Monday 8 August 2016

زندگی کی اصل خوبصورتی کیا ہے؟

زندگی کی اصل خوبصورتی کیا ہے؟

(عمران شہزاد تارڑ)

۔دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ہوگا جو خوبصورت نظر نہ آنا چاہتا ہو۔مرد ہو یا عورت ہم سب ہی خوبصورت نظر آنا چاہتے ہیںاور ہر عورت سب سے پہلے خوبصورت اور منفرد نظر آنا چاہتی ہے۔دنیا بھر میں عورتیں اپنے حسن کے نکھار کے لیے قدیم سے قدیم اور جدید سے جدید نسخے آزماتی رہتی ہیں ۔ کبھی رنگ گورا کرنے اور جلد کی خوبصورتی کے لیے کریموں اور لوشنز کا استعمال کرتی ہیں تو کبھی جڑی بوٹیوں سے تیارکردہ مرکبات اور ماجونوں کا ،کچھ خواتین ہومیو پیتھک طریقہ علاج کو اپناتی ہیں تو کئی ماہر امراض جلد یا پھر ماہرین حسن و آرائش سے مشوروں کے لیے چکر لگاتی دکھائی دیتی ہیں جبکہ کچھ خواتین سب طریقوں سے ہار کر روحانی علاج کرواتی ہیں ۔مہینے میں کئی بار بیوٹی پارلرز کے چکر لگائے جاتے ہیں۔ اخباروں اور رسالوں میں چھپنے والے طرح طرح کے مساک بھی اپنائے جاتے ہیں ۔غرض یہ کہ بے حد حسین اور خوبصورت نظر آنے کے لیے ہر کوشش کرلی جاتی ہے ۔خوبصورت نظر آنے کے لیے یہ ساری کوششیں اپنی جگہ درست ہیں لیکن کیا اتنا ہی کافی ہے ؟کیا صرف کتابی چہرہ ،غزالی آنکھیں ،بے داغ سرخ و سفید رنگت ہی پر اثر محسور کن شخصیات کے ضامن ہیں ؟کیا خوبصورت نظر آنے کے لیے لمبے لمبے چمکیلے بال ،سنہری رنگت ،نازک اور چھرہرا بدن ہی ضروری ہے ؟نہیں ۔۔۔۔صرف اتنا ہی کافی نہیں ہے اصل خوبصورتی تو نیک جذبات سے لبریز دل کی ہوتی ہے مثبت سوچوں سے بھرپور دماغ کی اپنے رب کے حضور صبر اور تشکر سے بھرپور جسم کی ،جو چہرے سے خود بخود چھلک اٹھتے ہیں چہرے اور جسم کا ہر لحاظ سے مکمل ہونا ہی اصل خوبصورتی نہیں ہے ۔ذہن اور روح کی کثافت چہرے کو بوجھل کردیتی ہے پھر تیکھے نین نقوش اور گورا چٹا رنگ بھی سامنے والے کو محصور نہیں کرپاتے ۔کسی بھی انسان کے مثبت جذبات و احساسات اور رویہ اس کی شخصیت میں کشش اور جازبیت پیدا کردیتے ہیں جبکہ منفی جذبات ا ور احساسات انسان کی شخصیت کو ظاہری اور باطنی دونوں طرف سے نقصان پہنچاتے ہیں اور دوسرے لوگ ایسے شخص سے دور بھاگتے ہیں ۔ چہرہ انسان کی شخصیت کا آئینہ دار ہونے کے ساتھ ہی اس کے جذبات و احساسات اور دلی کیفیات کا عکاس ہوتا ہے دکھ اور پریشانیاں انسان کو دیمک کی طرح اندر ہی اندر ختم کرتی رہتی ہیں ۔ نہ صرف اس کی شخصیت کو کھوکھلا کردیتی ہیں بلکہ چہرے کا نور بھی چھین لیتی ہیں۔اس زمانے میں کوئی اولاد کے دکھ میں مبتلا ہے تو کوئی ماں باپ کے دکھ میں ،کسی کو معذوری کا دکھ ہے تو کوئی بے روزگاری سے پریشان ہیں ،کوئی جیون ساتھی یا محبوب کی بے وفائی کا شکار ہے اور کہیں کوئی زمانے کی بے اعتنائی کا مارا ہوا ہے۔جبکہ دل دکھوں سے بوجھل ہو ،روح غموں سے گھائل اور دماغ کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت معدوم ہوچکی ہو تو پھر خوبصورت اور حسین نظر آنے کی لاکھ کوششیں کرلی جائیں تب بھی کارگر ثابت نہیں ہوسکیں گی۔ اور دل اداس ہوتو اچھی سے اچھی خوراک بھی بدن کو نہیں لگتی ،انسان ہمہ وقت بے چین اور مضطرب ہے تو بہترین کد کاٹھ اور حسین ترین نین اور نقوش رکھنے والی شکل و صورت بھی مثبت تاثر قائم کرنے میں ناکام رہتی ہے۔زندگی میں پریشانیوں اور دکھوں سے کبھی ہار نہیں ماننا چاہیے بلکہ ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے ۔دکھوں اور تکلیفوں کا صبر اور حوصلے کے ساتھ مقابلہ کرنے اور اعتمادویقین کے ساتھ زندگی گزارنے کا عمل ہمیں انسانیت کی معراج عطا کرتا ہے صبر، حوصلہ،ہمت ،اعتماد اور یقین نہ صرف اللہ کی ذات پر بلکہ خود اپنی ذات پر بھی نہایت ضروری ہے یہ اعتماد ہی ہے جو ہماری شخصیات کو چار چاند لگا تا ہے اور دوسروں سے نمایاں کرتا ہے ۔ نفرت بھی ایک منفی جذبہ ہے نفرت نہ صرف چہرے کا نور چھین لیتی ہے بلکہ جب انسان نفرت کے جذبات لیے کسی شخص کے بارے میں سوچتا رہتا ہے تو اسے مختلف روگ لگ جاتے ہیں ۔یہ منفی جذبہ خوبصورتی کا قاتل ہے۔لہٰذا س سے بچیں اور کوشش کریں کہ محبت کے جذبات کو زندگی کا حصہ بنائیں ۔لالچ اور ہوس کے جذبات بھی انسان کی طبیعت میں بے چینی اور انتشار پیدا کرتے ہیں یہ بے چینی اور انتشار چہرے کی رونق چھین لیتا ہے اس کے بجائے صبر اور شکر کرنے کی عادت کو اپنانا چاہیے ۔اپنی محنت اور جستجو کے بل بوتے پر خواہشات کی تکمیل کرنا کوئی بری بات نہیں ہے ۔مگر ہمہ وقت مادی چیزوں کی خواہش طبیعت پر انتہائی منفی اثرات مرتب کرتی ہے جوکہ آخر کار جسمانی خدوخال پر بھی اثر انداز ہوجاتی ہے ۔جس حد تک ہو سکے اس بری عادت سے بچیں کیونکہ یہ انسان کو بے سکون کرکے زندگی کو حقیقی خوشیوں سے دور کردیتی ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ لالچ اور ہوس کا پیٹ کبھی نہیں بھرتا ۔غصہ انسان کے چہرے پر ناگواری کے اثرات پیدا کرتا ہے ۔غصہ صرف احساس ہی نہیں ایک رویہ بھی ہے جو آپس میں نہ صرف عداوت پیدا کرتا ہے بلکہ ہائی بلڈ پریشر اور دل کی دوسری بیماریوں کوجنم دیتا ہے کہتے ہیں انسان جس دماغی حالت میں زیادہ رہتا ہے اس کے چہرے پر ویسے ہی تاثرات چسپاں ہوکررہ جاتے ہیں مثلاً ایک شخص غصیلی طبیعت کا مالک ہے اور وہ ہمہ وقت غصے کی حالت میں رہتا ہے تو پھر اس کے چہرے پر غصیلے تاثرات ہی قائم ہوں گے،یہی وجہ ہے کہ اکثر لوگوں کی شکل سے ہی ان کی غصیلی طبیعت کا پتا چل جاتا ہے غصہ چہرے کی خوبصورتی کا دشمن ہے اس سے بچنے کی پوری کوشش کیجئے ۔ آج کل جھوٹ اور بناوٹ کا دور دورہ ہے کچھ لوگوں کو تو جھوٹ بولنے کی عادت ہی ہوتی ہے جو غیر ضروری طور پر بات بات پر جھوٹ بولتے ہیں جھوٹ اور بناوٹ روح میں کثافت پیدا کرتے ہیں، یہ چہروں سے معصومیت چھین لیتے ہیں ۔پہلے زمانے کے زیادہ تر لوگ اس قدر بناوٹی اور جھوٹے نہ تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے چہرے پر سادگی اور معصومیت ہوا کرتی تھی۔آج کل ہر دس میں سے آٹھ لوگ شکل سے ہی چالاک اور خود غرض دکھائی دیتے ہیں ۔