Tuesday, 3 April 2018

یوگا کی حقیقت،اختتامی کلمات

کتاب:یوگا کی حقیقت

(قسط نمبر:14 اور آخری)

(مولف:عمران شہزاد تارڑ،ڈائریکڑ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان)

اختتامی کلمات:

جو لوگ یوگا کے عدم ممانعت کے قائل ہیں ان کے پیش نظر یہی بات ہے کہ یوگا اصلاً ورزش ہے، لہذا محرمات سے گریز کرتے ہوئے یوگا کو اپنانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ان کے لیے ہم کہنا چاہیں گے کہ کسی حکم میں حلت، حریت اور توسیع کی توجیہات اس کے دائرے میں ہونی چاہیے، من مانی توجیہات قابل قبول نہیں ہوگی۔ اس کو دومثالوں سے سمجھنا آسان ہوگا۔ اسلام میں نکاح کے لیے کوئی موقع اور محل کی قید نہیں ہے۔ اس اجازت سے فائدہ اٹھا کر اگر ایک شخص بت کدہ، مندر یا ہندو وعیسائی دھارمک استھانوں میں اسلامی اصولوں کی سخت پابندی کے ساتھ نکاح کرتا ہے تو اس کے جائز ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ لیکن اس کی دیکھا دیکھی دوسرے مسلمان اس مکروہ طرز عمل کو اپنالیں اور معاشرہ کا حصہ بنالیں تو کیا اب بھی یہ مباح عمل گردانا جائے گا؟ اسی طرح اگر کوئی مسلمان ﷲ کا ذکر، مناجات اور تسبیحات کے لیے ایسی جگہ منتخب کرے جو مرکز کفر وشرک ہو یا اس کا ایک حصہ ہو جیسے مندر، آشرم اور مٹ وغیرہ۔ جیساکہ آج کل کے آشرم اور مٹ بڑے خوبصورت، کشادہ اور آرام دہ ہوا کرتے ہیں۔ روحانیت کے متلاشی مختلف لوگ یہاں تپسیا وغیرہ کرتے ہیں، تو کیا مسلمان کا روحانی ارتقاء کے لیے مسجدوں کو چھوڑ کر مٹوں، آشرموں اور کیندروں میں بیٹھ کر مراقبہ کرنا، تسبیحات اور مناجات کرنا جائز ہوگا؟ ان دونوں مثالوں کے لیے جو جواب ہوگا وہی یوگا کے بارے میں بھی ہوگا۔

اسلام کی روح اور مزاج کی حفاظت دور حاضر کا اہم تقاضہ ہے۔ محض جسمانی ورزش اور بیماریوں کے علاج کے نام پر یوگا کی پریکٹس کو اپنا کر اسلامی روح کو برقرار نہیں رکھا جاسکتا۔ سائنس کے مطابق اسلام کی عبادتیں خود اس طرح کی ہیں کہ ہر مومن لازمی طور پر روزانہ مراقبہ، اطمینان قلب اور ورزش سے مستفید ہوتا ہے۔ پانچ وقت کی نماز، روزے، حج وعمرہ اور اعتکاف میں بندہ ﷲ سے لو لگاتا ہے۔ ﷲ کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کرتاہے۔ ہردن فرض، سنت اور نفل نمازوں میں قیام، رکوع، سجدے اور قاعدے سے باضابطہ ورزش اور مراقبہ کی ضرورت پوری ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ تلاوت کلام پاک، ذکر وتسبیحات، محاسبۂ نفس، توبہ واستغفار اور رجوع الی ﷲ سے بندے کو جسمانی وروحانی قوت مل جاتی ہے۔ 

جس مسلمان کے دل میں ایمانی حرارت ہوتی ہے وہ کفر کرنا تو دور کی بات، کفر کے تصور سے بھی کانپ جاتے ہیں۔ وہ ایسے موحد ہوتے ہیں کہ توحید پرستی ان کی زندگی کا قیمتی سرمایہ ہوتا ہے۔ کفر وشرک اور نفاق جیسے گناہ انھیں چھو بھی نہیں سکتے۔ وہ شیطان کی چال بازیوں سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ پختہ عقیدہ توحید اور اعلی اسلامی کردار وخشیت الٰہی کے ذریعہ اپنے نفس کو مطمئن رکھتے ہیں۔ یہی وہ اسلامی اسپرٹ اور روح ہے جو ہمیں ﷲ کا محبوب بندہ بناکر دنیا و آخرت میں سر بلند کرتے ہیں۔

