Tuesday 28 June 2016

(جادو جنات اور علاج، قسط نمبر:A41

(جادو جنات اور علاج، قسط نمبر:A41 )
مقدمہ طبع اوّل:
اللہ تعالٰی کی حمد و ثناہ اور رسول اکرم ﷺ پر درود و سلام کے بعد:
جادو کا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث و تحقیق اورتصنیف و تالیف  کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کے لئے ضروری ہے، کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھرپور انداز سے موجود ہے، اور جادوگر چند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں، جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصول کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں اور انہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتے ہیں۔
علماء کے لئے ضروری ہے کہ وہ جادو کے خطرے اور اس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کو خبردار کریں، اور جادو کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لئےجادوگروں کا رخ نہ کریں، اسی ضرورت کے پیشِ نظر میں اپنے قارئین کی خدمت میں یہ کتاب  پیش کر رہا ہوں جس کا میں نے چار سال قبل اپنی کتاب “وقایۃ الانسان من الجن والشیطان” میں ان سے وعدہ کیا تھا۔ یہ کتاب ایک کم علم آدمی کی سادہ سی کوشش ہےاور اس کا اہم مقصد یہ ہے کہ مسلمان، جادو اور اس کی تاثیر سے بیمار پڑ جانے والے لوگوں کا اور اسی طرح حسد اور نظرِ بد کا شرعی طریقوں سے علاج کریں تاکہ لوگ ان جادوگروں اور شعبدہ بازوں کے پاس جانے سے پرہیز کریں جو ان کے عقائد کو تباہ اور ان کی عبادات کو خراب کر دیتے ہیں۔
اس کتاب کو میں نے آٹھ حصوں میں تقسیم کیا ہے:
پہلا حصہ: جادو کی تعریف، شیطان کا تقرب حاصل کرنے کے لئے جادوگروں کے بعض وسائل کے بارے میں۔
دوسرا حصہ: جادو قرآن و سنت کی روشنی میں، اس میں جادو اور جنات کے وجود کو قرآن و سنت سے ثابت کیا گیا ہے۔
تیسرا حصہ: جادو کی اقسام۔
چوتھا حصہ: جنات کو حاضر کرنے کے لئےجادوگروں کے آٹھ طریقے، ہر طریقہ مکمل  طور پر ذکر نہیں کیا گیا تاکہ اس کتاب کو پڑھ کر کوئی شخص اُس طریقے پر عمل نہ کر سکے۔
پانچواں حصہ: شریعت میں جادو کا حکم۔
چھٹا حصہ: جادو کا توڑ۔ اس میں جادو کی اقسام، علامات، علاج اور اس کے عملی نمونےذکر کئے گئے ہیں۔۔
ساتواں حصہ: بندشِ جماع کا جادو اور اس کا علاج، اس میں جادو کے اثرسے بچنے کے لئے چند ضروری اِحتیاطی تدابیر بھی ذکر کی گئی ہیں۔
آٹھواں حصہ: نظرِ بد کی تاثیر اور اس کا علاج۔
میری دعا ہے کہ اللہ تعالٰی اس کتاب کے لکھنے والے، پڑھنے والے اور اسے نشر کرنے والےکو فائدہ پہنچائے۔ اور میں ہر اس شخص سے دعا کا طلبگار ہوں جس کو میری اس کتاب سے فائدہ پہنچے۔
یہاں ایک تنبیہ کرنا ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ اس کتاب میں جو بات بھی آپ کو خلافِ کتاب و سنت معلوم ہو اسے دیوار پر دے ماریں اور کتاب و سنت پر عمل کریں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالٰی ہر اس انسان پر رحمت فرمائے جو مجھے میری غلطی کے متعلق آگاہ کرےاور اگر میں زندہ نہ ہوں تو میری کتاب میں صلاح کر دے۔ میں ہر اُس بات سے بری ہوں جو خلاف کتاب و سنت ہو، میں نےاپنی حد تک اصلاح کی کوشش کی ہے جس کی توفیق صرف اللہ تعالٰی کے ہاتھ میں ہے، میں اسی پر بھروسہ کرتا ہو۔
وحید بن عبدالسلام بالی
روضہ مبارکہ، مسجد نبوی……….14 رمضان المبارک1411ھ
---------------------------------
{بریکٹ میں درج کردہ الفاظ میرے ہیں کتاب میں شامل نہیں-
رمضان المبارک کے بعد ان شاء اللہ باقاعدہ سلسلہ شروع کیا جائے گا لہٰذا قارئین تهوڑا حوصلہ رکھیں لیفٹ ہونے سے گریز کریں....
بہرحال-؛
جادو جنات اور علاج کے متعلق ہر وہ معلومات قارئین کرام کو مہیا کی جائے گی جس کا آپ کو اور آپ کے دوست احباب کو بہت فائدہ ہو گا یہ بات اپنی جگہ پر بجانب حق ہے کہ کسی بهی مرض کا علاج وہ ہی کر سکتا ہے جو اس مرض کا ماہر ہو لیکن کسی مرض کے متعلق معلومات ہونے سے بعض اوقات کافی حد تک بچا جا سکتا ہے کیونکہ کہ اگر آپ پر کسی نے جادو کر دیا اور آپ کو اگر معلومات ہو گی تو آپ شروع میں ہی اس پر کنٹرول کر سکتے ہیں لیکن اگر آپ کے پاس جادو کے متعلق معلومات نہیں ہے تو پهر ہو سکتا ہے کہ آپ اس کا علاج نہ کروا سکیں بلکہ کسی دوسری بیماری کا علاج کرواتے رہیں-جب تک جادو کا مرض زور پکڑ لے گا تو پهر علاج کروانا ذرا مشکل ہو گا-
دوران سلسلہ جو دم بتائیں جائیں ان کو اپنی ڈائری میں لکھ لیں بوقت ضروت اس سے مستفید ہو سکتے ہیں.البتہ اگر آپ پڑھ نہیں سکتے تو کسی اہل علم سے ریکارڈ کروا کر بهی سن سکتے ہیں-
اور فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان کو خصوصی اپنی دعاؤں میں یاد رکھیے گا جس کے تعاون سے یہ مختلف سلسلے قرآن و حدیث کی روشنی میں ترتیب دیے جاتے ہیں اس کے باوجود اگر ہماری کم علمی کی بنا پر ہمارا ہر وہ قول جو کتاب و سنہ کی ترجمانی نہ کرے تو اسے کچرے کی ٹوکڑی میں ڈال کر آگ لگا دیجئے-اور رہنمائی کیلئے قرآن و حدیث کا ہی دامن پکڑیں جس کا ہر ایک ایک قول سچا اور حق ہے -}
{واٹس اپ پر یہ سلسلہ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان کی طرف سے نشر کیا جا رہا ہے.بشکریہ فاطمہ اسلامک سنٹر}
ہماری پوسٹس پڑھنے کیلئے ہمارا بلاگ یا ہمارا گروپ جوائن کریں,خواتین کیلئے علیحدہ گروپس موجود ہے-
whatsApp:0096176390670
whatsApp:00923462115913
fatimapk92@gmail.com
http://www.dawatetohid.blogspot.com/
www.facebook.com/fatimaislamiccenter

Sunday 26 June 2016

جادو جنات اور علاج 'قسط نمبر:A40)

