Monday 12 December 2016

جشن عید میلاد النبی پر چند باطل شبہات کا جھانسہ

جشن عید میلاد النبی پر چند باطل شبہات کا جھانسہ

(مقبول احمد سلفی)

میلادی لوگ الٹی پلٹی باتوں اور باطل شبہات کے ذریعہ جشن عید میلاد ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں ۔
ان کا کہنا ہے کہ بہت سارے کام جن کی اصل یا بنیاد نبی ﷺ کے زمانے میں تھی مگر بعد میں کچھ اضافہ کرلیا اسے تمام مکاتب کے علماء شرک ، بدعت اور حرام نہیں کہتے ۔
اور پھر چند باطل شبہات پیش کرتے ہیں ۔
(1) نبی ﷺ کے دور میں مسجد تھی مگر گنبد اور محراب بعد میں بنائے گئے ۔
(2) نبی ﷺ کے دور میں تراویح تھی مگر باجماعت تراویح بعد میں ادا کی جانے لگی ۔
(3) نبی ﷺ کے دور میں قرآن مجید تھا مگر کتابی شکل بعد میں دی گئی ۔
(4) نبی ﷺ کے دور میں احادیث تھیں مگر بخاری شریف، مسلم شریف بعد میں ترتیب دی گئی ۔
(5) نبی ﷺ کے دور میں قرآن مجید پہ اعراب نہ تھے مگر بعد میں حجاج بن یوسف نے لگوائے ۔
(6) نبی ﷺ کے دور میں حج سادہ طریقہ سے کیا جاتا تھا مگر آج کل جدید سہولیات کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔
آئیے ان باتوں کا جائزہ لیتے ہیں۔
٭ مسجد کا محراب تو شروع زمانے سے ہے تاہم گنبد مسجد کے لئے ضروری نہیں ہے ، بغیر گنبد کے بھی مسجد ہوسکتی ہے مگریہ سو فیصد سچائی ہے کہ بغیر عید میلاد منائے بریلوی نہیں رہ سکتے ۔
٭ نبی ﷺ کے دور میں تراویح کی نماز بھی تھی اور آپ ﷺ نے باجماعت اسے ادا بھی فرمایاہے ۔دلیل :
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم لوگوں کو رمضان کے مہینے میں (تراویح ) آٹھ رکعت نماز پڑھائی اِس کے بعد وتر پڑھا دوسرے روز جب رات ہوئی تو ہم لوگ پھر مسجد میں جمع ہوگئے امید کہ آپ نکلیں گے اور نماز پڑھائیں گے مگر آپ نہ نکلے ہم صبح تک مسجد میں رہ گئے پھر ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ بات بیان کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے خطرہ ہوا کہ کہیں یہ نماز تم لوگوں پر فرض نہ ہوجائے (اس لئے میں گھر سے نہیں نکلا) (ابنِ حبان ،ابنِ خزیمہ،طبرانی فی الصغیر،محمد بن نصر مروزی فی قیام اللیل ص ۹۰)
٭ یہ بات بھی جھوٹ ہے کہ قرآن بعد میں کتابی شکل میں آیا۔ نبی ﷺ نے صحابہ کو قرآن لکھنے کا حکم دیا تھا اور بہت سے صحابہ کرام نبی ﷺ کی طرف سے قرآن کی کتابت پہ مامور تھے انہیں کاتبین وحی کہا جاتا ہے ۔ چنانچہ یہ صحابہ کرام نبی ﷺ کے حکم سے نبی کے زمانے میں ہی پورا قرآن کتابی شکل میں ترتیب دے چکے تھے ، اس کے بے شمار دلائل ہیں ۔ بطور نمونہ :
كان النبي مما تتنزل عليه الايات فيدعوا بعض من يكتب له ويقول له ضع هذه الاية في السورةالتي يذكر فيهاكذا وكذا(رواہ ابودائود)
ترجمہ : آپ پر جب آیتیں اترتیں تو کاتب وحی کوبلاکر فرماتے کہ اس آیت کو فلاں سورت میں لکھو۔
