Monday 26 June 2017

نام کتاب:الحاد کا علمی تعاقب (نظریہ ارتقاء؟)

نام کتاب:الحاد کا علمی تعاقب
        (نظریہ ارتقاء؟)

(تالیف:عمران شہزاد تارڑ،ڈائریکڑ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان )

سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے،
درودوسلام ہو اشرف المرسلین سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ پر،اس  کی آل پر اور اس کے اصحاب رضی اللہ عنہم پر،
حمد و صلوٰۃ کے بعد عرض ہے:
اللہ تعالیٰ کا بے پنہاں فضل و احسان ہے جس نے مجھے توفیق دی کہ میں 'الحاد کا علمی تعاقب'  کے موضوع پر لکھوں معلومت جمع کروں اور انہیں کتابی شکل میں ڈھال کر قارئین کی خدمت میں پیش کروں۔
میں نے جو کچھ اپنے ذرائع سے تحقیق و مطالعہ کیا اس کو سپرد قلم کر دیا۔اس امر کی میں نے پوری کوشش کی ہے کہ کوئی بات خلاف واقعہ اور کوئی حوالہ غیر صحیح درج نہ ہو۔اس سلسلہ  میں نے مختلف کتب کی ورق گردانی اور سوشل میڈیا سے استفادہ حاصل کیا
۔
میری غرض اس تالیف سے مصنفین کی قطار میں شامل ہونے کی نہیں ہے ،اور نہ میری اتنی  بساط ہے کہ میں ایسے اہم کام کا بیڑا اٹھاوں۔ایک دوست نے واٹس اپ پر"  الحاد " کے حوالہ سے  کچھ معلومات کی درخواست کی ،تو میں نے خیال کیا کہ کیوں نا! اس پر ایک سلسلہ چلایا جائے۔
اگرچہ یہ انتخاب محض سوشل میڈیا کے لئے  ہے۔تو میرے ناتوں ہاتھوں میں اتنی قوت نہیں کہ میں وضاحت سے 'الحاد 'کے وجود کو بیان کروں۔
یہ تالیف دراصل مختلف کتب کے چند منتخب ابواب کا خلاصہ اور ویب سائٹ و بلاگز سے استفادہ کردہ معلومات ہے ،جسے حک واصلاح  اور حذف واضافہ کے ساتھ انٹرنیٹ کی دنیا کے لیے تیار کیا گیا ہے۔چونکہ آج کی سریع الحرکت دنیا اختصار کی طلب گار ہے۔اس لیے اس کی تیاری میں اختصار سے کام لیا گیا ہے ،تفصیل طلب قارئین اصل کتب اور اس موضوع پر لکھی گئی دیگر کتابوں کی طرف رجوع کریں، جن کے نام ہر مضمون  کے آخر پر درج کر دئے جائیں گے۔

اس تالیف میں کوئی ایسا حوالہ  جو غیر سند یا جو اسلام کی طرف  غلط منسوب کیا گیا ہو جس کی اصل نہ ہو ،وہ میری کم علمی اور کم فہمی کی بنیاد ہو گی ۔

خطاو نسیان خاصہ انسان ہے اور نقصِ علم کا اعتراف عین انصاف ہے اس لئے ارباب علم میری اس ادنیٰ سی کاوش کو ملاحظہ فرما کر بے دریغ اپنی رائے اور غلطی سے مطلع فرمائیں اور اللہ گواہ ہے اس سے کوئی تحسین و آفرین مطلوب نہیں بس اہل علم بے تکلف ہر نقص وسُقم سے آگاہی بخشیں تو راقم خلوصِ دل کے ساتھ اپنی غلطیوں کو قبول کر کے ممنون و مشکور ہو گا۔

الحاد:
الحاد کا لغوی معنی: ”میلان اور انحراف“ کا ہے ۔

”الحاد اصل میں ”مطلقاً اعراض وانحراف“ کے معنی میں آتا ہے، اسی لئے بغلی قبر کو بھی لحد کہا جاتاہے، کیونکہ وہ بھی ایک طرف مائل کرکے بنائی جاتی ہے“۔
اصطلاحی معنی: 
اصطلاح کے اندر ”الحاد“ سے ”الحاد فی الدین“ کا معنی ومفہوم مراد لینا شائع وذائع ہے، چنانچہ عرف میں اس لفظ کو ”الحاد فی الدین“ کے ساتھ ہی خاص کر دیا گیا ہے، لہذا جب یہ لفظ بولا جائے تو اس سے دین کے اندر الحاد مراد ہوگا۔ نہ کہ مطلق الحاد،

