Tuesday, 13 March 2018

یوگا میں کیے جانے والے ورد:

کتاب:یوگا کی حقیقت
(قسط نمبر:6)
(مولف:عمران شہزاد تارڑ،ڈائریکڑ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان)

یوگا میں کیے جانے والے ورد:
یوگا کی سو(100) سے زیادہ ورزش کی ترکیبیں ہیں۔ یوگا کرنے والے شخص کو یوگی کہا جاتا ہے۔ یوگا کرنے والے اصل مشاق یوگی ابتداء میں، دوران یوگا اور ختم پر کئی اشلوک ورد کرتے اور گاتے رہتے ہیں۔ ان میں سے ایک اہم اور طویل ترین روحانی و مقدس اشلوک جو سنسکرت میں ہے اس کا اختصار کے ساتھ ترجمہ حسب ذیل ہے۔
"میں نہ آقا ہوں اور نہ وجبہ، میں نہ عقل ہوں نہ سونچ،  میں نہ سن سکتا ہوں اور نہ الفاظ میں بول سکتا ہوں، نہ سونگھ سکتا ہوں اور نہ دیکھ سکتا ہوں،میں روشنی اور ہوا میں اپنے آپ کو پاتا ہوں، نہ زمین پر، نہ آسمان میں، خیالات اور مسرت دوبارہ پیدا ہوتے ہیں،نعمتوں کا نعمت ہوں، میرا کوئی نام نہیں، میری کوئی زندگی نہیں، میں سانس نہیں لیتا،  کسی شئے نے مجھے ڈھالا نہیں، میرا کوئی جسمانی اخراج نہیں،ذہانت و حقیقت اور مزہ و درد میری میراث نہیں، نہ مقدس کلمات، نہ عبادت، نہ مقدس سفر،میں نہ غذا ہوں اور نہ کھانا اور کبھی میں نے کھایا ہے،خیالات اور مسرت ہوں اور میں آخر میں کرم میں مل جاؤں گا،نہ معلوم ہے اور نہ علم ہے، اور نہ کبھی علم رکھتا تھا میں غیر مجسم ہوں میں احساسات میں رہتا ہوں، لیکن وہ میرا مسکن نہیں۔"
ان روحانی اشلوک میں خودی اور خودی کا انکار اور تمام عبادات و مقدس کلمات کا انکار،  علم اور تعلیم کا انکار شامل ہے۔ اس میں اپنے آپ کو نعمت و کرم قرار دیا جاتا ہے اور آفاقی روح میں ضم ہو جانے کا اقرار کیا جاتا ہے۔ یوگا میں پڑھے اور کہے جانے والے سینکڑوں اشلوک اور سنسکرت کے الفاظ و جملوں کا اس مختصر مضمون میں ذکر ممکن نہیں ہے۔تفصیلات کے لئے آپ ہندو اور بدھ مت کی مذہبی کتب ملاحظہ کریں ۔
سوامی پربھاننداPrabhananda  کی کتاب ’’  پتنجلی یوگا سوتراس  ‘‘ Patanjali Yoga Sutras   ویدانتا سوسائٹی ساؤتھ کیلیفورنیا امریکہ کے توسط سے سری رام کرشنا مٹ چینائی کی جانب سے شائع کی گئی۔ جس میں سوامی جی نے بھگوت گیتا سے یوگا کے 143 سوتراؤں کی تشریح کی ہے۔جس کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ جسمانی ورزش کے ہر آسن اور حرکت کے ساتھ مکمل طور پر کفر کو شامل کیا گیا ہے۔
وال اسٹریٹ جنرل نیو یارک کی ایک ہندوستانی نژاد مسلم خاتون صحافی اسریٰ نعمانی نے اپنے دوسرے امریکی ساتھیوں کے ساتھ ہمالیہ کے دامن میں موجود مشہور آشرموں اور مٹوں و مندروں میں ہندوازم و بدھ مت کے مہارشیوں، آچاریوں اور یوگیوں سے اعلیٰ روحانی تعلیمات کے حصول  کے لئے کئی دن قیام کیا اور تربیت حاصل کی تھی۔ ہندو مذہبی روحانی تربیت پانے کے بعد اس نے ایک کتاب  تحریر کی۔اس نے ہندو راہبوں کے ساتھ فحش اور شیطانی حیوانی حرکات کو متبرک قرار دیتے ہوئے تمام چھوٹی بڑی تفصیلات درج کیں۔ شیوا لنگ کی پوجا اور شیوا اور شکتی کی آپسی محبت، ان کی کائنات میں روح کے حلول کر جانے کے متعلق لکھا ہے۔۔
