Wednesday 9 March 2016

,اسلام اور خانقاہی نظام، 104


⁠⁠,اسلام اور خانقاہی نظام، 
(گزشتہ سے منسلک قسط نمبر104)
 قبر پرستی پر خواجہ معصوم کی محفل میں ہندوانہ استدلال :خواجہ معصوم کی محفل میں ملتان کا ایک خطیب اپنے خطاب کا اختتام ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے یوں کرتاہے:میں نے پچھلا جمعہ اجمیرشریف میں گزارا،وہاں کے خطیب شفقت صاحب فرماتے ہیں:کہ ربانی میاں!جی چاہتا ہے کہ آپ جمعۃ المبارک کے دن ہمارے اس منبر پر بیٹھ کر رسول اللہ ﷺ کی شان بیان کریں۔ میں نے ابھی تقریر شروع ہی کی تھی کہ اچانک ایک شور سنائی دیا ،میں نے تقریر ختم کی تو مجھےخطیب صاحب نے کہا :ربانی میاں!وہ ہندوتھے جو خواجہ اجمیری کی قبر پر چادر چڑھانے آئے تھے،میں حیران ہو ا...۔ اتنے میں خطیب صاحب نے ایک ہندو کو بلایااور کہا:بابا جی !آپ اجمیری کے مزار پر چادر چڑھانے آئے ہیں؟ہندو نے کہا :ہمیں جو مزہ خواجہ اجمیری کے مزار پر ہے وہ مورتیوں میں نہیں آتا۔میں بڑاحیران ہوا کہ ہندوستان کا ہندو خواجہ اجمیری کے مزار پر چادر چڑھا کر فخر محسوس کرتا ہے،اورپاکستان میں ایک مسلماناگر قبر پر چادر چڑھائے تو اہلحدیث کہتا ہے کہ شرک ہو رہا ہے...۔اور قبر پر چادر چڑھانے کے فعل کادفاع کیا،اپنے اس عمل کی سچائی پر دلیل لائے تو یوں ...کہ یہ کام تو ہندوبھی کرتے ہیں،ہاں !اہل توحید یہی تو کہتے ہیں کہ یہ سارے کام ہندوؤں کے ہیں،جو تم نے اپنائے ہوئے ہیں،یہی تو وجہ ہے کہ ہندو تمھارے مذہب پر عمل بھی کرتا ہے اور پھر ہندو بھی رہتا ہے،جو قرآن و حدیث پر عمل کرے ،جو صحابہ کرامؓ کے طریقے پر چلے ،جو مسجد میں اللہ اکبر کہہ کر نماز کیلئے کھڑا ہو جائے ،وہ مسلمان ہو جاتا ہے ہندو نہیں رہتا ،تبھی تو ہندو بابری مسجد کو ڈھانے چل پڑتا ہے...لیکن دربار پر آکر چادر چڑھا تا ہے اور خوش ہوتا ہے...کیوں؟اس لئے کہ اسے پتا ہے کہ اس سے میری ہندومت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا ،جبکہ مسجد میں وہ جائے کا تو ہندو نہیں رہے گا،اس لئے کہ مسجد کی بنیاد رکھنے والے سیدنا محمد ﷺ ہیں ۔جبکہ خانقاہوں،آستانوں اور درباروں کی بنیاد رکھنے والے صوفی ہیں،ہندو کے حوالے سے ایک چادر ہی کی بات نہیں یہاں تو اور بھی بہت کچھ مشترکہ ہے،جو کے تفصیل کے ساتھ گزشتہ اقساط میں گزر چکا ہے اور مزید واقعات آگے آئیں گے،ذراغیر جانبدار ہو کر سوچو تو سہی !کہ یہ جو تمھارے عقائد ہیں جو اہل دربار کے پیچھے لگ کرتم نے اپنائے ہوئے ہیں،یہ عقائد واعمال اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے بتلائے ہوئے نہیں ہیں،بلکہ یہ دیمک زدہ اور کھوکھلے ہیں،ان عقائد و اعمال کا منبع خانقاہی نظام بھی کھوکھلا اور دیمک زدہ درخت ہے،اس دیمک زدہ کھوکھلے خانقاہی درخت میں، اللہ کے رسول ﷺ کی ایک ایک سنت سے محبت کرنے والے اہل توحید سے لڑنے جھگڑنے والو!جن کیلئے تم لڑتے جھگڑتے ہو ،یہ تو اس قدر بے بس ہیں کہ اگر ان کی قبروں پر رکھے ہوئے کھانوں میں سے کوئی مکھی اپنا حصہ اٹھا لے تو اس سے چھڑا نہیں سکتے ،اگر کوئی اہل توحید ان کے بے بنیاد اعمال و خرافات سے لوگوں کو آگاہ کرے تو اس مردِ مجاہد کا بال بھیگا نہیں کر سکتے ،یہ پیر جن کی دنیا میں مرید ی کی جاتی ہے روزِ قیامت اپنے مریدوں سے لاتعلق ہو جائیں گے،لیکن یہ مرید حسرتوں اور پشیمانیوں کے ساتھ ہاتھ ملتے رہ جائیں گے،اور اللہ کے عذاب کا مزہ چکھیں گے،قارئین کرام!کیا لوگوں نے خواجہ معصوم کو 'قیوم 'مان کر اللہ کا مد مقابل نہیں بنا لیا..؟ اور قیوم کے اختیارات ملاحظہ فرمائیں تو کیا لوگوں نے ایک انسان کو اپنا رب نہیں بنا لیا...؟لوگ بے شک زبان سے نہ مانیں لیکن عمل یہ ثابت کر رہا ہے کہ حقیقت یہی ہے،عیسائیوں نے اپنے ولیوں کو 'قیوم 'سے کہیں کم کرنی والانہ سمجھاتھا وہ اپنے پیروں اور مشائخ کی باتوں کو بغیر دلیل کے مانتے چلے گئے اور عیسیٰ علیہ السلام کو انھوں نے اللہ کا بیٹا کہہ ڈالا۔تب اللہ نے ان پر واضح کر دیا کہ ان لوگوں نے ان سب کو اللہ کے علاوہ اپنا ربنا لیاہے،حالانکہ عیسائی انھیں رب نہیں کہتے تھے،اللہ تعالیٰ فرماتاہے:انھوں نے اپنے مشائخ ،پیروں اور مریم کے بیٹے مسیحؑ کو اللہ کے علاوہ رب بنا لیا حالانکہ انھیں حکم یہی دیا گیا تھا کہ وہ ایک رب کی عبادت کریں جس کے علاوہ کوئی رب نہیں،وہ پاک ہے اس شرک سے جو یہ لوگ کر رہے ہیں(التوبہ:۳۱)مزید ان مصنوعی خداؤں اور قیوم کے تعارف کیلئے مولانا امیر حمزہ کی تالیف:آسمانی جنت اور درباری جہنم کا مطالعہ کریں، جاری ہے...

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...