جھوٹ اور بناوٹ کے بجائے آپ بھی سادگی کو اپنایئے اور سچ بولیئے سادگی بہت بڑی خوبی ہے چاہے وہ رہن سہن میں ہویا بات چیت میں ،سادگی کو اپنا شعار بنالیں کہ سادگی شخصیت کو اور پرکشش بناتی ہے اور دیکھنے والے آپ کی طرف محض سادگی کی وجہ سے متوجہ ہوسکتے ہیں ۔دوسروں کی خوشیوں پر جلنا ،کڑھنا اور حسد کرنا بہت بری عادت ہے ۔یہ ہم سب کے مشاہدے میں ہے کہ جلنے، کڑھنے اور حسد کرنے والے خواتین و حضرات کے چہرے پر عجیب قسم کی ویرانی پائی جاتی ہے ۔حسین ترین نین نقوش ہونے کے باوجود ایسے چہرے سامنے والے کو ہرگز متاثر نہیں کرپاتے ایسے لوگ بیزاری کے تاثرات سے بھرپور چہرہ لیے ہوتے ہیں ۔ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ جس طرح رات کے بعد دن آتا ہے اسی طرح دکھ کے بعد سکھ ملتا ہے ۔ہر انسان کا اپنا نصیب ہوتا ہے ایک شخص کی قسمت اور نصیب کا دوسرے شخص کی قسمت اور نصیب سے کوئی تعلق نہیں ہے اس لیے دوسروں کی خوشیوں پر جلنا،کڑھنا اور حسد کرنا سراسر بے وقوفی ہے ۔ احساس کمزوری یا احساس برتری (تکبر)کے جذبات انسان کی شخصیت میں بگاڑ پیدا کرتے ہیں ۔ایسے شخص کی سوچ عدم توازن کا شکار ہوتی ہے احساس برتری انسان میں غرور تکبر پیداکرتا ہے اور تکبر انسان کی تربیت میں سختی اور کرختگی کو جنم دیتا ہے جس کے اثرات خوبصورتی پر بھی پڑتے ہیں ۔یوں بھی اللہ تعالیٰ تکبر کو سخت ناپسند کرتے ہیں کیونکہ یہ جذبہ انسان میں دوسروں کے لیے ہمدردی اور مساوات جیسے عظیم جذبات کو ختم کردیتا ہے ذرا سوچیے اللہ تبارک وتعالیٰ جس نے ساری کائنات بنائی ہے وہ اتنا عاجز و انکسار ہے تو پھر ہم انسان جو اللہ کی مدد اور مرضی کے بغیر کچھی بھی نہیں ہیں آخر کس بات پر تکبر کرتے ہیں ۔۔۔؟ ایک ایسا دل جس میں پیار ہو ،سچائی اور نرمی ہو ،ہمدردی کے جذبات ہوں ،لوگوں کے لیے بھلائی ہو،دراصل حسن و خوبصورتی کا دوسرا نام ہے ۔رنگ ،نین نقش ،جسامت اور دیگر ظاہری چیزیں ہمیں قدرت کی طرف سے ملتی ہیں اور وہ خواہ کیسی بھی ہوں ان پر شکر ہی کیا جاسکتا ہے۔لیکن پاکیزہ اور خوبصورت دل و دماغ کا ہونا ہمارے اپنے اوپر منحصر ہے اور ساری بحث کا نچوڑ یہ ہے کہ خوبصورت اور حسین دکھائی دینے کے لیے ہزار تراکیب اور نسخے ضرور آزمائیں ۔ماہر امراض جلد اور ماہر حسن سے مشورے بھی ضرور کریں مگر خود کو حتی الامکان طور پر منفی جذبات سے بچائیں کہ یہی آپ کی خوبصورتی کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ذرا غور کریں کہ گورے چٹے،صاف ستھرے چہرے پرنگاہ ڈالتے ہی پیشانی پر غصے سے پڑی سلوٹیں دکھائی دیں تو کیا پل بھر میں ساری خوبصورتی ہوا نہیں ہوجائے گی
ہماری پوسٹس پڑھنے کیلئے ہمارا بلاگ یا ہمارا گروپ جوائن کریں
whatsApp:0096176390670
whatsApp:00923462115913
whatsApp: 00923004510041
fatimapk92@gmail.com
http://www.dawatetohid.blogspot.com/
www.facebook.com/fatimaislamiccenter
نوٹ: یہ مضمون محض عام معلومات عامہ کے لیے ہے، اس پر عمل کرنے سے پہلے معالج سے ضرور مشورہ کرلیں۔
-------------------------

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...