Thursday 2 November 2017

دل کے دورے کی تیرہ علامات

دل کے دورے کی تیرہ علامات

*افشاں مراد اینڈ عمران شہزاد تارڑ*

جب کسی کو سینے میں شدید درد اٹھتا ہے وہ جب ہی ایمبولینس کے لئے کال کرتا ہے ،ورنہ اس کی دیگرعلامات کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی ۔جس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ اکثر دل کے دورے میں علامات اتنی واضح یا شدید نہیں ہوتیں۔ دل کے دورے کی علامات کا انحصار صنف اور انسان کی جسامت پر بھی ہوتا ہے ۔ڈاکٹرز بھی ا س سلسلے میں تنبیہ کرتے ہیں کہ دل کے دورے کی معمولی سے معمولی علامت کوبھی نظر انداز نہ کیا جائے ۔ یہ علامات سینے سے ہٹ کر بھی ہو سکتی ہیں ،جیسے سینے میں جلن،پٹھوں میں کھنچاؤ،اور درد وغیرہ۔

اس کے علاوہ جو لوگ 65سال سے زیادہ کے ہیں ان کے لیے دل کے دورے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہی اور اگر ان میں کولیسٹرول کی زیادتی ،بلند فشارِخون،موٹاپا،تمباکو نوشی ،یا ذیابیطس کی بیماری موجود ہے تو انہیں دل کی حرکت اور اس کی صحت پراور بھی زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے ۔دل کی بیماری کا مطلب ہے کہ آپ کے دل کے ساتھ کچھ غلط ہورہا ہے۔کارڈیولوجسٹ انیس میمن کا یہ کہنا ہے کہ لوگ اکثر بیماریوں میں ہسپتال میں داخل ہونا نہیں چاہتے ،وہ گھر میں رہتے ہوئے ہی علاج کراتے رہنا پسند کرتے ہیں ،لیکن وہ یہ نہیں سمجھتے کہ اور بیماریوں میں تو اگر علاج کچھ دن کے لئے چھوڑ دیا جائے تو اس میں جان کا اتنا خطرہ نہیں لیکن دل کی بیماری جیسے دل کے دورے میں غیرسنجیدگی یا دیر کا مطلب ہے فوری موت۔

دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات بھی ہارٹ اٹیک کے باعث ہوتی ہیں اور امراضِ قلب کا حملہ اکثر اس وقت ہوتاہے جب انسان ہر لحاظ سے اپنے عروج کے دور سے گزر رہا ہوتا ہے ،یعنی 40سے 50سال کی عمر کے درمیان کسی حصے میں اور ہر 100میں سے نصف افراد اسپتال لے جانے سے قبل ہی خالق حقیقی سے جا ملتے ہیں ۔

دل کے دورے کی 12اہم علامات مندرجہ ذیل ہیں :

1۔بے چینی :

ہارٹ اٹیک کی وجہ سے عام طور پر بے چینی بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے یا یہ کہہ لیں کہ موت کا خوف یہ بے چینی بڑھا دیتا ہے۔جسم میں بے چینی اور بے آرامی بڑھنا دل کے دورے کی سب سے پہلے ظاہر ہونے والی علامتوں میں سے ایک ہے۔

2۔سینے میں درد:

سینے میں دردہارٹ اٹیک کی سب سے نارمل اور ظاہری علامت ہے۔اس علامت کوعموماً ہم سب اہمیت دیتے ہیں ۔لیکن ڈاکٹر میمن کا کہنا ہے کہ تمام ہارٹ اٹیکس میں سینے میں درد نہو ایسا ضروری نہیں۔ بلکہ بعض اوقات سینے کا درد دل کی وجہ سے نہیں ہوتا ۔دل کی بیمار ی سے متعلق سینے کا درد چھاتی کی ہڈی میں عین درمیان میں ہوتا ہے ذرا سا بائیں جانب کی طرف ،اور اس میں محسوس یہ ہوتا ہے کہ سینے پر کوئی ہاتھی چڑھ کر بیٹھ گیا ہے۔لیکن اس کے علاوہ بھی ایک بے آرامی،سینے کا بھنچنا،دباؤ یا بھاری پن محسوس ہو تا ہے۔لیکن بعض خواتین کا کہنا ہے جو کہ اس کیفیت سے گزر چکی ہیں کہ درد کوئی غیر معمولی نہیں تھا کہ اس کے بارے میں سوچا جاتا کہ یہ ہارٹ اٹیک ہے۔خواتین کا کہنا ہے کہ ان کو اکثر سینے میں جلن محسوس ہوتی ہے بجائے دباؤ یا درد کے ان کا سینہ جل رہا ہوتا ہے۔بعض دفعہ لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ معدے کی خرابی کی وجہ سے ہے۔لیکن یہ دراصل دل کی وجہ سے ہوتا ہے ۔

