹ:-
یہ مختصر کتابچہ پی ڈی ایف فارمیٹ میں شائع کرنے سے قبل ایک بار قارئین کے سامنے تبصرہ و تنقید اور تجاویز کے لیے  قسط وار پیش کیا جا رہا ہے تاکہ کوئی کمی بیشی ہو تو وہ پی ڈی ایف فارمیٹ (PDF ) میں تبدیل (convert) کرنے سے پہلے کر لی جائے۔ اس لیے قارئین سے گذارش ہے کہ وہ اپنے قیمتی تبصرے و تنقید، اصلاح و آراء سے آگاہ فرمائیں تاکہ ضروری ترامیم کی جا سکے۔ خاص طور پر ان لوگوں سے گذارش ہے جو اس کتاب کو ایک عالم کی نگاہ سے پڑھنا چاہتے ہیں۔ البتہ کوشش کیجئے گا کہ تمام تبصرے 31 مارچ 2018ء تک ارسال کر دیں۔تاکہ اس کے بعد اس کی پی ڈی ایف فارمیٹ کا اہتمام کیا جا سکے،جزاکم اللہ خیرا۔
whatsapp: 00923462115913
fatimapk92@gmail.com
https://www.facebook.com/fatimaislamiccenter
www.dawatetohid.blogspot.com
بشکریہ:فاطمہ اسلامک سنٹر اینڈ
BEST FUTURE  TRAVEL & TOURISM
https://www.facebook.com/bestfuturepk/
* * * * *

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...