(جادو جنات اور علاج 'قسط نمبر:A40)
مقدمہ طبع دھم
الحمد للہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی أشرف الانبیاء
والمرسلین وعلی آلہ و صحبہ أجمعین……أَمّا بعد
جب سے میری کتاب “وقایۃ الانسان من الجن والشیطان” بازار میں آئی ہےاور اس میں  ٗ  میں نے وعدہ کیا  تھا کہ شریر جادوگروں کے تعاقب میں عنقریب ایک کتاب لکھوں گا۔ اُس وقت سے بہت سارے اسلامی ملکوں سے مجھے خطوط مل رہے ہیں کہ  میں اس کام کو جلد مکمل کروں۔ جبکہ میں اس دوران کئی دوسرے علمی کاموں میں مشغول ہو گیا، جن میں سے ایک فقہ کے مضمون کی تدریس بھی تھی، اس مضمون میں مدرّس کو کافی محنت کرنا پڑتی ہے کیونکہ علماء کے اقوال و دلائل جمع کرنے اور ان میں مقارنہ کرنے کے بعد صحیح مسلک کو ترجیح دینا ہوتا ہے۔ اور میں سمجھتا تھا کہ اس کام کے لئے وقت فارغ کرنا زیادہ اہم ہے۔ خاص طور پر اسلامی بیداری کے زمانے میں جبکہ نوجوان  دینی علم کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں، ایسے میں اگر ان کی طرف توجہ نہ دی جائے اور انہیں علم کے راستے پر نہ ڈالا جائےتو وہ ہلاکت کی گھاٹیوں کی طرف بڑھ سکتے ہیں، اور ایسی دینداری جس کی بنیاد دینی اَحکام کی سمجھ بوجھ پر نہ ہو، گمراہی کے زیادہ قریب ہوتی ہے۔
تاہم متعدد ملکوں سے آنے والے خطوط اور نشرو اشاعت کے مراکز کے اصرار پر مجھے کچھ وقت اس کتاب کی ترتیب کے لیے نکالنا پڑا، چنانچہ میں 1408ھ میں حج کرنے کیلئے مکہ مکرمہ پہنچا، یہاں ایک دوست عمر بن عابد مطرفی نے اپنا کتب خانہ موسم گرما کی تعطیلات میں میرے حوالے کر دیا اور اس طرح میرے لئے یہ کام آسان ہو گیا۔ اسی دوران میں نے یہ کتاب لکھی اور وقت کی قلت کے پیشِ نظر مجھے شدید اختصار سے کام لینا پڑا۔ میرے نزدیک یہ کتاب اہم موضوعات کے لیے موٹے موٹے عناصر اور فروعات کیلئے اُصول کی مانند ہے، کیونکہ میں نے مناسب نہیں سمجھا ک اپنے اور طالب علموں کے وقت میں سے اس کتاب کے لئے اس سے زیادہ وقت نکالوں۔
بہرحال اس کتاب کا چھپنا تھا کہ ابتدائی مہینوں میں اس کے تیس ہزار نسخے تقسیم ہو گئے اور میں نے سمجھ لیا کہ جو کام میرے ذمے تھا اسے میں نے انجام دے دیا ہے، لیکن مصر،سعودی عرب، خلیجی ممالک، شام، لیبیا، تیونس، الجزائر اور المغرب  وغیرہ سے مجھے بہت سارے خطوط موصول ہوئے، جن میں گلے شکوؤں کے علاوہ جادو کے کئی کیسوں کے عجیب و غریب قصےبھی تھے، اور ان میں لکھا گیا تھا کہ  کتاب میں مذکورہ جادو کے علاج کےشرعی طریقوں پر عمل کرنے سےاللہ تعالٰی نے بہت سارے مریضوں کو شفاء نصیب کی ہے، اِس پر میں اللہ تعالٰی کا ہی شکر گزار ہوں۔
مجھے مراکش سے آیا ہوا وہ خط نہیں بھولے گا جس کا خلاصہ یہ ہےکہ ایک نوجوان  اور اس کی ماں باریک تانت کے چھلے بنایا کرتے تھے، جب نوجوان نے اس کتاب سے کچھ حصہ پڑھا تو اسے معلوم ہوا کہ وہ  گمراہی کا کام کرتے ہیں۔اس نے اپنی ماں کو بتایا لیکن چونکہ لوگوں میں ان کا یہ مشغلہ مشہور تھا، اس لیے وہ  دوسرے شہر منتقل ہو گئےاور اس کام کو چھوڑ کر سچی توبہ کر لی۔
کچھ خطوط ایسے بھی آئے جن میں لکھا گیا تھا کہ اس کتاب نے جادوگروں کو ننگا کر دیا ہے۔ خاص طور پرجو یہ دعویٰ کیا کرتے تھے کہ وہ قرآن کے ذریعے علاج کرتے ہیں، جبکہ حقیقت میں وہ جادوگر اور شعبدہ باز تھے، لوگوں نے اس کتاب میں مذکور جادوگروں کی علامات کوپڑھا تو وہ انہیں فوراً پہچاننے لگ گئے، اِس پر بھی میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔
اور چند خطوط ایسے بھی ملے جن میں اس کتاب میں مذکور  کچھ باتوں پر تنقید کی گئی تھی، اور حقیقت یہ ہے کہ ان خطوط کو پڑھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی اور لکھنے والوں کے لئے  میں نے دعا کی، اور کافی باتوں میں ان کی نصیحت کو میں نے قبول کی ہے، اور میں اب بھی  ایسے خطوط کے انتظار میں ہوں  کیونکہ یہ نیکی اور تقویٰ کے سلسلے میں ایک دوسرے سے تعاون ہے۔ انسان کا کوئی بھی کام غلطی اور کوتاہی سے پاک نہیں ہوتا۔
چند ضروری باتیں
1۔ اس ایڈیشن میں، میں نے جو کچھ حذف کر دیا ہےاور وہ پہلے ایڈیشنوں میں موجود تھا، اس  سے میں نے رجوع کر لیا ہے۔
2۔سابقہ ایڈیشنوں میں اَذکار وغیرہ کے جو عدد میں نےاپنے طور پر لکھے تھے، انہیں میں نے حذف کر دیا ہےاور ان سے میں رجوع کر چکا ہوں۔
3۔جادو کے موضوع پر چند دیگر رسالے اور کتب ابھی کچھ عرصہ پہلے مارکیٹ میں آئی ہیں، جن میں ہر چھوٹی بڑی اور صحیح ااور غلط چیز کو جمع کیا گیا ہے۔ بلکہ کچھ کتابیں ایسی بھی آئی ہیں جن میں زہر قاتل پایا جاتا ہے، مثال کے طور پرایک کتاب میں بندشِ جماع کا علاج یوں لکھا گیا ہےکہ فلاں آیت کو ناف کے نیچے لکھ لیں، پھر جماع کریں، اس  سے بندشِ جماع کا جادو ٹوٹ جائے گا، پھر حمام میں جانے سے پہلے ان آیات کو مٹا ڈالیں۔ کیا اس کتاب کے مئولف کو معلوم نہیں کہ کہ اس طرح قرآن کی توہین ہوتی ہے؟ میں نے اپنے ایک طالب علم کی ڈیوٹی لگائی کہ وہ اس کتاب کے مئولف کو خبردار کر دے کہ ایسا کرنا ہر گز درست نہیں ہے۔ چنانچہ طالب علم نے اسے اس بارے میں آگاہ کیا تو اس نے اگلے ایڈیشن میں اسے حذف کر دینے کا وعدہ کیا، لیکن ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک اس بارے میں اس نے کچھ نہیں کیا۔ اس لیے ایسی کتب سے بچنا ہر مسلمان کے لئے لازم ہے، اگرچہ ان کے مئولفین یہ دعویٰ بھی کریں کہ انہوں نے کتاب و سنت کو چھوڑ کر کوئی چیز نہیں لکھی، جبکہ انہوں نے ایسا نہ کیا ہو۔ اگر مجھے وقت ملا تو شاید میں ان کتابوں کو جمع کر کے ان کی علمی انداز میں تردید کروں گا، اِن شااللہ تعالیٰ۔
4۔  مجھے بتایا گیا کہ کئی معالجین  عورتوں کے معاملے میں لاپرواہی کرتے ہیں اور جب وہ بے پردہ اور بغیر محرم کے ان کے پاس آتی ہیں تو وہ ان کا علاج کرتے ہیں……. ایسے معالجین کو اللہ سے ڈرنا چاہئے اور اپنی حفاظت کرنی چاہئے۔
5۔ مجھے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کئی معالجین نے جادو کے علاج کو پیشہ بنا رکھا ہے اور وہ ایک خاص رقم کی ادائیگی کی شرط پر ہی علاج کرتے ہیں اور اس سلسلے میں حضرت ابو سعید کی حدیث بطورِ دلیل ذکر کرتے ہیں جسے میں نے اس کتاب میں بیان کیا ہے، حالانکہ اس حدیث میں ایسی کوئی دلیل نہیں۔ اس میں تو محض اتنی بات ہے کہ جب ایک قبیلے نے چند صحابہ کرام کی مہمان نوازی کرنے سے انکار کر دیا اور پھر ان کا سردار بیمار پڑ گیا تو حضرت ابو سعید ؓ نے حقِ محنت کی شرط پر اس پر دم کیا، انہوں نے اس وقت تک ابو سعیدؓ کو کچھ نہیں دیا جب تک وہ تندرست نہیں ہوا، سو ابو سعید کا مطالبہ مہمان نوازی سے ان کے انکار کی وجہ سے تھا، نہ کہ پیشے کے طور پر۔
]صحیح بخاری:2276، صحیح مسلم: 2201، جامع ترمذی: 2063، سنن ابن ماجہ: 2156[
6۔ مریض کو چاہئے کہ وہ پرہیزگار معالج سے ہی علاج کروائےجو قرآن کے ذریعے علاج کرتا ہو، اور اسے ظاہری اعلانات اور کھوکھلے نعروں کے دھوکے میں نہیں آنا چاہئے۔
7۔ جادو اور جنات وغیرہ کا علاج کرنے والوں کے لئے میری نصیحت یہ ہے کہ  وہ صرف شرعی طریقہ کار استعمال کریں اور اس میں اتنا آگے نہ بڑھیں کہ حرام کے مرتکب ہو جائیں۔
8۔ عورت کے محرم کے لئے ضروری ہے کہ وہ اسے معالج کے پاس اکیلا نہ بھیجے، چاہے معالج کتنا بڑا نیک انسان کیوں نہ ہو، ایسا کرنا حرام ہے اور رسول اکرمﷺ نے غیر محرم عورت کے ساتھ خلوت سے منع کیا ہے۔
اور آخر میں، میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہماری مقصد بیانِ حق ہے، ہماری امید رضائے الٰہی ہے، اور ہمارا راستہ سلف صالحین (صحابہ کرام و تابعینؓ) کے طریقے کے مطابق قرآن و سنت کو اپنانا ہے۔ سو اس کتاب میں جسے بھی کوئی خلافِ کتاب و سنت بات معلوم ہو اسے چاہئے کہ وہ مجھے نصیحت کرے، اور حدیث میں ہے کہ“اللہ تعالٰی بندے کی اس وقت تک مدد کرتا رہتا ہے جب تک وہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہے۔”
وصلی اللہ وسلم وبارک علی محمد وآلہ وأصحابہ أجمعین
وحید بن عبدالسلام بالی منشاۃ عباس ، شعبان 1417ھ-
{واٹس اپ پر یہ سلسلہ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان کی طرف سے نشر کیا جا رہا ہے.بشکریہ فاطمہ اسلامک سنٹر}
ہماری پوسٹس پڑھنے کیلئے ہمارا بلاگ وزٹ کریں
whatsApp:0096176390670
whatsApp:00923462115913
fatimapk92@gmail.com
http://www.dawatetohid.blogspot.com/
www.facebook.com/fatimaislamiccenter