اسریٰ کا شمار اگرچہ نہ ماہرین علوم ہندو مت میں ہوتا ہے اور نہ ہی یہ ہندو مت کی اسکالر تسلیم کی جاتی ہے۔ لیکن اس کی تحریروں کو رد بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔۔؟  ان کا کہنا ہے کہ
یوگا سنسکرت لفظ ’’یوج ‘‘سے نکلا ہے۔ جسکے معنی شامل ہونے و متحد ہونے کے ہیں۔
یوگا کے معنی ذہنی گہری سوچ کے ذریعہ وحدت کائنات کے پُر اسرار رازوں تک پہنچنا ہے۔ (اسریٰ نعمانی یوگی تربیت یافتہ ہندوستانی نژاد مسلم صحافی)
’’ شیوا ہندوستان کے جنگلوں میں یوگی کی حیثیت میں رہا کرتا تھا۔ وہ یوگا کی مشق کرتے کرتے کائنات کا عظیم خدا بن گیا۔‘‘( تانتریکا: صفحہ نمبر 5  )
حکومت انڈیا کی زیر نگرانی چلنے والی ایک بڑی ویب سائٹ پر یوگا سے متعلق کچھ اس طرح  ہے۔
کہ سنسکرت لفظ یوگا کے لغوی معنی 'یوک' ہے اس طرح یوگا انفرادی قوت اور خدا کی کائناتی قوت کو ساتھ ملانے کا ایک ذریعہ کہلایا جا سکتا ہے۔http://ur.vikaspedia.in
(انڈیا ڈیولپمنٹ گیٹوے اور مرارجی دیسائی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یوگا،MDNIY۔اور مرکزی یوگا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ،CRIY)
اسی طرح ایک دوسری ویب سائٹ جس پر یوگا سے متعلقہ کافی مواد ہے میں درج ہے کہ
سنسکرت لفظ یوگ کا لغوی معنی ' یوک ' ہے۔ اِس لئے یوگ کو خدا کی عالمگیری جذبات کے ساتھ ذاتی روح کو متحد کرنے کے ایک ذریعہ کے طور پر تشریح  کی جا سکتی ہے۔ مہرشی پتنجلی کے مُطابق، یوگ مَن‌کی ترمیموں کا امتناع ہے۔
(مورارجی دیسائی قَومی یوگ ادارہ، نَئی دِلّی
http : // www.yogamdniy.nic.in
ان دلائل و شواہد کی موجودگی میں یوگا کی تعریف، اس کے ارکان اور اس میں کیے جانے والے اعمال و ورد سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ یوگا ایک خالص ہندو مذہب کا حصہ ہے اور اس کی جڑیں ہندو تعلیمات سے جڑی ہوئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہندومت کی دھارمک شخصیتیں ومذہبی پیشوا اور ہندو احیا پسند تحریکات در اصل یوگا کے توسط سے ورن آشرم کو دوبارہ قائم کرنا چاہتے ہیں۔ نسلی طبقاتی تفریق کو پروان چڑھانا چاہتے ہیں۔ وہ ہندومت کو قومی وعالمی سطح پر ایک عظیم کامیاب نظام زندگی کے طور پر غالب کرنے کی کوشش میں ہیں۔
ایک مومن کفر کی باریکیوں کو سمجھنے میں غلطی کرکے چند فائدوں کی خاطر قلب وذہن کو بند کر کے دھوکہ کھاجائے تو ﷲ پاک نے ایسے موقع پر ایمان والوں کو وارننگ دی ہے۔ فرمایا: "وَدُّوا لَوْتَکْفُرُونَ کَما کَفَرْتُمْ فَتَکُوْنُونَ سَوَاء..
