*مـــــحروم کون؟؟؟*
*آپ میں سے ہر وہ شخص؛*
*جو صحت مند ہے،*
*عقل اور شعور رکھتا ہے،*
*جو جوان بھی ہے،اور توانا بھی،*
*اور جسے فرصت بھی ہے،یا جو اپنی مصروفیات کو کم کر کے وقت نکال سکتا ہے؛*
پھر بھی اگر وہ اللہ عز و جل کی کتاب کے لئے وقت نہیں نکالتا ہے،نہ اس کو یاد کرنے کی جستجو کرتا ہے،نہ اس کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے،تو:
*اللہ کی قسم!وہ محروم ہے*
*اللہ کی قسم!وہ محروم ہے*
*اللہ کی قسم!وہ محروم ہے*
کیا یہ سچ نہیں کہ آپ ہر وہ کام کرتے ہیں،جو آپ کو ضروری اور اہم لگتے ہیں۔
بچے کی دیکھ بھال بھی ہورہی ہے،گھر کے سارے کام بھی ہورہے ہیں،مکمل نیند بھی پوری کرنی ہے،مہمانوں کی تواضع بھی کی جارہی ہے،اچھے اور لذیذ کھانے کی ترکیبیں سیکھی جارہی ہیں،پھر پکائے بھی اور کھائے بھی جارہے ہیں،کاروبار بڑھانے کے لئے جی جان سے محنت بھی ہورہی ہے،صبح دفتر جانے کے لئے نیند بھی قربان ہورہی ہے،دوست احباب سے ملاقاتیں اور سیر و تفریح کے پروگرام بھی بنتے رہتے ہیں،یعنی:
ہر وہ کام یا مقصد جس کا آپ ارادہ کرتے ہیں،معمولی محنت و جد و جہد کے بعد اس کو پالیتے ہیں۔
ایک آپ ہی کیا،بلکہ یوں کہیں کہ اس دنیا میں ہر آدمی ایک مقصد کو لے کر محنت کررہا ہے،اعلی تعلیمی ڈگری،اچھی نوکری،پرکشش تنخواہ،خوبصورت محل نما بنگلہ،چمکتی کار،غرض ہر ایک کے پاس خواہشات اور تمناؤں کا ایک سلسلہ ہے،جس کی تکمیل میں وہ لگا ہوا ہے،دنیا کی زندگی کی خوب تعمیر ہورہی ہے۔
مگر:
*( قل هل انبئكم بالاخسرين اعمالا الذين ضل سعيهم في الحياة الدنيا و هم يحسبون أنهم يحسنون صنعا )* سورہ کہف
میں تم کو بتاوں؟کہ سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے کون ہیں؟وہ لوگ،جنکی ساری محنت دنیا کی زندگی کو بنانے میں کھو گئی ہے،اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ اچھے اور ٹھیک کام کررہے ہیں۔
آپ سے اگر کوتاہی ہوتی ہے،لاپرواہی ہوتی ہے،اور نظر انداز کی جاتی ہے تو وہ "اللہ کی کتاب" ہے؟
*(ما لكم لا ترجون لله وقارا)* سوره نوح
تمہیں کیا ہوگیا کہ اللہ کو کوئی اہمیت نہیں دیتے ہو؟؟؟؟
ایسا نہ ہو کہ کل قیامت کے دن آپ کو یہ کہنا پڑے کہ:
*(ياحسرتى على ما فرطت في جنب الله)* سوره زمر
مجھ پر افسوس کہ میں اللہ کے معاملہ میں بڑی کوتاہی کرتا رہا۔
ہونا تو یہ چاہئے کہ ہر چیز اور ہر خواہش اور ہر کام پر یہ کتاب مقدم ہوتی،آپ اسے صبح و شام پڑھتے،اس کے معانی پر غور کرتے،اس کے حکموں پر عمل کرتے،اس کے منع کردہ چیزوں سے پرہیز کرتے مگر آپ نے بڑی سخت کوتاہی کی ہے،آپ کو کچھ پتہ بھی ہیکہ آپ کا رب فرماتا ہے:
*(و إنه لذكر لك و لقومك فسوف تسألون)* سوره زخرف
یہ قرآن مجید آپ کے لئے بھی،آپ کے کنبہ کے لئے بھی سب کے لئے ایک نصیحت ہے،بہت جلد آپ سب سے اس کے بارے میں سوال کیا جائیگا۔
```آپ کے پاس کیا عذر ہے؟```
جو آپ کل اپنے رب کے سامنے پیش کریں گے؟؟؟
*ایک نظر ادھر بھی دیکھئے،*
*یہ خالد بن ولید ہیں!*
مجاہد اسلام.....مسلمان ہونے کے بعد کی ساری زندگی جہاد میں گذری ہے۔آپ جب بھی قرآن مجید کی تلاوت سے فارغ ہوتے تو زار و قطار روتے،اور فرماتے کہ:
*جہاد کی مصروفیت نے مجھے قرآن مجید کو یاد کرنے اور اس میں تدبر کرنے سے روکے رکھا ہے....*
یہ کتنا خوبصورت عذر ہے؟؟؟
ساری زندگی جہاد میں گذری ہے،جو فرائض کے بعد سب سے افضل عمل ہے...
