Saturday 17 December 2016

ہم سوشل میڈیا پر کیوں کام کر رہے ہیں؟


ہم سوشل میڈیا پر کیوں کام کر رہے ہیں؟

سوشل میڈیا کی اہميت

آج کے دور میں اکثریت سوشل میڈیا سے بخوبی واقف ہے ۔سوشل میڈیا عصر حاضر میں ہر انسان کی ضرورت بن گیا ہے۔ اسکے ذریعے تقریبََاتمام ممالک ترقی کی راہوں پر گامزن ہیں۔سوشل میڈیا دور حاضر میں بہت اہمیت کا حامل ہے ۔کسی بھی شعبے کی ترقی کی بنیاد ہی سوشل میڈیا پر منحصر قرار پائی ہے۔سوشل میڈیا (انٹرنیٹ,ٹی۔وی,کیبل ) نے دنیا کے کونے کونے میں رسائی حاصل کی ہے ۔انٹرنیٹ پر سوشل میڈیا گوگل,یو ٹیوب وغیرہ میں تمام قسم کی معلومات فراہم کی جاتی ہیں ۔صرف ایک کلک سے کو ئی بھی ضروری مواد و معلومات ہمارے پیشِ نظر آجاتا ہے-اب بات آتی ہے سوشل نیٹ ورکنگ سائیٹس کی ,انکے ذدیعے ابلاغ کے عمل میں بہت آسانی ملتی ہے ۔جیسے واٹس ایپ,فیس بک,ٹو ئیٹر وغیرہ کي فاسٹ کالنگ, میسیجنگ,ریسیونگ,ایکسیپٹنگ جیسے فوائد سے اپنی بات بخوبی دوسرے تک پہنچانے میں ان کمیونیکیٹنگ سائٹس کو فروغ ملا ہے۔اب چونکہ اتنی سہولیات موجود ہیں تو کیوں نہ انکا استعمال بہترین سے بہترین بنایا جائے۔ ۔ ۔ان کے ذریعے خدا کے دین کی تبلیغ و اشاعت کا کام لیا جائے۔دین اسلام کو عام کیا جائے۔کیونکہدین ایسی خوشبو ہے جو ہر طرف پھیل کر رہتی ہےسوشل میڈیا پر دین کی اشاعت کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟آج کی نسل جو کہ دنیاوی زندگی کو دینوی زندگی پر ترجیح دیتی ہے ۔وہ سوشل میڈیا کے فوائد سے زیادہ اسکے نقصانات کے جنگل میں پھستےچلے جا رہے ہیں ۔خلوت میں اپنے دل اورآ نکهوں کی حوس کو پورا کرنے کیلئے اللّٰہ کے عذاب کو بهلا کر اپنی خواہشات کی تکمیل, سوشل میڈیا کا غلط استعمال گمراہی اور عذاب کی طرف لیے جا رہا ہے۔نئی نسل یہودیوں, عیسائیوں, ہندوؤں کےغیر مہذبانہ انداز کو سوشل میڈیا کےذریعے دیکھ کر متاثر ہو رہی ہے اور دین سے دوری اور دنیا سے دلجوئی اور غیر مسلم کلچر کی ترجیح کا باعث بن رہا ہے اس لیے سوشل میڈیا پر دینی اور اصلاحی ویبسائٹس اور سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس کے قیام سے دین کی تعلیم کو سیکھنے اور سیکهانے کا کام جاری و ساری کیا جا رہا ہے

سوشل میڈیا پر دین کا کام

قرآن پاک میں ہے ِ

آل عمران آیت نمبر110

ترجمہ تم بہترین امت ہو جو لوگوں کیلئے نکالی گئی تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہواللّٰہ تعالٰی نے ہمیں بہترین امت قرار دیا ہے اور اپنے دین کا عمدہ کام بھی سونپ دیا ہے۔اس لیے اللّٰہ کے پیغامات کو سوشل میڈیا کے ذریعہ نئ نسل تک پہنچانے کی کاوش کر رہے ہیں تا کہ

نئ نسل میں نئے طریقہ ( سوشل میڈیا )کے ذریعے دینِ اسلام کو فروغ دیا جائے اور دینی احکامات شریعت کو سیکھنے اور سیکهانے کا کام ہو.آج کا انسان دنیا کی بهاگ دوڑ اور الجهنوں میں پڑا هے اور بهول چکا هے اس کا مقصد تخلیق کیا هے؟ اور اس کا مقصد حیات کیا هے ؟سوشل میڈیا کے غلط استعمال نے دین کے فهم میں کمزوری پیدا کر دی هے اس لیۓدین کے فهم کو بڑهانے کیلئے سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو دین کی دعوت دی جا رہی هے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ دین کو سمجھ پائیں۔دین هم تک بہت هی قربانیوں اور کوششوں سے پہنچا هے اگر هم اس کو آگے نہیں پہنچائیں گے تو اللّٰہ ہماری جگہ کوئی اور لے۔آئے گا جو اسکے دین کا کام کرنے والے ہوں گے ۔اس کے دین کو پورے عالم میں لہرانے والے ہوں گے۔

سوشل میڈیا پر کاماپنے رب کی وحدانیت کا اقرار اور سنت رسول صل اللّٰہ علیہ وسلم پر عمل اپنی دنیاوی و اخروی زندگی کو دین اسلام کی شریعت کے مطابق بسر کرنے کا حکم دینے کیلئے کام کیا جا رہا هے

