Sunday 4 February 2018

کیا آپ ایک اچھا لکھاری(رائیٹر)بننا چاہتے ہیں

کیا آپ ایک اچھا لکھاری(رائیٹر)بننا چاہتے ہیں

(سبق نمبر:22)

اچھا قلم کار کیسے بنیں؟

(تحریر : ریاض الإسلام ندوی )

٭ اظہار و بیان کی صلاحیت اللہ تعالی کی نعمت ہے۔
٭ اظہار کے بنیادی ذرائع دو ہیں : (1) زبان یعنی تقریر(2)قلم یعنی تحریر
٭ تقریر کے مقابلے میں تحریر کی اہمیت زیادہ ہے۔ اس لیے کہ : 
1۔ وہ زیادہ مستند ہوتی ہے۔ 
2۔ اس کے اثرات دور رس ہوتے ہیں۔
3۔ اس کے اثرات دیرپا ہوتے ہیں۔ 
4۔ مخاطب کو سہولت ہوتی ہے کہ جب چاہے اس سے استفادہ کرے۔
5۔ تحریر پر غور و فکر کا موقع زیادہ ملتا ہے۔

٭ آسمانی کتابیں تحریری شکل میں دی گئیں۔ 
٭ قرآن کریم میں بھی تحریر کو اہمیت دی گئی ہے:الذی علّم بالقلم(العلق:4)ن و القلم و ما یسطرون(القلم:۱)
قرآن میں کتاب؍ کتب کے الفاظ 263 مرتبہ اور اس مادہ سے دیگر الفاظ 57 مرتبہ آئے ہیں۔ کل: 320 مرتبہ
صرف ایک آیت(آیت مداینہ: البقرۃ:282) میں کتب کے مادے سے یہ لفظ 9 مرتبہ آیا ہے۔
٭ تحریک اسلامی کے اکابر نے بھی تحریر کی طرف خاطر خواہ توجہ دی ہے۔

تحریر و تصنیف کا فن __ خداداد یا اکتسابی؟ 

٭ خطابت اور انشاء پردازی خداداد صلاحتیں ہیں۔عربی کی مشہور مثل ہے: لیست النائحۃ کالثکلی(جس عورت کو کسی میت پر رونے کے لیے کرایے پربلایا گیا ہو، وہ اس طرح رو ہی نہیں سکتی جس طرح وہ عورت روتی ہے جس کا اپنا بچہ مر گیا ہو۔)
٭ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مشق و مزاولت سے ہر صلاحیت پیدا کی جا سکتی ہے اور ہر فن میں مہارت حاصل کی جا سکتی ہے۔

تحریر و تصنیف سے قبل چند بنیادی باتیں:

1۔ مقصد صالح اور نیت پاکیزہ رکھیے۔جو کچھ لکھیں گے اس پر اللہ تعالی اجر سے نوازے گا۔

2۔ لکھنے کا آغاز کرنے سے قبل موضوع متعین کیجیے۔

3۔ اس موضوع پر اب تک جتنا کچھ لکھ جا چکا ہے اس کا مطالعہ کیجیے۔ جدید اصطلاح میں اسےLiterature Surveyکہتے ہیں۔

4۔ لکھنے سے قبل معلومات جمع کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھیے کہ وہ مستند ہوں۔

5۔ جو کچھ لکھنا ہے اس کا پہلے سے ایک خاکہ(Synopsis)تیار کر لیجیے،کہ کس ترتیب سے مضمون لکھنا ہے؟

دورانِ تصنیف ملحوظ رکھے جانے والے آداب:

1۔ تحریر کا مختصرہونا پسندیدہ ہے:خیرالکلام ما قلّ و دلّ( بہترین کلام وہ ہے جس میں الفاظ کم ہوں مگر مفہوم واضح ہو۔)

2۔ مضمون بڑا ہو توذیلی عناوین (Sub-Headings) ضرور شامل کیجیے۔

3۔ تمہید مختصر رکھیے۔وہ ایسی ہو کہ قاری آگے پڑھنے پر آمادہ ہو جائے۔

4۔ مضمون کا خاتمہ ’حاصل بحث ‘ پر کیجیے۔

5۔ ایک بات کو ایک جگہ ہی لکھیے۔تکرار سے بچیے۔ 

6۔ حوالوں کا اہتمام کیجیے۔ 

7۔ تحریر مکمل ہو جانے کے بعد اس پر نظر ثانی ضرور کیجیے۔ اپنے ناقد خود بنیے۔

مؤثر تحریر کے لیے ضروری امور:

1۔ لکھنے کا آغاز کرنے سے قبل افکار کو ذہن میں صاف کیجیے،پھر انھیں ترتیب وار کاغذ پر منتقل کیجیے۔

2۔ افکار میں ربط و تسلسل کو ملحوظ رکھیے۔ 

3۔ مناسب اور موزوںالفاظ کاانتخاب کیجیے۔

4۔ مشکل الفاظ سے پرہیز کیجیے۔ مترادفات کا استعمال کم سے کم کیجیے۔ 

5۔ صحتِ الفاظ پر توجہ دیجیے: املا،تذکیر و تانیث، فعل فاعل،واحد جمع 

6۔ جملوں کی بناوٹ درست رکھیے۔

7۔ جملے چھوٹے چھوٹے استعمال کیجیے۔ 

8۔ مثالوں اور دلیلوں سے بات کیجیے۔

اسلوب؍ اندازِ پیش کش کو بہتر بنانے کا طریقہ 

۔ مستند اہلِ زبان ادیبوں کی تصنیفات کا برابر مطالعہ کرتے رہیے۔ 
-----------------------
حالت حاضرہ میں تحریر کی بہت ضرورت پیش آرہی ہے ایک اور بات یہ کہ بہت سارے لوگ شکایت کرتے ہیں ہمیں لکھنا نہیں آتا تو اس کا جواب یہ ہے کہ لکھنے سے لکھنا آتا ہے 
دوسری بات یہ کہ بہت سارے لوگ لکھتے ضرور ہیں مگر ان کی تحریر میں جان نہیں رہتی اس کا سببِ واحد یہی ہے کہ مطالعہ کے بغیر لکھنا شروع کردیتے ہیں جبکہ مؤلف نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر ایک صفحہ لکھنا ہو تو دسوں صفحات کا مطالعہ کرنا بے حد ضروری ہے۔
مزید اچھا لکھاری بننے  کے لئے کے سبق نمبر 1 کا مطالعہ کریں جو اس لنک پر موجود ہے
http://dawatetohid.blogspot.com/2017/12/blog-post_36.html

گروپ ایڈمن:عمران شہزاد تارڑ ڈائریکڑ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان،
واٹس اپ پر " لکھاری" گروپ میں شامل ہونے کے لئے مندرجہ ذیل نمبر پر رابطہ کریں ۔

واٹس اپ :00923462115913
https://www.facebook.com/fatimaislamiccenter
www.dawatetohid.blogspot.com

بشکریہ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...