 ان کی تو چاہت ہے کہ جس طرح کے کافر وه ہیں تم بھی ان کی طرح کفر کرنے لگو۔"(سورہ النساء:89)
ان واضح اور کھلے عام ثبوتوں کے باوجود اگر کوئی سکیولر ذہن ہندو مذہبی وثائق کو توڑ موڑ کر اسے محض ایک جسمانی ورزش کا طریقہ قرار دیتا ہے۔ تو یہ سراسر لاعلمی، دروغ گوئی اور حقائق سے اعراض کا نتیجہ ہے۔
یوگا کا باضابطہ طور پر ایسا زبردست پروپگنڈہ کیا گیا کہ اب ہر شخص اپنے یوگی ہونے کا دعویٰ کر رہا ہے۔ Space technology میں پہلے روس کو برتری حاصل تھی۔ پھر امریکہ نے فوقیت حاصل کر لی۔ 1984 اپریل میں روس کے اسپیس مشن میں ایک ہندوستانی  اسٹروناٹ Astronaut  راکیش شرما  بھی شامل تھے۔ انھوں نے 25 سال کے بعد اپریل 2009 میں یہ حیرت انگیز دعویٰ کیا کہ وہ فضاء میں 0 ڈگری  مقناطیسی کششgravity  پر رہنے میں اس لئے کامیاب ہوئے کہ وہ یوگا کی مشق مسلسل کرتے تھے۔ اور ان کا کہنا ہے کہ ’’انھوں نے اس کی تربیت روسی اسٹروناٹ کو بھی دی تھی۔ جس سے تمام اسٹرونائٹس کا فضائی سفر بھی آسان ہو گیا تھا۔‘‘اس بات کا دعویٰ اور اظہار نہ کبھی روسی اور نہ کبھی امریکی اسٹرونائٹس نے کیا کہ وہ  فضاء میں جانے سے قبل یوگا کی مشق کیا کرتے تھے۔
دلچسپ بات تو یہ ہے کہ قطر ائیرویز کی جانب سے  20 جون 2009ء کے تیسرے ہفتے میں مسافرین کی صحت اور تندرستی اور آرام دہ پرسکون سفر کے لئے Fly Healthy, Fly Fit نام سے پروجکٹ انچارج دیپک چوپڑا نے یوگا کی ایک خصوصی گائیڈ جاری کی۔ دیپک نے اپنی گائیڈ میں یوگا کے آسان اور موثر طریقے بتائے تاکہ طیارے کے اندر دوران سفر مسافر خود کو پرسکون محسوس کر سکیں اور تھکاوٹ، ذہنی دباؤ و تناؤ کو دور کر سکیں۔ یہ گائیڈ انگریزی عربی دونوں زبانوں میں تحریر کی گئی ہے۔ دنیا کی یہ پہلی ایر لائن ہے۔ جس نے فلائیٹ میں یوگا گائیڈ کو متعارف کروایا اور اسے مقبول عام کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ خود ہندوستان میں جہاں اکثریت ہندوؤں و غیر مسلموں پر مشتمل ہے۔ جہاں درجنوں ایر لائنز مختلف سیکٹرس پر ایروپلین(aeroplane) چلاتے ہیں وہاں ایک بھی ایسی ایر لائنز نہیں جس نے مسافرین کے لئے خصوصی یوگا گائیڈ کو جاری کیا ہو۔ قطر جیسے عرب مسلم ملک کی قطر ایر لائنز کو آخر یوگا نے اتنا کیوں متاثر کر دیا یا پھر کسی دوست نے انھیں اتنا مجبور کر دیا کہ یوگا گائیڈ کو  On board متعارف کروائیں۔ اب تو سیاستداں، سائنسداں، حکومت کے اعلیٰ عہدیدار، ماہرین اور فلمی ستارے یوگا کرنے کو فخر سمجھتے ہیں اور اس کی تائید میں وقتاً فوقتاً بیان دیتے رہتے ہیں۔
