Saturday 24 June 2017

ارتقاءپسندوں کی متعصب اور پر فریب فوصلی تشریح

 

ارتقاءپسندوں کی متعصب اور پر فریب فوصلی تشریح

سلسلہ:الحاد کا علمی تعاقب:#46
(مولف:عمران شہزاد تارڑ،ڈائریکڑ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان)

انسانی ارتقاءکی فرضی حکایت کی تفصیلات میں جانے سے پہلے ان منظم تشہیراتی طریقوں پر روشنی ڈالنا ضروری ہے جس کے ذریعے عام لوگوں کو اس بات کا یقین دلایا جاتا ہے کہ ماضی میں رہنے والا آدھا انسان/آدھا گوریلا ایک حقیقت ہے۔ یہ منظم تشہیرات بڑی حد تک فوصلوں کی نو تعمیرات کے ذریعے کی جاتی ہےں۔ ان نو تعمیرات کا طریقہ ارضیاتی کھدائی کے دوران پائی گئی کسی ایک ہڈی کو بنیاد بناکر تصویر بنانا یا کسی جاندار کا مکمل ڈھانچا تعمیر کردینا ہے۔ اخباروں، رسالوں اور فلموں میں اکثر نظر آنے والا گوریلا نما آدمی ایسی ہی نو تعمیرات کا نتیجہ ہے کیونکہ فوصل زیادہ تر کسی ڈھانچے کا معمولی سا حصہ اور بسا اوقات غیر مکمل حصہ ہوتے ہیں اس لئے ان کو بنیاد بناکر کوئی بھی قیاس کرنا سراسر تخمینہ ہوتا ہے۔ ان فوصلی بقایاجاتکو بنیاد بناکر ارتقاءپسند صرف اس لئے نو تعمےر کرتے ہےں تا کہ دنےا کے سامنے اپنے ارتقائی مقالے کو سچ ثابت کر سکےں۔درحقےقت ےہ نو تعمیراتی اشکال صرف ان کے ذہن کی پیداوار ہوتی ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کا ایک نامور ماہرِ بشریات اس بات پر زور دیتے ہوئے کہتا ہے کہ:

”کم از کم علمِ قدیم بشر ی رکازیات میں صحیح معلومات کی اتنی کمی ہے کہ کسی بھی چیز کی تشریح زیادہ تر ذاتی مقالے پر مبنی ہوتی ہے۔ ماضی میں بھی ذاتی مقالے ہی جدید فکریات کا آئینہ رہے ہیں۔“ ۲۶

ماریس ولسن کے خاکے (گوریلے سے آدم تک:

انسان کے پرکھوں کی تلاش، ہربرٹ وینڈ)

اسٹیون اسٹینلی کے کاکے (انسان کی ابتدائ)

لوگوں کی سوچ آنکھ دیکھی چیزوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ اسی لئے یہ نو تعمیرات ارتقاءپسندوں کے مقاصد کو بخوبی کامیاب بنادیتی ہیں اور لوگوں کو یقین آجاتا ہے کہ واقعی تصاویر میں نظر آنے والی مخلوق حقےقی ہے۔ اس موقع پر ایک نقطے کو اجاگر کرنا لازمی ہے۔ ہڈی کی شکل میں ملنے والے بقایاجات کسی بھی مخلوق کی صرف سرسری خصوصیات کی نشاندہی کرتے ہیں۔ کسی مخلوق کی شکلیاتی خصوصیات کا انحصار نرم ریشہ¿ لحمی پر ہوتا ہے جو کہ موت کے بعد سڑ جانے سے غائب ہوجاتے ہیں۔ اسی لئے اس نرم ریشہ لحمی کی نو تعمیرات جو کہ خاکوں اور نقشوں میں دکھائی جاتی ہے وہ صرف اور صرف اس شخص کے ذہن کی پیداوار ہوتی ہے جو کہ ان کو بنارہا ہوتا ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کا ارنسٹ اے۔ ہوٹن اس تمام معاملے کو یوں بیان کرتا ہے:

”نرم حصوں کی نو تعمیرات کا بیڑا اٹھانا ایک نہایت ہی خطرناک نوعیت کا کام ہے۔ ہونٹ، آنکھ، کان اور ناک کی نوک کا نیچے والے ڈھانچے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ ایک نیا نڈر تھا لائد (قدیم انسان) کی کھوپڑی کے اوپر چمپانزی بندر کی شکل بھی تعمیر کی جاسکتی ہے اور ایک مشہور فلاسفر کی بھی۔قدیم انسان کی یہ ازروئے دعویٰ نو تعمیرات کی سائنسی قیمت اگرچہ بہت کم ہے لیکن یہ عام لوگوں کو بہکانے کا کام بہت اچھی طرح کرسکتی ہیں۔ اسی لئے ان نو تعمیرات پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔“۳۶

حقیقت تو یہ ہے کہ ارتقاءپسند اس موضوع پر واہیات ترےن کہانیاں گھڑ لیتے ہیں اور ایک ہی کھوپڑی پر مختلف شکلیں بھی تعمیر کرنے سے گریز نہیں کرتے۔آسٹرالوپیتھیکس روبسٹس (زنجانتھروپس) نامی ایک فوصل کا تین مختلف نو تعمیری شکلوں کے ساتھ پیش کیا جانا اس طرح کی جعل سازی کی بہترین مثال ہے۔

فوصلوں کی یہ متعصب تشریح اور صریحاً جعل سازی ارتقاءپسندوں کا من پسند وطیرہ بن گیا ہے جس کے ذریعے وہ لوگوں کو ارتقاءکے فریب میں الجھائے رکھتے ہیں۔ اس کے باوجود یہ حرکتیں بہت معصوم لگتی ہیں جب ان کا موازنہ ان دوسری جانی بوجھی جعل سازیوں سے کیا جاتا ہے جن کا ارتکاب ارتقاءکی تاریخ میں کیا گیا ہے۔

ایک کھوپڑی کی تین مختلف اشکال مےں نوتعمیرات

ارتقاءپسند ایسی ایسی ناقابل یقین اور واہیات کہانیاں گھڑ لیتے ہیں کہ وہ ایک ہی کھوپڑی کو مختلف شکلیں بھی دینے سے نہیں چوکتے۔ مثال کے طور پر آسٹرولوپیتھیکس روبیسٹس نامی فوصل کی تین مختلف نو تعمیراتی اشکال ایسے ہی دھوکے کی اےک مشہور مثال ہے۔

اوپر سے نیچے

ماریس ولسن کے خاکے

سنڈے ٹائمز کی ۵ اپریل ۴۶۹۱ءکی اشاعت میں چھپنے والا خاکہ

نیشنل جیوگرافک کی ستمبر ۰۶۹۱ءکی اشاعت میں چھپنے والا پارکر کا خاکہ

جاوا مین کے دو خاکے جوکہ ایک دوسرے سے مکمل طور پر الگ ہیں ارتقاءپسندوں کے ہاتھوں فوصلوں کی ناقابل یقین تشریح کا ثبوت ہیں
جاری ہے۔۔۔۔۔
(ماخوذ از:نظریہ ارتقاء – ایک دھوکہ)
اگر آپ یہ سلسلہ ویب سائٹ،بلاگز،پیجز، گروپس یا کسی رسالہ و مجلہ وغیرہ پر نشر کرنے کے خواہش مند ہیں تو رابطہ کریں۔
whatsApp:00923462115913
یا الحاد سے متعلقہ آپ کے ذہن میں کسی قسم کا سوال ہو تو ہمیں ای میل کریں!
fatimapk92@gmail.com

سابقہ اقساط پڑھنے یا اپنے موبائل میں سیو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں ۔
https://drive.google.com/folderview?id=0B3d1inMPbe7WQktUQmdBb1phMlU
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیلی کی بنیاد پر اقساط کے مطالعہ کیلئے فیس بک یا بلاگ وزٹ کریں۔
https://www.facebook.com/fatimaislamiccenter
یا
www.dawatetohid.blogspot.com
بشکریہ:فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...