٭ احادیث تو نبی ﷺ کا ہی فرمان ہے ، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ بخاری ومسلم کی حدیث اس وقت نہ رہی ہو۔ یہ بات ایک جاہل بلکہ سر پھرا  ہی کہہ سکتا ہے ۔ ہاں امام بخاری وامام مسلم نے نبی ﷺ کی احادیث کو کتابی شکل دی اور یہ تو نبی ﷺ کا فرمان ہے :
قيِّدُوا العِلمَ بالكِتابِ۔(صحیح الجامع للالبانی : 4434)
ترجمہ : علم کو کتابی شکل میں محفوظ کرو۔
اكتب فوالذي نفسي بيده ، ما يخرج منه إلا حق(ٍصحیح ابوداؤد:3646)
ترجمہ: احادیث لکھا کرو قسم اس ذات پاک کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اس منہ سے حق کے سوا دوسری بات نہیں نکلتی۔
٭ قرآن کریم میں اعراب اس وقت سے ہے جب سے قرآن ہے ، کیونکہ کوئی بھی آدمی بغیر حرکت کے قرآن پڑھ ہی نہیں سکتا ۔ یہ الگ بات ہے کہ اسے قرآن میں داخل بعد میں کیا گیا ہے اور یہ قرآن میں اضافہ نہیں کیونکہ قرآن میں کمی بیشی کوئی نہیں کرسکتا ۔
٭ حج کا طریقہ وہی ہے جو نبیﷺ نے بتلایا ہے ، اور اسی طریقے سے قیامت تک حج کیا جائے گا۔جوسنت نبوی سے ہٹ کے حج کا دوسرا طریقہ اپنائے گا اس کا حج باطل ہے ۔ یہ الگ بات ہے نبی ﷺ نے معذوروں اور مشکلات کی بنیاد پہ عازمین حج کے لئے کچھ رخصت دی ۔ تو یہ رخصت رسول اللہ ﷺ کی جانب سے ہے نہ کہ انسان کے اپنے بنائے ہوئے ۔
بہرحال:ان کاموں کا بریلویوں کے جشن عید میلاد سے کیا تعلق ہے ؟ یہ تو پوری کی پوری نئی ایجاد ہے ، اس کی کوئی اصل اور کوئی بنیاد نبی ﷺ کے زمانے میں تھی نہیں ۔ اور بریلوی علماء خود تسلیم کرتے ہیں کہ عیدمیلاد پہلے نہیں تھی ، بعد کی ایجاد ہے ۔
احمد یار خاں نعیمی بریلوی صاحب لکھتے کرتے ہیں ۔
"لَمْ یَفْعَلْہُ أَحَدٌ مِّنَ الْقُرُونِ الثَّلَاثَۃِ، إِنَّمَا حَدَثَ بَعْدُ" (جاء الحق : ١/٢٣٦)
ترجمہ : میلاد شریف تینوں زمانوں میں کسی نے نہ کیا ، بعد میں ایجاد ہوا ۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ جشن عیدمیلاد کی نبی ﷺ یا صحابہ یا تابعین وغیرہم کے دور میں  کوئی اصل موجود نہ تھی ، بعد میں ایجاد کی گئی ۔ اور یہ بعد کی ایجاد شدہ چیز بدعت ہے جیساکہ
بدعت کی تعریف کرتے ہوئے جناب احمد یار خان نعیمی اپنی مشہور کتاب"جاء الحق "کے صفحہ ٢٠٤میں لکھتے ہیں:
"وہ اعتقاد یا وہ اعمال جو کہ حضور علیہ الصلاة والسلام کے زمانہ حیات ظاہری میں نہ ہوں بعد میں ایجاد ہوئے"۔
اس جشن میں شرک بھی ہے ، بدعت بھی اور حرام کام بھی لہذا یہ جشن شرک و بدعت کے ساتھ حرام بھی ٹھہرا۔
جہاں تک آپ ﷺ کا سوموار کے دن روزہ رکھنا ہے تو یہ صرف ولادت کی وجہ سے نہیں بلکہ اس دن اللہ کے حضور نامہ اعمال پیش کئے جاتے ہیں ۔ اگر کسی کو رسول اللہ ﷺ سے محبت ہے تو آپ ﷺ کی اتباع میں سوموار کا روزہ رکھے اور اس روزے کا 12/ربیع الاول سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ نبی ﷺ اور صحابہ کے دور میں کتنے 12/ربیع الاول آئے مگر اس مناسبت سے آپ نے روزہ نہیں رکھا ۔

اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے ۔(بخاری ومسلم)

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...