Thursday 25 February 2016

اسلام اور خانقاہی نظام,98

ام الھدیٰ ﷺ کا اخلاق
'اسلام اور خانقاہی نظام'
(گزشتہ سے منسلک قسط نمبر 98 )

پیر صاحب سے ملاقات کا منظر آنکھوں کے سامنے گھوم‌ رہا تھا، بھائی‌ارشد کی باتیں بھی سن رہا تھا اور اب میرے ذہن میں اپنے پیارے ہادی ومرشدامام‌الانبیاءﷺ کی زندگی مبارک سیرت اور عظیم اخلاق گردش کر نے لگے۔
یہ ثمامہ بن اثال ہیں، مشرکوں کے سردار تھے۔ صحابہ رضی اللہ عنہا اسے پکڑ کر مدینہ میں لے آئے اور مسجد کے ستون سے باندھ دیا۔ اللہ کے رسول ﷺ ‌گھر تشریف لائے، ثمامہ سے فرمایا: " تیرا کیا خیال ہے، میں تیرے ساتھ کیسا سلوک کروں گا؟" وہ کہنے لگا" اگر تم مجھے قتل کرو گے تو میرے خون کا بدلا لینے والے موجود ہیں اور اگر آپ احسان کریں گے، ایک قدر دان پر احسان کریں گے اور اگر مال چاہتے ہو تو مانگیے جو چاہتے ہو وہ ملے گا۔ صحیع بخاری، کتاب المخاری، باب و فد بنی حنیفۃ: 4342
غرض اللہ کے روسول ﷺ اسی طرح تین دن تک پوچھتے رہے اور وہ سختی سے یہی جواب دیتا رہا۔ آخر کار اللہ کے رسول ﷺ نے اسے رہا کر دیا۔ چنانچہ وہ اللہ کے رسول ﷺ کے کریمانہ اخلاق سے اس قدر متاثر ہوا کہ اسلام قبول کر لیا یعنی جب اس کا جسم آزاد ہوا تو روح اخلاق کے خوبصورت پنجرے میں قید ہو چکی تھی۔
اسی طرح حضرت عایشہ رضی اللہ عنہا اللہ کے رسول ﷺ کے کریمانہ اخلاق کا تزکرہ کرتے ہوئے فرماتی ہیں:
((مَا انتقم رسول اللہ ﷺ الا ان تنتھک حرمتہ اللہ فینتقم للہ بھا))
"اللہ کے رسول ﷺ نے اپنی ذات کے لیے کسی سے انتقام نہیں لیا۔ ہاں جب اللہ کے احکامات پامال کیے گئے تو اس پامالی کا محض اللہ کے لیے بدلا لیا کرتےتھے۔" صحیع بخاری، کتاب المناقب، باب صفتہ النبی ﷺ: 3560۔
اسی طرح حنین کے قیدیوں میں جب ایک خاتون شیماء بنت حارث قیدی بن کر آئیں اور یہ اللہ کے رسول ﷺ کی رضاعی بہن تھیں، جب انھیں رسول ﷺ نے ایک علامت کے ذریعے پہچان لیا، تو ان کی بڑی قدر و منزلت کی، اپنی چادر زمین پر بچھا کر بٹیھایا اور احسان فرماتے ہوئے انھہیں ان کی قوم میں واپس کر دیا۔ الرحیق المختوم: 568۔
جی ہاں !یہ لوگ پیر اور مرید کہلواتے ہیں مگر اللہ کے رسول ﷺ کو جو ماننے والے تھے وہ صحابہ رضی اللہ عنہم کہلواتے تھے کہ جس کا معنی ساتھی ،دوست اور ہم نشین ہے،اللہ کے رسولﷺ اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم
گھل مل کر رہتے تھے۔
غرض بلندی اخلاق کے (حتیٰ کہ غیر مسلم عورت کو اپنی چادر بچھا کر اس پر بٹھا دیتے تھے)ایسے واقعات سے اللہ کے رسولﷺ کی مبارک زندگی بھری پڑی ہے۔وہ اخلاق کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں " ن وَالْقَلَمِ "کہہ کر۔۔۔۔قسم اٹھا کر۔۔۔۔اپنے رسول ﷺ کے اخلاق کا یوں تذکرہ کیا: وَاِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيْم(القلم:4)بلاشبہ آپ ﷺ تو عظیم اخلاق کے مالک ہیں،
اور سلطان باہو کا یہ گدی نشین کہ جس کا نام سلطان غلام جیلانی ہے۔۔۔داڑھی مونچھیں اس کی غائب تھیں اور اخلاق کی پستیوں کا یہ عالم ۔۔۔۔اور پھر عالم روحانیت کا یہ تاجدار اور سلطان بھی ہے!!لاکھوں دنیا اس کے سامنے سر نگوں بھی ہے !(اللہ کی پناہ ایسی ولایت سے)
قیامت کا منظر:یہ لوگ جو نسلی طور پر اپنے آپ کو سادات خیال کرتے ہیں۔۔۔اپنے علاقے کے یہ وڈیرے بھی ہیں ۔۔۔سیاسی اقتدار میں یہ اسمبلی کے ممبر بن کر حصہ دار بھی ہیں اور اس ملک کی قومی اور صبوئی اسمبلیوں میں خاصی تعداد ایسے ہی گدی نشینوں کی ہے،سیاستدان اور وزراء بھی یہی لوگ ہیں،روحانی اور دنیاوی جکڑ بندیوں میں ان لوگوں نے اللہ کی مخلوق کو جکڑ رکھا ہےتو جس روز اللہ کی عدالت لگے گی۔سب لوگ وہاں حاضر ہوں گے تو وہاں نقشہ کچھ اس طرح ہو گا :ترجمہ:یہ لوگ ہمیشہ ہمیشہ جہنم رہیں گے،کوئی ولی اور مددکرنے والانہ پائیں گے،اس روز ان کے چہرے آگ پر الٹ پلٹ کئے جائیں گے،اس وقت وہ کہیں گے!اے ہمارے رب!ہم نے اپنے سادات اور وڈیروں کی اطاعت کی اور انھوں نے ہمیں سیدھے راستے سے بھٹکا دیا۔اے ہمارے رب !انھیں دوہرا(دوگنا )عذاب دے اور ان پر بڑی لعنت کر،(الاحزاب:67۔65)
تو ان درباروں اور گدی نشینوں کے آستانوں پر جھکنے والو!قیامت کا یہ منظریاد کر لو!ابھی سے ایمان اور عقیدہ درست کر لو ۔۔۔کہ قیامت کے دن کوئی کسی کے کام نہ آئے گا،یہ لوگ کہ جن سے تم ڈرتے رہے ہو۔۔۔یہ تمھاراکچھ نہیں بگاڑ سکتے ۔۔۔دیکھ لو!اللہ کریم کے فضل سے میرا بال بھی بیگا نہیں کر سکتے ۔۔۔وہ پیر غصے میں تلملا تا رہا مگر مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکا۔۔۔کیا خوب فرمایاہے سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے کسی ایسے ہی منظر کیلئے اور اس فرمان کو اللہ نے قرآن مجید میں یوں درج فرما دیاہے:
وَلَآ اَخَافُ مَا تُشْرِكُوْنَ بِهٖ،جنہیں تم اللہ کا شریک بناتے ہو میں ان سے نہیں ڈرتا(الانعام80)
جاری ہے...
 www.ficpk.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...