Friday 25 March 2016

اسلام اور خانقاہی نظام,109

'اسلام اور خانقاہی نظام'
(گزشتہ سے منسلک قسط نمبر109)
تم سب پیچھے ہٹ جاؤ،بابا جانے اور وہابی جانیں:
تم سب پیچھے ہٹ جاؤ،بابا جانے اور وہابی جانیں:پہاڑی پوڑ تحصیل چک جھمرہ ضلع فیصل آباد میں ٹاہلی کاٹنے کا واقعہ:
اسلام آباد میں ایک علاقہ غوری ٹاون ہے ،وہاں ایک اہلحدیث محمد اکرم رہتے ہیں ،اسی علاقے میں گورنمنٹ ایف جی ماڈل سکول کا ایک ٹیچر ہے جس کا نام غلام مصطفیٰ باجوہ ہے،یہ غلام مصطفیٰ باجوہ کٹر قسم کا حنفی بریلوی ہے اور مرنے کے بعد بزرگوں سے نفع اور نقصان کا عقیدہ رکھنے کے ساتھ ساتھ اس عقیدے کی تبلیغ بھی کرتا ہے،ماسٹر غلام مصطفیٰ باجوہ کی اکرم بھائی کے ساتھ اکثر گفتگو ہوتی رہتی تھی،جس میں محمد اکرم بھائی ماسٹر باجوہ کو قرآن وحدیث سے دلائل دیتے رہتے تھے،جب وہ دلائل میں لا جواب ہو جاتا تھا تو وہ کہتا تھا کہ میرے پیر صاحب نے محکمہ نہر والوں کو درخت اٹھانے نہیں دیا اگر آپ کے دلائل درست ہیں تو پریکٹیکل کر کے دیکھ لیتے ہیں ،اگر تم وہ درخت اٹھا لو تو تم سچے اور اگر درخت نہ اٹھا سکو تو میں سچا اور میرے بزرگ سچے ،اگر تم وہ درخت اٹھا لو تو میں تمہیں ایک لاکھ روپیہ انعام بھی دوں گا اور اہلحدیث عقیدہ بھی قبول کروں گا ،لیکن محمد اکرم بھائی کہتے ہیں کہ جب آپ کا قرآن وحدیث پر ایمان نہیں تو آپ درخت اٹھانے کے بعد بھی نہیں مانیں گے،کیونکہ اصل عقیدہ تو قرآن و حدیث پر ہونا چاہیے اور درخت والی بات کو ٹال دیتے ،جبکہ ماسٹر غلام مصطفیٰ درخت کے حوالے سے چڑھائی کر دیتا کہ میدان میں آؤ ،بھاگتے کیوں ہو ،لیکن بھائی محمد اکرم کے ایک بیٹے ہیں جن کا نام محمد عمر ہے اور وہ 9thکلاس میں پڑھتے ہیں،جو کہ غوری ٹاؤن میں ایک دودھ دہی کی دوکان پر دودھ پینے آتے تھے تو ماسٹر غلام مصطفیٰ اس سے کہتا ہے کہ تمہارا باپ بھاگ گیا ہے،10فروری بروز جمعرات کو اسی دودھ والی دوکان پر ماسٹر غلام مصطفیٰ، بھائی محمد اکرم کے بیٹے محمد عمر کے ساتھ اس طرح درخت کے بارے میں چیلنج کر رہا تھااور لاکھ روپیہ انعام کا اعلان کر رہا تھا کہ ایک اہلحدیث بھائی شیخ محمد اقبال بھی دودھ لینے آ گئے ،جب شیخ محمد اقبال نے ماسٹر غلام مصطفیٰ کو چیلنج کرتے سنا تو شیخ اقبال نے ماسٹر کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا کہ میں تمہارا چیلنج اسی وقت قبول کرتا ہوں،چلو سانگلہ ہل اور درخت دکھاؤ ،ہم درخت کاٹنے اور اٹھانے کے لئے تیار ہیں۔رات 10بجے شیخ اور ماسٹر گاڑی پر سانگلہ ہل جانے کے لئے بیٹھ گئے اور صبح 5بجے سانگلہ ہل باغوالی مسجد میں پہنچ گئے ،وہاں ذوالفقار علی بٹ اور حبیب اللہ بھائی اور دیگر بھائیوں سے ملاقات کی ،مسجد کی انتظامیہ تیار ہو گئی،چنانچہ طے ہوا کہ ساری باتیں اشٹام پر لکھی جائیں گی ،مکمل ایگریمنٹ مابین فریقین ،اور ٹاہلی کٹ گئی ،مؤلف:محمد طیب محمدی کی کتاب صفحہ نمبر8 تا9پر ملاحظہ کر سکتے ہیں،الغرض یہ طے پایاکہ اگر فریق دوئم شیشم کا درخت اٹھانے میں کامیاب ہو گا تو فریق اول مسلک حق اہلحدیث میں شمولیت کا اعلان کر ے گا ،اور ایک لاکھ روپے بطور انعام دے گا۔اور اگر فریقین دوئم شیشم (ٹاھلی )کا درخت اٹھانے میں ناکام رہا تو فریق دوئم مسلک حق بریلوی اہل سنت میں شمولیت کا اعلان کر ے گا ،جب اشٹام لکھا جا چکا تو ماسٹر غلام مصطفیٰ باجوہ نے اشٹام کی نقلیں کرا کے بریلویوں کی تمام مساجد میں تقسیم کیں،تاکہ وقوعہ پر سینکڑوں لوگ جمع ہو جائیں،ماسٹر کو پیر باباواحد سرکار پر اتنا یقین تھا کہ اس نے مطالبہ کیا کہ میڈیا کو بھی بلایاجائے،اسی وجہ سے پنجابt.v.