دہی کے بے شمار فوائد

دہی کے چونکا دینے والے فوائد ابھی پڑھیں 
دہی صاف اور تازہ استعمال کیا جائے تو بہتر ہے۔ کھٹی دہی میں غذائیت کی تاثیر تبدیل ہوجاتی ہے لیکن اگر اسے ماسک یا ابٹن کے طور پر استعمال کرنا چاہیں تو بہتر افادیت رکھتا ہے یا پھر شہد کے ساتھ معتدل کرلیا جائے تو موافق آتا ہے۔

ہم میں سے کون ہے جو بیکٹیریا کے نام سے ہی خوفزدہ نہیں ہوتا اور اس سے بچاؤ کی تدبیر نہیں کرتا لیکن دہی ایسا Probioticeہے جو صحت کے مسائل حل کردیتا ہے۔ غیرصحت بخش غذائیں‘ کم پانی کا استعمال ہر وقت تشویش یا انتشار کی کیفیت میں رہنا یا کسی طویل بیماری کے بعد نظام ہاضمہ کا بُری طرح متاثر ہونا ایسی کیفیتیں اور رویے ہیں جن سے لوگ اکثر و بیشتر متاثر ہوتے ہیں لیکن ان مسائل پر توجہ نہیں دیتے جس وقت کسی بیماری کے علاج کے طور پر اینٹی بایوٹکس استعمال کرنا ناگزیر ہوجائے تو عموماً منہ خشک ہونے اور رنگت کے زرد پڑجانے کی شکایت میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور پھلوں کے عرقیات یا سادہ پانی کا استعمال بڑھا دیتے ہیں۔ یہ محتاط رویہ ایسا غلط نہیں ہوتا تاہم اگر وہ اپنی غذا میں دہی کا استعمال شامل کرلیں تو چند دنوں میں حیرت انگیز تبدیلی محسوس کریں گے۔ بیشتر بیماریاں معدے کے افعال بگڑنے سے ہوتی ہیں۔ کم کھانا یا ضرورت سے زیادہ کھالینا دونوں روئیے معدے پر گرانی کا باعث بنتے ہیں۔ ہماری غذا خاص کر کھانوں میں دہی کا استعمال ہوتا ہے۔ مشرقی لوگ رائتے اور چٹنیوں میں دہی شامل کرتے ہیں یا میٹھے دہی سے کھانے کا اختتام کرتے ہیں۔ اس شکل میں یہ معدے میں اچھے اور بُرے بیکٹیریا کا ایک توازن قائم کرتا ہے۔ اگر ہم کئی روز تک کسی بھی شکل میں دہی نہیں کھاتے تو اس کا مطلب ہے کہ صحت خراب کرنے والے بیکٹیریا اپنے قدم جمالیں گے۔ اینٹی بایوٹکس کے مضرصحت اثرات اچھے بیکٹیریا کو مار دیتے ہیں‘ اسی وجہ سے چہرے اور پورے جسم کی ہئیت اور رنگت متاثر ہوتی ہے۔ مختلف تیزابی ردعمل معدے میں سرائیت کرجانے کی صورت میں نئی شکایات پیدا ہوتی ہیں جن میں قبض‘ اسہال یا دستوں کی بیماری یا قے کی صورت میں بدنظمی جیسے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
جسم کا مدافعتی نظام درست کرنے کیلئے دہی کا استعمال بڑھا دینا چاہیے۔ معدے میں تیزابیت کے خاتمے اور ٹھنڈک کے احساس کیلئے دہی نہایت اکسیر پروبایوٹکس ہے۔ ڈائریا کا خاتمہ کرتا ہے اور دودھ یا دیگر غذاؤں سے پیدا ہونے والی حساسیت کا خاتمہ کرتا ہے۔ عام طور پر اسہال کی صورت میں دہی کو بطور دوا استعمال کریں تو چونکانے والے نتائج سامنے آتے ہیں یہ توانائی کا مؤثر ترین ذریعہ ہے۔ 
       جلدی امراض اور دہی کا استعمال
ماں بننے والی خواتین غذائی عادتوں کی تبدیلی کے باعث حساسیت کا شکار ہوسکتی ہیں۔ نوعمر بچے بدہضمی کا شکار ہوسکتے ہیں‘ اسی طرح مختلف گرم تاثیر والی یا مقوی غذاؤں کے استعمال کے بعد الرجی کی شکایت دہی کھانے سے دور ہوسکتی ہے۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ بیرونی علاج کے طور پر ادویات کا استعمال جاری رکھنے میں کوئی قباحت نہیں لیکن اگر غذائی علاج میں محتاط رویہ اپنالیا جائے یعنی دہی کا استعمال جاری رکھا جائے تو تکلیف سے بہت جلد چھٹکارا مل سکتا ہے۔ بچوں میں جلدی خارش‘ چھوٹے چھوٹے دانے نکلنے اور A topic Eczemaسے نجات کیلئے دہی کا استعمال بڑھا لینا چاہیے۔ دہی چہرہ نکھارنے کا وعدہ پورا کرتا ہےنوجوان بچیوں کو کیل مہاسوں اور دانوں کے علاوہ چہرے کے دورنگی ہونے کی شکایت ہوسکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق پچاس فیصد کیسز میں دہی نے ہارمونز کے نظام کو توازن دے کر چہرے کو ان مسائل سے نجات دلادی جس کیلئے ایکنی لوشنز وغیرہ استعمال کیے جاتے رہے تھے تاہم ڈائیٹیشنز کے مطابق دہی کا استعمال روزانہ کرنا بہتر نتائج دیتا ہے۔ دہی صاف اور تازہ استعمال کیا جائے تو بہتر ہے۔ کھٹی دہی میں غذائیت کی تاثیر تبدیل ہوجاتی ہے لیکن اگر اسے ماسک یا ابٹن کے طور پر استعمال کرنا چاہیں تو بہتر افادیت رکھتا ہے یا پھر شہد کے ساتھ معتدل کرلیا جائے تو موافق آتا ہے۔ہماری پوسٹس پڑھنے کیلئے ہمارا بلاگ یا ہمارا گروپ جوائن کریں
whatsApp:0096176390670
whatsApp:00923462115913
fatimapk92@gmail.com
http://www.dawatetohid.blogspot.com/
www.facebook.com/fatimaislamiccenter

جسم طاقتور‘ چہر ہ سرخ و بارونق بنانے کا راز

جسم طاقتور‘ چہر ہ سرخ و بارونق بنانے کا راز
