Friday 25 March 2016

اسلام اور خانقاہی نظام,107

"اسلام اور خانقاہی نظام"
(گزشتہ سے منسلک قسط نمب107)
میلہ،عرس کی بدعت اور اسلام
الحمد للہ-:
جب تک مسلمان دینِ اسلام کی اصل'قرآن و حدیث'پر رہے تو وہ گمراہ ہر گز نہیں ہو سکتا-
جیسے ہی لوگوں کے فہم و فلسفہ کو اپنایا تقسیم در تقسیم ہوتے چلے گئے اور دینِ محمدیﷺ میں اپنی من مانی جب بھی کی جائے گی اس اُمت میں انتشار کا ہی باعث بنے گی، اللہ اور نبیﷺ نے ہمیں قرآن و سنت کو تھامنے اور ان پر عمل کرنے کا حکم دیا ہے اور یہی دین ہے اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہوگا وہ کسی کا فہم و فلسفہ تو ہوسکتا ہے پر دین اسلام نہیں۔ایک لمبے عرصہ تک ہم لوگ ہندؤوں کے ساتھ رہے ہیں جس کی وجہ سے ہندؤوں کے مذہب کی کافی باتیں اور رسم و رواج کو اسلام کا حصہ بنا چکے ہیں اور ان پر بہت سختی کے ساتھ کاربند بھی ہیں اور جو ایسے رسم و رواج کے خلاف بات کرے اس پر گستاخ اولیاء کے فتوے لگ جاتے ہیں جہاں اور بھی بہت سی جاہلانہ رسمیں ہیں ان میں ایک رسم ہے درگاہوں، درباروں آستانوں پر میلوں کا انعقاد، ہمارے مولوی لوگ اس کو اسلام کا نام دیتے ہیں مگر جب ان سے کہا جائے کہ مولوی صاحب یہ کہاں کا اسلام ہے کہ جہاں گانے باجے بجتے ہوں، کھسرے تو کھسرے عورتیں اور مرد بھی ڈانس کرتے ہوں؟ جہاں اذان و اقامت اور نماز کے اوقات میں بھی گانے، قوالیاں بجتی رہتی ہوں؟اور بے حیائی کے دیگر ان گنت مناظروں کا زور شور ہو؟
 تو کہتے ہیں کہ یہ لوگ جو ایسا کرتے ہیں غلط کرتے ہیں ان کو ایسا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ اسلام کے اصولوں کے خلاف کام ہیں میلہ کا مقصد یہ نہیں ہے جو یہ لوگ کام کرتے ہیں، پھر ان سے کہا کہ آپ جو عالم دین ہیں آپ لوگ ان جاہلوں کو سمجھاتے کیوں نہیں ہیں کہ یہ کام اسلام کے خلاف ہیں؟ تو کہتے ہیں کہ بھائی ہم تو سمجھاتے ہیں مگر یہ لوگ مانتے ہی نہیں ہیں، حالانکہ یہی مولوی صاحب اپنے خطبوں اپنی تقریروں میں عرسوں اور میلہ کی فصیلت بیان کر رہے ہوتے ہیں، ایک لفظ بھی ایسا نہیں بولتے جس سے لوگ اس جہلانہ اور کافرانہ رسم کو کرنے سے باز آ جائیں۔بلکہ ان مزاروں پر حاضریاں دینے کی فضیلت کے گن گاتے ہیں. ......
پاکستان میں ہی صرف دیکھا جائے تو سال کے جتنے دن ہیں ان سے کئی زیادہ پاکستان میں میلے لگتے ہیں یعنی ہر روز کہیں نا کہیں میلے ضرور لگے ہوتے ہیں مگر اس سب کے باوجود کوئی بھی مولوی صاحب اس غلط اور باطل رسم کے خلاف نہیں بولتا ،الا ماشاءاللہ،
کیونکہ ان مزاروں پر سجے میلوں و عرسوں کے خلاف بولنے سے ان کی روزی روٹی بند ہوتی ہے جو ہزاروں لاکھوں وہاں پر چڑھاوے چڑھائے جاتے ہیں وہ ہاتھ سے جاتے رہیں گے اور اس کے علاوہ لوگ ایک خطاب بھی دیں گے جو خطاب شاید ان کو موت سے بھی برُا لگے اور وہ ہے "وہابی"کا خطاب کیونکہ جو بھی اللہ اور رسولﷺ کے احکامات بتائے اور لوگوں کو غلط برُی رسموں و رواج سے روکے اس کو ہمارا معاشرہ وہابی کے لقب سے یاد کرتا ہے اور جو ہر طرح کا شرک و بدعات، ہر طرح کی  غیر مہذب رسومات اور خرافات، ہر طرح کی جہالت کا عَلم بلند کرے وہ عاشقِ رسول ﷺ کا لقب پاتا ہے۔
یہاں میں ایک اپنی آپ بیتی ضرور بتانا چاہونگا.....جاری ہے....
www.ficpk.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...