کی میڈیا ٹیم موقع پر پہنچی ،جب پولیس کو پتہ چلا تو پولیس نے مداخلت کی کوشش کی لیکن ماسٹر غلام مصطفیٰ نے پولیس کو مطمئن کر دیا کہ یہاں کوئی لڑائی جھگڑا نہیں ہو گا ،میں اس کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں،چنانچہ ماسٹر صاحب پنجاب ٹی وی کے نمائندے ندیم اختر بٹ کو اس طرح انٹرویو دینا شروع کیا،(جس کی مکمل ویڈیوآپ یوٹیوب پر اس لنک پر دیکھ سکتے ہیں https://youtu.be/XzNd3IZcvo4  )
جنابِ والا! عرض یہ ہے کہ مسلک کی ،مذہب کی بد عقیدگی کا عروج ہے،دنیا کو اس کا توڑ دکھانے کیلئے میرے بزرگ بابا جی واحد سرکار ؒ ،ان کو تقریباً45سال ہو گئے ہیں دنیا سے پردہ فرمائے ہوئے،آندھی آئی یہ شیشم کا درخت جو بابا جی نے اپنے ہاتھوں سے لگایا تھا گر گیا،اسے گرے ہوئے 35سال ہو گئے ہیں ،یہ درخت جناب والا محکمہ نہر کی ملکیت ہے ،محکمہ نہر والوں نے اس ٹاھلی کے درخت کو اٹھانے کی کوشش کی ،مگر اٹھایا نہیں گیا،نہر پکی بن رہی تھی انہوں اسے ہٹانے کی بھی کوشش کی لیکن ہٹا بھی نہیں سکے،کیونکہ بابا جی اس درخت کو ہٹانے نہیں دیتے۔میں نے چیلنج کیا ہے ،ایک لاکھ روپیہ انعام دوں گا ،جو بندہ اس درخت کو اٹھا لے جائے ،اس بندے کو کسی قسم کی کوئی مشکل دنیا کی طرف سے نہیں ہو گی،بابا جی واحد سرکار کا میں ذمہ دار نہیں،وہ جو بھی نقصان پہنچائے وہ ان کا اپنا مشن ہے اس سے میرا کوئی تعلق نہیں،البتہ یہاں جتنے بھی میرے بہن بھائی اکھٹے ہوئے ہیں ،یہاں ان شاء اللہ ان کو کسی قسم کا ان کے راستے میں خلل پیدا نہیں ہونے دیں گے،یہ اپنا درخت اٹھالے جانے میں کامیاب ہو جائیں ،میں ان کو لاکھ روپیہ بھی دوں گا اور اہل حدیث بھی ہو جاؤں گا ،ٹھیک ہے جناب!اگر یہ درخت اٹھانے میں کامیاب نہ ہوئے تو یہ سارے اہل حدیث بریلوی مسلک اختیار کر لیں گے،یہ لڑائی ہماری کسی قسم کی نہیں ،بلکہ حق کو تلاش کرنے کی ایک کوشش ہے،اہل حدیثوں نے بھی یہ قبول کیا ہے کہ جو یہ ولی ہیں وہ زندگی میں ہیں ،زندگی کے بعد کچھ بھی نہیں کر سکتے ،لیکن میرا سو فیصد یقین ہے بابا واحد سرکار اللہ کے فضل و کرم کے ساتھ کامیابی مجھے دے گا،بابا جی میرے اس جذبے کی لاج رکھتے ہوئے اس مشن کو قائم و دائم رکھے گا، جس طرح انہوں نے پہلے اس ٹاھلی کو ہلنے نہیں دیا یہ آپ کے سامنے یہاں نہر نکلنی تھی،محکمہ نہر کی کرینیں یہاں بے بس ہو گئی ہیں،انہوں نے پیچھے سے بھی نہر نکالی اور آگے سے بھی نکالی گئی ،آپ کے احاطے میں جہاں ہم کھڑے ہیں یہاں نہر نکالی جانی تھی ،لیکن بابا جی نے نہر نہیں نکالنے دی،اگلی بات یہ ہے کہ پورا دن ایک سانپ بابا جی کے گلے کے اوپر اپنا سر رکھ کر بابا جی کے روضے مبارک کے اوپر سارا دن جسم رکھ کر بیٹھا رہا،جس طرح دنیا آج اکھٹی ہوئی ہے اسی طرح اس دن دنیا اکھٹی ہوئی تھی ،جو کوئی پیسے ڈالتا تھا سانپ اپنا سر دوسری طرف کر لیتا تھا ،جب پیسے ڈال لیتا تھا سانپ پھر اپنا سر گلے کے اوپر رکھ لیتا تھا،میری سارے بھائیوں سے التجاء ہے کہ آرام سے اس پل پہ چلے جاؤ!ان بھائیوں کو جگہ دیں،یہ بھائی اپنا جناب والا درخت کاٹیں ،بابا جی جانے اور یہ جانیں ،کوئی بندہ نعرہ بازی نہیں کرے گا،آپ سب میرے مہمان ہیں،
(اہلحدیث بھائی کی گفتگو اگلی قسط میں پڑھیں۔جاری ہے....)
www.ficpk.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...