 مرگی سے نجات کیلئے پیاز گھوٹ کر تین کپ پانی ایک ہفتہ متواتر پئیں اور حالت دورہ میں آب پیاز کے دو قطرے ناک میں ٹپکانے سے درد ختم ہوجاتا ہے۔ سن سٹروک میں پیاز بطور سلاد کھائیں‘ درد سر میں پیاز گھوٹ کر پاؤں کے تلوؤں کی مالش کیجئے۔ پیاز ایک پودے کی جڑ ہے جو پوری دنیا میں روزانہ مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ امر نہایت حیرت انگیز ہے کہ اگر پیاز کو ہلکی آنچ پر پکائیں تو کچی پیاز کی نسبت اس میں وٹامنز کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ قدیم طبی مکتب میں اطباء کرام نے پیاز کے بے شمار فوائد رقم کیے ہیں۔ امام رازی رحمہ اللہ کے بقول پیاز معدے کے لیے مقوی ہے۔ بھوک کو برانگخیت کرتا ہے۔ یہ جسم کو طاقتور‘ چہرہ سرخ و بارونق اور عضلات کو قوی بناتا ہے۔ ابن بیطار کا قول ہے کہ پیاز بھوک‘ پیاس‘ پیشاب اور قوت باہ میں اضافہ کرتا ہے۔ نامور طبیب داؤ والعطا کی کے نزدیک پیاز مفتح سدد‘ مشتی‘ مقوی باہ‘ مفتت حصاۃ اور مدر حیض خصوصیت کا حامل ہے۔ فرانسیسی ڈاکٹر جارج لاکو فسکی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اس نے پیاز سے انجکشن تیار کرکے بہت سے مریضوں پر آزمائے تو وہ مریض مختلف امراض خصوصاً سرطان سے بالکل شفایاب ہوگئے۔ اینٹی بائیوٹک ہونے کی وجہ سے یہ بدن کو امراض فساد خون‘ خارش‘ پھوڑے پھنسیوں اور دوسرے زہریلے اثرات اور حشرات الارض کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی جسمانی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ نیز یہ تمام موسمی اثرات میں تریاق کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے جو لوگ پیاز روزانہ اپنی خوراک میں شامل رکھتے ہیں وہ لذیذ اور مزیدار کھانے والوں کی نسبت زیادہ صحت مند‘ خوبصورت‘ قوی اور سڈول جسم کے مالک ہوتے ہیں۔ زمانہ قدیم سے لے کر آج تک اہل مصر پیاز بھون کر تناول کرتے ہیں اور وہاں یہ بطور ترکاری بھی کھایا جاتا ہے۔ نامور مؤرخ ڈاکٹر ہیر روڈ لکھتے ہیں کہ مجھے تعجب و حیرانی ہے کہ مصر کے لوگ لیموں اور پیاز کی موجودگی میں امراض کا شکار ہوتے ہیں یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ وہ پیاز کو بہت سے فوائد و منافع کے حامل ہونے کی وجہ سے گولڈن بال یعنی سنہری گیند قرار دیتے ہیں۔ پیاز مرگی‘ سن سٹروک‘ ثقل سماعت‘ بالوں کا قبل از وقت سفید ہونا‘ آنکھوں کی خارش‘ کان کے میل کا خاتمہ‘ نکسیر‘ ہیضہ‘ سادہ خونی پیچش‘ خناق‘ ورم لوزتین‘ ہچکی‘ بواسیر‘ حصاۃ کلیہ و مثانہ‘ نزلہ زکام‘ نمونیا‘ کھانسی‘ کچے پھوڑے کے مواد کو پکا کر خارج کرنے کیلئے‘ زہریلے جانورمثلاً سانپ‘ بچھو‘ بھڑ‘ شہد کی مکھی اور باؤلے کتے کے کاٹنے سے اس کے زہریلے اثرات کے خاتمہ اور مرض طاعون میں بے حد فائدہ دیتا ہے۔ دمہ میں شہد اور آب پیاز کو ملا کر ایک ماہ تک صبح وشام ایک کپ پینا مفید ہے۔ التہاب ریہ میں پھیپھڑوں کے مقام پر رات سوتے وقت روزانہ پیاز کے گودے کا نیم گرم ضماد بے حد فائدہ دیتا ہے۔ مرگی سے نجات کیلئے پیاز گھوٹ کر تین کپ پانی ایک ہفتہ متواتر پئیں اور حالت دورہ میں آب پیاز کے دو قطرے ناک میں ٹپکانے سے درد ختم ہوجاتا ہے۔ سن سٹروک میں پیاز بطور سلاد کھائیں‘ درد سر میں پیاز گھوٹ کر پاؤں کے تلوؤں کی مالش کیجئے۔ انشاء اللہ بہت فائدہ ہوگا۔ بال سیاہ اور چمکدار رکھنے اور جوؤں کے خاتمہ کیلئے پیاز کو باریک کوٹ کر سر پر لیپ کریں۔ ٹماٹر اور آب پیاز سفید ہمراہ نمک حسب ذائقہ استعمال کرنے سے قوت و نشاط پیدا کرتا ہے۔ بھیڑ کے دودھ میں تلے ہوئے پیاز بدن میں بے پناہ قوت پیدا کرتے ہیں۔ کان درد‘ میل اور ثقل سماعت کیلئے آب بصل مقطر نیم گرم کرکے تین، تین قطرے کان میں ڈالیں۔ نکسیر کے تدارک کیلئے اب بصل مقطر دو، دو قطرے ناک میں ٹپکائیں۔ ہاضمہ کی خرابی‘ بھوک کی کمی اور اپھارہ کے خاتمے کیلئے پیاز‘ پودینہ‘ اناردانہ‘ دھنیا سبز‘ زیرہ سفید اور کالی مرچ حسب ذائقہ چٹنی بنا کر کھانے کے ساتھ کھائیں۔ ہیضہ میں آب پیاز پچاس گرام‘ ست پودینہ چار گرام‘ کافور بارہ گرام ملا کر محلول تیار کریں اور ہیضہ کے مریض کو آدھے گھنٹے کے وقفہ سے دو، دو چمچ پلائیں۔ پیاز گھوٹ کر دس گرام ہمراہ دہی ایک پاؤ کھلانے سے پیچش خونی و سادہ میں فائدہ دیتا ہے۔ پیاز کاٹ کر دھولیں‘ روز نمک لگا کر کھانے سے ہچکی فوراً بند ہوجاتی ہے۔ چند روز مسلسل استعمال سے ہچکی کی شکایت بالکل نہیں ہوتی۔ گردہ و مثانہ کی پتھری کے اخراج کیلئے آب پیاز تیس گرام آب تازہ میں ملا کر پلائیں۔ انشاء اللہ پتھری ریزہ ریزہ ہوکر خارج ہوجائے گی۔ آب پیاز کو شہد میں ملا کر پلانا نفسیاتی امراض سے چھٹکارا دلاتا ہے۔ ذہنی پریشانیوں اور دماغی امراض کا خاتمہ کرتا ہے۔ہماری پوسٹس پڑھنے کیلئے ہمارا بلاگ یا ہمارا گروپ جوائن کریں whatsApp:0096176390670 whatsApp:00923462115913 fatimapk92@gmail.com http://www.dawatetohid.blogspot.com/ www.facebook.com/fatimaislamiccenter -------------------------