جیساکہ تفسیر کبیر میں مذکور ہے:
”ملحد“ اصل میں ”انحراف کرنے والے“ کو کہا جاتا ہے اور عرف میں اس لفظ کا استعمال ”حق سے باطل کی طرف انحراف کرنے والے“ پر ہوتا ہے “
یعنی ان لوگوں پر اس لفظ کا استعمال ہوتا ہے جو دین کی درست راہ سے پھر جاتے ہیں“۔
ظاہر میں تو قرآن اور اس کی آیات پر ایمان وتصدیق کا دعویٰ کرے، مگر اس کے معانی اپنی طرف سے ایسے گھڑے جو قرآن وسنت کی نصوص اور جمہور امت کے خلاف ہوں اور جس سے قرآن و احادیث کا مقصد ہی الٹ جائے۔
اس طرح  ملحد دین سے انحراف اور آیات قرآنی کو غلط معانی پر محمول کرکے کفر کی وادی میں داخل ہوجاتا ہے۔
دنیا کے تمام کافر اپنے کفر کی تاویل کرتے ہیں، ہر تاویل معتبر مان لی جائے تو پھر تو دنیا میں کوئی بھی کافر نہ رہے گا، کیونکہ مشرکین مکہ کی تاویل تو خود قرآن میں مذکور ہے کہ ”ہم ان بتوں کی عبادت صرف اس لئے کرتے ہیں کہ ہمیں اللہ کا مقرب بنا دیں“۔
بعض بے دین اور ملحد ”صلوٰة“ کے لفظ کو عربی کے لفظ ”مُصَلِّی“ (بمعنی دوڑ میں دوسرے نمبر پر آنے والے گھوڑے) سے مشتق مان کر ”صلوٰة“ کو ایک جسمانی ورزش قرار دیتے ہیں اور اسی قبیل سے قادیانیوں کی ”ختم نبوت“ کے مفہوم میں تاویل بھی ہے، یہ سب کفرِ محض ہے۔
اللہ تعالیٰ نے جو آسمانی ہدایت اس دنیا کو عطا فرمائی وہ بنیادی طور پر تین عقائد پر مشتمل تھی: یعنی توحید،نبوت و رسالت اور آخرت۔ اس کا خلاصہ یہ ہے اس کائنات کو ایک اللہ تعالی نے تخلیق کیا ہے۔ تخلیق کرنے کے بعد وہ اس کائنات سے لا تعلق نہیں ہو گیا بلکہ اس کائنات کا نظام وہی چلا رہا ہے۔ اس نے انسانوں کو اچھے اور برے کی تمیز سکھائی ہے جسے اخلاقیات (ethics)  یا دین فطرت کہتے ہیں۔ مزید برآں اس نے انسانوں میں چند لوگوں کو منتخب کرکے ان سے براہ راست خطاب کیا ہے اور انہیں مزید ہدایات دی ہیں جن کے مطابق انسانوں کو اپنی زندگی گزارنا چاہئے۔ انسان کی زندگی موت پر ختم نہیں ہو جاتی بلکہ اسے دوبارہ ایک نئی دنیا میں پیدا کیا جائے گا جہاں اس سے موجودہ زندگی کے اعمال کا حساب و کتاب لیا جائے گا۔ جس نے اس دنیا میں دین فطرت اور دین وحی پر عمل کیا ہوگا، وہ اللہ تعالی کی ابدی بادشاہی یا جنت میں داخل ہوگا اور جس نے اس سے اعراض کیا ، اس کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔
الحاد کا لفظ عموماً لادینیت اور اللہ پر عدم یقین کے معنوں میں بولا جاتا ہے۔ ہمارے نزدیک اوپر بیان کئے گئے تینوں (عقائد توحید،نبوت و رسالت اور آخرت) ایک دوسرے سے اس طرح مربوط ہیں کہ ان میں سے کسی ایک کا انکار یا اس سے اعراض باقی دو کو غیر موثر کردیتا ہے اس لئے ان میں کسی ایک کا انکار بھی الحاد ہی کہلائے گا۔ چنانچہ اس تالیف میں ہم جس الحاد کی تاریخ پر گفتگو کریں گے وہ وجود اللہ تعالی، نبوت و رسالت اور آخرت میں سے نظریاتی یا عملی طور پر کسی ایک یا تینوں کے انکار پر مبنی ہے۔ ہماری اس سلسلہ میں الحاد کی تعریف میں مروجہ Atheism, Deism   اور Agnosticism  سب ہی شامل ہیں۔

