لیلۃ القدر کب ہوتی ہے؟ اور ان میں ہم کیا کریں؟
لیلۃ القدر کب ہوتی ہے؟ اور ان میں ہم کیا کریں؟
اول :
نبی مکرم صلی اللہ علیہ
وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں بہت زيادہ عبادت کیا کرتے تھے ، اس میں نماز ،
اورقرات قرآن اوردعا وغیرہ جیسے اعمال بہت ہی زيادہ بجالاتے تھے ۔
امام بخاری اورمسلم رحمہم اللہ نے اپنی کتاب میں سیدہ عائشۃ رضي اللہ تعالی عنہا سے بیان کیا ہے کہ :
جب رمضان کا آخری عشرہ شروع
ہوتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کوبیدار ہوتے اوراپنے گھروالوں
کو بھی بیدار کرتے اورکمر کس لیتے تھے ۔
اورمسند احمد اورمسلم شریف میں ہے کہ :
رمضان کے آخری عشرہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی زیادہ کوشش کیا کرتے تھے جوکسی اورایام میں نہيں کرتے تھے ۔
دوم :
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لیلۃ القدر میں اجروثواب حاصل کرنے کے لیے قیام کرنے پر ابھارا کرتے تھے ۔
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جوبھی لیلۃ القدر میں ایمان کے ساتھ اجروثواب کی نیت سے قیام کرے اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔ متفق علیہ ۔
یہ حدیث لیلۃ القدر میں قیام کی مشروعیت پر دلالت کررہی ہے ۔
سوم :
لیلۃ القدر میں سب سے بہتر اوراچھی دعا وہی ہے جو نبی مکرم صلی اللہ علیہ نے سکھائي ہے ۔
امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ وہ کہتی ہیں میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا :
اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بتائيں کہ اگر مجھے لیلۃ القدر کا علم ہوجائے تومجھے اس میں کیا کہنا چاہیۓ ؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایایہ کہنا کہ : اللھم انک عفو تحب العفو فاعف عنی
اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے اورمعاف کرنا پسند فرماتا ہے لھذا مجھے معاف کردے ۔
چہارم :
رہا مسئلہ رمضان میں لیلۃ
القدر کی تخصیص اورتحدید کا تویہ دلیل کا محتاج ہے جس میں اس کی تحدید کی
گئي ہو ، لیکن یہ ہے کہ رمضان کا آخری عشرہ میں اورپھر اس کی طاق راتوں
اورستائسویں رات بھی ہوسکتی ہے اس پر احادیث دلالت کرتی ہیں ، ایک حدیث میں
ہے کہ اسے آخری دس دنوں میں تلاش کرو ، لھذا اس کی تحدید نہیں ہوسکتی اتنا
ہے کہ یہ آخری دس دنوں میں ہی ہے انہی ایام میں اسے تلاش کرنا چاہئے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی ہی صحیح اعمال کی توفیق بخشنے والا ہے ۔