Tuesday 21 June 2016

کیا قرآن سمجھنا آسان ہے...؟

کیا قرآن سمجھنا آسان ہے...؟

(جمع و ترتیب:عمران شہزاد تارڑ)

لوگوں میں مشہور ہوگیا ہے کہ قرآن کا سمجھنا بہت مشکل ہے ، یہ عربی زبان میں ہے اسے صرف عربی داں ہی سمجھ سکتے ہیں ۔اس کتاب کو سمجھنے کے لئے اٹھارہ علوم سیکھنے کی ضرورت ہے ۔ العیاذ باللہ یہ بھی کہاجاتاہے کہ اگر عوام قرآن کا ترجمہ پڑھیں گے تو گمراہ ہوجائیں گے ۔
یہ بات دراصل پیٹ پرست، مطلب پرست اور شہرت پسند کم علم ملاؤں کی طرف سے پھیلائی گئی ہےتاکہ ساری عوام ان ملاؤں کے زندگی بھر غلام رہے اور یہ مولوی ان سے عزت،شہرت اور دولت بیجا حاصل کرتا رہے حالانکہ قرآن سمجھنا نہایت آسان ہے ۔ اس بات کو سمجھنے سے پہلے یہ جان لینا ضروری ہے کہ قرآن کے نزول کا مقصد کیا ہے ؟
یہ بات بالکل ظاہر ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن کو سمجھنے اور اس پہ عمل کرنے کے لئے نازل کیا ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
من قرأ القرآنَ وتعلَّمه وعمِل به ؛ أُلبِسَ والداه يومَ القيامةِ تاجًا من نورٍ (صحيح الترغيب: 1434)
ترجمہ : جس نے قرآن پڑھا ،اسے سیکھااور اس پہ عمل کیا تو اس کے والدین کو قیامت کے دن نور کا تاج پہنایاجائے گا۔
یہ حدیث بتلاتی ہے کہ مومن کو سمجھ کر قرآن پڑھنا چاہئے تاکہ صحیح سے اس پر عمل کرے جس کا بدلہ اس کے والدین کو قیامت کے دن نور کے تاج کی شکل میں ملے گا۔
قبرمیں جب مومن بندہ تین سوالات کا جواب دے دیگا تو منکر نکیر چوتھا سوال پوچھیں گے ۔
وما يُدريكَ ؟ فيقولُ: قرأتُ كتابَ اللَّهِ فآمنتُ بِهِ وصدَّقتُ(صحيح أبي داود: 4753)
ترجمہ : تمہیں یہ بات کیسے معلوم ہوئی تو وہ کہے گا : میں نے اللہ کی کتاب پڑھی ، اس پہ ایمان لایااور اس کی تصدیق کی ۔
یہ حدیث بھی ہمیں قرآن کے نزول کا مقصد بتلاتی ہے کہ اسے سمجھ کرپڑھاجائے، اس پر ایمان لایا جائے اور اس کی تصدیق کی جائے ۔
ہمیں تو قرآن کی پہلی وحی کا پہلا لفظ ہی بتلاتا ہے کہ علم حاصل کرو۔
اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ(سورة العلق:1)
ترجمہ: پڑھو اپنے اس رب کے نام سے جس نے تمہیں پیدا کیا۔
یہی وہ علم ہے جس کے بارے میں کل قیامت میں سوال بھی کیاجائے گا۔
لا تزولُ قدَما عبدٍ يومَ القيامةِ حتَّى يُسألَ عن أربعٍ : عن عُمرِهِ فيمَ أفناهُ ؟ وعن علمِهِ ماذا عمِلَ بهِ ؟ وعن مالِهِ مِن أينَ اكتسبَهُ ، وفيمَ أنفقَهُ ؟ وعن جسمِهِ فيمَ أبلاهُ ؟ (صحيح الترغيب:3592)
ترجمہ : قیامت میں مومن کا قدم اس وقت تک ٹل نہیں سکتا جب تک چار چیزوں کے بارے میں پوچھ نہ لیا جائے ۔ عمر کے بارے میں کہ تونے کہاں گذاری،علم کے بارے میں کہ تم نے کتنا اس پہ عمل کیا، مال کے بارے میں کہ کہاں سے کمایااور کہاں صرف کیا،جسم کے بارے میں کہ کہاں خرچ کیا۔
ان باتوں سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ عمل کرنے سے پہلے علم کا حصول ضروری ہے ، بایں سبب اسلام میں علم حاصل کرنا فرض قرار دیا ہے ۔
طلبُ العلمِ فريضةٌ على كلِّ مسلمٍ(صحيح الجامع:3914)
ترجمہ : علم کا حاصل کرنا ہرمسلمان پر فرض ہے ۔