گذشتہ چند سالوں سے آئے دن نامور شخصیتوں کا بھر پور استعمال کرتے ہوئے یوگا کے متعلق مسلسل بیانات الکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں پیش کئے جا رہے ہیں۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یوگیوں کی تحریک اب کافی منظم پیمانے پر کام کر رہی ہیں۔
مسلم سوسائٹی کے با شعور تعلیم یافتہ با اثر اور دین دار و اسلام پسند لوگوں کے درمیان یوگا موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ بعض تعلیم یافتہ مسلمان یہ سوال پیش کرتے ہیں کہ
۱۔  یوگا صحت کے لئے فائدہ مند ہے تو پھر اس کی ممانعت کے سلسلے میں اسلامی حلقوں سے کیوں آوازیں بلند کی جاتی ہیں۔؟
۲۔  کیا اسلام اتنا تنگ نظر ہے کہ اپنے پیروؤں کو جسمانی ورزش و کسرت  سے منع کر کے ان پر تحدیدات عائد کرتا ہے۔؟
بعض گوشوں سے یوگا کے متعلق فتوؤں پر تنقیدیں بھی کی جا رہی ہیں۔ جب ملاشیاء کے مفتی نے "یوگا" کے خلاف فتویٰ جاری کیا تو وہاں کے بادشاہ ناراض ہو گئے اور کئی آزاد خیال مسلم سیاست داں اور اسکالرس نے بھی اس طرح کے فتاویٰ کی مخالفت کی۔ اگر عام شخص صرف یوگا و ورزش کے چند طریقوں کے متعلق اصل سے علیٰحدہ کر کے شریعت کا حکم جاننے کی کوشش کرے تو یقیناً جواب صرف ورزش کے زمرے کی حد تک ملے گا اور اسے جائز قرار دیا جائے گا۔
یوگا کے ظاہری فائدوں کو پیش نظر رکھ کر مجرد حکم شرعی و اجازت نامہ  صرف کسرت کی حد تک فنی بنیادوں پر حاصل بھی کر لیا جائے تو پھر بھی بیشمار مخفی، مشتبہ، مشکوک باتوں اور مبین واضح دلائل کی موجودگی میں اس طرح کی عدم ممانعت کا حکم مہمل اور ناقص ثابت ہو گا اور ایسے تمام خود ساختہ اجازت نامے ہلکے و بے بنیاد قرار پائیں گے۔
ہندومت کی دھارمک شخصیتیں و مذہبی پیشوا اور ہندو احیاء پسند تحریکات دراصل ورن آشرم کی نشاط ثانیہ کرنا چاہتے ہیں اور نسلی طبقاتی تفریق کو پروان چڑھانا چاہتے ہیں۔ وہ ہندومت کو قومی و عالمی سطح پر ایک عظیم کامیاب نظام زندگی کے طور پر غالب کرنے کی کوشش میں ہے۔ہندو کلچر میں حقوق کی اہمیت نہیں ہے۔ بلکہ پوجا پاٹ اور چند رسوم کی اہمیت ہے۔
ہمارے بعض روشن خیال تعلیم یافتہ اور نیم پڑھے لکھے لوگ اور نوجوان یوگا کے سلسلے میں سطحی معلومات رکھتے ہیں۔ ان کے بارے میں اگر یہ کہا جائے کہ انھیں یوگا کی معلومات ہی نہیں تو بیجا نہ ہو گا۔ بغیر مطالعہ اور تجزیہ کے وہ یوگا کو صرف  Method of physical exercise  یا ایک کسرت و ورزش کا طریقہ  قرار دیتے ہیں جو سراسر ایک مغالطہ اور لا علمی کا نتیجہ ہے۔
