Wednesday 8 June 2016

روزہ اور صحت جسمانی

روزہ اور صحت جسمانی
 روزہ کی حالت میں ذہنی تنائو تفکرات دبائو ڈپریشن کم ہو جاتا ہے خالق کائنات نے اپنی مخلوق کو پیدا کرکے اس کی رہنمائی فرمائی ہے اور ہر دور میں رہنمائی پہنچانے کے لیے پیغامبر مبعوث فرمائے اسی طرح روزہ کا عمل بھی نہ صرف آخری پیغمبر حضرت محمدﷺکے لیے ہے بلکہ اس سے قبل تمام امتوں پر بھی روزہ فرض کیا گیا ہے تاکہ انسان کو متقی پرہیز گار بنایا جائے۔ اسلام چونکہ دین فطرت ہے اس کے نزدیک بنی آدم کی صحت کی بہتری لازم قرار دی گئی ہے۔ تحقیقات کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی کہ عموماً صحت مند افراد میں روزے کے دوران جسم کا اندرونی توازن رکھنے والی کارگزاری پر کوئی قابل ذکر اثر نہیں پڑتا۔ ایسے افراد جو سحری افطاری میں متوازن غذا کھاتے ہیں وہ نا صرف جسمانی طور پر روزہ کے فوائد حاصل کر سکتے ہیں بلکہ ذہنی ونفسیاتی طور پر بھی مطمئن رہتے ہیں غرض کہ روزہ سے انسانی جسم کی غیر معمولی اوور ہالنگ اور ٹیوننگ ہو جاتی ہے جس سے جسم کے تمام اعضاء ایک نئی قوت کے ساتھ کام کرنا شروع کرتے ہیں جیسے ہارمون کی تبدیلی سے انسان کا مزاج عادات پر اثر پڑتا ہے اور سوچنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ یہ سب اس وقت ممکن ہے جب غذا میں کمی کی جاتی ہے اور روزہ اس کا بہترین ذریعہ ہے کیونکہ صبح فجر سے لے کر شام غروب آفتاب تک کھانے پینے کی بندش روزہ ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ آنتوں کے خلیے بھوک کی حالت میں جسم میں محفوظ غذا سے زیادہ تو انائی حاصل کرتے ہیں جسم کے اندر گلوئکوجن گلو کوز یا چربی کی صورت غذا کا ذخیرہ محفوظ ہوتا ہے بھوک کی حالت میں بعض انزائمز کی مدد سے یہ ٹوٹ جاتا ہے اور گلوکوز میں تبدیل ہو جاتا ہے جس سے جسم کو توانائی ملتی رہتی ہے۔ روزہ پابندی اوقات کا بھی درس دیتا ہے، جدید تحقیقات کے مطابق روزہ کے کئی مفید پہلو سامنے آرہے ہیں سائنسدان اب اس بات پر متفق ہو چکے ہیں کہ بیشتر بیماریاں کھانے پینے کی غلط عادات کی بناء پر ہی لاحق ہوتی ہیں انسانی جسم پر روزہ رکھنے کے جو اثرات پیدا ہوتے ہیں وہ تو بہت زیادہ ہیں لیکن چند ایک کا تذکرہ تحریر کیا جا رہا ہے:۔ روزہ اور بلڈ پریشر: روزہ کی حالت میں ذہنی تنائو تفکرات دبائو ڈپریشن کم ہو جاتا ہے جس سے خون کا پریشر کم ہو کر دل کی غیر منظم حرکات میں سکون آجاتا ہے ، دل کی دیواروں پر خون کی وجہ سے سختی آجاتی ہے اس کو کچھ وقت آرام حاصل ہونے سے ان میں لچک مہیا ہونے سے بلڈ پریشر نارمل ہو جاتا ہے اور شریانوں میں خون کا دوران بہتر ہو جاتا ہے۔ روزہ اور ذیابیطس: جسم کی توانائی کے لیے غذا کی ضرورت ہے یہ ضرورت اس کو کاربوہائیڈریٹس (نشاستہ) کے چلنے سے حاصل ہوتی ہے جو ایک قسم کی شکر ہے اور جو کاربوہائیڈریٹس استعمال نہیں ہوتی وہ چربی کی شکل میں عضلات کے اندر جمع ہو جاتی ہے یہ گلائیکوجن کی شکل میں آئندہ استعمال کے لیے جگر میں محفوظ کر دی جاتی ہے۔ انسولین لبلبہ کی رطوبت شکر جون میں پائی جاتی ہے کو کم کرتی ہے اور پروٹین کی کمی کو پورا کرکے گلو کوز کے توازن کو کم رکھتی ہے۔ اگر اس میں گلوکوز کی مقدار زیادہ ہو جائے تو یہ ذیابیطس میں منتقل ہو جاتی ہے روزہ غذا کی قلت کی وجہ سے خون میں شکر اور انسولین دونوں کی مقدار کم ہونے سے جگر میں پائی جانے والی محفوظ شکر اس کو گلوکوز میں تبدیل کرکے جسم کی ضرورتوں کو پورا کرتی ہے تاکہ جسم کو موثر طریقے سے اعتدال پر لایا جا سکے۔ روزہ اور قوت مدافعت: یہ حقیقت ہے کہ روزے کی حالت میں انسان تمام تر معمولات کو بدل لیتا ہے روزے کی حالت میں نظام ہضم آرام کی حالت میں رہتا ہے اس کی توانائی جسم کے دیگر اعضاء کے کام آتی ہے قوت مدافعت کی کمی کمزور جسم کی علامت ہے، جب سارا جسم قوت بخش ہوگا تو اس کی صحت مندی کی وجہ سے جسم میں قوت مدافعت کا عمل بہتر ہوگا۔ اور انسان کے اندر کسی قسم کی کوئی تبدیلی اس پر جلد اثر انداز نہ ہوگی اور انسان بیماریوں کا شکار نہ ہوگا جیسے انفلوئزا کھانسی نزلہ، زکام، بخار اور متعدی امراض روزہ جسم میں قوت کو بڑھا کر توانا بناتا ہے۔ روزہ اور موٹاپا: روزہ رکھنے سے موٹاپے میں نمایاں کمی ہو جاتی ہے اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ کھانے پینے میں ایک مناسب وقفہ ہوتا ہے جس سے جسم میں اضافی چربی تحلیل ہو کر متوازن ہو جاتی کیونکہ روزہ رطوبات کو خشک کر دیتا ہے۔ اور بڑھا ہو اجسم پیٹ اپنی اصل حالت میں بحال ہو جاتا ہے۔ اگر روزہ دار سحری افطاری میں اپنا غذائی توازن قائم رکھے تو یہ موٹاپا ختم ہوگا اگر سحری میں پراٹھا دہی لسی کا استعمال اور افطاری میں پکوڑے سموسے ٹھنڈے مشروبات کا استعمال بھی موٹاپے میں اضافے کا باعث بناتے ہیں لہٰذا ان اشیاء سے مکمل پرہیز کیا جائے۔ سحری وافطاری اور ہماری صحت: روزہ صحت کی بہتری کے لیے ہوتا ہے لیکن اکثر دیکھا گیا ہے کہ روزہ دار نظام ہضم کمزوری بواسیر اور ذیابیطس جیسی امراض میں زیادہ مبتلا ہو جاتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم سحری افطاری میں غذا کا توازن نہیں رکھتے اور نہ ہی ایسی غذا استعمال کرتے ہیں جو باعث صحت بنے بلکہ افطاری میں ٹھنڈے مشروبات پکوڑے سموسے تیز مرچ مصالحہ جات والے کھانے استعمال کیے جاتے ہیں جس سے پانی کی طلب بڑھ جاتی ہے۔ اور روزہ دار جب کثرت سے پانی کا استعمال کرتا ہے تو اس کی بھوک ختم ہو جاتی ہے جسم میں ٹھنڈے مشروبات کی وجہ سے حرارت کی کمی واقع ہو جاتی ہے جس سے معدہ میں جانے والی غذا متعفن ہو کر مختلف امراض کا باعث بناتی ہے اس طرح سحری میں پراٹھے دہی چاول اور ٹھنڈا پانی بھی غذا کو جلد ہضم نہیں ہونے دیتا اور اوپر سے سحری کھانے کے بعد ہم جلد سو جاتے ہیں یہ عادت بھی ہماری صحت پر برے اثرات مرتب کرتی ہے لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم سادہ غذا کا استعمال کریں جس سے روزہ کی روح قائم رہے اور اس کے فوائد حاصل کیے جائیں۔ ٭٭٭ہماری پوسٹس پڑھنے کیلئے ہمارا بلاگ وزٹ کریں whatsApp:0096176390670 whatsApp:00923462115913 fatimapk92@gmail.com http://www.dawat-e-tohid.blogspot.com/ www.facebook.com/fatimaislamiccenter

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...