Wednesday 9 March 2016

'اسلام اور خانقاہی نظام' 105

'اسلام اور خانقاہی نظام'

(گزشتہ سے منسلک قسط نمبر105) 
 خواجہ معصوم صاحب قیوم پنجم پیر آف موہری شریف تبلیغ کیلئے بیرون ممالک دوروں پر بھی جاتے تھے،لیکن ان کی دعوت تر ،عقائد درست کرنے ،شرک و بدعت کو چھوڑنے اور توحید کو اپنانے کی دعوت نہیں تھی بلکہ اپنا مرید بنا کر' اللہ ھو 'کا ذکر کروانے کی دعوت تھی،جو ان کے سلسلے کا ایک خاص ذکر ہے،اسی قسم کا واقعہ 'تاجدار موہری شریف 'کے مصنف نے صفحہ 149پر لکھا ہے ،اس کا ذکر کسی صحیح حدیث میں نہیں ملتا ،یہ بھی دیکھا گیا ہے خواجہ معصوم اور ان کے مرید کھڑے ہو کر تالیاں بجابجا کر 'اللہ ھو 'کا ذکر کرتے ہیں،اسی کتاب کے صفحہ 80پر خواجہ معصوم اور ان کے مریدوں کی تالیاں بجانے کی ایک تصویر بھی دی گئی ہے،مزید اسی کتاب کے صفحہ 186پر بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں حضرت باقی باللہ کے مزار کے خادم سلاoم اللہ نقشبندی نے خلیفہ المسلمین سیدنا حضرت ابو بکر صدیقؓ کا بھی عرس (میلہ)منانا شروع کر دیا ہے،ساری دنیا کو تندرست اور قائم ودائم رکھنے کے یہ دعویدار اور قیوم پنجم 19اکتوبر 1993ء جب حضرت علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش کے بڑے پیر بھائی میراں حسن زنجانی کے عرس میں شرکت کیلئے جونہی ائر پورٹ پر اترے تو بیمار ہو گئے،لیکن دنیا کے نظام کو بر قرار اور قائم و دائم رکھنے کے دعویدار اپنے آپ کو برقرار نہ رکھ سکے ،اور یوں 3نومبر1993ء کو صبح کے وقت خواجہ معصوم اس دنیا سے کوچ کر گئے ،ان کی وفات پر سیاسی اور غیر سیاسی حضرات اپنے تعزیتی پیغامات بھیجے ،مرید کہتے ہیں :محسوس ہوتا تھا کہ مرنے کے بعد چار پائی پر پڑے خواجہ صاحب کے ہونٹ حرکت کر رہے تھے،اب میلے کو بھرنے کیلئے رسول اللہ ﷺ کے بناوٹی عرس کی طرح بناوٹی بال کی زیارات کروانے کا ڈرامہ بھی رچایا جاتا ہے،مزید تفصیلات کیلئے دیکھیے تاجدار موہری شریف:صفحہ۲۵تا۸۱اور۱۴۴،۱۸۵،۲۴۳،۲۵۰ وغیرہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اہل شرک کیلئے ایک عبرت ناک درس ہے کہ دوسروں کو اولادیں دینے کے دعویدار اپنی آخری سانسوں تک نرینہ اولاد کی نعمت سے محروم رہنے کی بنا پر تڑپتے رہے،اسی بنا پر یعنی اولاد نہ ہونے کی وجہ سے ان کی درباری گدی پر تخت نشینی کا جھگڑا ان کی زندگی میں ہی شروع ہو گیا اور کئی افراد گدی نشینی کے امید وار اور دعویدار بن بیٹھے،مزید پیر صاحب اور ان کے بھتیجے کے درمیان لڑائی اور گدی کی بندر بانٹ کی مکمل تفصیل امیر حمزہ کی کتاب ،آسمانی جنت اور درباری جہنم کے صفحہ نمبر 188تا کا 194کا مطالعہ کریں،قیوم ،غوث اعظم ،داتا،غریب نواز،گنج بخش،مشکل کشا،دستگیر،جو اللہ کی صفات ہیں،اسے پیروں کی طرف نسبت کر کے ان جعلی خداؤں کی پوجا کی جاتی ہے،اور کائنات کی یہ سب سے بڑی جعل سازی کرنے کے بعد دوسرا جعلی منصوبہ بنایاگیا جس کے تحت اللہ کے رسول خاتم الانبیاءﷺ کے مقدس نام پر عرس کا ڈرامہ ر چایا جا رہا ہے،اگر کوئی شخص روح افزا،کوکا کولا ،لپٹن چاہے،گھی ،ادویات وغیرہ جعلی بنائے تو اس کیلئے باقاعدہ سزا اور قانون موجود ہے،مگر یہ کس قدر ظلم اور اندھیر ہے کہ جس چیز سے انسان کے جسم کو نقصان پہنچے ،تو اس کیلئے سارے قوانین موجود ہیں،مگر جس سے انسان کی روح مردہ ہو جائے ایمان برباد ہو جائے،عقیدے کا ستیاناس ہو جائے ،آخرت کاگلشن اجڑ جائے ،اس کیلئے نہ کوئی ضابطہ ہے نہ کوئی آئین،نہ کوئی رکاوٹ ہے اور نہ کوئی قانون،قارئین کرام!اس گدی کے آخری حالات کے بارے میں ہمیں جو معلومات مل سکیں ہم نے اپنے سلسلہ'اسلام اور کانقاہی نظام 'میں آپ تک پہنچا دیں،جبکہ مزید لچھن کیاہیں...؟اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے،بہرحال!ہمارا اس سے مقصد صرف یہ ہے کہ اللہ کی مخلوق کو ان مصنوعی خداؤں سے ہٹا کر امام الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺکی اتباع پر لگادیں،چنانچہ اہل توحید پر فرض ہے،اللہ کے رسول ﷺ کی سنت سے والہانہ محبت کرنے والوں پر واجب ہے کہ کتاب وسنت کا نور پھیلائیں اور کوشش کریں کہ اس کے رسول ﷺکی گستاخیوں اور ان کے ناموں پر درباری اور خانقاہی جعل سازیوں کے تمام اندھیرے چھٹ جائیں اور اللہ کی مخلوق جہنم کا ایندھن بننے کے بجائے اپنے اللہ کے مہمان خانے کی حقداربن جائے،

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...