شریعت اسلامی میں حیات انسانی کے لئے بڑے واضح اور صاف دو ٹوک اصول دئیے گئے ہیں اور انسانیت کی فلاح و بہبود اور نشو نما و ترقی کے لئے وسعتیں فراہم کی گئیں۔ دنیا کے تمام بر اعظموں، قطعوں اور طبقات و اقوام کو زماں و مکاں، نسل و طبقات کی قیود سے نکال کر ایک اعلیٰ بلند و برتر زندگی کا بنیادی اصول اور نظام فراہم کیا گیا ہے۔
اسلام عقائد، معاملات، مامورات، مامولات میں تمام کلی و جزوی طور پر کفر و شرک کے عناصر کا باریک بینی سے خاتمہ کرتا ہے اور کسی بھی تہذیب و تمدن کے اجزاء کو کفر سے صاف و پاک کر کے ضم کرنے کی اپنے اندر وسعت رکھتا ہے۔اسلام دنیا کے مختلف قطعوں میں پھیلا اور جہاں بھی پہنچا وہاں کے مقامی معاشرہ کے تمام باطل لغو طور طریقوں اور عادات و اطوار کا خاتمہ کر کے مقامی سماج کو اپنے اندر ضم کر لیا۔
اسلام دور حاضر کی آنکھوں کو خیرہ کر دینے اور قلب و ذہن کو متاثر کر دینے والی کسی بھی قدیم و جدید تہذیب کو اپنانے اور اس پر عمل کرنے سے مسلمانوں کو منع کرتا ہے۔کیونکہ اس سے ایمان کی بنیادیں دہل جاتیں ہیں اور اسلامی تعلیمات و شریعت سے راست یا بالواسطہ ٹکراتی ہیں۔(جاری ہے۔۔۔)
نوٹ:-
یہ مختصر کتابچہ پی ڈی ایف فارمیٹ میں شائع کرنے سے قبل ایک بار قارئین کے سامنے تبصرہ و تنقید اور تجاویز کے لیے  قسط وار پیش کیا جا رہا ہے تاکہ کوئی کمی بیشی ہو تو وہ پی ڈی ایف فارمیٹ (PDF ) میں تبدیل (convert) کرنے سے پہلے کر لی جائے۔ اس لیے قارئین سے گذارش ہے کہ وہ اپنے قیمتی تبصرے و تنقید، اصلاح و آراء سے آگاہ فرمائیں تاکہ ضروری ترامیم کی جا سکے۔ خاص طور پر ان لوگوں سے گذارش ہے جو اس کتاب کو ایک عالم کی نگاہ سے پڑھنا چاہتے ہیں۔ البتہ کوشش کیجئے گا کہ تمام تبصرے 31 مارچ 2018ء تک ارسال کر دیں۔تاکہ اس کے بعد اس کی پی ڈی ایف فارمیٹ کا اہتمام کیا جا سکے،جزاکم اللہ خیرا۔
whatsapp: 00923462115913
fatimapk92@gmail.com
https://www.facebook.com/fatimaislamiccenter
www.dawatetohid.blogspot.com
کتاب ڈاونلوڈ کے لئے مندرجہ ذیل لنک وزٹ کریں۔
https://drive.google.com/folderview?id=1FzYGPlYpfDHZx5r4iN7HQXXKm6ssybBY
معاون:فاطمہ اسلامک سنٹر اینڈ
BEST FUTURE  TRAVEL & TOURISM
https://www.facebook.com/bestfuturepk/
* * * * *
بشکریہ : مسلم گرلز اسوسی ایشن، حیدر آباد جن کی تحریر میں حذف و ترمیم کے ساتھ ایک جامع تحریر قلم بند کی گئی۔)

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...