3۔کھانسی:

مسلسل کھانسی بھی دل کے فیل ہونے کی علامت ہے۔جس کے نتیجے میں پھیپھڑوں میں پانی چلا جاتا ہے ۔کچھ کیسز میں جن لوگوں کا دل کام کرنا چھوڑ دیتا ہے ان کے بلغم میں خون بھی آنے لگتا ہے۔

4۔چکر آنا:

ہارٹ اٹیک کی صورت میں سر ہلکا ہو جاتا ہے اور اکثر بے ہوشی بھی طاری ہو جاتی ہے ،اس کے علاوہ چکر بھی آنے لگتے ہیں ایسے میں دل کی دھڑکن نارمل محسوس نہیں ہوتی ۔

5۔تھکن :

خاص طور پرخواتین میں غیر معمولی تھکن سوار رہتی ہے ۔دل کے دورے یا دل کی بیماری کی صورت میں خواتین پہ کئی دنوں ،ہفتوں تھکن طاری رہتی ہے اور وہ ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرتی ہیں۔یہ بھی علامت ہے کہ آپ کا دل صحیح طور پر کام نہیں کر پاتا۔ البتہ صرف تھکن کا ہونا دل کی بیماری کی علامت نہیں ہے،تھکن کی تو اور بھی وجوہات ہو سکتی ہیں۔لیکن جب آپ کو اپنی طبیعت اچھی محسوس نہ ہورہی ہو اور ہوا بھی آپ کو چھو کر گزرے تو آپ کو برُا محسوس ہو رہا ہو ایسے میں اپنی علامات کو انٹر نیٹ اور کتابوں میں ڈھونڈنے کے بجائے فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ وقت کا ضیاع خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

6۔معدے میں گڑبڑ

یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے کہ لوگ ہارٹ اٹیک کے دوران متلی محسوس کریں یا ابکائیاں آنے لگیں۔اس میں پیٹ پر سوجن آجاتی ہے جس کی وجہ سے بھوک بھی متاثر ہوتی ہے۔
مزید دل کے دورے کی علامات میں معدے کے مسائل بھی ہوسکتے ہیں جیسے قے، متلی یا معدے میں تکلیف وغیرہ، خاص طور پر خواتین کو اس حوالے سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر وہ اپنی طبیعت بہتر محسوس نہ کررہی ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ اگر وہ دل کے دورے کی علامت ہے تو وہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے۔

7۔جسم کے دیگر حصوں میں درد:

کئی بار دل کے دورے کا درد سینے سے شروع ہو کر کندھے،بازو،کہنی،پیٹھ،گردن ،جبڑے اور پیٹ تک پھیل جاتا ہے۔لیکن بعض اوقات سینے میں کوئی درد نہیں ہوتا بلکہ ان دوسرے جسم کے حصوں میں درد ہونے لگتا ہے جیسے کہ ایک بازو میں یا دونوں بازوؤں میں ، دونوں کندھوں کے درمیان یہ درد آتا اور جاتا رہتا ہے۔

8۔بے ترتیب اور تیز دھڑکن:

ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ عام طورپر دھڑکن اگر کبھی کبھی بے ترتیب ہو جائے تو اس میں کوئی پریشانی کی بات نہیں لیکن اگر بہت تیز اور بے ترتیب دھڑکن ہو ،اس کے ساتھ کمزوری،سانس لینے میں دشواری ہورہی ہو تو یہ تشویش کی بات ہے ،اور اس سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے یا دل کے فیل ہونے کا بھی امکان ہوتا ہے۔اگر اس کا علاج نہ کروایا جائے تو یہ ہارٹ فیل یا اچانک موت کا سبب بن سکتا ہے۔

9۔سانس لینے میں دشواری یا سانس کا ٹوٹنا:

بعض لوگ آرام کے وقت یا سرد موسم میں یا سخت کام کے دوران سانس لینے میں دشواری محسوس کرتے ہیں ۔یہ استھما کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے ۔ سانس کا نہ آنا ،یا ٹوٹ ٹوٹ کر آنا یا سانس لینے میں دشواری محسوس کرنا دل کے افعال کی کارکردگی متاثر ہونے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔اکثر و بیشتر لوگ ہارٹ اٹیک کے دوران کسی قسم کا کوئی درد محسوس نہیں کرتے لیکن سانس لینے میں بہت زیادہ دشواری محسوس کرتے ہیں ،کارڈیا لوجسٹ کا کہنا ہے کہ ان کی سانس ایسے ہوتی ہے جیسے وہ میراتھن دوڑ کر آرہے ہوں جبکہ وہ اپنی جگہ سے ہلے بھی نہیں ہوتے ۔ہارٹ اٹیک کے دوران سانس لینے میں دشواری اکثر سینے کی بے آرامی کی وجہ سے ہوتی ہے لیکن اس کے بغیر بھی یہ مسئلہ دل کی بیماری میں سامنے آجاتا ہے۔
اسی طرح اگر آپ کو اکثر سیڑھیاں چڑھنے کا موقع ملتا ہو اور سانس لینے میں تکلیف نہ ہوتی ہو تاہم اوپر پہنچنے کے بعد ایسا لگتا ہو جیسے دم گھٹ رہا ہے تو یہ ہارٹ اٹیک کا اشارہ ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر خواتین سیڑھیاں چڑھنے یا بازار جانے کے دوران سانس کی کمی کا شکار ہو تو اسے نظر انداز مت کریں۔ درحقیقت دل میں خون کا بہاﺅ بلاک ہونے کی صورت میں سانس کے نظام پر یہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

10۔پسینے کی زیادتی:

دل کی بیماری یا اٹیک میں ٹھنڈے پسینے آنا ایک بہت عام علامت ہے جس کے بارے میں سب جانتے ہیں ۔ڈاکٹر طاہر کا کہنا ہے کہ آپ کسی کرسی پر بیٹھے ہوں گے اور آپ کو ٹھنڈے پسینے آنا شروع ہو جائیں گے ،جیسے کہ آپ نے بہت محنت کی ہو جبکہ آپ صرف بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں ۔

11۔سوجن:

دل کی کارکردگی متاثرہونے کی صورت میں آپ کے جسم میں پانی بھر جاتا ہے جس سے جسم کے مختلف حصوں میں سوجن ہو جاتی ہے جیسے کہ پیروں،ٹخنوں ،پیٹ ،پنڈلیوں وغیرہ پر خاصا ورم نظر آتا ہے۔اس میں سوجن کی وجہ سے اچانک وزن بھی بڑھ جاتا ہے اور بھوک کی کمی بھی ہو جاتی ہے۔

12۔کمزوری:

ہارٹ اٹیک سے پہلے یا اس کے دوران کچھ لوگوں کو بہت شدید قسم کی کمزوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ایک خاتون کا کہنا تھا کہ ان کو اس قدر کمزوری تھی کہ ان کو لگتا تھاکہ شاید وہ اپنی انگلیوں میں ایک کاغذ بھی نہیں پکڑ سکیں گی۔

ان تمام علامات کو نظر انداز کرنے کے بجائے ان پر غور و فکر کریں۔ دل جسم کا سب سے نازک حصہ ہے اور اس پر ہی زندگی کا پورا نظام منحصر ہے ۔ دل کے دورے سے بچاؤکے لیے دل کی صحت کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔

13:کمر، ہاتھوں یا سینے میں جلن

کمر، سینے یا بازﺅں میں شدید درد یا جلن بھی اکثر ہارٹ اٹیک کی خاموش علامت ثابت ہوتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق جب دل کے خلیات آکسیجن کی کمی کا شکار ہو تو شریانوں سے آکسیجن سے بھرپور خون کی فراہمی بلاک ہوجاتی ہے اور اس صورت میں پٹھے درد یا جلن کی شکل میں اعصابی نظام کو مدد کے سگنل بھیجتے ہیں۔ مگر چونکہ اس درد یا جلن کے دوران سینے میں روایتی بھاری پن محسوس نہیں ہوتا اس لیے لوگ اسے نظرانداز کردیتے ہیں۔ اگر آپ کو ایسا تجربہ پہلے کبھی نہ ہوا ہو اور کسی کام کے دوران اچانک ان جگہوں پر درد یا جلن محسوس ہونے لگے تو ڈاکٹر سے فوری رجوع کریں۔

14:گلے، گردن یا جبڑے میں بے چینی

گلے، گردن یا جبڑے میں بغیر وجہ کے بے چینی یا گلا تنگ ہونے کا احساس جس کا تجربہ پہلے کبھی نہ ہوا ہو، ہارٹ اٹیک کا اشارہ ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہت ضروری ہے کہ وہ اس طرح کی شکایت پر توجہ مرکوز کریں کیونکہ ان میں دل کے دورے سے قبل کی روایتی علامات جیسے سینے میں درد وغیرہ کا ظاہر ہونے کا امکان کم ہوتا ہے اور اس طرح کی خاموش علامات ظاہر ہونے کے بعد ہارٹ اٹیک سامنے آتا ہے۔
اس کے علاوہ بھی علامات ہو سکتی ہیں

طبی مسائل کا گروپ جوائن کرنے لیے
00923462115913
www.dawatetohid.blogspotcom

بشکریہ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...