Friday 26 February 2016

اسلام اور خانقاہی نظام,100

اسلام اور خانقاہی نظام
گزشتہ سے منسلک قسط نمبر100

 نوٹوں کے ڈرم بھرنے لگے:
ایک مرید آگے بڑھا اس نے نے نئے نئے نوٹوں کی حضرت پر بارش کر دی،پنکھا چل رہا تھا،نوٹ اڑنا شروع ہو گئے اور حضرت کی نگاہ بھی نوٹوں کے پیچھے اڑنے لگی...بہر حال یہ جلدی سے اکھٹے کر لئے گئے اور ڈرم کی نذر کر دئے گئے ۔کل سے یہ سلسلہ جاری تھا ،نہ جانے کتنے ڈرم بھر چکے تھے اور اب اس آخری ڈرم میں بھی مزید نوٹوں کی گنجائش ختم ہونے کو تھی...مگر لوگ ابھی آرہے تھے۔حضرت کی طرف پشت نہیں کرتے تھے اور الٹے پاؤں واپس جا رہے تھے...میں سوچ رہا تھا کہ اے اللہ!یہ تیرے بندے جو الٹے پاؤں چل رہے ہیں،جس راستے پر چلے جا رہے ہیں ،کیا یہ راستہ تیرا راستہ ہے؟قرآن میں تو ایساراستہ کہیں دکھائی نہیں دیا۔کیا یہ طریق کار تیرے نبی کا ہے...؟کہاں میرے نبی کی عظمت اور کہاں تقدس کے پردے اوڑھ کر غرباء اور مساکین کو لوٹنے کا یہ کاروبار...!جس سے آنکھوں کی حرص ،دل کا لالچ مزید بڑھتا ہے۔ان لوگوں کا مال بھی لٹ رہا ہے اور ایمان بھی جا رہاہے مگر اے اللہ ...! ظلم تو یہ ہے کہ تیرے نبی ﷺ کے نام پر لوگوں کو یوں الٹا چلایا جا رہا ہے،کیا وہ یہی لوگ نہیں جن کے بارے اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب میں اہل ایمان کو تقدس کے پردے میں درہم و دینار کے ان بندوں کے طرز عمل سے یوں آگاہ کرتے ہوئے ان کے انجام سے باخبر فرمایاہے:ترجمہ:اے ایمان والو!حقیقت یہ ہے کہ بہت سے مشائخ اور پیر لوگوں کا مال ناحق کھاتے ہیں اور اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اوروہ سونا اور چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں ،اسے اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے تو ان سب کو (اے میرے پیغمبر !)درد ناک عذاب کی خوشخبری دے دو،جس روز کہ اس سونے چاندی کو جہنم کی آگ میں تپا کر ان کی پیشانیوں ،پہلوؤں اور ان کی پشتوں کو داغا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہی ہے وہ (مال ودولت )جسےتم اپنے لئے جمع کر کے رکھتے تھے۔لہٰذاپنے خزانے کا مزچھکو،(التوبہ:۳۴تا۳۵)
 دوسرامنظر!ڈھول کی تھاپ پر 'اللہ ھو'کا ذکر:سٹیج سیکرٹری نے حق ھو کہہ کر اعلان کیا اور ڈھول بجنا شروع ہو گیا ،مرید حضرت کے روحانی تخت کے سامنے بچھے ہوئے قالین پر گول دائرے کی صورت میں جمع ہو گئے ،حضرت نے شہادت کی انگلی سے گول دائرہ بناتے ہوئے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور پھر 'اللہ ھو'کا ورد شروع ہو گیا ۔تھوڑی دیر گزری تھی کہ محفل کے درمیان سے ایک باریش نوجوان حضرت کی شان میں قصیدے پڑھنے لگا ،پھر حضرت کے والد خواجہ کرامت کی شان میں اشعار شروع ہو گئے ۔ایک شعر کچھ یوں تھا:
تو کرامت پیر میرا اے کرامتاں تیریاں۔سب بیماریاں دور تھیون جس پہ نظراں تیریاں،
حضرت کی شان میں جو رسالہ تصنیف کیا گیا تھا اس پر بھی یہ شعر درج تھا اور یہ رسالہ یہاں مفت تقسیم کیا جا رہا تھا....جب تعریفی اشعار ختم ہوئے تو پھر ڈھول کی تھاپ پر' اللہ ھو'کا ورد شروع ہو گیا ۔کئی لوگ اب حال سے بے حال ہو گئے اور وہ حضرت کے عین سامنے آکر رقص کرنے لگے ...ایک تھانیدار کئی نوجوان اور کئی باریش جوان اور بزرگ بھی اب اس ناچ میں شامل ہو چکے تھے۔'اللہ ھو'کے ان ماڈرن ذاکرین کے رقص معرفت کی ویڈیو فلم بن رہی تھی...کیمروں کے لشکارے پڑرہے تھے...حضرت پر نوٹوں کی بارش ہو رہی تھی۔ایک ادھیڑ عمر شخص جو داڑھی منڈا تھا،بڑی بڑی مونچھیں رکھی ہوئی تھیں ،ہندوؤں کی طرح ہاتھ جوڑ کر حضرت کے چہرے پر ٹکٹکی لگائے عین سامنے کافی دیر تک رقص کرتا رہا۔رقص کے بعد جھمر اور پھر دھمال شروع ہو گئی ،آخر پر حضرت کی شان میں قصائد اور 'اللہ ھو'کے پر شور ورد کے ساتھ اللہ کے رسول ﷺ کے نام پر عرس کا ڈرامہ ...اختتام کو پہنچا۔پروگرام کے اختتام پر میں حضرت کے قریب گیا اور کہا :جناب !میں اس عرس کے حوالہ سے آپ سے کچھ بات کرنا چاہتا ہوں ۔چنانچہ حضرت صاحب نے بات کرنے سے انکار کر دیا..۔حضرت کے اس جواب پر میں واپس لاہور چل دیا ،مگر اب جو یہاں تقسیم ہونے والاپمفلٹ ملاحظہ کیا تو اس سے یہ معلوم ہوا کہ اس عرس کا اصل منبع تو کھاریاں کے نزدیک موہری کا دربار ہے ،جس کا گدی نشین خواجہ معصوم ہے اور یہ لوگ تو اس موہری والے دربار کے خلیفہ ہیں،چنانچہ حقیقت حال جاننے کیلئے مین بیس جون ۱۹۹۱ء کو موہری دربار جا پہنچا...۔
جاری ہے.....
www.ficpk.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...