قرآن سمجھنا آسان ہے اس کے منطقی دلائل :
اب چلتے ہیں اس طرف کہ قرآن سمجھنا کس قدر آسان ہے ؟۔ اس بات کو پہلے منطقی اور عقلی طورپہ ثابت کرتاہوں ۔
(1) ابھی میں نے بتلایاہے کہ قرآن کے نزول کا مقصد سمجھنا اور اس پہ عمل کرنا ہے اور یہ قرآن ساری کائنات کے لئے نازل کی گئی ہے ۔ ہندو،مسلم،سکھ ۔عیسائی۔خواہ اس کی زبان ہندی،اردو،انگریزی،فارسی کچھ بھی ہو۔اور وہ کسی بھی علاقے کا رہنے والاہو۔بھلا اللہ تعالی ایسی کتاب کیوں نازل فرمائے گا جو دنیاوالوں کی سمجھ سے باہر ہواور لوگ جس کے سمجھنے سے قاصرہوں؟۔
اگر ایسا ہے تو پھر قرآن کے نزول کا مقصد فوت ہوجائے گا اور آخرت میں علم وعمل کے متعلق سوال کرنا بندوں پہ ظلم ٹھہرے گاجبکہ ہمیں معلوم ہے کہ نہ تو قرآن کانزول بلامقصدہے اور نہ ہی اللہ بندہ پر ذرہ برابر ظلم کرنے والاہے ۔
رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَٰذَا بَاطِلًا(سورة آل عمران : 191)
ترجمہ : اے ہمارے تونے (یہ کائنات) بلامقصد نہیں بنائی ۔
اسی طرح اللہ کافرمان ہے :
وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ (سورة ق:29)
ترجمہ: اور ہم ذرہ برابر بھی بندوں پرظلم کرنے والوں میں سے نہیں ہیں۔
(2) دنیا میں ہزاروں غیرمسلم اسلام قبول کرتے ہیں ۔ یہ سب قرآن سے متاثرہوکراسلام قبول کرتے ہیں اور اسلام لانے کے بعد بھی قرآن ہی کا زیادہ سے زیادہ مطالعہ کرتے ہیں تاکہ اسلام پہ مضبوطی کے ساتھ جم جائے ۔
بی بی سی کے سابقہ ڈاریکٹر جنرل جان بٹ کا بیٹا یحی بٹ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرتاتھا اس نے اسلام قبول کرلیا۔اس کے پی ایچ ڈی کا موضوع تھا
" یورپ میں پچھلے دس سالوں میں ایسے کتنے لوگ مسلمان ہوئے جو یورپین نسل کے تھے اور کیوں ہوئے ؟ "
چنانچہ انہوں  نےدوتین سال تک اس بات کی تحقیق کی اور پھر اس نے اپنی رپورٹ پیش کی جس میں بتلایاگیاتھاکہ پچھلے دس سالوں میں تیرہ ہزاریورپین نسل کے لوگوں نے اسلام قبول کیا جن میں سے اسی (80 ) فیصد لوگ قرآن سے متاثرہوکراسلام کو گلے لگایاتھا۔ ان نئے مسلموں میں ایک امریکی خاتون تھی جس کا نام ایم کے ہرمینسن تھا ۔ اس نے اپنے اسلام لانے کی وجہ بتلائی کہ میں اسپین میں تعلیم حاصل کرتی تھی ، ایک دن ہاسٹل میں ریڈیوکی سوئی گھماتے گھماتے ایک ایسی آواز پہ اٹک گئی جہاں سے ایسی آواز آرہی تھی جسے سن کا میں مبہوت ہوگئی ۔ لگاتار کئی دنوں تک اس آواز کوسنتی رہی ۔ مجھے لگایہ میرے دل کی آوازہے ۔ پھر کسی سے اس آواز کے متعلق دریافت کیا تو پتہ چلا کہ یہ مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی آواز(تلاوت) ہے ۔
پس میں نے قرآن کا انگریزی ترجمہ حاصل کیا اور مکمل پڑھ لیا  ۔ پھر سوچا کیوں نہ  اس کتاب کو اس کی اصل زبان عربی کے ذریعہ پڑھی جائے؟ چنانچہ مصر کی قاہرہ یونیورسٹی سے عربی میں دوسالہ ڈپلومہ کورس کیا۔ اس کےبعد اب اصل عربی قرآن کو سمجھ کرپڑھی تو قرآن نے مجھے مسلمان کردیا۔ سبحان اللہ
آج مسلمانوں میں شرک و بدعت کی گرم بارازی اور اختلاف وانتشارکے بادسموم کی بڑی وجہ عوام کا قرآنی تعلیمات سے دوری اور اسے سمجھ کر نہ پڑھناہے۔اگر لوگ اسے سمجھ کرپڑھنے لگ جائیں تو امت ایک پلیٹ فارم اور کتاب وسنت کے ایک ہی شاہ راہ پہ جمع ہوجائیں ۔ اے کاش ایسا ہوتا۔
(3) جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ جیسے دنیاوی علوم کے الگ الگ ماہرین ہیں ۔ طب کے اندر جسم کے الگ الگ حصے کے الگ الگ ماہرین ہوتے ہیں اسی طرح قرآنی علوم کے بھی الگ الگ ماہرین ہوتے ہیں کوئی قرات کا ماہر،کوئی علم نحووصرف کاماہر،کوئی لغت کاماہر تو تفسیرکاماہروغیرہ ۔
ایسے لوگوں کی خدمت میں عرض ہے کہ میرے بھائی مولویوں کی ایسی باتوں پہ نہ جائیں ۔اگر وہ آپ کے خیرخواہ ہوتے توکہتے کہ قرآن کی تعلیم مجھ سے سیکھ لومگر وہ ایسانہیں کہتے بلکہ الٹاقرآن سے ڈراتے ہیں۔ یہ زمانہ سائنس وٹکنالوجی کاہے ۔ اس وقت اندھا،بہرااور گونگاسب کی تعلیم کا بندوبست ہے تو پھرمسلمانوں کے لئے قرآن سمجھنادشوارکیوں؟ آرٹ اور کمرس کے بالمقابل سائنسی علوم زیادہ سخت ہیں ۔باوجودسائنسی علوم سخت ومشکل ہونے کے اسی فیلڈ میں لوگوں کی بہتات ہے ۔اور یہاں مسلمانوں کے لئے قرآن سمجھنامشکل لگ رہاہے ،کیوں؟
نبی ﷺ نے تو قرآن کی مکمل تعلیم سے امت کو آراستہ کردیا ۔ قرآن کی آیت " لتبین للناس ما نزل الیھم" (آپ کی شان یہ ہے کہ جس بات کی آپ کی طرف وحی کی جاتی ہے اس کو کھول کھول کر بیان کردیں)۔ نبی ﷺ نے ہپ فریضہ بحسن وخوبی انجام دے دیا ۔ اب کس بات کی ضرورت ہے ؟ مزید برآں اہل علم نے سارے علوم کو یکجا کردیا ۔اب کس بات کی ضرورت ہے ؟
آپ کوئی تفسیر اٹھالیں ۔ آیت پڑھیں اس کا ترجمہ پڑھیں ۔آیت کا معنی معلوم ہوجائے گا۔اور آیت کے ساتھ تفسیر پڑھ لیں تو آپ کو آیت کا مکمل معنی ومفہوم معلوم ہوجائے گا۔
آپ سے میں سوال کرتاہوں کہ اس کام کے لئےآپ کو کن علوم کی ضرورت ہے ؟ بلاشبہ کسی علم کی ضرورت نہیں ۔صرف اس زبان کی ضرورت ہے جس زبان میں قرآن کا ترجمہ اور تفسیر پڑھیں گے ۔
(4) اگر قرآن سمجھنا مشکل ہوتا تو اولا اس پہ عمل کرنا اس سے بھی مشکل ہوتا۔ ثانتا قرآن سمجھنے کی ضرورت نہیں ہوتی صرف پڑھنا مقصود ہوتا تو قرآن کی تعلیم ، نبی ﷺ كا اس کی تعلیم پہ ابھارنا، قرآن کی تعلیم حاصل کرنے والےکو افضل قرار دینا لغوٹھہرتا۔ اس کو مثال سے یوں سمجھیں ۔ حدیث میں آیا ہے کہ سورہ اخلاص ثلث قرآن ہے ۔اس کا مطلب یہ ہواکہ تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھنے سے  قرآن پڑھنا حاصل ہوگیا۔مکمل قرآن پڑھنے کی کیاضرورت؟ اور احادیث میں ایسے ایسے اذکار مسنونہ بتلائے گئے ہیں جن کے پڑھنے سے لاکھوں کروڑوں ثواب قرآن پڑھے بغیر مل جائے گا ۔
ان باتوں سے حاصل ہوتا ہے کہ قرآن کا مقصد سمجھ کر پڑھنا اور اس پہ عمل کرنا ہے ۔

