Wednesday 9 March 2016

*اسلام اور خانقاہی نظام* 101

⁠⁠⁠⁠
⁠⁠⁠*اسلام اور خانقاہی نظام* 
(گزشتہ سے منسلک قسط 101)
 قیوم پنجم ....کے دربار پر: گجرات سے آگے کھاریاں کینٹ سے دائیں جانب جی ٹی روڈ سے پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر 'موہری 'نامہ قصبہ ہے،میں اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ یہاں پہنچا ۔ہم دربار کے بیرونی دروازے سے داخل ہوئے تو اس کے اوپر جلی حروف کے ساتھ لکھا ہوا تھا"قیوم پنجم"قیوم پنجم کون ہوتا ہے...؟اس روحانی منصب کے حامل کی صفات روضہ القیومیۃنامی کتاب میں ملاحظہ فرمائیں،جسے خاندان مجددیہ کے ایک بزرگ خواجہ ابوالفیض نے ۱۷۳۹ء میں مرتب کیا ہے،خواجہ ابو الفیض 'قیوم 'کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:قیوم اس شخص کو کہتے ہیں جس کے ماتحت تمام اسماء وصفات ،شیوانات ،اعتبارات اور اصول ہوں اور گزشتہ و آئندہ مخلوقات کے عالم موجودات ،جن و انس ،پرندے ،نباتات ہر ذی پتھر ،درخت ،بحر وبر کی ہر شے ،عرش،کرسی،لوح،قلم،ستارہ، ثوابت ،سورج،چاند ،آسمان،برج،سب اس کے سائے میں ہوں،افلاک وبرج کی حرکت وسکون ،سمندروں کی لہروں کی حرکت ،درختوں کے پتوں کا ہلنا،بارش کے قطروں کا گرنا ،پھلوں کا پکنا ،پرندوں کا چونچ پھیلانا،دن رات کا پیدا ہونا ،اورگردش کنندہ آسمان کی موافق یا ناموافق رفتار ،سب کچھ اسی کے حکم سے ہوتا ہے ،بارش کا ایک قطرہ ایسانہیں جو اس کی اطلاع کے بغیر گرتا ہو،زمین پر حرکت وسکون اس کی مرضی کے بغیر نہیں ہوتا ،جو آرام و خوشی اور بے چینی اور رنج اہل زمین کو ہوتا ہے،اس کے حکم کے بغیر نہیں ہوتا۔کوئی گھڑی ،کوئی دن ،کوئی ہفتہ،کوئی مہینہ،کوئی سال ایسا نہیں جو اس کے حکم کے بغیر اپنے آپ میں نیکی وبدی کا تصرف کر سکے،غلہ کی پیدائش ،نباتات کا اگنا غرض جو کچھ بھی خیال میں آسکتا ہے وہ اس کی مرضی اورحکم کے بغیر ظہور میں نہیں آتا۔مزید لکهتے ہیں کہ زمین پر جس قدر زاہد ،عابد ،ابرار اور مقرب تسبیح ،ذکر فکر،تقدس اور تزویہ میں،عبادت گاہوں ،جھونپڑیوں ،کٹیوں،پہاڑ اور دریاکے کنارے ،زبان ،قلب ،روح،سر،خفی،اخفی،اور نفسی سے مشاغل اور معتکف ہیں اور حق تعالیٰ کی راہ میں مشغول ہیں،گو انھیں اس بات کا علم نہ ہو اور جب تک ان کی عبادت قیوم کے ہاں قبول نہ ہو،تو اللہ تعالیٰ کے ہاں قبول نہیں ہوتی(روضہ القیومیۃ جلد اول:۴) حضرات !اصل جمہوری نظام میں جس طرح صدر مملکت بے اختیار اور محض آئینی سربراہ ہوتا ہے،تصوف کے سلسلہ مجددیہ میں(نعوذباللہ )اللہ کے ساتھ اسی بے اختیاری اورمحض آئینی سربراہ کا سلوک کیا گیاہے،قیوم کو وزیر اعظم بنا دیا گیاہے کہ جب تک وہ قبول نہ کرے اللہ کے ہاں کچھ نہیں ہو سکتا ...بلکہ معاملہ اس سے بھی سنگین ہے یہاں تو عرش ،کرسی اور لوح وقلم بھی قیوم کے سائے میں کر دیا گیا ہے...تو پھر اللہ رب العالمین کہاں گئے...؟اور قیوم کے منصب کو دیکھیں تو بات کہاں سے کہاں اور کہیں آگے پہنچتی دکھائی دیتی ہے،جبکہ قرآن واضح طور پر باخبر کر رہا ہے:اللہ از خود زندہ وہ ہستی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ،وہ تمام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے(البقرہ:۲۵۵) یعنی قیوم تو اللہ تعالیٰ ہے جس نے ساری کائنات کو سنبھال رکھا ہے مگر حضرات مجددیہ نے اللہ کی اس صفت کا منصب بنا کر تمام خدائی اختیارات اپنے قیوم کو دیے ۔آپ مجددی 'قیوم 'کے اختیارات دوبارہ ملاحظہ کیجئے ،بالکل یوں دکھائی دیتا ہے جیسے ایک سربراہ دوسرے کا تختہ الٹ کر تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیتا ہے،ہم اللہ کا قرآن سنا کر ایسی قیومیت سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں:قیوم حقیقی اللہ ذوالجلال والا کرم اپنی آخری کتاب قرآن حکیم میں فرماتے ہیں: قریب ہے کہ سب آسمان ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں ،زمین پھٹ جائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر گر جائیں ،اس بات پر کہ لوگوں نے رحمان کیلئے اولاد ہونے کا دعویٰ کیا (مریم:۹۰تا۹۱) اور قیوم کا دعویٰ تو اولاد کے دعوے سے کہیں بڑاہے!پوری کائنات لرز اور کانپ رہی ہے،مگر یہ حضرت انسان اس قدر دلیر ہے قیوم،غوث بنا پھرتا ہے ، جاری ہے....

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...