عصر حاضر میں ملت اسلامیہ کے لئے کئی چیلجنس میں ایک بڑا چیلنج یہ بھی ہے کہ کافرانہ نظریات و افکار، طور طریقوں اور طرز زندگی سے مسلمانوں کو بچایا جائے۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر گلوبل کلچر Global Culture کے نام پر جو تہذیب مسلط کی جا رہی ہے۔ ہمارے بڑوں اور نوجوانوں کی اکثریت آنکھوں کو چکا چوند کر دینے والی تہذیبی یلغار کے سامنے بے بس نظر آ رہی ہے۔ خود ہمارے خاندان اور سوسائٹی نے اسلامی تہذیب و ثقافت کے ہاتھ پاؤں توڑنے میں دشمنان اسلام کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔اور جو لوگ اسلام کے محض علمبردار ہیں ان میں اسلامی تہذیب کی صیانت و حفاظت کے لئے لڑنے مرنے کی تاب نہیں ہے۔
یوگا کی افادیت اور کارآمد باتوں سے بڑھ کر اسلام کی تعلیمات میں بہت کچھ موجود ہے۔ اہل ایمان اگر قرآن و حدیث میں دلچسپی لیں۔ اس کے معنی و مطالب اور تقاضوں کو سمجھیں تو اس کے احکامات، وعدہ، ترغیب اور ترہیب کے ذریعہ ایک مضبوط محاسن سے بھر پور بہترین اسلامی شخصیت تعمیر ہو سکتی ہے۔ کتاب اللہ و سنت رسول اللہ سے یقین محکم پیدا کر سکتے ہیں۔ جس سے مشکل حالات میں غیرت و حمیت اور کفاح کے ساتھ حبل اللہ متین کو تھامے رکھنے جذبہ ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔ اور دین اور اسلامی وقار و تشخص کی حفاظت کے لئے کوشش میں لگ جائیں گے۔
ہر مسلمان کو یہ بات یاد رکھنی چاہئیے کہ آخر وہ کسی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔دین اللہ، خیر و حق کے نمائندے کبھی اغیار کے عقائد، تہذیب و تمدن، معاشرت سے متاثر نہیں ہوتے بلکہ اپنے کردار عمل سے انھیں متاثر کر دیتے ہیں۔ مسلمان ہر سطح پر اسلام کے بہترین تشخص مشابہ Ideal representation پیش کریں۔ غلامانہ، مغلوب، کمزور ذہنیت کا خاتمہ کریں۔ عزت،وقار اور فخر کے ساتھ اسلام کے علمبردار بن کر آخر ی سانس تک قائم رہیں۔یہی ہماری انفرادی و اجتماعی فلاح و کامیابی ہے۔

یوگا کے علاوہ الطب البدیل کے نام سے اور بھی بہت سی ریاضتیں اور ورزشیں دنیا کے مختلف خطوں میں رائج اور شائع ہیں،
جن میں یوگا ہی کی طرح شرکیات اور تشبہ کی آمیزش ہے، اس لیے یہ سب بھی ناجائز ہیں،کیوں کہ جب ہمارے پاس طبِ اصیل(طب نبویﷺ) موجود ہے تو ہمیں غیروں کی طبِ بدیل (ALTERNATIVE MEDICINE) کو اختیار کرنے کی ایسی کونسی ضرورت لاحق ہے کہ اس کے کلماتِ کفر وشرک اور تشبہِ ممنوع پر مشتمل ہونے کے باوجود وہ ہمارے لیے جائز ہو؟۔
اس لیے ہم مسلمانوں پر لازم ہے کہ ہم اپنے عقائد اور افکارونظریات کی پوری حفاظت کریں ،اور ہر اس فکر ونظر ، طرز واداء سے پوری طرح پرہیز کریں،جس سے عقائدِ اسلام اور اس کے افکار ونظریات پر زد پڑتی ہو ،اور ہمارے اسلامی تشخص وامتیازکو خطرہ لاحق ہوتاہو۔

آو ہم یہ عہد اور دعا کریں کہ اپنے قلوب کو ایمان سے معمور کریں گے ، قرآن و سنت کو اپنے لیے مشعل راہ بنائیں گے ، ادعیہٴ مأثورہ ، اور دیگر شرعی طریقوں سے اپنی جسمانی و روحانی بیماریوں کا علاج کریں گے، اور غیر شرعی امور سے مکمل اجتناب کریں گے ، تاکہ دنیا و آخرت کی کامیابی ہمارا مقدر بن جائے...۔
اے اللہ! تو ہی دلوں کو پھیر نے والا ہے ، ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیر دے۔
اے اللہ! ہم پناہ مانگتے ہیں ان فتنوں سے جو ظاہر ہو چکے ہیں،اور جو ظاہر ہونے والے ہیں ۔
اے اللہ! تو ہمیں حق کو حق گرداننے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق مرحمت فرما، اور باطل کو باطل سمجھنے اور اس سے بچنے کی توفیق دے ۔(آمین)
اختتام۔۔
یہ مختصر کتابچہ پی ڈی ایف فارمیٹ میں شائع کرنے سے قبل ایک بار قارئین کے سامنے تبصرہ و تنقید اور تجاویز کے لیے  قسط وار پیش کیا جا رہا ہے تاکہ کوئی کمی بیشی ہو تو وہ پی ڈی ایف فارمیٹ (PDF ) میں تبدیل (convert) کرنے سے پہلے کر لی جائے۔ اس لیے قارئین سے گذارش ہے کہ وہ اپنے قیمتی تبصرے و تنقید، اصلاح و آراء سے آگاہ فرمائیں تاکہ ضروری ترامیم کی جا سکے۔ خاص طور پر ان لوگوں سے گذارش ہے جو اس کتاب کو ایک عالم کی نگاہ سے پڑھنا چاہتے ہیں۔ البتہ کوشش کیجئے گا کہ تمام تبصرے 31 مارچ 2018ء تک ارسال کر دیں۔تاکہ اس کے بعد اس کی پی ڈی ایف فارمیٹ کا اہتمام کیا جا سکے،جزاکم اللہ خیرا۔
whatsapp:+923462115913
fatimapk92@gmail.com

کتاب ڈاونلوڈ کے لئے یہاں کلک کریں۔
http://dawatetohid.blogspot.com/2018/03/blog-post_15.html?m=1

Sponsor by: FATIMA ISLAMIC CENTRE 
https://www.facebook.com/fatimaislamiccenter

BEST FUTURE  TRAVEL & TOURISM
https://www.facebook.com/bestfuturepk/
* * * * *

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...