اس تالیف میں ہم یہ جائزہ لینے کی کوشش کریں گے کہ وہ کیا عوامل تھے جن کی بنیاد پر الحاد کو اس قدر فروغ حاصل ہوا ؟ دنیا بھر میں الحاد کی تحریک نے کیا کیا فتوحات حاصل کیں اور اسے قبول کرنے والے ممالک اور اقوام کی سیاست، معیشت اور معاشرت پر کیا اثرات مرتب ہوئے؟ تاریخ کے مختلف ادوار میں الحاد کی تحریک نے کیا کیا رنگ اختیار کئے اور دور جدید میں الحاد کی کونسی شکل دنیا میں غالب ہے؟ مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک پر اس کے کیا اثرات مرتب ہو چکے ہیں اور اس کے مستقبل کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے؟
******
نظریہ ارتقاء؟؛

کچھ لوگوں کےلئے نظریہ ارتقاءیا نظریہ ڈارون کا مفہوم صرف سائنسی ہے جس سے ان کی زندگی پرکوئی خاص یا براہِ راست اثر نہیں پڑتا۔ یہ ایک عام غلط فہمی ہے۔ نظریہ ارتقاءصرف ایک حیاتیاتی سائنس کے دائرے میں رہنے والا مسئلہ نہیں بلکہ مادّیت جیسے پر دھوکہ فلسفہ کی بنیاد ہے جو لاکھوں لوگوں کے دلوں پر حکومت کررہا ہے۔ مادیت فلسفہ صرف مادے کو پہچانتا ہے اور انسانی وجود کو صرف مادے کا ڈھیر تصور کرتا ہے۔ اس فلسفے کے حساب سے انسان ایک جانور سے بڑھ کر اور کچھ نہیں۔
مادّیت کو اگرچہ ایک ترقی یافتہ سائنسی فلسفے کے طور پر فروغ دیا گیا ہے لیکن دراصل مادیت ایک قدیم اور غیر سائنسی عقیدہ ہے۔ اس عقیدے کی تخلیق قدیم یونان میں ہوئی تھی اور اس کو اٹھارویں صدی کے دہریہ فلسفہ دانوں نے بازیافت کیا۔ یہ عقیدہ انیسویں صدی میں کئی سائنسی شاخوں میں کارل مارکس، چارلس ارون اور سگمنڈفرائڈ جسے مفکروں نے داخل کر دیا۔ لیکن یہ داخلہ ہرگز انسانی فلاح کے لئے نہیں تھا بلکہ ان مفکروں کے اپنے خیالات کو فروغ دینے کے لئے استعمال کیا گیا تھا۔ سائنس کو مسخ کر کے مادّیت کے لئے جگہ بنائی گئی تھی۔

پچھلی دو صدیاں مادّیت کے ہاتھوں ایک خونی اکھاڑہ بنی رہیں ہیں۔ مادّیت پر مبنی عقیدوں نے دنیا بھر میں سر اٹھانا شروع کردیا۔ ان میں مسابقتی نوعیت کے وہ عقیدے بھی تھے جو کہ بظاہر تو مادّیت کے مقابلے پر تھے لیکن جن کے بنیادی اصول مادّیت پر ہی مبنی تھے۔ ان عقیدوں کے ہاتھوں دنیا نے عظیم جنگوں، دہشت گردی اور قتل و غارت گری کا سامنا کیا۔ لوگوں کی سوچ مادّیت کے نعرے ’ زندگی ایک جدوجہد ہے‘ سے گمراہ ہوچکی تھی جس کے نتیجے میں لوگوں نے اپنی زندگی کو ایک انسان کی دوسرے انسان کے ساتھ کشمکش کی صورت میں جانچنا شروع کردیا اور نتیجتاً دنیا میں ایک طرح کا جنگل کا قانون رائج ہوگیا۔ اس فلسفے کے اثرت پچھلی دو صدیوں میں انسانی تخلیق کردہ تباہیوں اور ان کے پیچھے عقیدوں میں با آسانی تلاش کئے جاسکتے ہیں ۔

ہم نے سلسلہ" الحاد کا علمی تعاقب"کو سوشل میڈیا پر مختلف گروپس پیجز بلاگز اور ویب سائٹ وغیرہ پر قسط وار پیش کیا،جو قارئین نے الحمدللہ! ہماری حوصلہ افزائی کرتے ہوئےکافی پسند کیا۔
اس لئے ہم نے کچھ قارئین کی خصوصی درخواست پر اس سلسلہ کو پی ڈی ایف(pdf) اور ورڈ فائل (docx)میں مرتب کر دیا ہے۔

