Tuesday 11 April 2017

مسجد اور مندر اور مزار

*مسجد اور مندر اور مزار*

(انتخاب:عمران شہزاد تارڑ )

عام طور پر مسجد اور مندر کا آپس میں موازنہ کیا جاتا ہے. یعنی ایک مسلمانوں کی عبادت گاہ ہے، اور دوسری ہندوؤں کی! اس تاثر کو پھیلانے میں ہندوؤں کے علاوہ صوفی شاعروں کا بڑا عمل دخل ہے.

مسجد اور مندر میں سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ مسجد الله تعالیٰ کا گھر ہے، جہاں مسلمان خالص الله تعالیٰ کی عبادت کے لیے جمع ہوتے ہیں. جبکہ مندر دراصل ہندوؤں کے "دیوی دیوتاؤں " کے نام پر ہوتے ہیں. جیسے گھنیش دیوتا کا مندر، ہنومان دیوتا کا مندر، رام جی کا مندر، وغیرہ! اور جس دیوی یا دیوتا کے نام پر مندر ہوتا ہے، اُس کی مُورتی اُس مندر میں سجا کے رکھی جاتی ہے. لوگ وہاں جاتے ہیں، اُس مورتی والے کی پوجا کرتے ہیں، اُس سے پراتھنا کرتے ہیں، مَنتّیں مانتے ہیں، دیوی دیوتاوں کی شان میں گیت یعنی بھجن گاتے ہیں، دھمال ڈالتے ہیں، چڑھاوے چڑھاتے ہیں، لنگر کا اہتمام ہوتا ہے اور پنڈت سے پرساد لے کے لَوٹتے ہیں!وغیرہ وغیرہ ۔

جبکہ مسجد صرف اور صرف الله تعالیٰ ذوالجلال و الاکرام کی عبادت کے لیے تعمیر کی جاتی ہے. اس لیے مسجد کا مندر سے ہرگز موازنہ نہیں کیا جا سکتا!

مندر کے مقابلے پہ جو چیز مسلمانوں میں مروج ہے، وہ بزرگوں کے مزار یا دربار ہیں. جیسے علی ہجویری رحمة الله عليه کا مزار، عثمان مروندی (لعل شہباز قلندر) رحمة الله عليه کا مزار، بابا فرید رحمة الله عليه کا مزار، وغیرہ! لوگ وہاں جاتے ہیں، بزرگوں کے لیے دعا مغفرت کرتے ہیں، بعض جاہل اُنھیں سجدے رکوع بھی کرتے ہیں، وہاں لنگر چلتا ہے، رقص و موسیقی کی محفلیں سجتی ہیں (قوالیاں، دھمالیں، وغیرہ)، چڑھاوے یا نذر و نیاز دی جاتی ہے، مَنتّیں مانی جاتی ہیں، اور مزار یا دربار کے مجاور سے تبرک وغیرہ لے کے لَوٹتے ہیں! وغیرہ  وغیرہ ۔

پس مسجد اور مندر کا آپس میں کوئی موازنہ نہیں بنتا! مسجد خدائے واحد، قہار، جبار، رحمان، رب العالمین کا پاک گھر ہے، اور خالص الله سبحانہ تعالی کی عبادت کرنے کی جگہ ہے!
لہذا تمام مسلمانوں سے گزارش ہے کہ براہِ کرم مسجد اور مندر کا نام ایک ہی سانس میں نہ لے لیا کریں!

یہاں یہ بھی ذکر کرتا چلوں کہ رام اور رحیم کا بھی کوئی موازنہ نہیں بنتا. رام ہندوؤں کے ایک دیوتا یعنی بزرگ کا نام ہے، اور وہ مخلوق میں سے ہیں. جب کہ رحیم تمام عالمین کے خالق، مالک، رازق، حفیظ، حاکم، پروردِگار کا مبارک نام ہے! تمام مسلمانوں خصوصاً نام نہاد شاعروں، ادیبوں اور دانشوروں کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے!
www.dawatetohid.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...