اپنی حیات میں اپنے رب سے اپنے گناهوں کی معافی مانگ لیں اور آخرت کے عذاب سے بچ جائیں اور جنت کو پالیں۔سوشل میڈیا پر دین کا کام کرنے کی سب سے بڑی وجہ ہے کہ ہندوؤں, یهودیوں اور کافروں نے سوشل میڈیا کو ہتهیار بنا کر اس کے ذریعہ سے مسلمانوں کو اپنے شکنجے میں کر رکها هے ۔

آ ج کا انسان

اپنے رب کو بهول بیٹها هے اور دنیا کمانے میں مصروف هےانہوں نے نبی ﷺکو بهلا کر ایسی شخصیات کو اپنا آئیڈیل بنا لیا هے جن کا ان کی ذندگی میں کوئی عمل و دخل نہیں ہے۔قرآن پڑ هنے اور سننے کی بجائے گانے گانا بجانا اور سننا همارا شعار هو گیا ہے۔دینی اخلاقیات پر عمل کی بجائے غیر مسلموں کے غیر مہذبانہ انداز کو اپناتے چلے جا رہے هیں ۔نمازیں ادا کرنے کی بجائے فضولیات میں اپنا وقت صرف کر رہے هیں۔روزے رکھنے کی بجائے  ڈائٹنگ کا عمل شروع ہو گیا ہےوالدین کی اطاعت کے بجاۓ برے دوستوں کی صحبت سے اثر انداز ہوا جاتا ہے۔هماری نسل میں جذبہؑ جهاد اور همدردی مکمل طور پر ختم هو چکا هے بلکہ نسل فلمی اداکاروں کی طرح جنونی بننے کی کوشش کر رہی ہے۔هماری نسل سوشل میڈیا کے ذریعہ غیر مسلم سے دوستی رکھتی ہے اور ان کے نقش قدم پر چل کر ان جیسا ماڈرن بننے کی جستجو میں لگی هے

 ترجمہ اے ایمان والو اپنے لوگوں کو چهوڑ کر دوسروں کو جگری دوست نہ بناؤ وه تم سے برائی کرنے میں کوئی کمی نہیں چهوڑتے وه چاہتے هیں کہ تم مشکل میں پڑو بغض ان کے مںہؤوں سے ظاہر هو چکا هے اور جو وه چهپاتے هیں وه اس سےبھی زیاده هےتحقیق ظاھر کیں  ھم نے  تمھارے لٰئے نشانیاں اگر ہو تم عقل اکھتے

مسلمانوں کو غیر مسلموں کےشکنجے سے بچانے کے لئے سوشل میڈیا کے ذریعے تعلیم کو عام کیا جا رہا ہے ۔غیر مسلم صرف مسلمانوں کی بربادی چاہتے ہیں ۔وہ مسلمانوں کے خیر خواہ ہرگز نہیں ہو سکتے وہ بہت ہی باآسانی مسلمانوں کی جڑوں کو کاٹ رہے ہیں تا کہ وہ مسلمانوں کو اپنا غلام بنا لیں۔غیر مسلموں سے نفرت اور جذبہ جہاد کو بھی سوشل میڈیا کے ذریعے اجاگر کیا جا رہا ہے اور دین کو سیکھنے سکھانے کے لئے ایک نیا پلیٹ فارم مہیا کیا جا رہا ہے ۔دین کا کام ہمیں نبی کریم ﷺکے ذریعے ملا ہے ۔ ختم نبوت کی وجہ سے ہمیں اسکو آگے پہنچاناہے۔ہم آج کے معاشرے میں دین اسلام کے قاصد ہیں(ہم اس دین کو دنیا کے کونے کونے پر پھیلائیں گے اور کفرو نفاق کا خاتمہ کر نا ہے ( ان شاءاللّٰہگمراہی کا اندھیرا بہت سیاہ اور کالا ہے اسلئے دعوت و اصلاح کا ایسا کام کرنا ہو گا گمراہی اور جہالت کی اس تاریکی میں روشن شمعیں بن کر اسطرح سے جگمگائیں کہ پورے عالم میں گناہ اور گمراہی کا اندھیرا چھٹ جائےمختصرا یہ کہ اپنے رب کی پہچان ,اتباع نبوی اور ارکانِ اسلام اور قرآنی تعلیمات , تعلیمات حدیث نیز تمام دین جو کہ ١٤٠٠ سال پہلے ہمارے نبیﷺ نے ہم تک پہنچایا ۔ہمیں اسے ہر ممکن کو شش کے ذریعے پوری دنیا میں پھیلا نا ہے ۔کیونکہ سوشل میڈیا اسلام کی تبلیغ کے لئے سپلائی لائن کی اہمیت رکھتا ہے۔اللّٰہ ہمارے اس کام میں ترقی و برکت عطا فرمائےا ور ہمارے اس عمل کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما لے اور ہم سے راضی ہوجاۓ اور ہم اپنے مقصدِحيات کو پالیں آمین۔

اس دنیا میں رہ کر ہم خود کو گناہوں سے بچالیںچلو زندگی گزارنے کےکچھ اصول اپنا لیں

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...