قرآن سمجھنا آسان ہے اس پہ قرآن وحدیث کے دلائل :
پہلی دلیل : اللہ کا فرمان ہے :
الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ أُولَٰئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۗ(سورةالبقرة:121)
ترجمہ : وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی وہ اس کتاب کی اس طرح تلاوت کرتے جس طرح اس کی تلاوت کا حق ہے ، ایسے لوگ ہی اس پر صحیح معنوں میں ایمان لاتے ہیں۔
اس آیت میں تلاوت کی شرط "حق تلاوتہ " بتلائی گئی ہے اور ایسے ہی تلاوت کرنے والوں کو صحیح ایمان لانے والا قراردیاہے ۔ تلاوت کا حق یہ ہے کہ قرآن کو غوروخوض کے ساتھ سمجھ کر پڑھاجائے تاکہ اس پہ عمل کیاجائے ۔ لسان العرب میں تلاوت کا ایک معنی یہ بتلایاگیاہے "پڑھنا عمل کرنے کی نیت سے " ۔ عمل کرنے کی نیت سے قرآن پڑھنا اس وقت ممکن ہوگا جب اسے سمجھ کر پڑھاجائے ۔

دوسری دلیل : اللہ تعالی نے خود ہی واضح کردیا کہ قرآن نصیحت کے واسطے آسان ہے ۔
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ(سورة القمر:17)
ترجمہ : اور ہم نے قرآن کو آسان بنایاہے ، ہے کوئی جو اس سے نصیحت حاصل کرے ۔
یہ آیت سورہ قمر میں چارمقامات میں آئی ہے ۔وہ آیت17، آیت 22، آیت 32اور آیت 40 ہیں۔

تیسری دلیل : قرآن سمجھنے کی کتاب ہے اور جو کتاب سمجھنے کی ہو اسے ہرکوئی سمجھ سکتا ہے ۔ فرمان الہی ہے :
لَقَدْ أَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ كِتَابًا فِيهِ ذِكْرُكُمْ ۖ أَفَلَا تَعْقِلُونَ (سورة الانبياء :10)
ترجمہ : تحقیق کے ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب بھیجی جس میں تمہارا ہی ذکر ہے ، کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے ؟

چوتھی دلیل : اللہ تعالی نے قرآن کو عربی زبان میں نازل کیا تاکہ اسے سمجھاجاسکے ۔اللہ نے فرمایا:
إِنَّا أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ (سورة يوسف:2)
ترجمہ : ہم نے اس قرآن کوعربی زبان میں نازل کیاتاکہ تم سمجھ سکو۔

پانچویں دلیل : قرآن کے نزول کا مقصد تاریکی سے روشنی کی طرف لے جاناہے اور یہ مقصد اسی وقت پورا ہوسکتا ہے اسے سمجھ کرپڑھاجائے تاکہ اس کی طرف دعوت دی جائے۔ فرمان رب ذوالجلال ہے:
كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ(سورة ابراهيم:1)
ترجمہ : یہ عالیشان کتاب ہم نے آپ پر نازل کیاکہ آپ لوگوں کو تاریکی سے روشنی کی طرف لائیں ۔

چھٹی دلیل : یہ ہدایت کی کتاب ہے ، یہ کتاب اسی وقت ساری کائنات کے لئے ہدایت کا سبب بن سکتی ہے جب اس کا سمجھنا آسان ہو۔  اللہ کا فرمان ہے :
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ(سورة البقرة : 185)
ترجمہ : رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیاجولوگوں کے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہے ۔

ساتویں دلیل : اللہ نے قرآن پاک اس لئے نازل کیاتاکہ اس میں غورکیاجائے ۔ فرمان احکم الحاکمین ہے:
كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ (سورة ص :29)
ترجمہ : یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لئے نازل کیاہے کہ لوگ اس کی آیتوں پہ غوروفکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں ۔
دوسری جگہ اللہ کاارشاد ہے :
أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا (سورة محمد :24)
ترجمہ : کیایہ لوگ قرآن میں غورنہیں کرتے ؟ یا ان کے دلوں پہ ان کے تالے لگے ہوئے ہیں۔

آٹھویں دلیل : اللہ تعالی نے قرآن کوپہاڑ پہ نازل نہیں کیاکیونکہ اس میں سمجھ نہیں ہے ، انسان کے اندر سمجھ بوجھ ہے اس لئے اللہ نے ان پہ نازل کیا۔
لَوْ أَنزَلْنَا هَٰذَا الْقُرْآنَ عَلَىٰ جَبَلٍ لَّرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللَّهِ(سورة الحشر:21)
ترجمہ : اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پہ اتارتے تو تودیکھتا کہ خوف الہی سے وہ پست ہوکر ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا ۔

نویں دلیل : نبی ﷺ کا فرمان ہے :
لاَ يفقَهُ من قرأَهُ في أقلَّ من ثلاثٍ(صحيح أبي داود:1390)
ترجمہ : جس نے قرآن تین دن سے کم میں پڑھا اس نے قرآن سمجھا ہی نہیں۔
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن سمجھ کر پڑھنا چاہئے اور اس میں یہ دلیل بھی ہے کہ قرآن تین دن میں بھی سمجھ کر ختم کیاجاسکتاہے ۔

