Thursday 25 February 2016

'اسلام اور خانقاہی نظام'99

'اسلام اور خانقاہی نظام'
(گزشتہ سے منسلک قسط نمبر99)

دربارخواجہ کرامت حسین اور رسول اللہ ؐکا عرس:
گوجرانوالہ سے ہمارے ایک ساتھی نے ہمیں اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ گوجرانوالہ میں اللہ کے رسول ﷺ کا عرس ہو رہا ہے اور آپ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے ،چنانچہ ہنگامی طور پر ایک چار صفحاتی پمفلٹ چھاپا گیا اور ہمارے چند ساتھی جناب سیف اللہ صاحب کی امارت میں مذکورہ دربار پر پہنچے ۔وہاں انھوں نے پمفلٹ تقسیم کیے،لوگوں کو تبلیغ بھی کی اور واپس آکر وہاں ہونے والی ڈرامہ بازی سے آگاہ کیا.....
عرس کا دوسرا اور آخری دن تھا،عرس اپنے جوبن پر تھا ،چنانچہ میں نے خود وہاں جانے کا فیصلہ کیا ،گوجرانوالہ میں جب میں نے گوندلانوالہ پھاٹک عبور کیا تو جگہ جگہ اس عرس کے اشتہار دکھائی دیے،انہی اشتہاروں پر دیے ہوئے اڈریس کی مدد سے میں گل روڈ پر تھانا سول لائن کے عقب میں دربار عالیہ نقشبندیہ مجددیہ جا پہنچا،
دربار کے دروازے پر پہنچا تو ولیوں کی تصویروں کا لگا اسٹال دیکھنے لگا،صاحب دربار خواجہ کرامت حسین اور اس فوت شدہ بزرگ کے دربار کے گدی نشین خواجہ منیر حسین کی طرح طرح دیومالائی تصاویر کہ جنھیں خوبصورت چھوٹے بڑے فریموں میں سجا کر رکھا گیا تھا،مرید انتہائی عقیدت سے خرید رہے تھے،میں اس بت فروشی کو دیکھنے لگااور پھر یہ سوچنے لگا کہ عرس اللہ کے رسول ﷺکا اور اس میں تصویر فروشی ان پیروں کی!اس کا کیا مطلب !!.....؟میں لوگوں سے پوچھنے لگا ....دوبارہ اشتہار پڑھنے لگا کہ کہیں غلط جگہ پر تو نہیں آگیا مگر لوگو ں نے بھی کہا کہ جگہ یہی ہے اور اشتہار نے بھی کہا کہ وہ جگہ یہی ہے ،جہاں رسول اللہ ﷺکا عر س ہو رہا ہے۔اب میں دربار کے مین گیٹ کے اندر داخل ہوا تو بائیں جانب خواجہ کرامت حسین کا مزار تھا اور سامنے خواجہ منیر حسین اپنی تخت نما مسند پر جلوہ افروز تھا۔میں بوجھل دل کے ساتھ دربار پر لگے اشتہار کو پڑھنے لگا ،درمیان میں (ورفعنا لک ذکرک )کی آیت قرآنی

لکھی ہوئی ہے ،اس آیت میں اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر کو مخاطب کر کے فرماتے ہیں :اور ہم نے آپ ؐکا ذکر بلند کر دیا،نیچے جلی حروف کے ساتھ:عرس مبارک محمد ﷺ ،لکھا ہوا ہے،رسول اللہ ﷺ کا روضۂ مبارک بنا کر یہ اعلان کیا گیا ہے کہ اللہ کے رسو ل ﷺکا۲۸واں سالانہ عرس نہایت تزک و احتشام سے منعقد ہو رہا ہے،ملک بھر سے مشائخ عظام ،مقتدر علمائے کرام،نامور نعت خواں اور قراء شریک ہو رہے ہیں ،تمام حلقۂ احباب کو تاکید کی جاتی ہے کہ جمعتہ المبارک نماز عصر سے پہلے دربار شریف میں پہنچ جائیںِ ۔
جس بزرگ کا یہ دربار ہے اس کے بارے میں اشتہار پر یہ اطلاع کی گئی ہے کہ....بعد از نماز عصر (ان شاء اللہ )حضور قبلہ عالم کے مزار پر چادر پوشی ہو گی۔
اے اللہ !یہ کس قدر ظلم ہے کہ عرس تیرے پیارے رسول ﷺ اور چادر پوشی منیر حسین کے باپ کرامت حسین کی قبر پر....!!یہ تیرے نبی ﷺ کے نام کو بلند کیا جا رہا ہےکیا... ؟کہ درباری پستیوں میں اسم پاک محمد ﷺ کی گستاخی کی جارہی ہے،محمدﷺ کے نام پر لوگوں کو بلوا کر قبر اپنے باپ کی پجوائی جا رہی ہے۔اس قدر دھوکا تیرے نبی ؐکے اسم گرامی کے ساتھ....؟اُف اللہ....!! اس قدر جعل سازی ...!
کیا سارا گوجرانوالہ سو گیا ہے ،ناموس رسالت کا پاسبان کوئی نہیں رہا ہے ،اور جب میں پیر کی گدی کے پاس پہنچا ،وہاں نبیﷺ کے نام پر جو کاروبار ہو رہا تھا اس کا منظر کچھ اس طرح تھا،
پیر اپنے روحانی تخت پر اجمان تھا ،دو تین نوجوان پستول حمائل کیے ہوئے حضرت کی حفاظت کیلئے تخت کے پیچھے کھڑے تھے،قریب لاڈو سپیکر تھا ،اس کے سامنے ایک شخص کھڑا تھا پیر صاحب نے جسے بلانا ہوتا تو یہ شخص اسے آواز دیتا اور کسی کو پکارنے اعلان کرنے یا کوئی بھی بات کرنے سے پہلے 'حق اللہ ھو'ضرور کہتا ۔پیر صاحب کے دائیں جانب ایک ڈرم نما ٹوکرا پڑا تھا ،اس ٹوکرے کے پاس ایک آدمی بیٹھا تھا ۔مرید اور مریدنیوں کا تانتا بندھا ہوا تھا ،جو بھی آتا حضرت کے دائیں ہاتھ کو چومتا پھر اس پر آنکھیں رکھتا
پیشانی کے ساتھ ہاتھ کو چھوتا اور پھر حسب استطاعت پیر کے ہاتھ میں پیسے تھما کر سوالیہ نگاہوں سے پیر کی طرف دیکھتا کہ ذرا ہم پر بھی نظر کرم ہو جائے ۔کوئی زبان سے اپنی حاجت بیان کرتا اور کوئی چینی پر دم کرواتا ،کوئی پانی کی بوتل پر پھونک مرواتا ،ایک مرید آیا اس نے پانچ پانچ سو روپے کے کئی نوٹ حضرت کے دائیں ہاتھ میں تھما دیے،حضرت انھیں دیکھ کر مرید کی طرف مسکرا کر دیکھنے لگے اور آخر کار اپنے پاس بلا لیا ،زمین پر تخت کے دائیں جانب بٹھا لیا ،الغرض مردوخوتین میں سے جو بھی آتا حضرت کے اس سلسلے میں بیعت ہوتا اور حسب توفیق پیسے تهماتا......
جاری ہے...
www.ficpk.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...