آخر میں ان سب مصنفین و مولفین کا احسان مند اور مشکور ہوں جن کی نگارشات سے میں نے استفادہ حاصل کیا۔جن کے نام مضمون کے  آخر پر درج کر دئے جائیں گئے  ہیں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کتاب کو ہر خاص وعام کیلئے نافع بنائے ،اس کے مرتب اور اس کی نشرواشاعت میں معاون ہر فرد کو جزائے خیر سے نوازے ۔آمین

  بلاگز اور پیجز کے ایڈمن حضرات  کا بھی دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مشکور ہوں ۔ جنہوں نے مجھ نا چیز کو اپنے اپنے پلیٹ فارم سے یہ سلسلہ پیش کرنے کی اجازت فرمائی اور ان قارئین  کرام کا بھی شکریہ جو ہمارے سلسلہ کا باقاعدگی سے مطالعہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کو دوسروں تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ۔
اس سلسلہ کی ترقی و ترویج کے لئے جس کسی نے جس انداز میں اپنا کردار ادا کیا اللہ تبارک وتعالی اسے دین و دنیا میں اس کا بہتر بدلہ عطا فرمائے۔آمین۔
اس وقت جن جن پیجز گروپس میں یہ سلسلہ جاری ہے ان میں سے چند ایک کے نام  اور لنک مندرجہ ذیل ہیں قارئین ان گروپس اور پیجز کو جوائن کر کے دیگر دوست احباب کے علم سے بھی مستفید ہو سکتے ہیں ۔چند ایک گروپس اور پیجز کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔

https://www.facebook.com/groups/747905965359409/

https://www.facebook.com/groups/jawabat/
 
https://www.facebook.com/groups/mantiqgroup/

https://www.facebook.com/BeautifulNameofAllah/

https://www.facebook.com/fatimaislamiccenter

https://www.facebook.com/groups/1527641317252910/

https://www.facebook.com/groups/oifd1/

https://www.facebook.com/groups/OperationAtheism/

https://www.facebook.com/groups/rejectliberalism/

https://www.facebook.com/groups/190022134726511/

WhatsApp:0096176390670
00923462115913
 
www.dawatetohid.blogspot.com

http://ur.harunyahya.com

http://ilhaad.com

اس کے علاوہ دیگر کئی گروپس ،پیجز اور بلاگز و ویب سائٹ شامل  ہیں ۔

اس سلسلہ یا تالیف میں سینکڑوں مضامین شامل ہیں ۔جس کی تفصیلات آپ تالیف یا سلسلہ میں ہی ملاحظہ فرمائیں گے البتہ چند ایک مضامین  مندرجہ ذیل ہیں۔

1 ڈارون کا نظریۂ ارتقاء - ایک دھوکہ ایک فریب۔

2۔کیا انسان بندر کی اولاد ہے؟

3۔ ارتقائی انسان کتنی مدت میں وجود میں آیا؟

4۔زندگی کی ابتدا ء کیسے ہو گئی؟

5۔ انسان کا ڈی این اے کیڑے، مچھر اور مرغی سے بھی مماثل ہے؟

6۔ارتقاء پسندوں کی جعلسازیاں ( تصویروں کے ذریعے دھوکے بازی)

7۔نظریہ ارتقاء کی مقبولیت کے اسباب۔

 8۔نظریہ ارتقاء کی برصغیر میں درآمد اور منکرین قرآن۔

9۔نظریہ ارتقا کیا ہے؟

10۔نظریہ ارتقاء کی بابت اسلام کیا کہتا ہے؟۔

11. قبل از اسلام عرب میں حنیفیت (دین ابراھیمی )

12. کیا قرآن نے امراؤالقیس یا امیہ بن ابی الصلت کے اشعار کی نقل کی ہے ؟

13۔ ملحدین کے اعتراضات کا علمی محاسبہ

14۔چڑیوں اور ممالیہ حیوانات کا تصوراتی ارتقائی۔

15۔مشرق و مغرب میں الحاد کا پھلاو
وغیرہ وغیرہ

اگر آپ یہ سلسلہ ویب سائٹ،بلاگز،پیجز، گروپس یا کسی رسالہ و مجلہ وغیرہ پر نشر کرنے کے خواہش مند ہیں تو رابطہ کریں۔
whatsApp:00923462115913
0096176390670
یا الحاد سے متعلقہ آپ کے ذہن میں کسی قسم کا سوال ہو تو ہمیں ای میل کریں!
fatimapk92@gmail.com

سابقہ اقساط پڑھنے یا اپنے موبائل میں سیو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں ۔
https://drive.google.com/folderview?id=0B3d1inMPbe7WQktUQmdBb1phMlU
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
www.dawatetohid.blogspot.com
بشکریہ:فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...