دسویں دلیل : نبی ﷺ کا عام فرمان ہے :
إنَّ هذا الدينَ يسرٌ(صحيح النسائي:5049)
ترجمہ : بے شک یہ دین آسان ہے ۔

یوں تو اس پہ بے شماردلائل ہیں مگر میں نے قرآن وحدیث سے دس ادلہ پیش کردیاتاکہ اپنی حجت ان  لوگوں پہ تمام کروں جو قرآن سمجھنے کو مشکل خیال کرتے ہیں۔
آپ تصور کریں کہ جس دین کی بنیاد آسانی پر ہو اور جس دین کی پہلی وحی کا آغاز لفظ "اقرا "سے ہوبھلا وہ کتاب کیسے مشکل ہوسکتی ہے ؟ عقل میں بھی یہ بات نہیں آتی اور کتاب وسنت کے دلائل بھی اس کی تردید کرتے ہیں۔

چند علماء کے اقوال :
(1) مولوی انیس احمد دیوبندی انوارالقرآن صفحہ نمبر35 پر لکھتے ہیں کہ جو لوگ عربی جانتے ہیں وہ اس کو سمجھ سکتے ہیں اور جو لوگ عربی نہیں جانتے ان کے لئے بہترین ترجمے موجود ہیں وہ ان کے ذریعہ سمجھ سکتے ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ لوگوں نے سمجھ لیا ہے کہ ہم قرآن کوبالکل سمجھ نہیں سکتے ، اس کے سمجھنے کے لئے بہت سے علوم وفنون کی ضرورت ہے اور بڑے جیدعالم ہونے کی ضرورت ہے ۔
(2) شاہ اسماعیل شہیدؒ تقویۃ الایمان میں لکھتے ہیں کہ عوام الناس میں یہ بہت مشہور ہے کہ اللہ ورسول ﷺ کا کلام سمجھنا بہت مشکل ہے ، اس کے لئے بڑا علم چاہئے تویہ بات بہت غلط ہے اس واسطے کہ اللہ نے فرمایاہے کہ قرآن مجید میں باتیں صاف اور صریح ہیں ۔ ان کاسمجھنا مشکل نہیں اور اس کو سمجھنے کے لئے بڑا علم نہیں چاہئے ۔
(3) شاہ ولی اللہ ؒ فتح الرحمن میں لکھتے ہیں کہ جس طرح لوگ مثنوی مولاناجلال الدین،گلستاں شیخ سعدی، منطق الطیر شیخ فریدالدین عطار،قصص فارابی،نفحات مولاناعبدالرحمن اور اسی قسم کی کتابیں پڑھتے ہیں ، اسی طرح طرح قرآن شریف کا ترجمہ پڑھ اور سمجھ سکتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے سورہ قمر کی آیت ٣٢ میں قرآن مجید کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ

     'وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّکْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ'
    (ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنا دیاہے اب ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا)۔

جب یہ قرآن آسان ہے تو پھر وہ کیا مشکلات ہیں جن کو حل کرتے ہوئے مفسرین اور قرآن کے ماہرین نے ایک ایک سورہ پر ہزاروں صفحات لکھ دیے ہیں؟

قرآن مجید کے فہم کے دو پہلو ہیں۔ ایک پہلو نصیحت کا ہے۔ اس اعتبار سے اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ یہ دنیا کی آسان ترین کتاب ہے۔ اس کا اگر اچھا ترجمہ ہی پڑھا جائے تو جس بنیادی چیز کی یہ یاددہانی کرانا چاہتی ہے، اسے یہ ہر پہلو سے واضح کر دیتی ہے۔ وہ بنیادی چیز یہ ہے کہ خدا ایک ہے، وہی عبادت کے لائق ہے اور انسانوں کو ایک دن اس کے حضور میں پیش ہونا ہے۔ آپ قرآن کو جہاں سے کھولیے، وہ یہ بات بیان کر رہا ہے۔ چنانچہ یہ بالکل بجا ہے کہ نصیحت اور یاددہانی حاصل کرنے کے لیے قرآن دنیا کی آسان ترین کتاب ہے۔ تاہم، اس ضمن میں واضح رہنا چاہیے کہ 'يسرنا' کا صحیح مفہوم ''آسان بنا دینا '' نہیں، بلکہ ''موزوں بنا دینا''ہے۔ یعنی ہم نے اس قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لیے نہایت موزوں بنا دیا ہے اور ظاہر ہے کہ موزونیت اس بات کا بھی تقاضا کرتی ہے کہ اسے سمجھنے میں آدمی کو کوئی دشواری پیش نہ آئے، بلکہ وہ آسانی کے ساتھ اس کے مدعا تک پہنچ جائے۔

قرآن مجید کے فہم کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ یہ علماے اولین اور متاخرین کے لیے علمی اعتبار سے ہمیشہ محل تدبر رہا ہے۔ یہ ام القریٰ کی عربی معلی میں نازل ہوا ہے۔ اس نے اپنے آپ کو زبان وادب اور فصاحت وبلاغت کا معجزہ قرار دیا اور قریش کو یہ چیلنج کیا کہ وہ اس کے مانند کوئی ایک سورہ ہی پیش کردیں۔ یہ ایک منفرد اسلوب کا حامل ہے جسے نہ نثر کہا جاسکتا ہے اور نہ نظم۔ اس کا ایک پس منظر اور ایک پیش منظر ہے۔ اس میں خطاب لحظہ بہ لحظہ بدلتا رہتا ہے۔ چنانچہ علما کو یہ طے کرنا پڑتا ہے کہ کسی مقام پر مخاطب پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، عام انسان ہیں، قریش مکہ ہیں یا یہودو نصاریٰ ہیں۔ چنانچہ اگر اس نوعیت کا فہم پیش نظر ہو تو یہ دنیا کی مشکل ترین کتاب ہے۔ مجھے خود زندگی میں بارہا اس کا تجربہ ہوا ہے کہ قرآن مجید کے ایک حصے کی برسوں تلاوت کی ہے، اس کو بار بار پڑھا ہے، وہ یاد بھی ہے، لیکن جب کوئی خاص مسئلہ پیش آیا اور اس پر غور کرنا شروع کیا تو اس کے ایسے پہلو نمایاں ہونے شروع ہو گئے جن کی طرف پہلے کبھی توجہ نہیں تھی۔ یہ قرآن مجید کا خاص کمال ہے۔ اس لحاظ سے اہل علم کبھی اس سے سیر نہیں ہوتے۔

چنانچہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ عام آدمی اسے نصیحت اور یاددہانی کے لیے سمجھنا چاہے تو کوئی مشکل نہیں ہے اور اگر امت کی اعلیٰ ذہانتیں اس کو اپنا موضوع بنائیں اور اس میں ہزاروں لاکھوں لوگ بھی کھپ جائیں تو کبھی و ہ اس کو یہ خیال کر کے ایک طرف نہیں رکھ سکتےکہ اب اسے ہر لحاظ سے سمجھ لیا گیا ہے۔.

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں سمجھ کر قرآن مجید پڑھنے کی توفیق دے ۔ آمین
مزید معلومات کیلئے ہمار بلاگ یا ہمارا گروپ جوائن کریں-

whatsApp:0096176390670
whatsApp:00923462115913
fatimapk92@gmail.com
http://www.dawatetohid.blogspot.com/
www.facebook.com/fatimaislamiccenter

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...