*کیا آپ کے پاس بھی ایسا ہی کوئی عذر ہے؟؟؟*
اگر نہیں تو:
*(يايها الانسان ما غرك بربك الكريم )* سورہ انفطار
ائے انسان!اپنے رب کے بارے میں کس چیز نے تجھے دھوکہ میں ڈالا ہوا ہے؟؟؟
پس اٹھئے!
ابھی عہد کرئیے!
*آج ہی سے قرآن کے لئے وقت نکالیں گے۔*
*اس کی تلاوت کرینگے*
*اس کے معنی و مفہوم سمجھیں گے*
*اس کو یاد کرینگے۔*
کیا یہ عجیب بات نہیں کہ:
فلموں کے مکالمے،سیریل اور ڈرامے،نصابی کتابیں،اخبارات کے مضامین سب ہی تو یاد ہو جاتے ہیں،
جہاں قرآن کی بات آئی تو فورا کہہ دیا کہ:
اتنے تیس پارے کیسے یاد کروں؟؟؟
میرے عزیز بھائی!
ٹھیک ہے،پورا قرآن حفظ نہ کرسکو تو کم سے کم جتنا ہو سکے،اتنا ہی حفظ کرلو،
*کیوں اپنے آپ کو خیر سے محروم کروگے؟*
کچھ پارے،اور کچھ بڑی سورتیں تو ضرور ہی یاد ہونی چاہئے، سیکھنے سکھانے کے لئے عمر کی کوئی قید نہیں ہوتی،بس اب ہی اللہ کا نام لیں،اس سے مدد مانگیں،اور قرآن کے لئے وقت نکالیں۔جب آپ قرآن یاد کرنا اور سمجھنا چاہیں گے تو میرے رب کا وعدہ ہیکہ وہ اس کو آپ کے لئے آسان کردے گا۔
میرے عزیز بھائی!
سب سے سچی بات یہ ہیکہ،
اعلی تعلیم،بہترین تنخواہ،خوبصورت مکان،یہ سب خوش نصیبی کا معیار نہیں ہے،اصل خوش نصیب تو وہ ہے جو قرآن سے تعلق بناتا رہا،
اور جو دنیا کو پاکر بھی قرآن سے غافل رہا،وہ محروم ہے،
جو قرآن کے لئے وقت نہیں نکال سکا،وہ محروم ہے،
جو طاقت و استطاعت کے باوجود قرآن یاد نہ کرسکا وہ محروم ہے،
*(انها تذكرة،فمن شاء ذكره )* سورہ عبس
یہ ایک نصیحت ہے،جو چاہے اسے قبول کرلے۔
*کچھ دل ایسے ہیں،جو اللہ کا نام اور اس کا کلام سن کر،نصیحت کی باتیں سن کر پگھل جاتے ہیں، نرم پڑجاتے ہیں،اور کچھ دل پتھر جیسے سخت ہوتے ہیں،مگر نہیں!!!.....کبھی تو پتھر بھی اللہ کے خوف سے چشمہ بن کر پھوٹ جاتے ہیں،شاید کچھ دل پتھر سے بھی زیادہ سخت ہوتے ہیں....!!!*