Monday 8 February 2016

اسلام اور خانقاہی نظام,95

اسلام اور خانقاہی نظام
(گزشتہ سے منسلک قسط نمبر۹۵)
صدیقہ کائنات رضی اللہ عنہافرماتی ہیں:پھر میں اپنے بستر پر جا کر لیٹ گئی۔مجھے یقین تھا کہ اللہ میری
بے گناہی ضرور ظاہر کرے گا،اور وہ اپنے رسول ﷺکو خواب میں اس کی خبر کر دے گا۔مگرمیرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ میری شان میں اللہ تعالیٰ وحی نازل کریں گے جو (ہمیشہ دنیا میں )تلاوت ہوتی رہے گی.....اور اللہ کے رسول ﷺ(ہمارے گھر میں )جس جگہ تشریف فرماتھے وہاں سے اٹھے بھی نہیں اور نہ ہمارے گھر والوں میں سے کوئی باہر نکلا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ پر وحی نازل کر دی اور جب وحی کی وہ کیفیت کہ جس سے اللہ کے رسول ﷺکے چہرے پر پسینا قطرے بن کر بہ نکلتا تھا ،وہ دور ہوئی تو آپ ﷺ ہنس پڑے ....اور پہلا کلمہ جو آپ ﷺ کی زبان سے نکلا وہ یہ تھا :اے عائشہ !مبارک ہو ،اللہ نے تجھے بے گناہ قرار دے دیا ہے،چنانچہ اس پر میری ماں مجھے کہنے لگیں؛اللہ کے رسول ﷺ کی طرف اٹھ !یعنی آپ ﷺ کا شکریہ ادا کر....تو اس پر میں نے کہا:نہیں ....اللہ کی قسم !میں نہ اٹھوں گی،نہ آپ ﷺ کا شکریہ ادا کروں گی اور نہ ہی اپنے دونوں ماں باپ کا شکریہ ادا کروں گی۔میں تو اس اللہ کریم کا شکریہ ادا کروں گی جس نے میرے بے گناہ ہونے پر وحی نازل کر دی....فرمایا: وَلَوْلَآ اِذْ سَـمِعْتُمُوْهُ قُلْتُـمْ مَّا يَكُـوْنُ لَنَـآ اَنْ نَّتَكَلَّمَ بِهٰذَاۖ سُبْحَانَكَ هٰذَا بُهْتَانٌ عَظِيْـمٌ(النور:16)
  " اے رسول! "کیوں نہ اسے سنتے ہی تم نے کہہ دیا کہ ہمیں ایسی بات زبان سے نکالنا زیب نہیں دیتا، سبحان اللہ! یہ تو ایک بہت بڑا) اور گھناؤنا (بہتان ہے "۔
 غور کیجیے! اللہ کے رسول ﷺ سخت پریشان تھے، ہماری ماں بھی پریشان تھیں مگر نہ تو اللہ کے رسول ﷺ اپنی اس پریشانی اور مشکل کو حل کر سکے اور نہ اپنی زوجہ محترمہ صدیقہ کائنات ؓ کی مشکل کو .... اور مشکل حل کی تو عرش والے مشکل کشا رب نے۔
 چنانچہ صدیقہ کائنات ؓکے واقعہ اور ان کے جواب میں تمام مسلمانوں کے لیے سبق ہے۔ خاص طور پر حضرت عائشہ ؓ کا اپنی ماں کو جواب دینا راہ نما ہے تمام مسلمان خواتین کے لئے کہ عالم الغیب اور مشکل کشا صرف اللہ ہے، اللہ کے رسول ﷺ بھی مشکل کشا نہیں اور یہ کہ جو مشکل وقت میں کام آئے اس کی حمد و ثنا اور شک و سپاس کرو، یہ نذرو نیاز کی صورت میں ہو یا ذکر کی شکل میں اور یہ سب ایک اللہ ذولجلال والاکرام کی ذات با برکات کو زیبا ہے۔
 کرامات کے نام پر ناپاک روایات
 یہاں جاہل لوگو نے بعض خرافات اور توحید شکن سینہ بسینہ روایات اور واقعات کو کرامات کا نام دے کر عوام میں پھیلا دیا ہے، بطور نمونہ چند ایک کرامات ملاحظہ ہوں:
 کبوتر کی غٹ غوں:بیر والے درخت کے ساتھ ہی کبوتروں کا ایک کمرہ ہے۔ ان کے بارے میں مشہور یہ کیا گیا ہے کہ یہ " حق باھو " کا ورد کرتے ہیں .... ہم نے دیکھا یہ کبوتر جو کہ اللہ کی مخلوق ہے اپنے دوسرے ہم جنس کبوتروں کی طرح " غٹ غوں،غٹ غوں "کر رہے تھے۔اب یہ اتفاق کی بات ہے کہ" حق باھو"اور  " غٹ غوں "  کے الفاظ قدرے ہم وزن ہیں اور جو شخص
پہلے ہی یہ ذہین لے کر آئےکہ یہ "حق باھو" کا ورد کرتے ہیں تو اسے تو ایسا ہی ملوم ہو گا، جبکہ حقیقت کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ سب پرندے اپنی اپنی بولی میں اپنے پیدا کرنے والے رب العالمین کی حمد و ثنا کرتے ہیں۔ قرآن نے اس حقیقت سے یوں باخبر فرمایا ہے: اَلَمْ تَـرَ اَنَّ اللّـٰهَ يُسَبِّـحُ لَـهٝ مَنْ فِى السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ وَالطَّيْـرُ صَافَّاتٍ ۖ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهٝ وَتَسْبِيْحَهٝ ۗ وَاللّـٰهُ عَلِيْـمٌ بِمَا يَفْعَلُوْنَ (النور 41)
"کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ کی تسبیح کر رہے ہیں وہ سب جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور وہ پرندے جو پر پھیلائے اڑ رہے ہیں۔ ہر ایک اپنی نماز اور تسبیح کا طریقہ جانتا ہے اور یہ سب جو کچھ کرتے ہیں اللہ اسے جانتے ہیں۔"
غور کیجیے! ایک پرندہ ہی کیا!! ساری کائنات توحید والی ہے۔ مگر کس قدر ظلم ہے کہ یہ لوگ اللہ کے موحد پرندوں کو قید کر کے انہیں اپنے شرکیہ عزائم کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ بھائی ارشد نے مجھے بتلایا کہ" ان کبوتروں کو "خمرے" کہا جاتا ہے۔۔۔۔۔ میں سوچنے لگا کہ خمر تو شراب کو کہتے ہیں اور اُسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے تو کیا ان لوگوں نے اپنے اس شعبدے کے لیے کہ جسے یہ لوگ کرامت کہیتے ہیں، نام بھی دیا تو وہ بھی ناپاک۔۔۔۔ اور پھر جب میں نے یہاں سے ملنے والی کتاب کو کھولا تو اس میں بھی کرامت کے نام پر ایک حد درجہ ناپاک کہانی یوں ملاحظہ کی......
جاری ہے.....

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...